Lust–23–ہوس قسط نمبر

ہوس

ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا  پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول

ہوس قسط نمبر - 23

اس وقت میں نے اپنے دماغ سے اس خیال کو جھٹکا اور اپنے مستقبل کے بارے میں یعنی کہ اس تیسرا کمرہ جو میں نے لیا تھا اس کے بارے میں سوچنا زیادہ ضروری سمجھا اس وقت میرے ذہن میں جو خرافات ہی ائیڈیا چل رہا تھا وہ یہ تھا کہ اس تیسرے کمرے میں ایک چھوٹا سا بوتیک بنایا جائے جس میں کپڑے اور خواتین کے انڈر گارمنٹس جس میں برا اور پینٹیز ہوں اور ان کو سیل کرے گی ماسی چیمو اور ظاہری سی بات تھی اگر ماں سے چیمو یہ چیزیں بیچتی تو اس محلے کی بہت سی خواتین کو ان کے سامنے یہ چیزیں لینے میں کوئی شرم محسوس نہ ہوتی ہماری خواتین اکثر یہ شرم محسوس کرتی ہیں کسی مرد سے  لیتے ہوئے اور اگر ماسی چیمو یہ سب چیزیں بیچ رہی ہوتی تو عورتوں کو کوئی مشکل نہ ہوتی جبکہ اگر وہ یہ سب چیزیں بازار سے لیتی  تو عورتوں

کو بڑی مشکل ہوتی تھی برا پینٹی خریدنے میں۔ مگر یہاں ماں کی عمر کی سادہ سی عورت سے براخرید نا کوئی شرم والی بات نہ تھی۔

یہی کامیابی سے انڈر گارمنٹس کا بزنس چلانے میں معاون ثابت ہوتا۔

چار برا اور پینٹی بکنے سے کل دو سو چالیس روپے کا منافع ہو ا تھا۔ اس سے چار برا اور آ سکتے تھے۔

میں نے ماسی کو سمجھایا کہ فی الحال ہم کم از کم دو مہینوں تک دکان سے ایک روپیہ بھی نہیں نکالیں گے۔ اس کے بعد جتنا بھی پیسہ اکٹھا ہو گا اس سے کاروبار میں اضافہ کریں گے۔ جو روز مرہ کے اخراجات ہیں وہ فی الحال ہم چاہے تنگ دستی ہی سے کریں مگر کریں گے نسرین کے پیسوں سے۔

اس پر ماسی چھیمو راضی ہو گئی۔ شبانہ کو میں نے راضی کیا کہ وہ تمام دن کی سیل کا ریکار ڈ لکھے۔ اس سے ہمیں دو فائدے ہوں گے، ایک تو یہ اندازہ ہو گا کہ کس چیز کی کھپت زیادہ ہے اور کس میں کمائی زیادہ۔ دوسرا ہمیں منافع اور اخراجات کا تناسب سمجھ آئے گا۔

سلائی سے بھی جو کمائی آئے گی وہ ہم جمع کریں گے اور مہینے کے بعد ہم اس سے ماسی کو تنخواہ دیں گے۔ تمام حصہ داروں کو دو ماہ بعد پہلی تنخواہ ملی گی۔

سب راضی تھے۔ شبانہ اوپر گئی تو میں اس کے پیچھے چلا گیا اور بولا : ایک دعوت ہے

منگنی کی۔ وہاں چلو گی ؟

وہ خوش ہو کر بولی ہاں کیوں نہیں۔۔ کب جانا ہے؟

میں بولا : بس دو دن بعد رات گئے کا فنکشن ہے۔ صبح ہو جاتی ہے۔

وہ بولی: تو ٹھیک ہے چلوں گی مجھے ایسے فنکشن کا بڑا شوق ہے۔ پہلے تو بھا بھی جانے ہی نہیں دیتی تھی

میں بولا : مگر وہاں تمہیں میرے ایک دوست کے ساتھ جانا ہو گا۔

وہ چونگی اور بولی: کیا مطلب؟

میں بولا : ایک دوست ہے اور اسے وہاں منگیتر کے ساتھ بلایا ہے۔ منگیتر بے وفائی کر گئی اور اب اسے ایک لڑکی چاہئیے۔ وہ کپڑے وغیرہ سب کا انتظام کر دے گا۔ تمہیں کوئی مشکل نہیں ہو گی۔

وہ بھڑک کر بولی: سکندر ! اگر اس نے کچھ ایسا ویسا کیا تو ؟

میں بولا : تو سیدھی سی بات ہے تم کر والینا۔

وہ بولی کیا۔۔۔؟؟؟؟ میں کروالوں ۔۔۔؟

میں بولا : دیکھو۔۔ اسے میں نے زبان دی ہے۔ یہ کام تو تمہیں کرنا ہی ہو گا۔ ویسے بھی سکول کی تنخواہ میں کہاں گزارہ ہو گا۔ وہ لے جائے گا اور واپس چھوڑ دے گا۔ میں تمہیں ہزار روپے دلواؤں گا۔

دیکھو جو پیسے تم گھر سے لائی ہو وہ ایک دن ختم ہو جانے ہیں، اس لیے میری مانو تو انھیں بنک میں جمع کروادو اور اخراجات کا ذمہ مجھ پر چھوڑ دو۔ انجوائے کرنا موج کرنا اور جم کر پھدی کا مزا لینا۔ صبح واپس آجانا۔۔ میں اس بات کے پیسے بھی دلواؤں گا۔ اب تم آزاد ہو زندگی کا بھر پور مزہ لو

وہ سوچ میں پڑگئی۔ اس کا سوچنا اس بات کی نشانی تھا کہ وہ مان جائے گی۔

میرا کام بن گیا تھا۔

یہ ڈیل کم از کم ہزار بارہ سو کا منافع دینے والی تھی۔

میرا ارادہ تھا کہ اس رات سے پہلے بھی ایک بارشان کو شبانہ کی پھدی کا دیدار کروادیا جائے۔

میں اگلے دن شان کے پاس گیا۔ وہ بڑی بے تابی سے بولا: ہاں یار ! کوئی بچی سیٹ ہوئی؟

میں بولا : ہاں ایک بچی ہے۔ یونیورسٹی میں پڑھتی ہے اور ہاسٹل میں رہتی ہے۔ وہ ساتھ جائے گی مگر مسلئہ یہ ہے کہ تم نے جو وہاں دوستوں کے سامنے چوما چاٹی یا چودنے وغیرہ کی بات کی ہے وہ بڑی غیر متوقع ہے۔

وہ بولا: تو پھر کیا کیا جائے ؟ مجھے اپنے یاروں کا پتا ہے، مجھے یقین ہے کہ وہ مجھے کہیں گے کسی کونے کھدرے یا سائیڈ میں اس کی پھدی بجا کر دکھاؤں۔

میں سوچتے ہوئے بولا: اس دن پہلی ملاقات ہو گی ، کسی گشتی کو بھی سر عام ہاتھ لگاؤ گے تو سالی پھٹ پڑے گی۔ بھڑک گئی تو سب کو اصل بات پتا چل جائے گی۔

وہ بولا : یہی تو مسلئہ ہے۔

میں بولا : چلو تم یار ہو اپنے۔ ایک کام کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

ہزار کا نوٹ ڈھیلا کرو۔

وہ بولا : کام کیا ہے ؟

میں بولا: پہلے اس لڑکی کو بلاتا ہوں، تم ذرا تنہائی میں اس کے ساتھ ذرا باتیں کرو ، حال چال پوچھو۔ دوستی بناؤ۔۔ پھر اس کی پھدی بجاؤ۔۔ اس سے یہ ہو گا کہ وہ تمہارے ساتھ ذرا فری ہو جائے گی۔ تم اسے خود شاپنگ پر لے جانا۔ اس دن کے لیے سوٹ لے دینا۔

وہ خوش ہو کر بولا : ابے ہاں یار ۔۔ یہ تو ہو سکتا ہے۔ کیا آئیڈیا دیا ہے۔

اس نے جھٹ ہزار کا نوٹ نکال لیا۔ میں بولا : بس دوپہر میں مکان پر پہنچ جانا۔ میں تم دونوں کو ذرا فری ٹائم دے دوں گا۔

میں نکلا اور شبانہ کے پاس گیا۔ اسے کہا کہ وہ دوست تم سے ملنا چاہتا ہے کہ تا کہ ذرا جان پہچان ہو جائے۔ تمہیں بھی اس رات اس سے کسی قسم کی اجنبیت کا احساس نہ ہو۔ کچھ دیر بیٹھنا پھر تم لوگ شاپنگ پر چلے جانا۔ وہ پسند کا جوڑا لے دے گا۔ وہ بھی خلاف توقع مان گئی۔

میں سمجھ سکتا تھا کہ اسے بھی پھدی مروانے کا شوق تو تھا ہی۔ ویسے بھی اب اس کے اوپر کوئی سر پرست نہیں تھا، وہ جتنی پھدی مرواتی ، کم تھی۔

میں شام کو اس کو لے کر مکان پر پہنچا تو شان پہلے سے گلی کے نکڑ پر موجود تھا۔ شبانہ گھر میں چلی گئی تو میں بولا : چل میرے شیر چلا جا۔ مگر دھیان کرنا بچی ذرا ڈر پوک اور سیدھی سادی ہے۔ پیار اور دوستی سے کام چلانا۔

وہ بولا : بس تم فکر ہی نہ کرو۔ گڑیا بنا کر رکھوں گا۔۔ اس کی پھدی کو  میں ۔ ۔ بابابا۔۔

وہ اندر چلا گیا تو میں بھی ساتھ والے کمرے سے من پسند بلیو پرنٹ دیکھنے کو بیٹھ گیا۔

شبانہ بستر پر بیٹھی تھی۔ شان اس کے پاس بیٹھ گیا اور بولا : میر انام شان ہے اور تمہارا؟

شبانہ بولی: میرا نام نادیہ ہے۔

 شان بولا: بڑا پیارا نام ہے تمہارا اور تم بھی بڑی پیاری ہو۔

یہ کہہ کر اس نے شبانہ کا ہاتھ تھام لیا اور گود میں رکھ لیا۔ اس کا تنا لن یقینا شبانہ کو

محسوس ہوا ہو گا تو اس نے بے ساختہ ہاتھ واپس کھینچ لیا۔

شان بولا : کل رات ایک دوست کی منگنی ہے وہاں جاتا ہے۔

وہ بولی: ٹھیک ہے ، میں تیار رہوں گی۔

وہ بولا: ہم بازار چلتے ہیں تا کہ ذرا شا پنگ کر لیں۔ ٹھیک ہے نا؟

شبانہ اٹھ کر بولی: جی ٹھیک ہے چلیں۔۔

وہ گڑبڑا گیا اور بولا: ابھی بیٹھیں چلتے ہیں۔

شبانہ اصرار کر کے بولی: نہیں چلتے ہیں مجھے واپس بھی جانا ہے۔

وہ بولا: اچھا! ایک منٹ بیٹھیں میں سکندر سے پوچھ لوں۔

وہ باہر نکلا تو میں بھی لپک کر باہر پہنچ گیا۔ وہ بولا : ابے یار! یہ تو بازار جانے کو ابھی سے تیار ہو گئی ہے۔

میں بولا : تو بھائی تمہاری غلطی ہے۔ اب اندر جاؤ اور سیدھا سیدھا اس کی پھدی مار دو۔

وہ بولا : دیکھ لینا یار۔۔ لینے کے دینے نہ پڑ جائیں۔ یہ ایسی لڑکی نہیں لگتی مجھے۔

میں بولا : تو گرل فرینڈ کے طور پر گشتی ٹائپ چاہیے ؟

وہ بولا : چاہیے تو بالکل ایسی ہی مجھے ۔۔۔ مگر دیکھونا۔۔

اس نے تو مجھے ابھی تک یہ بھی نہیں دکھایا کہ اس کا فگر کیسا ہے، پھدی تک بات کیسے جائے گی ؟ یہ تو شریف لڑکی ہے یار۔

میں بولا : تم بات پھدی اور چدائی تک لے جاؤ گے تو جائے گی۔ اب جاؤ اور لن پھدی کی باتیں کرو اور سہاگ رات والی فیلنگ پیدا کرو۔ شریف لڑکیاں سہاگ رات کی بڑی شوقین ہوتی ہیں۔

وہ واپس اندر چلا گیا۔ وہ بولا : ابھی بیٹھیں وہ سکندر بائیک لے کر گیا ہوا ہے میری۔

شبانہ بیٹھ گئی۔ وہ اس کے دوپٹے کو دیکھ کر بولا : اسے تو ذرا جسم سے دور کریں۔

شبانہ نے دوپٹہ اور سختی سے لپیٹ لیا۔ شان نے اسے کا ہاتھ پکڑ کر اس کا دوپٹہ جسم سے الگ کرنا چاہا تو دونوں میں ہلکی سی دھینگا مشتی ہوئی تو اچانک ہی شان نے شبانہ کے دھکا دے کر بیڈ پر چت لٹا دیا اور پینٹ کی زپ کھول کر لن نکال کر اس کے اوپر چڑھ گیا۔ شبانہ اسے اوپر سے دھکیلنے کی کوشش کرنے لگی جبکہ شان مسلسل اس کے منہ اور گالوں کو چومنے لگا۔ ساتھ ہی ساتھ اس کے ہاتھ شبانہ کی شلوار کو اتارنے کی کوشش کرنے لگے۔ ایک بے صبرا مرد ایسی ہی حرکتیں کر سکتا ہے۔

ایک راضی باضی لڑکی کو طریقے سے چودنے کی بجائے زبردستی چودنا پڑ رہا تھا۔ لڑکی الگ خوف اور جھنجھلاہٹ کا شکار تھی کہ کمبخت کو پھدی دینے ہی آئی ہوں تو سالا یہ سب کیا کر رہا ہے ؟

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page