Lust–25–ہوس قسط نمبر

ہوس

ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا  پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول

ہوس قسط نمبر - 25

لن کی ٹوپی سے پھدی کا دانہ چھیڑنے میں جہاں مجھے مزا آ رہا تھاو ہیں وہ بھی خوب مزے لے رہی تھی۔ وہ جان بوجھ کر چودنے کے انداز میں اوپر نیچے ہونے لگی تاکہ پھدی کا دانہ یونہی مسلا جاتا رہے۔ وہ بولی : ہائے۔۔ کاش تم ہر روز میری پھدی کے ساتھ یونہی شرارتیں کرو۔۔ اوئی۔۔ ماں۔۔

میں بولا : یہی خواہش تو میرے دل میں بھی ہے۔۔۔ یہ پھدی مل جائے تو بندہ پھر کسی دوسری پھدی کی شکل ہی نہ دیکھے۔

وہ بولی: ہائے۔۔ لن کیسا بے تاب ہو رہا ہے، اندر جانے کو۔۔۔

اس نے میرا لن تھام لیا اور اسے اپنی گیلی اور نرم پھدی میں اتار لیا۔ لن پورا اتر گیا اور اس نے ایک سسکی لی۔

اب وہ حیوانی جوش سے میرے لن کے اوپر جیسے اچھلنے لگی۔

اس کی ہر چھلانگ سے اس کے بھاری کولہوں میری رانوں پر لگتے اور اس کے لئے اچھلتے ہوئے عجیب دلفریب کی آواز کرتے۔

وہ اس وقت ایسے اچھلتی رہی جب تک میں ساتھ ساتھ اس کی پھدی کا دانہ نہیں ملتا رہا۔ جونہی وہ فارغ ہوئی میں نے اسے چھوڑ دیا، وہ بے دم سی میرے اوپر ہی گر سی گئی۔

اب میں اس کے اوپر سوار ہو گیا۔ میں نے لن اس کی گیلی ہوئی پھدی میں ڈالا اور خوب زور دار سا جھٹکا دیا۔ وہ لطف اور مزے سے چلا اٹھی۔ لن اب سے پہلے اتنی گہرائی میں نہیں گیا تھا۔

میں نے اس کی ایک ٹانگ اٹھالی اور زور دار جھٹکا دیا، وہ سسکی لے کر بولی: اوووو۔ سکندرا پیر صاحب کی عزت آج روند ڈالو ۔۔ ان کی جوان حسین بیوی کے جسم کو ٹانگوں کے درمیان ایسا مسلو کہ مدتوں لن کو یاد کرتی رہے۔۔ اوووو۔۔ ہاں۔۔ ایسے۔۔۔ ایسے چودو، کہ ان شوہروں کی گانڈ۔۔ پھٹ جائے۔۔ جن کی جوان بیویاں۔۔ پھری۔۔ مروانے کو۔۔ ترستی ہیں۔۔

اس کی یہ جنسی باتیں مجھے مزید اشتعال دلانے لگیں اور میں اور بھی تیزی سے اس کی پھدی کو چودنے لگا۔ ہر جھٹکے سے میرا جوش اور اس کی چیخیں بلند ہوتی گئیں۔

بالاخر میں اس کی پھدی ہی میں چھوٹ گیا۔ اس نے میرے کولہوں کو اندر کی طرف دبایا تا کہ میں مزید گہرائی میں چھوٹ جاؤں۔ چھوٹا میں تھا اور سکون بھری سانسیں وہ لے رہی تھی۔

میں چھوٹ کر اس کے اوپر لیٹ گیا، وہ میرے ہونٹوں کو چومنے اور چاٹنے لگی۔ پھر بولی: تم ہمیشہ میری پھدی کے اندر ہی فارغ ہوا کرو۔۔ مجھے پہلی بار مرد کا منی اپنی پھدی میں نکلتا محسوس ہوا تو بہت مزا آیا تھا۔۔ تم ہمیشہ یہ مزا دیا کرو۔۔ امید ہے میرا بچہ بھی تم جیسا حسین ہو گا۔

وہ اٹھی اور بنا پھدی دھوئے یا صاف کیے کپڑے پہننے لگی۔ میں بولا: کہاں جارہی ہیں؟

وہ بولی: پیر جی نے دینی نشت کا اہتمام کیا ہے۔ وہاں جارہی ہوں۔

میں بولا : بنا نہائے۔۔؟

وہ بولی ہاں۔۔ پیر جی کی بیوی ہوں ہر بد کرداری کا گناہ ان کے سر ہو گا۔

ویسے بھی نام نہاد دین ہوتا ہے وہاں۔۔ دین کے نام ڈرامے بازی۔۔ بس کچھ لوگ ہوں گے ان سے مسائل پوچھیں گے اور لوٹ جائیں گے۔ پیر جی کو جس بات کا پتا ہو گا جواب دیں گے جس کا نہیں۔۔ خود سے دین بنا کر کہہ دیں گے۔ سب یہی گورکھ ہے۔

میں بولا : ان اعمال کی سزا نہیں ملتی ؟

وہ بولی : ملتی ہے نا۔۔ ابھی ابھی بھی ملی ہے۔ نیک پر ہیز گار پیر صاحب کی زوجہ محترمہ کی پھدی میں کسی کا گرم گرم منی ابھی بھی ہے۔ رات تک یہ رانوں سے بہتا ہوا پیروں تک چلا جائے گا۔ یہ سزا ہے ایسے ڈھونگی پیر کی۔

وہ شلوار پہن کر بولی: سنو۔۔ اگلی بار تم میری گانڈ بھی مارنا۔ مجھے لگے گا پیر جی کو گانڈ دے رہی ہوں ۔

میں بولا : ہاں کیوں نہیں۔۔ ضرور۔۔

وہ کپڑے پہن چکی تھی ، اب بڑی سی چادر اوڑھ کر بولی: یہاں پڑوس ہی میں درس ہے جہاں پیر صاحب جمعرات کو ہوا کریں گے۔ میں آجایا کروں گی۔

وہ چلی گئی اور میں دوبارہ سے بستر پر لیٹ گیا۔ وہ جھٹ پٹ آئی تھی اور چدوا کر چلی گئی۔ یہ عجیب ہی کام ہوا تھا۔

دس منٹ بعد دروازہ کھٹکا اور شبانہ اور شان داخل ہوئے۔ شبانہ کا چہرا جہاں کھلا ہوا تھا وہیں شان بھی خاصا خوش باش تھا۔ بازار میں ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے ایک لڑکی مل گئی تھی اور کیا چاہیے تھا۔

شان ذرا سر گوشی میں بولا : یار ! دس منٹ ذرا بائے کہنے کے دے دے۔۔

میں سمجھتا تھا کہ اس کا بائے بھی شبانہ کی پھدی بجا کر ہو گا اور دونوں کا ایک دوسرے کو بائے کہنے کا موڈ بازار سے ہی بنا ہوا تھا۔

وہ دونوں کمرے میں چلے گئے اور توقع کے خلاف وہ پانچ منٹوں بعد نکلا اور بولا : چل  یار کل ملتے ہیں تونادیہ کو لے آنا

میں بولا: بالکل بھائی تم فکر مت کرو۔

میں کمرے میں داخل ہو ا تو شبانہ ننگی لیٹی تھی، میرا خیال تھا کہ شان کے جاتے ہی اس نے کپڑے پہن لیے ہوں گے ، مگر وہ ننگی یقینا لن کے انتظار میں تھی۔ میں نے اپنی پینٹ اتاری اور گھوڑی بنا کر اس کی پھدی میں لن گھسا کر بولا: کیا بنا میری جان ؟؟؟ دو دفعہ سے بھی آگ نہیں بھجی ؟

وہ خود ہی گانڈ ہلا کر بولی: نہیں کمینہ راستے بھر سے ممے دبا کر گرم کرتا آیا اور یہاں سالے کا کھڑا ہی نہ ہوا۔ مجھے بھی تنگ کیا یونہی ۔۔۔ ذرا  زور سے کرونا۔ ایسے۔۔ ہاں۔۔ آد —-

میں بولا: کیا کیا دلایا ؟

وہ بولی : کپڑے۔۔۔ میک۔۔ آپ۔۔ اور ۔۔ برگر ۔۔۔ کھلایا۔۔۔

میں پیچھے سے ہاتھ بڑھا کر اس کے مموں کو دبا کر بولا: بس تو موج کرو۔۔ جم کر پھدی مروانا۔۔ گرل فرینڈ بن کے چدنے کا مزا ہی الگ ہوتا ہو گا۔۔۔ ہے نا۔۔

وہ اپنی پھدی ک دانہ مل کر بولی ہاں۔۔ وہ ہیں۔

میں نے چار پانچ گہرائی میں جھٹکے دیئے اور جب چھوٹنے لگا تو چھوٹ جانے دیا۔

منی اس کی پھدی میں نکل گیا۔ رات کے نوبجے میں شبانہ کو اس کے گھر چھوڑ آیا۔ کون کہہ سکتا تھا کہ شبانہ آج دن میں تین دفعہ پھدی مروا چکی ہے۔

میں نے آج بھی اپنی حسینہ کا نام نہیں پوچھا تھا۔ میرے جسم میں سرشاری تھی کہ کم از کم اس کی صورت تو دیکھ لی۔ وہ سالی تھی بلا کی حسین و جمیل۔۔ پھدی تک گداز اور نرم تھی۔۔ چودتا تو مزا ہی آجاتا۔۔ پیر کی بیوی تھی۔۔ پیر وہ جو اپنے شیخوں کی طرح گانڈ کے شیدائی تھے۔

میں گھر پہنچا اور اس کے متعلق سوچتا ہوا سو گیا۔ کل ایک اہم دن تھا، کل پہلی بار میری ایک لڑکی رات بھر کے لیے بک تھی۔ اس میں رسک بھی تھا اور نہیں بھی۔۔ جو بھی تھا مجھے کچھ نہ کچھ تو ایسا کرنا تھا کہ شبانہ محفوظ رہتی۔ وہ کیا ہو سکتا تھا اس پر سوچتے سوچتے آنکھ لگ گئی۔

اگلے دن بگ ڈے تھا۔ میں دن بھر شام کے متعلق سوچتا رہا پھر ایک پلان سمجھ میں آگیا۔ میں نے بلو سے موٹر سائیکل مانگ لیا اور شام میں بنی سنوری اور تیار شبانہ کو لے کر مکان پر آگیا۔

شبانہ کو میں نے خاص تاکید کی کہ کوشش کرنا کہ ایسی جگہ مت جانا جہاں کسی قسم کا مسلئہ پیش آسکے ، زیادہ سے زیادہ پبلک میں رہنا۔

وہ سمجھ گئی۔ شبانہ کا لباس تو خیر اچھا اور بھڑکیلا تھا ہی۔ اس نے ماسی چھیمو سے اس میں کچھ تبدیلیاں بھی کروائی تھیں۔ قمیض کو کمر سے اتنا تنگ کر دیا تھا کہ وہ کمر سے تو چپکی سو چپکی چھاتی کو بھی اس نے دبوچ لیا۔ شبانہ پر پہلی نظر پڑتی تو سب سے پہلے اس کی چھاتی کا بھاری ابھار باہر کو نکلا محسوس ہوتا۔ چھاتی تنی ہوئی اور بڑی دیدہ زیب لگ رہی تھی۔ گریبان بھی خاصا کشیدہ تھا اور شبانہ سے ذرا سا طویل قامت بندہ اس کی چھاتی کی لکیر دیکھ سکتا تھا۔ قمیض سلیو لیس تھی تو بازو بھی مکمل بالوں سے پاک تھے۔ شبانہ کے کولہوں کی مستی اور باہم رگڑ بھی صاف نمایاں تھی۔ شبانہ کا پہناوہ واقعی ایسا تھا کہ جس کا موڈ نہ بھی ہو تو وہ بھی اسے چودنے کا ارادہ بنالے۔ میں ایک دلال اور کمیشن ایجنٹ ہوں، میں کیسے شبانہ سے اپنا کمیشن نہ وصول کرتا، ویسے بھی میرا لن اس کے لباس اور سجاوٹ نے کھڑا کیا تھا، اس کو بٹھانا تھا۔

میں نے اسے صوفے پر بٹھا دیا تا کہ اس کے کپڑوں کی استری خراب نہ ہو  جائے اور لن نکال کر اس کے سامنے کر دیا۔

وہ خاموشی سے میرا لن چوسنے لگی۔ اسے معلوم تھا کہ بنا چو سے وہ جا نہیں سکتی۔

وہ بڑی نرمی اور ملائمت سے لن چوستی رہی اور میں نے چھوٹنے کے قریب پورا زور لگا دیا، لن کو پورا اس کے منہ میں گھسا دیا۔ میں چاہتا تھا کہ وہ منی کو نگلنے میں بھی مہارت حاصل کرے۔

شبانہ نے میرا پورا منی منہ میں وصول کیا اور چپ چاپ نگل لیا۔ ظاہر ہے اب اسے یہ سب تو آنا چاہیے تھا، یہ اپنے دھندے کا ایک خاص حصہ تھا۔

شبانہ منہ کو رومال سے پونچھ کر بولی : تم بھی بڑے کمینے ہو، اپنا حصہ ضرور لینا ہوتا ہے۔

میں اس کے مموں کو دبا کر لکیر کو واضع کر کے لن کی ٹوپی وہاں رگڑ کر بولا : کیا کروں میری جان ؟ تم نے جو آگ لگائی ہے وہ بجھانی تو تھی نا۔

شان بھی خوب ساتیار ہو کر شام کو پہنچ گیا۔ اس کے پاس کار تھی۔ اس نے شبانہ کو کار میں بٹھایا اور چلا گیا۔ میں نے بھی موٹر سائیکل پر ہیلمٹ پہن کر ان کا پیچھا کیا۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ شبانہ کے ساتھ کوئی جنسی زیادتی ہو ۔ مرضی سے بھلے وہ چار سے چدوا لے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page