Lust–27–ہوس قسط نمبر

ہوس

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا  پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس قسط نمبر - 27

اس بات سے بھی تینوں کے جذبات بھڑک اٹھے اور خون کھول گیا۔

شان نے ایک بار پھر شبانہ کو اشارہ کیا اور اس بار جہاں گاڑیاں کھڑی تھیں وہاں لے گیا۔ یہاں ایک تاریک اور خالی گوشہ تھا۔

شاید شان نے شبانہ سے پہلے ہی سب طے کر رکھا تھا۔

وہاں پہنچتے ہی شبانہ نے جھک کر اس کا لن منہ میں لے لیا۔ یہ منظر اس کے دوستوں کے لیے تو خاصا ہیجان انگیز تھا اور یقینا وہ یہ دیکھ کر ہی جل کر خاک ہو گئے ، شبانہ بڑی روانی سے لن چوستی رہی پھر اٹھی  اور شلوار گھٹنوں تک اتار کر گاڑی کے بونٹ پر الٹی جھک گئی۔ اس کی گول گانڈ دور سے ہی دمک رہی تھی، تینوں نے ننگی گانڈ کا نظاراتو کر لیا تھا۔ شان نے لن اس کے کولہوں سے گزار کر اس کی پھدی میں گھسا دیا۔ وہ تیزی سے اس کی پھدی کو چودنے لگا، اور ساتھ ہی ہاتھ بڑھا کر اس کے مموں کو بھی دبانے لگا۔ صرف ایک منٹ بعد ہی شبانہ نے لن نکلوالیا اور شلوار اوپر کر کے واپس لوٹ گئی۔ وہ اس کے دوستوں کے پاس سے گزری تو اس نے مسکرا کر تینوں کی طرف دیکھا اور گزرنے لگی۔ ایسے میں ایک لڑکا بولا کیا ہو بھابھی کہاں سے آرہی ہیں؟

شبانہ رک گئی اور ان کے پاس چلی گئی، شاید قمیض کچھ الجھی ہوئی تھی یا شبانہ نے قصداً ان کو یہ منظر دکھایا تھا کہ اس کی چھاتی کی لکیر اور سیاہ برا صاف واضح تھا۔

شبانہ بولی: وہ بس شان کو کچھ کام تھا۔

دو سر ابولا : بھا بھی ! کبھی ہمارے گھر بھی آئے نا۔

شبانہ ادا سے مسکرا کر بولی: جی۔۔ جب شان لائیں گے تو آؤں گی۔

وہ برا اور قمیض کو درست کرتی واپس چلی گئی۔ شان بھی دو منٹوں بعد آیا اور بولا : سالا ۔۔ابھی مزا پورا بھی نہیں ہو ا تھا کہ وہ چھوٹ گئی۔

یہ سراسر جھوٹ تھا کہ شبانہ چھوٹ گئی۔ میں اسے کئی بار چود چکا تھا وہ ایسے نہیں چھوٹنے والی تھی۔

شان بولا : ایک بار جب میں پھدی مارنے لگتا ہوں تو اس کی چیخیں نکل جاتی ہیں۔ دویا تین بار تو لازمی چھوٹتی ہے۔

تینوں سوائے اعتبار کرنے کے اور کیا کر سکتے تھے۔ میں ایک نئے اینگل سے انھیں دیکھ رہاتھا، وہ بنا بنائے تین گاہک تھے۔ جن سے اچھا مال کمایا جاسکتا تھا۔

فنکشن ابھی جاری تھا اور یہاں سے دونوں کو واپس مکان پر ہی آنا تھا تا کہ رات بھر کی چدائی کر سکیں۔ مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ شبانہ کی اجتماعی زیادتی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ بس شان موج مستی کرے گا اور بھڑ کیں مارے گا۔ سو میں واپس لوٹ آیا۔

دونوں کی واپسی رات کے سوا ایک بجے ہوئی۔ شبانہ بھی تھکی تھکی اور نڈھال تھی اور شان بھی کافی تھکا ہوا تھا۔ طے تو یہ ہوا تھا کہ شان رات بھر رکے گا مگر وہ بولا کہ گاڑی بہنوئی کو لوٹانی ہے تو گھر واپس جانا ہو گا۔ ویسے بھی شاید شبانہ کی پھدی کا لطف وہ اٹھا چکا تھا۔ اب اسے معلوم تھا کہ مزید چود نہیں سکوں گا۔

وہ چلا گیا تو میں کمرے میں پہنچا، شانہ باتھ روم میں نہار ہی تھی۔ پانچ منٹوں بعد سر سے پیر تک ننگی حالت میں نکلی اور بولی: سکندر ! کوئی پہنے کے لیے کپڑے ہیں؟

میں نے الماری سے نسرین کی ایک چھوٹی سی شرٹ نکال دی جو با مشکل شبانہ کے کولہوں تک پہنچ پائی، کولہوں سے نیچے وہ مکمل ننگی تھی۔ وہ شرٹ پہن کر بولی : شکر ہے کم از کم تن تو ڈھک گیا۔

وہ بستر پر چت لیٹ کر بولی: اب آجاؤ، مجھے پتا ہے بنا پھدی مارے تم کو بھی نیند نہیں آنے والی۔

میں ہنس کر اس کے اوپر چڑھ گیا اور اس کی پھدی میں لن گھسا دیا۔

اس کی ٹانگیں میری کمر کے گرد لپیٹ لیں تاکہ لن گہرائی میں جائے اور آنکھیں موند

کر بولی: آج بہت مزا آیا۔ فنکشن میں ڈانس کیا، خوب کھایا پیا، سہیلیاں بنائیں، شان کے گلے سے لگ لگ کر گھومی۔ کوئی پوچھنے والا نہ ہو تو کتنی آزادی کا احساس ہوتا ہے۔ لڑکیاں بھی جل کر خاک ہو رہی تھیں۔

میں چودتے ہوئے بولا : پھدی کتنی بار مروائی؟

وہ بولی: پانچ بار۔۔۔ ہر بار وہ کہیں بلاتا۔۔ ایک دو منٹ جھٹکے دیتا اور جب چھوٹنے لگتا کہتا، واپس چلی جاؤ۔ کبھی کار میں لے جاتا، کبھی کسی کونے کھدرے میں۔ کبھی شلوار اتار دیتا، کبھی مموں کو چوستا، کبھی لن میرے منہ میں گھسا دیتا۔ مجھے معلوم تھا کہ وہ بار بار دوستوں کو شیخیاں بگار نے کو یہ سب کر رہا ہے۔ آخری بار گاڑی میں میں اوپر چڑھ گئی اور پھدی سے جو جھٹکے دیئے تو چھوٹ ہی گیا۔

اس لیے ابھی بھی اس کی بس ہوئی ہوئی تھی۔

وہ بولی: ویسے میں آج پیاری لگ رہی تھی نا؟

میں بولا : ہاں ہر مرد ترس رہا تھا کہ تمہاری پھدی پھاڑ دے۔

وہ بولی : ہاں ! مجھے بھی یہی لگا ، سب مجھے بھو کی اور للچائی نظروں سے تک رہے تھے۔

وہ میرے کولہوں کو پھدی کی طرف دبا کر بولی: ایک لڑکی نے تو پوچھ ہی لیا کہ تم نے کبھی کیا ہے ؟

میں بولا : وہ کیوں؟؟

وہ بولی: بس سب سمجھ گئی تھیں کہ میں بار بار کہاں جاتی ہوں ؟ میں نے بھی صاف صاف کہہ دیا کہ ابھی ابھی پھدی مروانے ہی تو گئی تھی۔ بس لگ گئی پیچھے دو اور کو لے آئی کہ سچ سچ بتاؤ، تم نے مروائی ہے، کیسا لگتا ہے ، درد ہوتا ہے، لن موٹا تھایا پتلا۔۔ میں نے کہا: پھدی میں تو موٹا محسوس نہیں ہوتا، منہ میں موٹا لگتا ہے ، بس بے ہوش ہی ہونے والی ہو گئیں۔

میں ہنسا اور ساتھ ہی جھٹکوں سے اس کی پھدی میں چھوٹ گیا۔ میں اس کے گیلے اور گداز جسم کے اوپر ہی دراز ہو گیا۔ رات بھر مجھے اس کے ساتھ سونا تھا۔

اگلی صبح ہی شان واپس آگیا۔

وہ بولا : یار سکندر ! صبح ہی دوست کا فون آیا ہے، اس نے ایک دعوت دی ہے سب دوستوں کو۔ اس میں مجھے دوبارہ میری گرل فرینڈ کو لانے کا کہا ہے۔

میں بولا : اوبھائی ! کیا کرتے ہو ؟ وہ بار بار نہیں آسکتی۔ وہ روز روز ہاسٹل سے نکلے گی تو نکال دی جائے گی۔ سمجھا کر ویار ۔

وہ بولا یار ! کچھ تو کر وہ عزت کا سوال ہے۔

میں بولا : کب ہے دعوت ؟

وہ بولا: یہی کل شام کو۔۔ بس جانا ہے آنا ہے۔ چودنے والا سین نہیں ہے۔

میں بولا : اچھا چلو ٹھیک ہے ، میں بات کروں گا۔ کام بن گیا تو ٹھیک۔ تم لے جانا۔

و چلا گیا، میں شانہ کے پاس گیاجو نہا کر  شادی والا سوٹ پہن رہی تھی۔

میں بولا : لو بھی کل کے لیے شان دوبارہ آیا تھا۔ دوستوں نے دعوت دی ہے اور تمہیں بھی خاص مدعو کیا ہے۔

وہ بولی : دعوت تو اچھی ہوتی ہے مگر مسلئہ یہی ہوتا ہے کہ یہ وہاں بڑا اوچھا اور کچھ  چھچھورا بن جاتا ہے۔

میں بولا : ظاہر ہے اسے یہ ثابت کرنا ہو تا ہے تم اس کی گرل فرینڈ ہو اور اس سے پھدی مرواتی ہو۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page