کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
ہوس قسط نمبر - 30
میں نے اپنی پینٹ کا بٹن اس کے اوپر لیٹے لیٹے کھولا اور لن نکال لیا۔ میر اتنا ہو الن جب پھدی کے لبوں پر مسلا گیا۔۔ تو وہ چلا اٹھی اور بولی: یہ کیا کر رہے ہو۔۔۔؟
اس کی پھدی گیلی تھی کیونکہ لن بھیگ گیا تھا۔ میں نے چودنے کے انداز میں اسے چومتے ہوئے اس کے پھدی کے لبوں پر لن کو مسلنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ وہ اب کسنگ سے زیادہ پھدی پر رگڑتے لن کی طرف زیادہ متوجہ تھی۔ میں اسے چومتے چومتے لن کو کئی بار پھدی کے سوراخ پر لایا اور اوپر کی جانب گھسیٹ لیتا۔ اس سے لن اندر جانے کی بجائے اوپر کی طرف چلا جاتا اور اس کے دانے کو مسل دیتا۔ یہ بھی اس کی پھدی کو گیلا کرنے میں معاون ثابت ہو رہا تھا۔ میں نے اس کی قمیض ہٹائی اور اس کا بر ابھی اوپر کر کے اس کے مموں کو منہ میں لے لیا۔ پہلی بار اس کے منہ سے لطف بھری سسکاری نکلی۔ میں نے موقع نیمت جانتے ہوئے اچانک ہی لن کو اندر کی
جانب دھکا دیا۔ اس کی سرکاری کے اگلے ہی لمحے چیخ نکلی اور لن نصف کے قریب اس کی تنگ پھدی میں گھس گیا۔
وہ درد سے چلائی اور بولی : ہائے۔ ۔ امی۔۔ درد ہو رہا ہے۔۔ سکندر ۔۔ اسے نکال لو ۔۔
میں نے لن کو پیچھے کھینچا اور پوری طاقت سے دوبارہ دھکیلا۔ اس بار لن پورا اندر چلا گیا اور اس کی چیخ بھی پہلے سے زیادہ اونچی تھی۔ وہ بلکنے لگی مگر میں بنا پھدی مارے کیسے چھوڑ سکتا تھا۔
میں نے ہاتھ بڑھا کر اس کی شلوار کو مکمل اتار دیا اور ٹانگوں کو کھول دیا۔
اب لن گہرائی میں جانے لگا، وہ رونے لگی مگر منٹوں ہی میں لن اس کی پھدی میں رواں ہو گیا۔ اس کے رونے میں تو کمی آگئی مگر اس کی آہ و بقا جاری تھی۔ اس کی پھندی تنگ تھی تو اس بات کا احتمال تھا کہ اس نے پہلی بار پھدی مروائی تھی۔ ویسے شاید باقی سارے کام کیے ہوں مگر پھدی پہلی ہی بار مروارہی تھی۔ جب لن پھدی کی آخری حد کو جا چھوتا تو وہ پورے بدن سے کانپ جاتی۔ اس کی آنکھیں مسلسل بند تھیں اور وہ اپنے ہونٹ کاٹ رہی تھی۔
میں نے اسے الٹالٹالیا اور ایک بار پھر پیچھے سے اس کے کولہوں سے لن گزار دیا۔ اس بار لن اس کی پھدی میں گھسایا اور پوری طاقت سے زور لگانے لگا۔
وہ ہر جھٹکے پر کئی گنا آگے کی طرف دھکیلی جاتی کیونکہ وہ نادانستہ طور پر پچھدی تنگ کر لیتی۔ پانچ ہی منٹوں میں وہ چلانے لگی کہ مجھے بہت درد ہو رہا ہے۔
میں نے اسے دوبارہ سیدھا کیا اور اس کی ٹانگوں کو ہوا میں اٹھا کر جو جھٹکے دیئے تو اس کی چیخیں ایک بار پھر نکل گئیں۔ اس بار ان چیخوں میں درد کم اور سرور زیادہ تھا۔
میں جھٹکوں سے اس کی پھدی میں ہی فارغ ہو گیا۔
میں بے دم ہو کر اس کے اوپر سے اٹھا تو وہ سسکیاں لیتی اٹھی اور ہچکیاں لیتی ہوئی بولی: سکندر ! یہ تم نے بہت برا کیا۔
میں اسے چھ کارتے ہوئے بولا : میں کیا کروں میری جان۔۔ مجھ سے رکا ہی نہیں گیا۔
وہ اٹھ کر شلوار پہنے لگی تو میں نے اسے کھینچ لیا۔
وہ میرے اوپر آگری تو میں اس کے کولہوں پر چٹکی بھر کر بولا: اتنی بھی کیا جلدی ہے میری جان۔ ابھی تو بس ایک بار ہوا ہے۔ کچھ دیر ٹھہر و۔۔ ایک راؤنڈ اور ہو جائے۔
وہ بلک کر بولی: نہیں۔۔ اب میں اور یہ نہیں کر سکتی۔۔ تم نے پہلے ہی میرے ساتھ بہت برا کیا ہے، میری عزت لوٹ لی ہے۔
میں نے اسے مزید زور سے اپنے اوپر لپٹایا اور لن کو اس کی بھیگی ران سے مسل کر بولا: میری جان ! عزت تب لگتی ہے جب لڑکی راضی نہ ہو۔ تم تو خود چل کر آئی ہو اور میں نے تمہاری مرضی سے تمہاری پھدی ماری ہے۔
وہ بولی: میری مرضی سے نہیں ماری۔
میں بولا : تمہاری مرضی اس کو سمجھا جا سکتا ہے کہ تم مجھ سے تنہائی میں ملنے
آئیں۔ اب یہاں تم مجھ سے درس لینے تو نہیں آئیں۔ پھدی دینے اور میرا لن لینے آئی ہو۔ یہ مانو یا نہ مانوں جو سنے گا یا دیکھے گا یہی سمجھے گا اور حقیقت بھی یہی ہے۔ جلد یا دیر ہم دونوں نے اسی نہج پر پہنچنا تھا۔
وہ بولی: نہیں۔۔ میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
میں بولا : چلو۔ میرا یہی تھا کہ ایک نہ ایک دن تمہاری پھدی ماروں گا۔ لو آج مار دی۔ اب خوش؟
وہ منہ بسورے بیٹھی رہی، میں اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا، دس منٹ بعد نکلا تو وہ شلوار ہاتھ میں لیے بیٹھی تھی۔ یقیناوہ شلوار پہنے سے پہلے ٹانگیں اور پھدی دھونا چاہتی تھی۔
میں بولا : کہاں جارہی ہو میری جان۔۔
وہ بولی: ہٹو باتھ روم جاتا ہے۔
میں اپنی شرٹ کے بٹن کھولتا ہوا بولا : چلی جانا۔۔ ایک باری اور لگ جائے تو چلی جانا۔
وہ بولی : نن۔۔ سکندر۔۔ میرے پاس مت آنا۔ مجھے درد ہوتا ہے۔۔
میں اسے اچک کر بانہوں میں بھر کر بولا: ٹھہر و میری جان! درد ختم کرنے کا یہی
طریقہ ہے کہ بار بار لن کو پھدی میں گھسا جائے۔
میں نے اسے دوبارہ بستر پر گر الیا اور ریپ کے انداز میں اس کے چلتے ہاتھ پیر کو قابو کیا اور اس کی پھدی میں لن گھسا دیا۔ وہ ایک بار پھر چینی اور مجھے برابھلا کہنے لگی۔
میں نے اس بار اسے مکمل ننگا کر دیا اور اس کی رانوں کو اس کی چھاتی پر نگا کر جم کر جھٹکے دیئے۔
وہ خود کو چھڑانے کی کوشش کرتی رہی پھر تھک ہار کر خود کو ڈھیلا چھوڑ دیا۔ میں دس
پندرہ منٹوں تک خوب اس کی پھدی کا مزا اٹھا تارہا، پھر چھوٹ گیا۔
میں اس کے اوپر سے ہٹا تو بولا : میری جان! جتنی پھدی تم نے مر والی ہے نا، یہ تمہیں
میرے نا جائز بچے کی ماں بنانے کے کافی ہے۔
وہ اچانک ہی سہم گئی اور بہکا کر بولی : کلک کیا۔۔؟
میں بولا : ہاں ! یہ تو تمہیں پتا ہی ہو گانا کہ پھدی مروانے سے بچہ پیدا ہوتا ہے۔
وہ بولی: ہاں۔۔ پتا ہے۔۔ ایک بارے ہی ہو جاتا ہے۔۔؟
میں بولا ہاں اور نہیں تو کیا۔۔
وہ ڈر کے مارے پیلی پڑ گئی اور بولی اب کیا ہو گا سکندر۔۔ میرے ابا تو مجھے جان سے مار دیں گے۔
میں بولا : اس کا حل ہے یہ گولی۔۔ یہ کھاؤ۔۔ اگلی گولی دو دن بعد کھانی پڑے گی۔ اس کے لیے آنا پھدی مروانا اور لوٹ جانا۔
یہ سراسر چکر بازی تھی، یہی گولی کافی تھی اسے حمل سے باز رکھنے کو۔ مگر اسے دوبارہ بلوانے کے لیے مزید گولی کا جھانسہ دینا ضروری تھا۔
اس نے عجلت میں گولی نگل لی اور اٹھ کر پانی پی لیا۔ اب اسے نہ میرے سامنے ننگی ہونے میں کوئی شرم محسوس ہو رہی تھی نہ چدائی کا افسوس۔ اب تو صرف ڈر تھا کہ کہیں حاملہ نہ ہو جاؤں ، رہی سہی کسر میرے ڈراوے نے پوری کر دی تھی کہ نا جائز بچہ ہو جائے گا۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Lust–30–ہوس قسط نمبر
May 26, 2025 -
Lust–29–ہوس قسط نمبر
May 26, 2025 -
Lust–28–ہوس قسط نمبر
May 26, 2025 -
Lust–27–ہوس قسط نمبر
May 26, 2025 -
Lust–26–ہوس قسط نمبر
May 26, 2025 -
Lust–25–ہوس قسط نمبر
January 26, 2025