کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
ہوس قسط نمبر - 33
میں بولا : او نہ ماسی نہ۔ ایسی بات نہیں ہے۔ مرد ادھر ادھر لوگوں کی زنانیوں پر منہ مارتے پھرتے ہیں ، اس طرح اگر وہ اپنی ہی زنانی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو اس میں کیا بے حیائی ہے ؟
وہ بولی: یہ بات تو تیری ٹھیک ہے۔
میں بولا : ویسے بھی ہم دکاندار ہیں جو بکتا ہے وہ لاتے ہیں۔ میں نے اسے کہا ہے کہ کوئی چیز منگوانی ہو ماسی کو پرچی دے جانا۔ دراصل ساس سر سے چھپ کر منگوار ہی ہے نا۔
وہ بولی: ہاں۔۔ یہ کپڑے کوئی دوسرانہ ہی دیکھے تو اچھا ہے۔
میں نے شام میں ان لڑکوں کی طرف بھی جانا تھا تو میں سیدھا انار کلی گیا اور وہ نائیٹی خرید لی۔ ساتھ ہی اسی دکاندار کے ساتھ جا کر ایک دکان سے کنڈوم خریدے۔ اس نے اس دکاندار کو تعارف بھی دے دیا کہ یہ سامان لینے آئے تو رعایت کر دینا۔
میں نے سامان کا لفافہ ماسی کو دیا اور کہا کہ فرزانہ سے تین سو مزید لے لیتا۔ فلیور والا کنڈوم فی پیکٹ سو روپے میں ملا تھا، جبکہ عام سادہ کنڈوم اس دور میں محض پانچ روپے میں آتا تھا۔
میں وہاں سے بلو کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ گولیوں کا کیا بنا؟ اس نے حسب توقع ایک پیکٹ گولیاں مجھے تھما دیں اور کہا کہ اس بچی کا مزا اس کو بھی چکھایا جائے۔
میں نے کہا کہ جب لائن پر آجائے گی تو ضرور ۔ ساتھ ہی میں نے اس سے مکان کی تبدیلی کا بھی کہا۔
میں گولیاں لے کر واپس چلا آیا۔ ان لڑکوں کی طرف گیا، وہ ایک ٹیوشن سنٹر میں بے تابی سے منتظر تھے کہ میں کب آؤں گا۔ میں پہنچا تو وہ بھاگ کر پہنچے اور جیسے جذبات سے پھٹے پڑ رہے تھے۔
میں انھیں گولیوں کا پیکٹ دکھا کر بولا: یہ دیکھو۔۔ تم لوگوں کے لیے میں کیا جو کھم لینے جا رہا ہوں۔ اگر مسلئہ خراب ہو گیا تو سمجھتے ہو نا کیا ہو گا۔ چودہ سال کی جیل ہم چاروں کو۔ شرط یہی ہے کہ یہ بات کبھی بھی شیخی کے طور پر بھی تم تینوں کے منہ سے نہ نکلے۔ اور پیسے تیار رکھنا۔۔
وہ بولے : ہاں ہاں۔۔ تم فکر مت کرو۔۔ ایسا ہی ہو گا۔
میں بولا : رات کو آٹھ بجے تم تینوں اسلام پورہ والے بازار میں پہنچ جانا، سمجھ گئے ؟
انھوں نے سر ہلا دیا۔ ان کے نام بلترتیب ، کامران، عادل اور فرہاد تھے ۔ تینوں اٹھارہ انیس سال کے کالج کے لونڈے لپاڑے تھے ، امید یہی تھی ان تینوں نے کبھی پھدی کی شکل نہیں دیکھی ہوئی تھی۔ اس لیے ان کی جنسی بے تابی عروج پر تھی۔ تھے
میں واپس آیا اور شبانہ کو ساتھ لے آیا، میں نے شبانہ سے کہا کہ میری جان! آج ایک نیا تجربہ کرتے ہیں، تم ننگی ہو کر بستر پر لیٹو، یہ چادر اوڑھ لو، میں تمہیں جی بھر چود تا رہوں گا۔
وہ بلا چون و چرا ننگی ہو کر لیٹ گئی اور جسم پر سرخ چادر لپیٹ لی، میں نے ایک کولڈ ڈرنک کے گلاس میں دو گولیاں ملا کر اسے دے دیں۔ وہ کولڈ ڈرنک پی کر لیٹ گئی، میں اس کے اوپر چڑھ کر چومتا چاٹتا رہا اور دس ہی منٹ میں مجھے اندازہ ہوا کہ وہ بلکل سو چکی ہے
میں اٹھا اور اس کی گیلی پھدی کو خشک کیا اور کمرے سے باہر نکل گیا۔ دس منٹوں بعد میں ان لڑکوں کے ساتھ داخل ہوا۔ لڑکوں کے چہرے راستے بھر ہی سرخ ہو چکے تھے اور دل کی عکاسی چہرے سے صاف ظاہر تھی۔
وہ پوری طرح زندگی کے سب سے بہیجان انگیز جنسی تجربے سے گزرنے والے تھے۔
کمرے میں داخل ہوتے ہی ان کے رنگ ہی اڑ گئے۔ یہ تو پہلے ہی طے تھا کہ یہاں بے ہوش شبانہ ملے گی مگر اس کے باوجود وہ ایسے چونکے جیسے کوئی جن بھوت دیکھ لیا ہو۔
میں بولا : یہ رہی تمہاری امانت ۔۔ اب سب سے پہلے مجھے میرے کام کی قیمت ادا کرو۔
عادل نے جیب سے نوٹ نکال کر تھمائے اور بولا: یہ کب تک بے ہوش رہے گی ؟
میں بولا : یہ کم از کم دو تین گھنٹے تو ہوش میں آنے والی نہیں۔۔ چڑھ جاؤ اور موج کرو۔
فرہاد اس کے اوپر کود کر چڑھا اور اس کے جسم سے چادر ہٹادی، نیچے ننگی شبانہ کو دیکھ کر وہ بولا : او بہن چود۔۔ کیاز بر دست مال ہے سالی۔۔ مجھے دیکھ یار۔۔ ننگی ہو کر کتنی زیاد سیکسی لگ رہی ہے
کامران نے تیزی سے اپنی پینٹ کی زپ کھولی اور تنا ہو الن نکال کر شبانہ کر اوپر سوار ہو گیا۔
کامران اس کے مموں کو دباد با کر خوش ہو رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ یار میں نے تم لوگوں کو کہا تھا نا کہ سالی کے مجھے بڑے لاجواب ہوں گے۔ کیا گول ممے ہیں ، اس کے تو مموں ہی میں لن گھسا دو تو پھدی سے زیادہ مزا آئے گا۔
فرہاد بولا : گانڈ دیکھ اس کی۔۔ تباہی ہے تباہی۔۔ دل کرتا ہے گانڈ پھاڑ دوں اس کی۔۔ اف کیا پھدی کے ہونٹ ہیں دل کرتا ہے ادھر فرینچ کس کروں۔۔۔
میں جانتا تھا کہ یہ تینوں مل کر بھی شبانہ کی گانڈ نہیں پھاڑ سکتے کیونکہ ان سے پھدی کا حق بھی ادا نہیں ہونا۔ یہ پھدی میں بھی زیادہ دیر نہیں تک پائیں گے۔
عادل جب سے آیا تھا اس کا سر اپنی گود میں رکھ کر اس کے ہونٹوں کو چومے جا رہا تھا۔ زبان سے شبانہ کا سارا منہ گیلا کر دیا تھا۔ تینوں نے لن سے تمام بال صاف کیے ہوئے تھے
کامران اس کے پیٹ پر لن رگڑتے ہوئے اس کے مموں کو دبانے لگا۔ منٹوں میں تینوں ننگے ہو گئے، کوئی شبانہ کے منہ میں زبان گھسا کر فرینچ کس کرنے کی کوشش کر رہا تھا تو کوئی اس کی پھدی میں انگلیاں گھس رہا تھا۔ ایک اس کے مموں کو چوس رہا
تھا۔ تینوں نے شاید طے کیا ہوا تھا کہ پہلے اس کی پھدی کون مارے گا۔ اس لیے سب سے پہلے فرہاد بولا: سب سے پہلے میرا نمبر ہے۔
باقی دونوں ہٹ گئے اور بستر پر ہی للچائی نظروں سے شبانہ کو دیکھنے لگا۔ فرہاد نے جیب سے کنڈوم نکالا اور لن پر چڑھا لیا۔ اس نے بے ہوش لیٹی شبانہ کی پھدی میں انگلی گھسائی پھر اس کی پھدی میں لن دھکیل دیا۔ شبانہ کی بھری بھری پھدی میں لن زیادہ ہی کمزور لگ رہا تھا۔
شبانہ کی پھدی میں اس کا پتلا سالن بنا کسی مشکل چلا گیا۔ شبانہ نے بے ہوشی میں بھی گہری سانس لی۔ اس پر باقی دونوں بولے: واہ ! سالی کی پھدی کو بھی مزا آیا ہے تیرے لوڑے کا۔
فریاد شبانہ نہ کو پاگلوں کی طرح چومتا اور چاٹتا ہوا اسے چودنے میں مگن تھا۔ اس کی یہ دھواں دار چدائی محض دو ڈھائی منٹ چلی پھر وہ شبانہ کی چھاتی پر سر رکھ کر لیٹ گیا۔
اس کے بعد کامران آیا، اس نے شبانہ کی ٹانگوں کو اٹھا کر اس کی پھدی ماری، اس نے خاصا ز ور شبانہ کے مموں پر دیا اور مموں کو خوب چوسا۔
یہ بھی فرہاد جتنی ہی مدت میں فارغ ہو گیا۔
اب تیسرے یعنی عادل کی باری تھی ، اس نے ایک نیا طریقہ اپنایا اور شبانہ کو الٹالٹا کر پیچھے سے شبانہ کی پھدی میں لن گھسا دیا۔ شاید عادل واحد تھا جو پہلے کبھی پھدی کا مزا اٹھا چکا تھا۔ وہ پانچ سات منٹوں تک شبانہ کی پھدی کا مزا اٹھا تا رہا۔ تینوں تھک کر بے دم ہو گئے تو باری باری باتھ روم میں جا کر کنڈوم اتار آئے۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Lust–50–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–49–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–48–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–47–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–46–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–45–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025