کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
ہوس قسط نمبر - 34
واپس آئے تو عادل مجھ سے بولا : چل تو بھی موج کرلے۔
میں بولا : نہیں۔۔ تم لوگ موج کرلو۔۔ میں بعد میں کروں گا۔ صبح جب اٹھے گی تو
میں اس کے ساتھ سویا ہوں گا۔
فرہاد بولا : اس سے تو اس کو پتا چل جائے گا کہ رات کو اس کی پھدی کسی نے ماری
میں بولا : یہ تو نہیں پتا چلے گا نا کہ وہ کون کون تھے ؟
اس پر تینوں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔
ایک بار تینوں شبانہ پر پل پڑے اس بار انھوں نے پہلے سے بھی زیادہ بے تابی دکھائی اور ایک اثر تا تو دوسر ا چڑھ جاتا، پہلا دو چار جھٹکے لگاتا اور ہٹ جاتا، پھر دو سر اشبانہ کی پھدی کا مزا اٹھاتا۔
عادل نے شبانہ کو سیدھا لٹایا اور اس کے منہ میں لن گھسا کر رگڑنے لگا، جبکہ اس کی پھدی میں فرہاد نے لن ڈال دیا۔ جبکہ شبانہ کے مموں کو کامران چوسنے لگا ، وہ بار بار کہہ رہا تھا کہ میں نے کہا تھا کہ سالی بڑی مزیدار چیز ہے۔۔ مزا آ گیا اس کے مموں گا۔۔ وہ لن بھی اس کے مموں ہی میں رگڑنے لگا۔
شبانہ کو کبھی الٹالٹایا جاتا اور باری باری پھدی ماری جاتی، کبھی کسی کی گود میں لیٹ جاتی اور کو ئی سامنے سے ممے چوستا اور دوسرا پیچھے سے پھدی مارتا۔ فرہاد نے اس کی گانڈ مارنے کی کوشش کی مگر بڑی مشکل سے خود کو چھوٹنے سے بچا پایا۔
اب تینوں کی چود چود کر بس ہو چکی تھی۔ فرہاد نے شبانہ کا منہ کھولا، سب سے پہلے کامران سے جم کر اس کی پھدی میں جھٹکے لگائے اور جو نہی چھوٹنے والا ہوا تیزی سے کنڈوم اتارا اور شبانہ میں منہ میں لن گھسا کر فارغ ہو گیا۔ یہی عمل باری باری ان دونوں نے بھی کیا، شبانہ کی باچھوں سے ان تینوں کا منی بہنے لگا۔
تینوں تھک ہار بار کر اٹھے اور بولے : بس یار مزا آگیا، اب ہم چلتے ہیں۔ میں ان کو گلی تک چھوڑ آیا۔
مجھے ابھی شبانہ کو صاف بھی کرنا تھا تا کہ صبح اسے شک نہ ہو ، اسے ہوش میں لانے کے لیے لیموں کا رس بھی پلانا تھا۔
شبانہ کو با آسانی ہوش آگیا۔ لیموں کے رس پلانے سے اس کا گولیوں کا نشہ اتر گیا۔ کچھ بنا دو دوھ کے قہوہ پلانے سے بھی افاقہ ہوا۔ وہ صبح سات بجے اٹھی اور مجھے اپنے پہلو میں ننگا سو تا دیکھ کر بولی: سکندر میر اسر بڑا دکھ رہا ہے۔
میں بولا : اچھا! کل سے میرا بھی سر دکھ رہا ہے۔ ٹھہرو میں چاہے منگواتا ہوں۔
میں نے ہوٹل پر تیز پتی کی چائے کہی۔ چائے لے کر آیا تو وہ نہا چکی تھی۔
وہ بال نچوڑتے ہوئے بولی: سکندر رات کو تم نے میری لی تھی؟
میں بولا : ہاں کیوں ؟
وہ بولی: کچھ نہیں مجھے کچھ یاد ہی نہیں کہ میں نے مروائی بھی تھی یا نہیں۔ شاید گہری نیند آگئی تھی۔
میں بولا : ہاں تم رات بھر بڑی گہری نیند میں تھیں۔ وہ کپڑے پہنتے ہوئے بولی: اچھا ! اب رکشہ لادو، میں یہیں سے سکول چلی جاتی ہوں۔
میں بولا : ٹھیک ہے۔
میں رکشہ لینے چلا گیا اور چائے پینے لگی۔ شبانہ کو معلوم ہی نہیں ہو سکا تھا کہ اسے میں نے کل رات تین لڑکوں سے چدوایا ہے۔ ان تینوں سے چدوانا شاید ویسے بھی مشکل ہوتا کیونکہ وہ اس کے نام نہاد بوائے فرینڈ کے دوست تھے۔ وہ تینوں البتہ بڑے شاد گئے تھے ، ایک دلال کے لیے یہ خوشی کی بات تھی کہ گاہک بڑے خوش گئے تھے۔
میں نسرین کو واپس چھوڑنے جا رہا تھا کہ وہ راستے میں بولی: سکندر ! مجھے اب اس کام سے گھن آنے لگی ہے۔ میں خود کو ایک مکمل گشتی سمجھنے لگی ہوں۔
میں دل ہی دل میں ہنسا اور بولا: ایسا کیوں ؟
جبکہ میں اچھی طرح جانتا تھا کہ وہ جو سمجھنے لگی ہے وہ حقیقت میں سچ ہے اور وہ پہلے دن سے جسم فروشی کر رہی ہے۔ مسلئہ یہ تھا کہ اس وقت بھوک اور حالات کی وجہ سے جسم فروشی میں قباحت نہیں دکھ رہی تھی۔
اب جب کمانے کے لیے دکان موجود تھی تو اسے یہ کام بر الگ رہا تھا۔
وہ بولی: بس یو نہیں۔۔ مجھے طرح طرح کے لوگوں کے سامنے ننگی ہونا اور ان سے چدنا بہت گندا کام لگتا ہے۔ تم جب بھی چاہو مجھے چود لینا مگر دوسروں سے چدوانا۔۔۔
میں بولا : دیکھو نسرین !میں نے یہ دکان اسی لیے بنائی تھی کہ دھیرے دھیرے تم اس کام سے تک جاؤ۔ مگر ظاہر ہے کہ مجھے یہ کام ابھی اور چلانا ہے۔ یہ کام اگر تم چھوڑ کر جانا چاہو تو جاسکتی ہو مگر بدلے میں تم کم از کم مجھے دو لڑکیوں دے کر جاؤ۔ اپنے جیسی جوان اور کار آمد ۔ جس دن تم دو لڑکیوں کا بندو بست کر دو گی اس دن سے تم نہ صرف فارغ ہو جاؤ گی بلکہ ہر لڑکی کی چدائی پر میں تمہیں سو روپیہ کمیشن دوں گا۔ تم گھر بیٹھے پیسے بنا سکتی ہو اور چدنے کا کام وہ لڑکیاں کیا کریں گی۔
وہ سر ہلا کر بولی: یہ بات تو ٹھیک ہے مگر لڑکیاں کہاں سے لاؤں ؟
میں بولا : میں ایک مرد ہو کر تمہیں اور شبانہ کو ڈھونڈ لا یا تو تم تو ایک لڑکی ہو۔ ان گلی محلوں میں کئی مل جائیں گی۔
وہ بولی: ٹھیک ہے ، میں کوشش کرتی ہوں۔
اسے گھر چھوڑنے کے بعد میں واپس آگیا۔ اگلے دن انہی تینوں میں ایک لڑکا کامران میرے پاس آگیا۔ مجھے اس کے آنے پر کوئی حیرت نہیں ہوئی، جس طرح ایک بار شبانہ کی پھدی کا مزا چکھ کر فرہاد دوڑا چلا آیا تھا، یہ بھی ویسے ہی آیا تھا۔
وہ بولا : یار ! ویسے ہی ادھر سے گزرا تو سوچا تم سے ملتا چلوں۔
میں بولا : بات وہ نہیں ہے بات جو ہے وہ میں سمجھ گیا ہوں۔ ان کی کھجلی مٹانی ہے نا؟
وہ سٹپٹا کر بولا : نہیں نہیں۔۔ ایسی بات نہیں ہے۔
میں بولا : چلو ٹھیک ہے اگر ایسی بات نہیں ہے تو ۔۔
وہ بولا : سچ بولوں تو ایسی ہی بات ہے۔
میں بولا: یہ ہوئی نابات۔ اب بتاؤ کیا بات ہے ، مجھ سے کھل کر بات کیا کرو۔
وہ بولا : ظاہر ہے تم سے کچھ ڈھکا چھپا تو ہے نہیں۔ تم ہی نے تو مجھے پہلی بار پھدی کا مزا چکھایا ہے اور وہ بھی نادیہ جیسی مست اور سیکسی لڑکی کا۔
میں بولا : بس تو میرے ساتھ یاری میں رہو گے تو مزے اٹھاؤ گے۔
وہ بولا : ایک بات کرنی تھی تم سے ، اگر تم راز داری کا وعدہ کرو تو ۔۔؟
میں بولا : سکندر نام ہی رازداری کا ہے میاں۔ تم بتاؤ۔۔
وہ سر گوشی میں بولا : یار ! ایک بچی ہے ، میرے ساتھ قریب قریب سیٹ ہے، مگر ایک مسلئہ ہے۔
میں بولا : کیا چدنے کو راضی نہیں یا چودنے کو جگہ کی کمی ہے؟
وہ بولا: یہ دونوں مسائل تو بعد کی باتیں ہیں۔ ابھی تو مسلئہ یہ ہے کہ اس سے لائن سیدھی نہیں ہو پارہی۔ کوئی سیٹ اپ بن نہیں رہا، اس کے ساتھ ٹائم گزار نے کا۔ مسلئہ ذرا پیچیدہ ہے۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Lust–50–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–49–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–48–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–47–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–46–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–45–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025