Lust–35–ہوس قسط نمبر

ہوس

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا  پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس قسط نمبر - 35

میں بولا : جو بھی پیچ و خم ہیں میں دور کر دوں گا، تم بتاؤ مسلئہ کیا ہے آخر ؟

وہ مزید دھیمی آواز میں بولا : وہ فرہاد کی بڑی بہن ہے۔

اس کی بات پر میں بھی قریب قریب اچھل ہی پڑا۔ مگر میں نے بڑی مشکل سے تاثرات کو قابو میں کیا اور بولا : ہوں۔۔ تو یہ مسلئہ ہے۔ اس میں پریشانی کی کیا بات ہے ؟ اگر سیٹ ہونے والی ہے تو سیٹ کر و ڈر کس بات کا ہے ؟

وہ بولا : یار ! وہ فرہاد بڑا حرامی ہے۔ سالے نے خود تو دوست کی گرل فرینڈ تک کی

پھدی کو نہیں چھوڑا، اپنی بہن کی باری بڑا غیرت مند بنتا ہے۔ وہ بڑی چوکیداری کرتا ہے اس کی۔ اس لیے موقع نہیں ملتا۔

میں بولا ؛ اگر تم اس لڑکی کو بلاؤ گے تو وہ تمہارے ساتھ آئے گی؟

وہ بولا : ہاں۔۔ یہ تو پکی بات ہے۔ مگر یہ نہیں کہہ سکتے کہ چدوائے گی بھی۔

میں بولا: وہ تو خیر بعد کی بات ہے۔ میں ایک موقع دے سکتا ہوں۔ اگر تم کہو تو۔۔؟

وہ بولا : کیسا موقع ۔۔

میں بولا : میں فرہاد کو کچھ گھنٹے دو کے لیے ایک جگہ پر پابند کر سکتا ہوں ۔ اس دوران تم لڑکی کو میرے مکان پر لے آنا۔

وہ بولا؛ یہ پکی بات ہے کہ فرہاد نہیں واپس جائے گا۔

میں بولا : سو فیصد کنفرم ہے جانی۔۔ سکندر کی گارنٹی ہے۔

وہ بولا: ٹھیک ہے ، یہ کام اس طرح ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی بہن کو ٹیوشن سنٹر چھوڑے، وہاں سے میں اسے لے کر تمہارے مکان پر چلا جاؤں اور دو گھنٹے بعد واپس چھوڑ دوں۔ اس دوران تم فرہاد کو ٹیوشن سنٹر سے دور رکھنا۔ وہ اور اس کی بہن ، بلکہ میں بھی اسی سنٹر میں پڑھتے ہیں۔

میں بولا : تم فکر ہی نہ کرو، وہ بہن کو چھوڑ کر بھاگ نکلے گا اور بہن کو تم بھگا لینا۔ اب بتاؤ یہ پیغام اس تک پہنچا لو گے نا ؟

وہ بولا : ہاں نوٹس کے بہانے میں اسے پر چی دے دوں گا۔

میں بولا : اب بتاؤ کب کا پروگرام بنائیں ؟

وہ ب بے تابی سے ولا : کل کا بنالو۔

میں بولا: ٹھیک ہے ، فرہاد کہاں ملے گا ؟

وہ بولا: وہ ٹیوشن سنٹر پر ملے گا، چار بجے۔

میں بولا ؛ چلو پھر اسے میں سنبھال لوں گا۔

وہ بولا : مگر تم یہ کیسے کرو گے؟

میں بولا : اسے ذرا گھمانے پھر انے اور لے جاؤں گا۔ بھونڈی کرواؤں گا تم بے فکر رہنا۔

وہ بولا : دیکھ لینا یار مروامت دینا۔

میں بولا : تمہیں گارنٹی دیتا ہوں۔ پچھلی بار کی گارنٹی بھول گئے۔ نادیہ کی پھدی کا وعدہ کیا تھا، دلوائی کہ نہیں۔ شان کی پیٹھ پیچھے اس کی محبوبہ کی پھدی کا مزا تم تینوں نے اٹھایا۔ شان تو دور خود نادیہ کو بھی معلوم نہیں۔

اس واقعے کا سن کر اس کے چہرے پر بشاشت آگئی اور مجھ پر یقین کرنے کا جواز مزید مضبوط ہو گیا۔

وہ بولا : ویسے یار ! تمہیں یہ بات عجیب نہیں لگی کہ میں اپنے دوست کی بہن کی۔۔

میں بولا یار ! دوست کی بہن بھی تولڑکی ہی ہوتی ہے۔ اسے بھی تولن چاہیے ، اس نے کسی اور سے بھی چدنا ہی ہے تو تم ہی سہی۔ کم از کم تم جان پہچان والے تو ہو ۔ دوست کی بہن سمجھ کر ذرا ڈھیلا ہاتھ اور تگڑا لن رکھو گے۔ ہے کہ نہیں۔۔۔؟

وہ بولا: بالکل بالکل۔۔ میں نے یہ بات پہلے کسی کو بتائی نہیں ورنہ وہ عجیب باتیں کرتا۔

میں بولا : ٹھیک کیا تم نے۔ اب چلو ذرا فرہاد سے ملتے ہیں۔

میں اس کے ساتھ اس کے ٹیوشن سنٹر پر گیا۔

فرہاد اور اس کی بہن ابھی نہیں پہنچے تھے کیونکہ ہم میں منٹ پہلے پہنچ گئے تھے۔ میں حلیے اور لباس سے کہیں یہ نہیں لگتا تھا کہ میں متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہوں۔ بلکہ میں بھی کسی رئیس کی اولاد لگتا تھا، مہنگے کپڑے اور جوتے مجھے نمایاں کرتے تھے تو خوش شکلی باقیوں میں ممتاز ۔

فرہاد آیا اور موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھی لڑکی یقینا اس کی بہن تھی۔ وہ گول چہرے اور متناسب جسامت والی لڑکی تھی ، اس کے بال شولڈر کٹ تھے اور اس کی اداؤں میں بے باک پن اور لا پروائی کا عنصر نمایاں تھا۔ میں اس کے لباس میں برا کو دور سے شناخت کر سکتا تھا۔ وہ قریباً ہمیں سال کی تھی، یعنی وہ شبانہ کی ہی ہم عمر تھی۔ فرہاد اس سے سال سوا سال چھوٹا تھا۔

میں نے فرہاد کی طرف ہاتھ ہلا یا تو وہ میری طرف آگیا۔ میں اس سے سرگوشی میں بولا : یار ! ایک کام پڑ گیا ہے تم سے اور تم ہی وہ کام کر سکتے ہو۔

وہ سوالیہ نظروں سے مجھے تکنے لگا۔

بولا : وہ بچی یاد ہے جس کی کل پھدی لی تھی تم نے ؟

وہ پریشانی میں سر ہلانے لگا، اسے لگا کہ لڑکی کی وجہ سے کوئی مسلئہ کھڑا ہو گیا ہے۔

میں بولا : میں نے کل ایک کام سے جانا ہے اور وہ پیچھے پڑی ہے کہ مجھ سے ملو۔ میں اس سے جان چھڑانا چاہتا ہوں اور وہ مان نہیں رہی۔

وہ ذرار یلیکس ہو گیا اور بولا : پھر کیا کیا جائے؟

میں بولا : کل وہ مجھے ملنے پارک میں آئے گی۔ میں نہیں جاؤں گا تم چلے جانا۔ اسے گھنٹہ دو گھنٹہ ٹائم دینا، ذرا کونے کھدرے میں جھاڑیوں میں بے شک ہلکی پھلکی کی چوما چاٹی یا لن چسوا لینا۔ اسے دو گھنٹوں تک بس روک کے رکھنا۔ پھر میں آجاؤں گا اور اسے بہلالوں گا۔

بولا: تم مکان پر بلال

میں بولا : یہی تو مسلئہ ہے۔ مکان کا مالک کل مکان پر ہو گا۔ دوسرا وہ کسی اکیلی جگہ نہیں جانا چاہتی اسے ڈر ہے کہ میں پھر اسے کسی دوست سے چد وادوں گا۔

وہ سر ہلا کر بولا : ٹھیک ہے۔ میں کل آ جاؤں گا۔

میں بولا : کل میں تمہیں اسی وقت یہیں ملوں گا۔ یہاں سے ہم اکٹھے چلیں گے۔ میں تمہیں پارک میں چھوڑ کر اسے لے آؤں گا اور خود کام کا بہانہ کر کے بیچ سے نکل جاؤں گا۔ تم موج کرنا۔

وہ خوش ہو گیا۔ اسے یقین سا ہونے لگا ہو گا کہ کل بھی کسی نہ کسی طرح نسرین کی پھدی مل ہی جائے گی۔ وہ ہشاش بشاش اکیڈمی کی طرف بڑھ گیا جبکہ میں نے واپسی کی راہ لی۔

کل کون شکاری بنتا اور کون شکار ہوتا، یہ کوئی بھی نہیں جانتا تھا۔ ان کی طرح مجھے بھی کل کا بے چینی سے انتظار تھا۔

میں گھر کی طرف روانہ ہوا تو مجھے منزی مل گئی۔ بڑے دنوں بعد مجھے کمسن پھدی کا مزہ سمٹنے والا تھا

میں نے خوش ہو کر اس سے کہا: کہاں تھیں تم اتنے دنوں تک ؟ کوئی خیر خبر ہی نہیں سنائی تم نے ؟

وہ بولی: میں گھر پر ہی تھی، اباجی بہت بیمار تھے۔

میں بولا : او ہو۔۔ یہ تو بہت برا ہوا۔ اندر آؤ۔۔ کچھ کھایا تم نے ؟

اس نے نفی میں سر ہلا دیا۔ میں نے اس کے لیے راستے سے نہاری لی اور ساتھ روغنی نان لے کر اسے مکان پر لے آیا۔ وہ خاموشی سے کھانا کھانے لگی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page