Lust–38–ہوس قسط نمبر

ہوس

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا  پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس قسط نمبر - 38

میں نے اپنے بے قابو جذبات کو قابو کرتے ہوئے کہا: کیا بنا کچھ بات بنی؟

وہ بولا : کیا مطلب؟

میں بولا : تم نے لے لی ہے اس کی ؟

وہ بولا : نہیں یار۔۔ ابھی تو پہلی ملاقات ہے ، ایک دو ملاقاتوں میں یہ بھی ہو جائے گا۔

میں بولا : ایک دو ملاقاتوں کا ٹائم نہیں ہے، فرہاد روز روز باہر نہیں جائے گا، یہ کام آج

اور ابھی ہونا چاہیے تھا، تم نے تو کہا تھا کہ لڑکی بالکل سیٹ ہے۔

وہ بولا : ہاں مگر اتنا بھی تو بہت ہے نا کہ وہ پہلی بار میرے ساتھ روم میں اکیلی ہے۔

میں بولا : او بھائی۔۔ کس دنیا میں رہتے ہو ، یہ بتاؤ تم آج پھدی ماسکو گے یا نہیں۔

وہ میرے بگڑے تاثرات سے خاصا خائف ہو گیا، کیونکہ ایک تو جگہ میری

تھی، دوسرا وہ اگر اب کسی بھی حوالے سے پکڑا جاتا تو بڑی بری ہوتی ، لڑ کی ساتھ تھی اور وہ بھی دوست کی بہن تھی تو ہر طرف سے جوتے ہی پڑتے۔ ، وہ ہکلا کر بولا : نہیں

یار ۔۔ آج تو مشکل ہے۔

میں گہری سانس لے کر بولا : تو پھر مجھے اندر جانے دو۔

وہ ہکا بکا رہ گیا اور اٹک اٹک کر بولا ؛ لک۔ کیا مطلب؟

میں بولا : دیکھو تم تو اس کی لے نہیں سکو گے۔ مجھے اندر جانے دو، میں پہلے اسے رام

کروں گا ، پھدی ماروں گا پھر تم مار لینا۔

وہ بولا : مگ۔۔ مگر وہ میری گرل فرینڈ ہے۔

میں بولا : اوہیلو۔۔ کاہے کی گرل فرینڈ ۔۔ تم شادی کرو گے کیا اس سے ؟ پھدی چاہیے بس۔۔ ہے نا۔

وہ تذبذب کے عالم میں خاموشی سے مجھے تکنے لگا۔

میں بولا : دیکھو سمجھنے کی کوشش کرو، ہو سکتا ہے کہ کل کو فرہاد کو شک ہو جائے یا کوئی اور مسلئہ ہو جائے اور یوں یہ ہاتھ میں آئی لڑ کی بنا چدے چلی جائے گی۔

وہ ابھی بھی نیم رضامندی میں بولا : مگر ۔۔۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ۔۔

میں بولا : تم نے نادیہ کی بھی تو لی نا۔۔ ایسے اس کی بھی شئیر کرو۔۔ اور ایک مزے کی

بات میں تمہیں کل اپنی گرل فرینڈ کی بھی لے کر دوں گا۔۔ پکا وعدہ۔۔

وہ شک کرتے ہوئے بولا : بیچ میں۔۔

میں بولا : ہاں۔۔ پکا وعدہ۔۔

وہ بولا : مگر یہ ہو گا کیسے ؟

میں بولا : بس تم جیسا میں کہتا ہوں ویسا کرتے جاؤ۔

میں نے اسے پلان سمجھایا اور بولا : بس اب تم اندر جاؤ اور پھر باہر آجاؤ، باقی میں سنبھال لوں گا۔

کامران اندر داخل ہوا اور پریشان کھڑی نیلو فر سے بولا : وہ ایک بہت بڑا مسلئہ ہو

گیا۔ وہ جس دوست کا یہ گھر ہے وہ اور فرہاد یہیں آگئے ہیں۔

نیلو فر کا رنگ یکا یک خوف سے سفید پڑ گیا، وہ بولی: لک۔۔ فرہاد باہر ہے۔

وہ بولا ہاں باہر ہے۔۔ وہ دوست بھی سمجھ گیا ہے کہ میں یہاں لڑکی لایا ہوں۔ اسے یہ بھی پتا چل گیا ہے کہ تم میرے ساتھ ہو۔

نیلو فر جیسے بے ہوش ہی ہونے والی ہو گئی۔

ایسے میں میں نے انٹری دی اور بولا: میں نے فرہاد کو ذرا دیر باہر بھیجا ہے، تم جا کر اس کا دھیان رکھو میں تب تک ذرا اس سے بات کرتا ہوں۔

کامران چپ چاپ باہر نکل گیا۔ میں بیڈ پر بیٹھتے ہوئے بولا : تو یہ یہاں کھیل چل رہا تھا۔ بھائی سے چھپ کر رنگ رلیاں منائی جارہی تھیں۔

وہ بھڑک کر بولی: بکو اس مت کرو، میں ایسا کوئی کام نہیں کر رہی تھی۔

میں اٹھ کر اس کا ہاتھ تھام کر بولا : غصہ مت دکھاؤ۔ ابھی میں ایک آواز دوں گا اور سب کچا چٹھا سب کے سامنے آجائے گا۔

وہ تلملا گئی اور خاموش ہو گئی ، اس کی خوف سے پھیلی آنکھیں اور کپکپا تا وجود مجھے حوصلہ دے رہا تھا تیر نشانے پر لگا ہے۔ میں نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اس کے مچلتے وجود کو گھسیٹ کر کھڑکی کے سامنے کیا، وہ مجھے دھکیلنے کی کوشش کرنے لگی مگر میں نے گرفت مضبوط رکھی۔

میں نے دھیرے سے گلی والی کھر کی کھولی اور فرہاد کی موٹر سائیکل اسے دکھاتے ہوئے بولا : فرہاد باہر ہی ہے، کہو تو اندر بلالوں ، وہ بھی دیکھ لے بہن یار کے ساتھ موج کر رہی تھی۔

وہ منت کرتے ہوئے بولی: پلیز ۔۔ ایسا مت کرو۔۔ فرہاد کو مت بتانا۔

میں اسے بستر پر گرانے کی کوشش کرتے ہوئے بولا : تو پھر سچ سچ بتاؤ۔۔ کیا چل رہا تھا یہاں ؟

وہ مزاحمت کرتے ہوئے بولی: پلیز۔۔ مجھے چھوڑ دو۔۔ یہاں کچھ نہیں چل رہا تھا۔

میں نے اسے بستر پر گر الیا اور اوپر سوار ہوتے ہوئے بولا : اچھا تو یوں بن سنوار کر بند کمرے میں کونسی نیکی ہو رہی تھی۔۔ سچ سچ بتاؤ۔۔ پھدی مروائی ہے نا تم نے۔۔

وہ غش سا کھا گئی، ایسی گندی بات شاید اس نے پہلی بار سنی تھی، وہ بولی : نن۔۔ قسم سے ایسی کوئی بات نہیں ہے۔۔ ایسا کچھ نہیں کیا میں نے۔۔

میں اس کے ملائم اور معطر جسم پر چڑھ کر بولا : کون مانے گا تمہاری بات۔۔ ہیں۔۔

وہ بولی: پلیز ۔۔۔ میرا یقین کرو۔۔ ایسا کچھ نہیں ہے۔۔۔ قسم ہے۔۔ ایمان سے۔۔

میں بولا ، تو پھر اس کا ثبوت دو۔۔

وہ رک کر حیرت سے بولی: لک۔۔ کیسا ثبوت ۔۔ کیا ثبوت دوں ؟

میں بولا : اپنی شلوار اتار کر دکھاؤ۔۔ میں پھدی دیکھوں گا تو ہی مانوں گا۔

وہ بدک کر بولی : نن۔۔ دفع ہو جاؤؤ۔۔ ایسا کچھ نہیں کروں گی۔۔ میں۔۔۔میں نے یکدم اسے چھوڑ دیا اور کھڑی کھول کر گلی میں آواز لگائی : فرہاد ۔۔

وہ لپک کر آئی اور کھڑ کی بند کر کے بولی: پلیز۔۔۔ نہیں۔۔

وہ بلک بلک کر رونے لگی، میں نے اسے بستر پر دھکیلا اور اس کی شلوار اتارنے کی کوشش کرنے لگا، وہ مزاحمت کر رہی تھی مگر یہ پہلے والی مزاحمت کی نسبت کمزور تھی۔ میں نے اسے ڈپٹ کر کہا: چیخومت فرہاد گلی ہی میں ہے ، وہ خود ہی آجائے گا یہ سن کر۔۔

وہ منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی چیخیں دبانے لگی، میں نے اس کی شلوار رانوں تک اتار دی اور قمیض اوپر کی جانب سر کا کر اس کی بالوں سے پاک جوان پھدی دا دیکھی اور

بولا : واہ۔۔ ہے تو لا جواب۔۔

وہ سسکیاں لیتی ہوئی بولی : پلیز ۔۔ اب تو چھوڑ دو

میں بولا : اب اس منزل پر آنے کے بعد کون کسی کو چھوڑتا ہے۔

وہ سہم کر بولی: لک۔۔ کیا مطلب؟

میں نے پینٹ نیچے اتار کر تنا ہو الن نکالا اور بولا: مطلب۔۔ پھدی اگر پہلے نہیں چدی تو اب چدے گی۔

وہ تیزی سے اٹھنے لگی مگر میں نے اسے چھاپ لیا اور اس کے اوپر دراز ہو گیا۔ وہ کچھ دیر تو مجھ سے زور آزمائی کرتی رہی مگر پھر جلد ہی تھک ہار گئی۔ اس کا غصیلا جوش منتوں اور واسطوں میں ڈھل گیا۔ وہ روتے روتے منتیں کرنے لگی۔۔ پلیز۔۔ مجھے چھوڑ دو۔۔ ، مجھے جانے دو۔۔۔ پلیز۔۔ نہیں۔۔

میر الن اس کی بھری بھری پھدی کے لبوں پر بار بار دستک دے رہا تھا مگر وہ ٹانگوں کو بھینچ کر پھدی کو بچانے کی کوشش کر رہی تھی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page