کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Passionate Commitment–20–جذبہ وابستگی قسط نمبر
August 9, 2025 -
Passionate Commitment–19–جذبہ وابستگی قسط نمبر
August 9, 2025 -
Passionate Commitment–18–جذبہ وابستگی قسط نمبر
August 9, 2025 -
Passionate Commitment–17–جذبہ وابستگی قسط نمبر
August 9, 2025 -
Passionate Commitment–16–جذبہ وابستگی قسط نمبر
August 9, 2025 -
Lust–40–ہوس قسط نمبر
August 8, 2025
ہوس قسط نمبر - 40
وہ بولی: نہیں جو چاہیے وہ نہیں ملے گا۔
میں بولا : شرط لگا کر کہتا ہوں باجی ، سب ملے گا، تم مانگو تو سہی، لگتا ہے تم نے سکندر کو تم بس ایک عام دکاندار ہی سمجھا ہے۔ سکندر کو راز دار دوست سمجھ کر بات کرو، ہر چیز مل جائے گی۔
وہ بولی: کہا ہے ناوہ چیز نہیں مل سکتی جو چاہیے۔
میں بولا : چلو مان لیا، نہیں مل سکتی۔
اب چیز کا نام ہی بتا دو، یہ مت سمجھو کہ میں کوئی مرد ہوں، بھی دوست سمجھ لو، ایسا دوست جو وقت پڑنے پر سو فیصد کام آئے گا۔
وہ مجھے غور سے دیکھ کر بولی: تو اتنا بھی بچہ نہیں ہے جتنا لگتا ہے۔ خیر ، وہ عورتوں کی بات ہے تیرے سننے کی نہیں ہے۔
میں سرگوشی میں بولا : تو باجی میرا تو کام ہی عورتوں کی ضرورتیں پوری کرنا ہے ، اب تم ہی بتاؤ، میرے علاوہ محلے کا کون سامر د ہو گا جسے ساری زنانیوں کا سائز پتا ہے۔ یہ پتا ہے کہ کسی کو کسی سائز کا برا اور کسی سائز کی پینٹی آتی ہے۔ کون رات کو کیا کیا پہن کر سوتی ہے اور کون کیا کیا اتار کر۔۔۔
وہ لاجواب ہی ہو گئی تو میں نے اگلا وار کیا اور بولا : ابھی کل ہی محلے کی ایک لڑکی آئی تھی، جس کو اس مہینے دن نہیں آئے تھے ، بڑی پریشان تھی، میں نے ڈاکٹر سے دوالا کر دی تو دو دنوں میں پیٹ صاف ہو گیا۔
وہ دعائیں دیتے نہیں تھکتی۔۔ گھر کی عزت اور جان بچ گئی۔ وہ دیدے پھاڑے دیکھتی ہوئی بولی: بچی۔ کون تھی۔۔
کہیں وہ چکی والوں کی چھوٹی بیٹی تو نہیں تھی ؟
میں بولا نہ نہ ۔۔ یہ سوال مت پوچھو۔۔ سکندر مر جائے گا اس کا نام نہیں لے گا۔ یہی تو سکندر کی خاصیت ہے باجی۔۔ نہ میں اس کا نام پوچھا اور نہ اس کا جس نے اسے اس مصیبت میں مبتلا کیا۔۔
وہ بولی: بات تو تیری ٹھیک ہے ، راز رکھنا تو بڑی اچھی بات ہے۔ مگر مجھے ہی بتادے کسی کو نہیں بتاؤں گی۔۔ وعدہ ہے میرا۔۔
میں بولا : نہ بابانہ۔۔ میں نہیں بتانے والا ۔۔ تم اسے چھوڑو اپنا مسلئہ بتاؤ۔۔
وہ بولی : اچھا۔۔۔ چل ایک کام کر۔۔ اس لڑکی کو ذرا سائیڈ پر کر پھر بتاتی ہوں۔
میں نے شبانہ کو آواز دے کر کہا کہ کچھ دیر کے لیے اندر جائے اور بولا : اب بتاؤ۔ کیوں پریشان ہو
وہ بولی : تم تو جانتے ہو میری شادی کو تین مہینے ہو گئے ہیں ، اب ساس کہنے لگی ہے کہ اسے پوتا چاہیے۔
میں بولا : ٹھیک ہے ، اس میں مسلئہ کیا ہے ؟
وہ بولا: مسلئہ بڑا وڈا ہے۔ تو نے میری ساس اور میرے خصم کو تو دیکھا ہے۔ ایک دم سانولے اور کالے کلوتے ہیں سب۔ ایسے میں میں گوری چٹی ان کے ہتھ لگ گئی تو سمجھو ان کی لاٹری ہی نکل آئی۔ مجھے گورا بچہ چاہیے۔۔ مجھے کالے بچے بالکل پسند نہیں ہیں۔
میں بولا : تو تم کیا چاہتی ہو ؟
وہ بولا: مجھے اپنے جیسا گو را بچہ چاہیے، ایسی کوئی دوامل جائے تو مزا ہی آجائے۔
میں ہنس کر بولا : اس کی ایک دوا ہے اور وہ ہے ہوش کی دوا ۔۔ ہوش کرو باجی۔۔ بچہ ہو سکتا ہے کہ تم جیسا گو راہی پیدا ہوا اور ہو سکتا ہے باپ دادا پر جائے اور کالا پیدا ہو۔ دوا دارو کچھ کام نہیں کرنے والی۔
وہ بولی: بس یہی تو سیاپا ہے جس کی وجہ سے میں پریشان ہوں۔
میں کچھ دیر سوچتے ہوئے بولا : اس کا ایک حل ہے جو تم کسی صورت نہیں مانو گی۔ اس لیے تم حل جانے دو اور کالے گورے بچے کا جو اہی کھیل لو۔ قسمت میں جو ہو امل جائے گا۔
وہ بولی: کیسا حل ہے ؟
میں بولا : بہت ہی مشکل حل ہے مگر گارنٹی ہے کہ بچہ گورا ہی ہو گا۔
وہ بولی : اگر گارنٹی ہے تو بتاؤ۔۔
میں بولا : اب تم رہنے دو۔۔ میں نہیں بتانے والا۔۔ تمہارا کیا اعتبار شور مچادو کہ میں نے گندی بات کی ہے تم سے۔
وہ بولی: اچھا۔۔ وعدہ شور شرابہ نہیں کروں گی۔ چاہے پسند آئے یا نہ۔۔
میں بولا : تم کسی گورے شخص کا بچہ کیوں نہیں پیدا کر تیں۔۔۔
وہ چونک کر بولی: کیا مطلب اس بات کہ میں۔۔۔۔ تو بہ تو بہ۔۔ کیسی بات کرتا ہے تو۔۔
میں نے اسے اشارے سے چپ ہونے کو کہا اور بولا: دیکھو۔۔ یہی ہی حل ہے ماں بھی گوری اور باپ بھی۔۔ بچہ کہاں سے کالا ہونا ہے؟ پھر تم خود سمجھدار ہو کہ اگر کالا مرد ہو تو پھر بھی گزارہ ہو جائے گا، کالی بیٹی ہوئی تو کل کو کون اس سے بیاہ کرے گا۔ تم اچھے رشتوں کو تر سو گی، لوگ مذاق اڑائیں گے زندگی بھر کہ ماں کیسی دودھ جیسی اور بچہ کوے جیسے۔۔ زندگی بھر کے مذاق سے بچنے کے لیے ایک دس منٹ کی تکلیف سہہ لو۔۔۔ کسی کو پتا ہی نہیں چلے گا اور تم ساری زندگی فخر سے ہر جگہ حسین بچوں کی ماں کہلاؤ گی۔
وہ رضامندی سے چور لہجے میں بولی: مگر یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ بیوی کسی کی ہونا اور بچہ کسی کا ؟ چھی چھی
میں بولا : او باجی ۔۔ اس بات کو جانے دو۔۔ یہ تو بطور ماں تمہارا فرض بنتا ہے کہ اچھے مستقبل کے لیے اچھے حسین بچے پیدا کرو۔ باقی تم کو نسا اپنے لیے یہ سب کر رہی ہو ، اس میں بھلا تو تمہارے پورے خاندان اور بچوں کا ہے۔
وہ ٹوٹ ہی چکی تھی جو بولی: مگر یہ ہو گا کیسے؟
میں بولا : وہ تم مجھ پر چھوڑ دو، سب میں دیکھ لوں گا۔
وہ سر ہلا کر چلی گئی، میں نے اسے قریب قریب راضی کر لیا تھا۔ مجھے امید تھی کہ اس کے اس مسلئے سے بھی مجھے کچھ آمدنی ہو جائے گی۔ دکان کا چار مہینوں کا حساب کیا تھا تو خاصا منافع ہوا تھا۔ میں نے اس منافع سے دکان کو مزید وسعت دی اور کئی قسم کا نیاسامان بھی لا کر رکھا۔ اب کی بار ہلکی پھلکی سی کاسمیٹک کی چیزیں بھی شامل کیں تاکہ دکان میں خواتین کی توجہ کا سامان بڑھے۔
اگلے دن میں کامران کی طرف گیا جو کل کے واقعے کی وجہ سے ابھی تک کپکپی کا شکار تھا۔ وہ اب بھی پریشان لہجے میں بولا : یار اگر اس نے کسی کو بتادیا کہ ہم نے اسے زبردستی چودا ہے تو سمجھو ہم ریپ کیس میں اندر ہو جائیں گے۔
میں بولا : او بھائی! جس نے ریپ کا کیس کرنا ہو وہ کسی سے یوں چھپ چھپا کر ملنے نہیں آتی۔ اس نے کچھ دنوں میں چدنا تو تھا ہی، اچھا ہوا یہ کام ہماری بدولت ہو گیا۔ ہم دونوں نے اپنا اپنا مز اوصول کیا اور اسے فارغ کر دیا۔ فکر مت کرو یار۔۔۔
وہ بولا : مگر یار اگر ایسا ہو تا کہ وہ پکی سیٹ ہو جاتی تو وقتا فوقتا اس کی ملتی رہتی۔
میں بولا : وہ تو اب بھی مل سکتی ہے۔ اسے کہنا کہ تمہاری ننگی تصویر میں ہم نے بنالی ہیں ملتی رہو ورنہ ۔
وہ بولا : کیا سچ مچ تصویریں ہیں اس کی ؟
اگلی قسط بہت جلد
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Lust–40–ہوس قسط نمبر
August 8, 2025 -
Lust–39–ہوس قسط نمبر
August 8, 2025 -
Lust–38–ہوس قسط نمبر
August 8, 2025 -
Lust–37–ہوس قسط نمبر
August 8, 2025 -
Lust–36–ہوس قسط نمبر
August 8, 2025 -
Lust–35–ہوس قسط نمبر
August 8, 2025