کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی سٹوری ۔۔ہوس ۔۔
نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ نیا سیکسی سلسلہ وار ناول
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
ہوس قسط نمبر - 46
میں اسے اپنے اوپر گھسیٹ کر بولا : میری جان ! سب دانے پھس گئے اور سمجھو اب تمہیں کوئی ڈر نہیں۔۔ جتنی چاہو پھدی مرواؤ ۔۔۔ حمل کا مسلئہ میں حل کر دوں گا۔۔
وہ بھی سمجھ گئی کہ دانے کا بس بہانہ تھا دراصل میں اسے چودنا چاہتا تھا۔ وہ میرے لن کو دیکھ کر بولی: آپ نے تو کہا تھا کہ بس دانے کو پھوڑنا ہے۔۔ آپ تو سب کچھ کرنے لگ گئے۔۔
میں ہنس کر بولا : جب لن پھدی میں ڈالنا ہی ہے تو بندہ مزا بھی لے ہی لے۔
اس لیے میں نے تمہیں چوما بھی اور تمہارے مموں کو چوسا بھی۔۔ بہت مزا آیا۔۔ دانے کا تو ویسے ہی بہانہ بنایا تھا۔
وہ شرماگئی اور بولی: سائرہ سے زیادہ آیا ہے؟
میں لڑکیوں کی خاص سوچ سمجھتا تھا اور بولا : سائرہ۔۔۔ کہاں اور کہاں تم ۔۔ ؟ اس کے مموں اور جسم میں رس ہے کیا۔۔؟ اصل سواد تمہاری پھدی کا ہے اور تم نے دی بھی کتنی اچھی طرح ہے۔۔ وہ چدتی بھی ہے اور نخرے بھی کرتی ہے۔ خیر ، آؤاب تمہیں دوائی دوں۔
میں نے اسے حمل والی گولی دی اور سو سو کے دو نوٹ دے کر بولا : کچھ دن فروٹ وغیرہ کھاؤ۔
وہ پیسے تھام کر بولی: ان کی کیا ضرورت تھی؟
میں اس کی مموں کو دبا کر بولا : ضرورت ہے۔۔
میں نہیں چاہتا کہ میری جان کو کوئی مسلئہ ہو۔
وہ شلوار اٹھا کر باتھ روم میں چلی گئی اور پھدی دھو کر کپڑے درست کر کے واپس آگئی پھدی مرواتے ہی اس کے انداز میں پہلے والی جھجھک اور شرم یکانت ختم ہو گئی اور وہ ایسے باتیں کرنے لگی جیسے ہمیشہ سے میری واقف ہو۔
میں بولا : زیادہ درد تو نہیں ہوا؟
وہ بولی: شروع میں ہوا تھا بعد میں مزا آنے لگا تھا۔
میں بولا : ایسا ہی ہوتا ہے میری جان۔
میں نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا اور اس کی قمیض کے اندر سے ہاتھ ڈال کر اس کے مموں کو دباتے ہوئے بولا : تم نے پہلے کبھی ممے دکھائے ہی نہیں، مجھے پہلے پتا ہو تا تو میں سائرہ سے پہلے تمہاری پھدی لیتا۔
وہ بولی: آپ میری لینا چاہتے تھے ؟
میں بولا : ہاں ! جب پہلی بار تمہیں دیکھا تھا تو میں نے یہی سوچاتھا کہ سائرہ ٹونی کی سوچا تھا کہ سائرہ ٹوٹنی کی دوست ہے اور تم میری بنو گی۔
وہ بولی : تو پھر آپ نے سائرہ کو کیوں کیا؟
میں بولا : بس۔۔ وہ میرے ساتھ سیٹ ہو گئی تو میں نے کر لیا۔ اس نے بڑا ڈارمہ کیا اور ناراض ہو گئی۔
وہ بولی ؛ اس نے مجھے بتایا کہ آپ نے زبر دستی کیا تھا۔ اسی لیے وہ میرے ساتھ نہیں آئی کہ کہیں آپ دوبارہ نہ کر لیں۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ شاید آپ میرے ساتھ بھی گندی حرکت کریں۔۔
میں بولا: یہ اندیشہ ہوتے ہوئے کہ میں تمہاری پھدی مار سکتا ہوں ، تم پھر بھی آ گئیں۔۔ اکیلی۔۔
وہ بولی: مجھے ڈر تو تھا کہ آپ کہیں میرے ساتھ زبردستی نہ کریں، مگر دوائی بھی تو لینی تھی۔
میں نے وقت دیکھا اور بولا : اچھا۔۔ اب چلتے ہیں، یہ سینڈوچ بھی اٹھالو اور بوتل بھی گھر جا کر پی لینا۔
میں اسے ساتھ لے کر باہر آگیا اور رکشے پر اس کے گھر کی طرف جانے لگا۔
راستے میں میں بولا ؛ اب تم کب آؤ گی ؟
وہ بولی : کس لیے ؟
میں سرگوشی سے اس کے کان میں بولا : پھدی دینے کے لیے۔۔
وہ شرما گئی اور بولی: ہفتے کے دن۔۔ اس دن سکول کی بجائے سیدھی یہیں آؤں گی۔۔ آپ قسم کھائیں کہ سائرہ کو کچھ نہیں بتائیں گے۔
میں نے قسم کھائی اور اسے اس کے سٹاپ پر اتار کر خود بھی اگلے سٹاپ پر اتر گیا۔ ثوبیہ کی غیر متوقع چدائی کے بعد جسم میں تازگی سی آگئی تھی۔
ایک دو دنوں میں میں نے مکمل طور پر پچھلے مکان سے ناطہ توڑ لیا۔ پرانے گاہکوں کی بجائے اب میں نے تین نئے لونڈے پھانس رکھے تھے۔ فرہاد ، کامران کو تو مزے کروا چکا تھا، تیسر اشبانہ کی لینے کے بعد دوبارہ نہیں ملا تھا۔ ایسے میں منزئی ایک خوشی کی خبر لے کر آئی۔ اسے ایک لڑکی مل گئی تھی جو چدنے کو تیار تھی۔ لڑکی کا نام شمائلہ تھا اور وہ منزی کی بڑی بہن کی سہیلی تھی۔ اسے بھی وہی مسائل تھے جو کم آمدنی والوں گھروں میں ہوا کرتے تھے۔ اسے جب یہ معلوم ہوا کہ منزی کو کہیں کام ملا ہے تو منزلی کے پاس کام کی نوعیت جاننے پہنچ گئی۔ منزئی اسے کیا بتاتی کہ کیا کام ہے ، بس آئیں بائیں شائیں کر کے ٹالنے لگی۔ اس لڑکی کا اصرار بڑھنے لگا تو منزئی نے اسے یونہی کہہ دیا کہ وہاں کام تم سے نہیں ہو گا، وہاں ایک لڑکا ہے جسے اگر تم کہیں اکیلی مل گئیں تو وہ ویسے ہی تمہیں چود دے گا۔
شمائلہ کا جواب خلاف متوقع تھا کہ کوئی بات نہیں، کچھ نہیں ہوتا۔
اب منزئی نے اسے گھیرنے کی کوشش کی اور من گھڑت کہانی سنائی کہ وہاں ایک لڑکا ہے اور اگر تم کام مانگنے جاؤ گی تو کام تو دے گا ہی مگر ساتھ میں تمہیں چودے گا بھی۔
شمائلہ نے جواب دیا کہ اگر کام کے پیسے ملیں گے تو کوئی بات نہیں میں کبھی کبھار اسے چود نے دوں گی۔ تم بس وہاں کام دلوادو۔
منزی نے اپنا دامن چھاڑا کہ ٹھیک ہے میں تمہیں اس لڑکے کا پتا بتادوں گی وہاں چلی جانا اور کام مانگ لینا۔ اب وہ لڑکی کسی بھی دن آسکتی تھی۔ یہ ایک خوشی کی خبر تھی، منزی کے بقول شمائلہ انیس برس کی تھی اور بھرے ہوئے جسم کی مالک تھی۔ شکل وصورت کی بھی اچھی تھی۔
میں خوش ہو گیا۔ منزی پر میرا ایک ہزار روپیہ ایڈوانس تھا مگر ابھی تک میں نے اسے کسی سے چدوایا نہیں تھا۔
میں اس جیسی نو خیز بچی کے لیے خاص گاہک ڈھونڈ رہا تھا۔
منزی چلی گئی تو میں بلڈ نگ کے سامنے بیٹھ گیا۔ اس جگہ کا پتا کامران اور فرہاد کو تھا۔ اس کے علاوہ میں نے شان کو ہی یہاں کا بتایا تھا۔
باقی کسی کو اس جگہ کا نہیں پتا تھا۔
خلاف توقع مجھے کامران ملا اور وہ ایک عجیب و غریب پیغام لایا تھا۔ فرہاد کی بہن نیلوفر مجھ سے دوبارہ ملنا چاہتی تھی۔ اس نے کامران کو پیغام دیا تھا کہ اس لڑکے کو بلاؤ جس نے میرے ساتھ ریپ کیا تھا، مجھے اس سے بات کرنی ہے۔
یہ بڑی حیرت کی بات تھی کیونکہ جس انداز میں نیلو فر اس دن ناراض ہو کر گئی تھی اس سے یہ نہیں لگ رہا تھا کہ وہ مجھ سے یا کامران سے کوئی تعلق رکھے گی۔ اس پیغام کے ساتھ ساتھ اس نے کامران کو دھمکایا بھی تھا کہ اگر اس نے دوبارہ اس کے ساتھ کوئی ایسی ویسی حرکت کرنے کی کوشش کی تو وہ ریپ والی بات اپنے گھر بتادے گی۔ مجھے ملنے بھی اس نے ایک بلک پارک میں بلوایا تھا۔ جہاں وہ اپنی ایک سہیلی کے ساتھ کالج کے بعد آتی۔
میں پہلے تو پریشان ہو گیا کہ کہیں وہاں بلوا کر مجھے دھر ہی نہ لیا جائے۔ مگر پھر یہ حوصلہ ہوا کہ ایسا کرنا ہو تا تو گھر پر ہی چھا پا پڑ گیا ہو تا۔ سب سے اہم یہ کہ جب ایسے کام کیے تھے تو نتیجہ بھگتنے کو بھی تیار رہنا چاہیے تھا۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Lust–50–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–49–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–48–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–47–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–46–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–45–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025