کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی سٹوری ۔۔ہوس ۔۔
نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ نیا سیکسی سلسلہ وار ناول
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
ہوس قسط نمبر - 47
میں نے حامی بھر لی۔ پلان یہ تھا کہ اگلے دن کالج کی چھٹی کے بعد مجھے کالج کے پاس والے پارک میں اس سے ملنا تھا۔
میں اگلے دن جل تو جلال تو پڑھتا پارک میں پہنچ گیا۔ حسب توقع کوئی مجھے دھر لینے کو موجود نہیں تھا۔ اس کے علاوہ بھی کالج یونیفارم میں کئی لڑکیاں موجود تھیں اور ڈیٹ مارنے میں مصروف تھیں۔
تھوڑی ہی دیر میں دو لڑکیاں چہرے کو نقاب کے انداز میں کالج دوپٹے سے لیٹے میری طرف چلی آئیں، میں جو ایک بنچ پر بیٹھا سوچ رہا تھا کہ کتنی دیر ویٹ کرنا ہو گا۔ انھیں آتے دیکھ کر اٹھ کھڑا ہوا۔
میرے خوشدلی سے کیے گئے سلام کا جواب نیلو فر نے بڑے خشک انداز میں دیا
سہیلی سے بولی : تم ذرار کو میں بس پانچ منٹوں میں آئی۔
سہیلی بنچ پر بیٹھ گئی اور مجھے اپنے ساتھ ٹہلنے کا کہہ کر کچھ فاصلے پر چلی گئی۔
میں بولا : بتاؤ کیوں ملنا چاہتی تھیں تم مجھ سے ؟
وہ مجھے نفرت بھری نظروں سے دیکھ کر بولی : تم نے کامران کے ساتھ مل کر وہ پلان بنایا تھانا ؟
میں جان بوجھ کر حیران ہو کر بولا: کونسا پلان ؟
وہ بولی: وہ اس گھر میں لے جا کر میرے ساتھ زیادتی کرنے کا پلان۔۔۔
میں حیرت سے بولا : کونسی زیادتی۔۔۔ کیسی زیادتی۔۔ میں نے کوئی زیادتی نہیں کی۔
وہ بولی : تم بس اتنا بتاؤ کہ تم نے جان بوجھ کر ایسا کیا یا بس اسی وقت تم لوگوں کی نیت خراب ہوئی؟
میں بولا : کیا فرق پڑتا ہے۔ تم وہ بات بتاؤ جس کے لیے ہم یہاں آئے ہیں۔
وہ بولی: تم نے یہ کام پہلے بھی کسی کے ساتھ کیا ہے ؟ مجھے لگتا ہے کہ تم ایسے کاموں میں بہت تجربہ کار ہو۔۔ ہے نا؟
میں اس کی سمجھداری کا قائل ہو گیا مگر انجان بن کر بولا : تمہیں اس سے کیا۔۔؟
وہ بولی: دیکھو! میں چاہوں تو یہ بات گھر بتا دوں اور تم دونوں کو جیل ہو جائے۔
میں ہنسا اور اس کی بات مکمل کرتے ہوئے بولا: اور تم زندگی بھر کے لیے بد نام ہو جاؤ، کوئی تم سے شادی نہ کرے اور سب تمہیں ایک بے آبرو ہوئی لڑکی سمجھیں۔۔۔ خاص طور پر یہ جان کر کہ تم خود چل کر وہاں آئی تھیں۔
وہ زچ ہو کر بولی: ٹھیک ہے۔۔ مجھے تم سے ایک کام ہے، کرو گے ؟
میں بولا : پہلے کام بتاؤ۔ پھر سوچوں گا۔
وہ بولی : تمہیں وہی کام دوبارہ کرنا ہو گا۔
مجھے حیرت کا شدید جھٹکا لگا۔ میں بولا : کیا مطلب؟
وہ بولی: تمہیں ایک لڑکی کا ریپ کرنا ہو گا۔
میں پر سوچ انداز میں بولا: اور وہ لڑکی کون ہو گی ؟
وہ بولی: وہ میں تمہیں بعد میں بتاؤں گی۔ پہلے تم یہ بتاؤ کہ یہ کام کرو گے یا نہیں ؟
میں اسے بولا : مجھے بات سمجھ نہیں آرہی۔ تم مجھے کہنا یہ چاہتی ہو کہ میں کسی لڑکی کی عزت لوٹ لوں۔
وہ بولی : ہاں۔۔ تم میرا یہ کام کرو گے یا نہیں۔
میں بولا ؟ دیکھو مجھے کام کرنے میں کوئی اعتراض نہیں مگر مجھے پوری بات بتانا ہو
گی۔ دوم ، مجھے تمہاری بھی دوبارہ چاہیے۔
وہ بنا ہچکچاہٹ بولی : تم دوبارہ کر لینا، مجھے کوئی مسلئہ نہیں ہے۔ مگر تمہیں اس لڑکی کی زبر دستی ضرور لینی ہوگی۔
میں بولا : ٹھیک ہے ڈن۔۔ اب بتاؤ پوری بات کیا ہے ؟
وہ بولی: لبھی کہانی ہے۔
میں مسکرا کر بولا: کہو تو میرے گھر پر چل کر بات کریں۔
گھر چلنے کا مقصد وہ سمجھ گئی اور کچھ سوچنے کے بعد بولی: کتنی دور ہے یہاں سے ؟
میں بولا : بس دس پندرہ منٹ لگیں گے۔
وہ بولی: اچھا میں سہیلی کو واپس بھیج دوں پھر چلتے ہیں۔
وہ اتنی آسانی سے جانے کو تیار ہو گئی کہ مجھے شک ہونے لگا کہ دال میں کچھ کالا تو نہیں مگر پھر میں نے یہ رسک لینا قبول کر لیا۔
بیس پچیس منٹوں بعد ہم فلیٹ پر پہنچ چکے تھے۔
رکشے کا کرایہ ادا کر کے ہم اوپر چلے آئے۔
کمرے میں گھستے ہی اس نے اپنا دوپٹہ اتار کر بیڈ پر پھینکا اور بستر پر گرنے کے انداز میں بیٹھتے ہوئے بولی: مجھے جلدی واپس بھی جانا ہے۔
میں بولا : اگر جلدی جانا ہے تو شلوار اتارو تا کہ ہم جلدی فارغ ہو جائیں اور کام کی بات کر سکیں۔
اس نے میری بات پر کوئی منفی رد عمل ظاہر نہ کیا اور اٹھ کر شلوار اتار نے لگی۔ میں نہ اٹھ اتارنے
نے پینٹ اتاری اور اس کی قمیض اوپر کی جانب سمیٹ کر اس کے اوپر لیٹ گیا۔ اس نے بنا کسی شرم و لحاظ لن اندر ڈلوا لیا۔
لن گھستے ہی اس نے گہری سانس لی۔ میں اس کی ٹانگوں کو کندھوں کے ساتھ لگا کر اسے گہرائی میں جھٹکے لگانے لگا۔ وہ آنکھیں بند کر کے چدتی رہی اور اپنے ہونٹ کاٹتی رہی میں نے ایک دو بار اس کے منہ اور ہونٹوں کو چوما مگر اس نے لبوں کو سختی سے بھینچ لیا اور میں اس کے منہ میں زبان داخل نہ کر سکا۔ کچھ دیر بعد میں نے اسے الٹالٹا لیا اور پیچھے سے اسے جھٹکے لگائے اور اس کی پھدی کے اندر ہی چھوٹ گیا۔ میرے چھوٹتے ہی وہ اٹھی اور شلوار پہن کر بولی: اب تم میرا کام کرو گے نا؟
میں اس کے پستان کو دبا کر بولا : ہاں ہاں۔۔ کیوں نہیں۔ پوری بات تو بتاؤ۔
وہ بولی: واپس چلتے ہیں میں راستے میں بتاتی ہوں۔
ہم دونوں وہاں سے پیدل ہی چل پڑے۔ وہ مجھے اس لڑکی کے بارے میں بتانے لگی۔
اس کی بات نے مجھے عورت کی ایک عجیب روپ سے روشناس کروایا۔
فریحہ نامی وہ لڑکی اس کے پڑوس میں رہتی تھی۔ بچپن ہی سے دونوں سہیلیاں تھیں مگر دونوں میں ایک دوسرے کے لیے شدید حسد پایا جاتا تھا۔ دونوں ہی ہر معاملے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانا چاہتی تھیں۔ یہاں تک پہنے اوڑھنے اور پڑھائی کے معاملے میں ایک دوسرے کو نیچاد کھانا ان کا مقصد ہوتا تھا۔ جوانی کے آتے ہی اتفاق سے دونوں کو محبت یا پسندیدگی بھی ایک سے مرد سے ہوا۔ وہ مرد تھا تو نیلو فر کا ماموں زاد مگر اس کا دل فریحہ پر آگیا تھا۔ دو دن پہلے اس نے نیلو فر سے اس بات کا اظہار کیا تھا کہ وہ جلد ہی فریحہ کو اپنانا چاہتا ہے۔ اس کے لیے وہ با قاعدہ رشتہ بھیجنا چاہتا تھا۔ یہ بات نیلوفر کے لیے شدید دکھ اور ہزیمت کا باعث تھی کہ اس کے ہوتے ہوئے اس کے کزن نے فریحہ کو کیوں چنا ؟ ماضی میں اس کا کزن کے ساتھ ایک مختصر معاشقہ بھی چلا تھا۔ حسد سے اس کا برا حال تھا۔ اس نے کزن کے جذبات کا اظہار فریحہ سے نہیں کیا تھا مگر اسے یقین تھا کہ فریحہ کو اگر یہ بات پتا چلی تو وہ خوشی خوشی راضی ہو جائے گی۔ انہی دنوں اس کا ریپ ہو گیا تو اسے یہ خیال آیا کہ اگر فریحہ کاریپ ہو جائے تو وہ اپنے کزن کو اس سے بد دل کر سکتی ہے۔
میں نیلو فر سے بولا : ایک بات بتاؤ۔۔ اگر وہ کزن فریحہ سے شادی کر بھی لیتا ہے تو تمہیں کیا اعتراض ہے ؟ تم کو نسا اس سے سچی محبت کرتی ہو۔ اگر کرتی ہو تیں تو کامران کے ساتھ نہ ہو تیں اور نہ ہی مجھ سے یوں چدواتیں۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Lust–50–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–49–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–48–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–47–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–46–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–45–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025