Lustful Episode-40-شہوت زادی قسط نمبر

شہوت زادی

شہوت زادی ۔کہانیوں کی دنیا کی بہترین کہانیوں میں سے ایک۔

شہوت زادی۔ایک جنس پرست اور شہوت کی ماری ہوئی عورت کی کہانی ہے ، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اُس کا تعلق ایک ایسے کٹر قسم کے گھرانے سے ہے کہ جہاں پر جنس کو ایک شجر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے لیکن جیسا کہ آپ لوگ اس بات سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ سیکس اور خاص کر شہوانی جزبات کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے؟ آپکے  گھراور خاندان والے  لوگ پابندی پسند ہیں یا آزاد خیال ؟ آپ اچھے ہیں یا برے۔یہاں تو جب شہوت زور پکڑتی ہے تو یہ سب باتیں خودبخود مائینس ہوتی چلی جاتی ہیں اور باقی رہ جاتی ہے بدن کی گرمی ۔۔۔جسے ٹھنڈا کرنے کے لیئے عورت کو کسی مرد کے موٹے ڈنڈے کی۔۔۔ اور مرد کو کسی گرم اور چکنی عورت کی ضرورت پڑتی ہے ۔

شہوت زادی کا تعارف

ہیلو دوستو میرا نام صبو حی ملک چوہان ہے میرے گھر والے اور عزیز رشتے دار پیار سے مجھے صبو کہتے ہیں
اس وقت میری عمر تقریباً  32 سال ہے میں شادی شدہ اور تین بچوں کی ماں ہوں میں عرصہ دراز سے اس فورم پر لکھی ہوئی سیکسی کہانیوں کو پڑھ کر انجوائے کر رہی ہوں اور ان گرم سٹوریز کو پڑھ پڑھ کر مجھے بھی حوصلہ ہوا کہ میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ اپنی زندگی سے ُجڑی سیکس سے بھر پور کچھ حسین یادیں شئیر کروں کیونکہ میں چاہتی ہوں کہ جس طرح میں نے آپ لوگوں کی جنسی کہانیاں مزے لے لے کر پڑھی ہیں ویسے ہی آپ لوگ بھی مجھ پہ گزرے یہ جنسی تجربات ایک کہانی کی شکل میں پڑھ کرانجوائے کریں جیسے کہ میں آپ کی کہانیاں پڑھ کر کیا کرتی تھی ۔

یہاں میں آپ لوگوں سے ایک بات کو ضرور شئیر کرنا چاہوں گی اور وہ یہ کہ اس کے باوجود کہ میں ایک جنس پرست اور شہوت کی ماری ہوئی عورت ہوں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ میرا تعلق ایک ایسے کٹر قسم کے گھرانے سے ہے کہ جہاں پر جنس کو ایک شج ِر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے لیکن جیسا کہ آپ لوگ اس بات سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ سیکس اور خاص کر شہوانی جزبات کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے؟ آپ کٹر لوگ ہیں یا آزاد خیال ؟ آپ اچھے ہیں یا برے۔یہاں تو جب شہوت زور پکڑتی ہے تو یہ سب باتیں خودبخود مائینس ہوتی چلی جاتی ہیں اور باقی رہ جاتی ہے بدن کی گرمی ۔۔۔جسے ٹھنڈا کرنے کے لیئے عورت کو کسی مرد کے موٹے ڈنڈے کی۔۔۔ اور مرد کو میرے جیسی کسی گرم اور چکنی عورت کی ضرورت پڑتی ہے ۔

ہاں تو دوستو میں جس دور سے اپنی کہانی کا آغاز کرنے والی ہوں تب ہم ملتان اور لاہور کے درمیان ایک قصبہ نما شہر ۔۔۔یا شہر نما قصبے
میں رہا کرتے تھے اور میں نے جس گھر میں آنکھ کھولی وہ ایک لوئر مڈل کلاس گھرانہ تھا اور میں اس گھر میں پیدا ہونے والی میں سب سے پہلی اولاد تھی ابا کی تھوڑی سی زمین تھی جس پر کھیتی باڑی کر کے وہ ہم لوگوں کا پیٹ پالتے تھے
اسی طرح لوئر مڈل کلاس ہونے کی وجہ سے ہمارا گھر بھی چھوٹا سا تھا جس میں دو ہی کمرے تھے ایک میں ابا اور امی سوتے تھے جبکہ دوسرے کمرے میں ہم بہن بھائی سویا کرتے تھے پتہ نہیں کیوں مجھے بچپن سے ہی اپنے
جنسی اعضاء میں ایک خاص دلچسپی پیدا ہو گئی تھی اور میں اکثر تنہائی میں ان سے کھیل کر حظ لیا کرتی تھی اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس وقت مجھے اس بات کا قطعاً علم نہ تھا کہ جنس کیا ہوتی ہے؟ شہوت کس چڑیا کا نام ہے ؟ میں تو بس اپنے بدن۔۔۔ خاص کر اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ ۔۔۔ کی لکیر اور بدن کے اوپری حصے پر اُگنے والی چھوٹی چھوٹی چھاتیوں سے خوب کھیلا کرتی تھی۔ جس میں ۔۔۔ میں کبھی تو اپنی چوت کو ُمٹھی میں پکڑ کر دباتی تھی اور کبھی اپنے سینے کے ابھاروں سے چھیڑچھاڑ کیا کرتی تھی اس کام میں مجھے ایک عجیب سی لزت ملتی تھی غرض کہ بچپن سے ہی مجھے شہوت کی لت لگ
گئی تھی – فرق صرف اتنا ہے کہ اس وقت مجھے شہوت کے بارے میں کچھ معلوم نہ تھا جبکہ آج مجھے اچھی طرح سے پتہ ہے کہ سیکس کیا ہے اور شہوت ۔۔۔شہوت کا تو مجھے اس قدر زیادہ پتہ ہے اور میں اس قدر شہوت پرست ہوں کہ ۔۔۔میری سہلیاں اور خاص کر وہ لوگ جن کے ساتھ میرے خفیہ تعلق رہے ہیں ۔(یا ابھی تک ہیں ) وہ سب مجھے شہوت ذادی کہتے ہیں ۔ اسی لیئے میں نے رائیٹر سے اس کہانی کا نام بھی شہوت ذادی رکھنے کو کہا ہے۔

40-شہوت زادی قسط نمبر

ابا کی یہ بات سن کر راشدی صاحب
از حد خوش ہوئے اور کہنے لگے ۔۔۔ آپ کو اس بات کی جزا
ملے گی ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ صاحب ۔۔۔( میری طرف اشارہ کر کے ) اس
بیٹیا کی کوئی خاص ضررورت نہیں ۔۔ بس آپ بھابھی جی
کو ہی بھیج دیا کریں ۔۔ تو بڑی نوازش ہو گی۔۔۔۔ لیکن ابا
نے اصرار کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ نہیں جناب مجھے معلوم
ہے کہ آپ کے بچے ابھی بہت چھوٹے ہیں ۔۔۔ اس لیئے
میری بیٹی صبو ان کو سنھبالے گی جبکہ مسرت
ہماری بھا بھی جی کی خدمت کیا کریں گی ۔۔۔ پھر ابا نے
امی کی طرف دیکھا اور کہنے لگے ۔۔۔ کیوں مسرت میں
ٹھیک کہہ رہا ہوں ناں؟ تو امی نے کسی سعادت مند بیوی
کی طرح سر ہلا کر جواب دیا۔۔۔۔۔ جیسے آپ کہیں ۔۔۔۔ پھر ابا کی
طرف دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔ میری بات تو ٹھیک ہےجی ۔۔
لیکن میرا خیال میں صبو کی وہاں کوئی ضرورت نہیں ہو گی
کیونکہ یہ پڑھنے والی لڑکی ہے تو یہ گھر میں رہ کر
پڑھا کرے گی ۔۔۔امی کی بات سن کر ابا نے نفی میں سر ہلا
یا اور کہنے لگے۔۔۔۔۔ ہر گز نہیں مسرت ۔۔۔۔ ہمیں ایک موقعہ
مل رہا ہے قاری صاحب کی خدمت کا ۔۔۔اس لیئے میں ہرگز
پیچھے نہیں ہٹوں گا ۔۔۔ پھر ابا نے میری طرف دیکھ
کراشارے سے مجھے اپنے پاس بلایا ۔۔۔اور کہنے لگی
۔۔صبو پُتر کل سے تم نے اپنی اماں کے ساتھ قاری صاحب
کے گھر جانا ہے اور ہاں اپنی کتابیں وغیرہ بھی ساتھ لے
جانا ۔۔۔ اور جو چیز سمجھ نہ آئے بے دھڑک راشدی صاحب
سے پوچھ لینا ۔۔۔ ابا کی بات سن کر قاری صاحب نے اپنا
بڑا سا سر ہلایا اور ابا کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے
لگے۔۔۔ کہ ۔۔۔۔ میرے خیال میں بچی کو آپ رہنے ہی دیں کہ
ماں کے پیچھے گھر کے چھوٹے موٹے کام کاج کون
کرے گی؟۔۔ تو اس پر ابا بڑے فخر سے کہنے لگے ۔۔۔۔
حضرت اس بات کی آپ فکر نہ کریں کہ چھوٹے موٹے کاموں
کے لیئے میری چھوٹی بیٹی زینب جو ہے۔۔۔ جو کہ آپ کی
دعا سے اس قابل ہو گئی ہے کہ گھر کے چھوٹے موٹے
کام سنبھال سکے ۔۔۔ابا کی بات سن کر راشدی صاحب نے ایک
دفعہ پھر ہیچر میچر کر نے کی کوشش کی ۔۔۔۔ لیکن ابا نہ
مانے اور کہنے لگے کوئی بات نہیں حضرت صاحب ۔۔۔صبو کو
ویسے ہی آج کل چھٹیاں ہیں ۔۔۔۔ اس لیئے اس کے سکول کا
بھی حرج نہیں ہو گا ۔۔۔ ابا کی حتمی بات سن کر راشدی صاحب
کچھ نہ بولے بس ان کے لیئے دعائے خیر کی ۔۔۔ اور پھر
ان سے یہ کہتے ہوئے چلے گئے کہ کل صبع بھابھی جی
کو بھیج دیجئے گا۔۔
یہاں میں پڑھنے والوں کی دل چسپی کے لیئے قاری راشدی
صاحب کا تعارف کر ا دوں تو مناسب ہو گا ۔۔۔ قاری صاحب
ہمارے قصبے کے سب سے بڑے مدرسے کے نائب ناظم تھے
۔۔اور میرا بھائی شبی بھی اسی مدرسے میں پڑھتا تھا ۔۔۔
یہاں دینی تعلیم کے ساتھ جدید تعلیم دینے کا بھی بندوبست
تھا ۔۔۔ اس بڑے سے ۔۔۔ مدرسے کے ساتھ ہی قاری
صاحب کا گھر تھا جو کہ مدرسے کی جانب سے انہیں
رہنے کے لیئے دیا گیا تھا ۔۔۔ راشدی صاحب ایک گھٹے
ہوئے اور مضبوط جسم کے مالک تھے ان کی گردن
موٹی اور کافی چھوٹی تھی ۔۔۔ ان کا چہرہ بہت سرخ و
سپید اور بارعب تھا انہوں نے اپنے چہرے پر داڑھی
بھی رکھی ہوئی تھی ۔۔ جس کو وہ لال مہندی سے رنگا
کرتے تھے ۔۔۔ لال داڑھی کے ساتھ ان کی مونچھیں صفا
چٹ تھیں جبکہ سر پر ہمیشہ ہی ٹنڈ کراتے تھے ۔۔۔ اور
اس بڑے سے گنجے سر پر ہمہ وقت جناح کیپ پہنا
رکھتے تھے اس کے ساتھ ساتھ راشدی صاحب کافی ایکٹو
آدمی تھی جبکہ ان کے بر عکس ان کی بیگم کافی موٹی اور
سسب الوجود تھیں ۔۔ قاری صاحب کے دو بچے تھے ایک
لڑکا اور ایک لڑکی ۔۔۔ دونوں ہی 4/5سال کی عمر کے ہوں
گے جن کو صبع کے وقت سنبھالنا میری ذمہ داری تھی
۔۔۔ جبکہ امی نے ان کی بیوی کے ساتھ دیگر گھریلو
کاموں جیسے ہانڈی روٹی کرنا اور کپڑے وغیرہ دھونا
کا کام سنبھالا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔……………بیوی کے ساتھ تو
میں نے ویسے ہی کہہ دیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سارے کام
اماں ہی کیا کرتی تھیں ۔۔۔۔ جبکہ ان کی بیوی اماں کے پاس
بیٹھی یا تو اونگھتی رہتی تھی یا پھر اپنے کمرے میں
جا کر بستر پر سو جایا کرتی تھی۔۔۔ ابا کو ناشتہ وغیرہ دے
کر میں اور اماں راشدی صاحب کے گھر آ جایا کرتے تھے اور
ان کے گھر دو تین ۔۔۔ یا کام زیادہ ہو تو بعض دفعہ چار گھنٹے
بھی رہ کر ہم لوگ واپس آ جا یا کرتے تھے۔۔۔
ادھر جس دن سے ہم نے راشدی صاحب کے گھر
جانا شروع کیا تو اسی دن سے میں ایک اَن جان
سے ڈر کی وجہ سے میں اماں کے ساتھ ہی چپکی رہتی
تھی ۔۔۔وہ کچن میں جاتی تو میں بھی راشدی صاحب کے
بچے لیکر ان کے پاس کچن میں بیٹھ جاتی تھی ۔۔۔۔ اور
اگر وہ کپڑے دھو کر سکھانے کے لیئے چھت پر جاتی تو
میں بھی بچوں کو لیکر کر امی کے ساتھ ہی چھت پر چلی
جاتی تھی ۔۔۔ اصل بات یہ تھی کہ میں ہسپتا ل والے واقعہ کی
وجہ سے راشدی صاحب کا اکیلے میں سامنا نہ کرنا
چاہتی تھی ۔۔۔کہ مبادا وہ مجھ سے کوئی بات نہ پوچھ
بیٹھیں وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ اپنی طرف سے تو میں یہ سارا
بندوبست ظاہر ہے قاری صاحب کی وجہ سے کر رہی تھی
لیکن ۔۔ دوسری طرف میرا اس طرح اماں کے ساتھ ساتھ
چپکے رہنا ان کو ایک آنکھ نہ بھا رہا تھا ۔۔۔ اور وہ اکثر
مجھ سے کہتی تھیں کہ ۔۔۔ گشتی رنے میرا کھیڑا چھوڑ (
گشتی عورت میری جان چھوڑ)۔۔( ویسے بائی دا وے ۔گشتی ان
کی پسندیدہ گالی تھی) ۔۔ لیکن میں اپنے اندر کے خوف کی
وجہ سے ان کے ساتھ ساتھ رہنے پر خود کو مجبور پاتی
تھی۔۔۔ ۔۔۔ اور وہ اکثر ہی مجھ سے کہا کرتی تھیں کہ گھر
میں تو تم مجھے پوچھتی ہی نہیں ہو جبکہ قاری کے
گھر آتے ہی میرے ساتھ ایسے چپک جاتی ہو کہ جیسے
یہ قاری کا گھر نہیں کوئی بھوت بنگلہ ہو۔۔۔۔

اگلی قسط بہت جلد

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page