Lustful Episode-42-شہوت زادی قسط نمبر

شہوت زادی

شہوت زادی ۔کہانیوں کی دنیا کی بہترین کہانیوں میں سے ایک۔

شہوت زادی۔ایک جنس پرست اور شہوت کی ماری ہوئی عورت کی کہانی ہے ، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اُس کا تعلق ایک ایسے کٹر قسم کے گھرانے سے ہے کہ جہاں پر جنس کو ایک شجر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے لیکن جیسا کہ آپ لوگ اس بات سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ سیکس اور خاص کر شہوانی جزبات کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے؟ آپکے  گھراور خاندان والے  لوگ پابندی پسند ہیں یا آزاد خیال ؟ آپ اچھے ہیں یا برے۔یہاں تو جب شہوت زور پکڑتی ہے تو یہ سب باتیں خودبخود مائینس ہوتی چلی جاتی ہیں اور باقی رہ جاتی ہے بدن کی گرمی ۔۔۔جسے ٹھنڈا کرنے کے لیئے عورت کو کسی مرد کے موٹے ڈنڈے کی۔۔۔ اور مرد کو کسی گرم اور چکنی عورت کی ضرورت پڑتی ہے ۔

شہوت زادی کا تعارف

ہیلو دوستو میرا نام صبو حی ملک چوہان ہے میرے گھر والے اور عزیز رشتے دار پیار سے مجھے صبو کہتے ہیں
اس وقت میری عمر تقریباً  32 سال ہے میں شادی شدہ اور تین بچوں کی ماں ہوں میں عرصہ دراز سے اس فورم پر لکھی ہوئی سیکسی کہانیوں کو پڑھ کر انجوائے کر رہی ہوں اور ان گرم سٹوریز کو پڑھ پڑھ کر مجھے بھی حوصلہ ہوا کہ میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ اپنی زندگی سے ُجڑی سیکس سے بھر پور کچھ حسین یادیں شئیر کروں کیونکہ میں چاہتی ہوں کہ جس طرح میں نے آپ لوگوں کی جنسی کہانیاں مزے لے لے کر پڑھی ہیں ویسے ہی آپ لوگ بھی مجھ پہ گزرے یہ جنسی تجربات ایک کہانی کی شکل میں پڑھ کرانجوائے کریں جیسے کہ میں آپ کی کہانیاں پڑھ کر کیا کرتی تھی ۔

یہاں میں آپ لوگوں سے ایک بات کو ضرور شئیر کرنا چاہوں گی اور وہ یہ کہ اس کے باوجود کہ میں ایک جنس پرست اور شہوت کی ماری ہوئی عورت ہوں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ میرا تعلق ایک ایسے کٹر قسم کے گھرانے سے ہے کہ جہاں پر جنس کو ایک شج ِر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے لیکن جیسا کہ آپ لوگ اس بات سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ سیکس اور خاص کر شہوانی جزبات کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے؟ آپ کٹر لوگ ہیں یا آزاد خیال ؟ آپ اچھے ہیں یا برے۔یہاں تو جب شہوت زور پکڑتی ہے تو یہ سب باتیں خودبخود مائینس ہوتی چلی جاتی ہیں اور باقی رہ جاتی ہے بدن کی گرمی ۔۔۔جسے ٹھنڈا کرنے کے لیئے عورت کو کسی مرد کے موٹے ڈنڈے کی۔۔۔ اور مرد کو میرے جیسی کسی گرم اور چکنی عورت کی ضرورت پڑتی ہے ۔

ہاں تو دوستو میں جس دور سے اپنی کہانی کا آغاز کرنے والی ہوں تب ہم ملتان اور لاہور کے درمیان ایک قصبہ نما شہر ۔۔۔یا شہر نما قصبے
میں رہا کرتے تھے اور میں نے جس گھر میں آنکھ کھولی وہ ایک لوئر مڈل کلاس گھرانہ تھا اور میں اس گھر میں پیدا ہونے والی میں سب سے پہلی اولاد تھی ابا کی تھوڑی سی زمین تھی جس پر کھیتی باڑی کر کے وہ ہم لوگوں کا پیٹ پالتے تھے
اسی طرح لوئر مڈل کلاس ہونے کی وجہ سے ہمارا گھر بھی چھوٹا سا تھا جس میں دو ہی کمرے تھے ایک میں ابا اور امی سوتے تھے جبکہ دوسرے کمرے میں ہم بہن بھائی سویا کرتے تھے پتہ نہیں کیوں مجھے بچپن سے ہی اپنے
جنسی اعضاء میں ایک خاص دلچسپی پیدا ہو گئی تھی اور میں اکثر تنہائی میں ان سے کھیل کر حظ لیا کرتی تھی اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس وقت مجھے اس بات کا قطعاً علم نہ تھا کہ جنس کیا ہوتی ہے؟ شہوت کس چڑیا کا نام ہے ؟ میں تو بس اپنے بدن۔۔۔ خاص کر اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ ۔۔۔ کی لکیر اور بدن کے اوپری حصے پر اُگنے والی چھوٹی چھوٹی چھاتیوں سے خوب کھیلا کرتی تھی۔ جس میں ۔۔۔ میں کبھی تو اپنی چوت کو ُمٹھی میں پکڑ کر دباتی تھی اور کبھی اپنے سینے کے ابھاروں سے چھیڑچھاڑ کیا کرتی تھی اس کام میں مجھے ایک عجیب سی لزت ملتی تھی غرض کہ بچپن سے ہی مجھے شہوت کی لت لگ
گئی تھی – فرق صرف اتنا ہے کہ اس وقت مجھے شہوت کے بارے میں کچھ معلوم نہ تھا جبکہ آج مجھے اچھی طرح سے پتہ ہے کہ سیکس کیا ہے اور شہوت ۔۔۔شہوت کا تو مجھے اس قدر زیادہ پتہ ہے اور میں اس قدر شہوت پرست ہوں کہ ۔۔۔میری سہلیاں اور خاص کر وہ لوگ جن کے ساتھ میرے خفیہ تعلق رہے ہیں ۔(یا ابھی تک ہیں ) وہ سب مجھے شہوت ذادی کہتے ہیں ۔ اسی لیئے میں نے رائیٹر سے اس کہانی کا نام بھی شہوت ذادی رکھنے کو کہا ہے۔

42-شہوت زادی قسط نمبر

پھر انہوں نے راشدی صاحب کی طرف دیکھا
اور کہنے لگیں۔۔۔۔ اور تم کو شاید پتہ نہیں مولوی ۔۔۔ کہ بڑی
ہونے کی وجہ سے صبو اپنے باپ کے کتنے قریب ہے
اسی لیئے تو مجھے شک ہو رہا ہے
امی کی بات سن کر راشدی صاحب نے انہیں بازو سے
پکڑ کر اوپر اٹھایا اور انہیں اپنے گلے سے لگاتے ہوئے
کہنے لگے ۔۔۔اگر تم کو صبو پر اتنا ہی شک تھا تو تم نے
اس کو ساتھ کیوں آنے دیا ؟ اور اس کے ساتھ ہی راشدی
صاحب نے امی کو ایک ٹائیٹ سی جھپی لگا دی لیکن امی
کی سوئی ابھی تک مجھ پر ہی اڑی ہوئی تھی۔۔۔۔ اور
دروازے کے دوسری طرف کھڑی میں سوچ رہی تھی کہ امی
جان!!!۔۔۔ کاش میں آپ کو بتا سکتی کہ یہاں آ کر میں آپ
سے کیوں چپکی رہتی ہوں۔۔۔۔۔ جبکہ ادھر راشدی صاحب
کی بات سن کر امی کہہ رہی تھیں ۔۔۔ کیا بتاؤں مولوی
میں نے تو بڑے جتن کیے لیکن تم کو تو ۔۔ توقیق کا
پتہ ہی ہے کہ ایک دفعہ جو اس نے بات کہہ دی پھر اس پر
قائم رہتا ہے۔۔ چاہے اس کو اس میں نقصان ہی کیوں نہ
اُٹھا نا پڑ جائے۔۔
اب جبکہ میری اماں کا کریکٹر تھوڑا کھل کر آپ کے
سامنے آ رہا ہے تو میں اپنے پڑھنے والوں کی دل
چسپی کے لیئے میں امی کا حلیہ بیان کر رہی ہوں ۔۔۔ میری
امی ایک چھوٹے قد کی عورت تھی اور جس وقت کا میں
آپ کو یہ واقعہ بیان کر رہی ہوں اس وقت ان کی عمر لیٹ
تھرٹیز میں ہو گئی۔۔ اتنی عمر کے باوجود بھی انہوں نے اپنے
آپ کو بڑا سنبھالا ہوا تھا۔۔۔ میرے بر عکس ان کی چھاتیاں
اور ہپس (گانڈ) بہت بڑی اور پ ُر کشش تھی ۔۔۔ اور مزے کی
بات یہ ہے کہ ان کی بڑی بڑی چھاتیاں ۔۔۔۔ اور موٹی سی
گانڈ ا ن کے چھوٹے سے قد پر بہت سجتی تھیں ۔۔ امی
تھوڑی موٹی اور ان کا پیٹ زرا سا باہر کو نکلا
ہوا تھا ۔۔۔ آنکھیں میری طرح کالی اور رنگ سانولہ تھا۔۔۔
جس میں میری طرح غضب کی سیکس اپیل پائی جاتی تھی
۔۔ مجھے ابھی تک یاد ہے کہ امی گرمیوں میں ہمیشہ
جارجٹ کاٹن کی نہایت باریک قمیض کے نیچے کبھی
بھی شمیض نہیں پہنا کرتی تھیں۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ وہ
ساری گرمیاں سفید یا ہلکے رنگ کی قمیضیں پہنا کرتی
تھیں۔۔۔ اور اس ہلکے رنگ کی قمیضوں کے نیچے ہمیشہ
ہی وہ کالے رنگ کا برا استعمال کیا کرتی تھی ۔۔ جو کہ ان
کی باریک سی کرتی میں بڑی بڑی چھاتیوں پر چڑھا ہوا
صاف دکھائی دیتا تھا۔۔۔ ہم سب کے سامنے تو وہ یونہی
رہا کرتی تھیں لیکن جیسے ہی ابا گھر پر آتے تو اسی
وقت وہ اپنے اوپر ایک موٹی سی ُچنی اوڑھ لیا کرتی
تھی جس سے ان کی کالی برا چھپ جاتی تھی۔۔۔ ہاں امی
کی ایک اور بات یاد آ گئی کہ جب ابا گھر پر نہ ہوتے تو
وہ چارپائی پر اُلٹی لیٹا کرتی تھی۔۔جس سے ان کی موٹی
سی گانڈ۔۔۔بڑی نمایاں نظر آتی تھی ۔۔۔اور اسی عالم میں وہ
کبھی کھبی بھائی کو اپنی ٹانگیں دبانے کے لیئے بھی کہا
کرتی تھی۔۔۔۔ اور اس بات کا مجھ سے بھائی نے تو کبھی
ذکر نہیں کیا لیکن ۔۔۔۔ مجھےمعلوم تھا کہ وہ امی کی موٹی
گانڈ کو دیکھ کر بڑا خوش ہوا کرتا تھا۔۔۔۔اور کبھی کبھی ان
کی رانوں کو دباتے دباتے ۔۔۔ان کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ امی راشدی صاحب کے گلے
سے لگی کہہ رہی تھیں کہ مولوی جب توفیق صبو کو میرے
ساتھ نہ بھیجنے پر رضا مند نہ ہوا ۔۔۔۔ تو میں نے اس
کے ساتھ صبو کی جگہ زینب کو بھیجنے کی بھی بات
کی تھی ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ لیکن وہ اڑیل ٹٹو ۔۔اس بات پر بھی نہیں مانا
تھا ۔۔۔۔۔۔ بات ختم کرتے ہی امی نے ایک نخریلی مگر
سیکسی سی چیخ ماری ۔۔ اوئی ماں ۔۔۔ امی کی چیخ سن کر
راشدی صاحب کہنے لگے ۔۔۔ کیا ہوا میری جان؟؟؟؟؟۔۔۔ تو امی
بڑی ادا سے کہنے لگیں ۔۔ ۔۔۔ ہونا کیا تھا مولوی ۔۔۔تم نے
اتنی زور سے جھپی لگائی ہے کہ تمہارا ۔۔۔۔۔۔یہ ( لن ) بڑے
زوروں سے میری رانوں میں سے ُچھب گیا ہے ۔۔۔ پھر
راشدی صاحب کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔ پتہ نہیں
اپنے اس جانور کو تم کیا کھلاتے ہوکہ ۔۔ظالم کا بچہ آج
تک ویسے کا ویسا ہی ہے۔۔۔۔ امی کی بات سن کر
راشدی صاحب بڑے خوش ہوئے اور اس دفعہ امی کی
ٹانگوں میں اپنے لن کو دباتے ہوئے بولے۔۔۔ تم کو معلوم
ہے مسرت کہ میرا یہ جانور نرم اور گرم غذا کھاتا ہے
جس کی وجہ سے یہ ابھی تک مست ہے۔۔۔ راشدی کی بات
سن کر امی اٹھلاتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔ راشدی جی یہ
گرم غذا کی بات تو کچھ سمجھ میں آتی ہے لیکن یہ نرم
غذا کون سی ہوتی ہے؟ امی کی بات سنتے ہی قاری
صاحب کا ہاتھ حرکت میں آیا اور انہوں نے امی کی موٹی
گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔۔ نرم غذا سے مراد
۔۔۔ گانڈ ہے میری جان ۔۔راشدی صاحب کی بات سن کر امی نے
ایک جھر جھری سی لی اور کہنے لگی۔۔۔۔ پر اس دفعہ مجھ
سے گانڈ کی توقعہ نہ رکھنا ۔۔۔ اس پر راشدی صاحب حیران
ہو کر کہنے لگے۔۔۔ مسرت پہلے تو تم نے کبھی بھی یہ
پابندی نہیں لگائی تھی۔۔۔۔ تو امی مسکرا کر کہنے لگیں
۔۔۔۔۔پابندی تو ابھی بھی نہیں ہے لیکن اس دفعہ میرا جی
چاہ رہا ہے کہ تمھارے اس جانور کو خوب گرم غذا کھلاؤں
۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اچانک امی فکر مندی سے کہنے لگیں۔۔
اب ہمیں بس کرنا چاہیئے کہ صبو کے آنے کا وقت ہو گیا
ہے۔۔۔ میرا ذکر سن کر اچانک ہی راشدی صاحب بے زاری
سے بولے ۔۔ یہ کیا صبو صبو لگا رکھی ہے۔۔۔۔ کہا نا کہ
ابھی اس کے آنے میں ٹائم ہے پھر اچانک ہی انہوں نے
اپنا منہ امی کی طرف کیا اور بڑے ہی معنی خیز لہجے میں
کہنے لگے۔۔۔۔۔

اگلی قسط بہت جلد

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page