Lustful Episode-45-شہوت زادی قسط نمبر

شہوت زادی

شہوت زادی ۔کہانیوں کی دنیا کی بہترین کہانیوں میں سے ایک۔

شہوت زادی۔ایک جنس پرست اور شہوت کی ماری ہوئی عورت کی کہانی ہے ، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اُس کا تعلق ایک ایسے کٹر قسم کے گھرانے سے ہے کہ جہاں پر جنس کو ایک شجر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے لیکن جیسا کہ آپ لوگ اس بات سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ سیکس اور خاص کر شہوانی جزبات کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے؟ آپکے  گھراور خاندان والے  لوگ پابندی پسند ہیں یا آزاد خیال ؟ آپ اچھے ہیں یا برے۔یہاں تو جب شہوت زور پکڑتی ہے تو یہ سب باتیں خودبخود مائینس ہوتی چلی جاتی ہیں اور باقی رہ جاتی ہے بدن کی گرمی ۔۔۔جسے ٹھنڈا کرنے کے لیئے عورت کو کسی مرد کے موٹے ڈنڈے کی۔۔۔ اور مرد کو کسی گرم اور چکنی عورت کی ضرورت پڑتی ہے ۔

شہوت زادی کا تعارف

ہیلو دوستو میرا نام صبو حی ملک چوہان ہے میرے گھر والے اور عزیز رشتے دار پیار سے مجھے صبو کہتے ہیں
اس وقت میری عمر تقریباً  32 سال ہے میں شادی شدہ اور تین بچوں کی ماں ہوں میں عرصہ دراز سے اس فورم پر لکھی ہوئی سیکسی کہانیوں کو پڑھ کر انجوائے کر رہی ہوں اور ان گرم سٹوریز کو پڑھ پڑھ کر مجھے بھی حوصلہ ہوا کہ میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ اپنی زندگی سے ُجڑی سیکس سے بھر پور کچھ حسین یادیں شئیر کروں کیونکہ میں چاہتی ہوں کہ جس طرح میں نے آپ لوگوں کی جنسی کہانیاں مزے لے لے کر پڑھی ہیں ویسے ہی آپ لوگ بھی مجھ پہ گزرے یہ جنسی تجربات ایک کہانی کی شکل میں پڑھ کرانجوائے کریں جیسے کہ میں آپ کی کہانیاں پڑھ کر کیا کرتی تھی ۔

یہاں میں آپ لوگوں سے ایک بات کو ضرور شئیر کرنا چاہوں گی اور وہ یہ کہ اس کے باوجود کہ میں ایک جنس پرست اور شہوت کی ماری ہوئی عورت ہوں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ میرا تعلق ایک ایسے کٹر قسم کے گھرانے سے ہے کہ جہاں پر جنس کو ایک شج ِر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے لیکن جیسا کہ آپ لوگ اس بات سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ سیکس اور خاص کر شہوانی جزبات کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے؟ آپ کٹر لوگ ہیں یا آزاد خیال ؟ آپ اچھے ہیں یا برے۔یہاں تو جب شہوت زور پکڑتی ہے تو یہ سب باتیں خودبخود مائینس ہوتی چلی جاتی ہیں اور باقی رہ جاتی ہے بدن کی گرمی ۔۔۔جسے ٹھنڈا کرنے کے لیئے عورت کو کسی مرد کے موٹے ڈنڈے کی۔۔۔ اور مرد کو میرے جیسی کسی گرم اور چکنی عورت کی ضرورت پڑتی ہے ۔

ہاں تو دوستو میں جس دور سے اپنی کہانی کا آغاز کرنے والی ہوں تب ہم ملتان اور لاہور کے درمیان ایک قصبہ نما شہر ۔۔۔یا شہر نما قصبے
میں رہا کرتے تھے اور میں نے جس گھر میں آنکھ کھولی وہ ایک لوئر مڈل کلاس گھرانہ تھا اور میں اس گھر میں پیدا ہونے والی میں سب سے پہلی اولاد تھی ابا کی تھوڑی سی زمین تھی جس پر کھیتی باڑی کر کے وہ ہم لوگوں کا پیٹ پالتے تھے
اسی طرح لوئر مڈل کلاس ہونے کی وجہ سے ہمارا گھر بھی چھوٹا سا تھا جس میں دو ہی کمرے تھے ایک میں ابا اور امی سوتے تھے جبکہ دوسرے کمرے میں ہم بہن بھائی سویا کرتے تھے پتہ نہیں کیوں مجھے بچپن سے ہی اپنے
جنسی اعضاء میں ایک خاص دلچسپی پیدا ہو گئی تھی اور میں اکثر تنہائی میں ان سے کھیل کر حظ لیا کرتی تھی اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس وقت مجھے اس بات کا قطعاً علم نہ تھا کہ جنس کیا ہوتی ہے؟ شہوت کس چڑیا کا نام ہے ؟ میں تو بس اپنے بدن۔۔۔ خاص کر اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ ۔۔۔ کی لکیر اور بدن کے اوپری حصے پر اُگنے والی چھوٹی چھوٹی چھاتیوں سے خوب کھیلا کرتی تھی۔ جس میں ۔۔۔ میں کبھی تو اپنی چوت کو ُمٹھی میں پکڑ کر دباتی تھی اور کبھی اپنے سینے کے ابھاروں سے چھیڑچھاڑ کیا کرتی تھی اس کام میں مجھے ایک عجیب سی لزت ملتی تھی غرض کہ بچپن سے ہی مجھے شہوت کی لت لگ
گئی تھی – فرق صرف اتنا ہے کہ اس وقت مجھے شہوت کے بارے میں کچھ معلوم نہ تھا جبکہ آج مجھے اچھی طرح سے پتہ ہے کہ سیکس کیا ہے اور شہوت ۔۔۔شہوت کا تو مجھے اس قدر زیادہ پتہ ہے اور میں اس قدر شہوت پرست ہوں کہ ۔۔۔میری سہلیاں اور خاص کر وہ لوگ جن کے ساتھ میرے خفیہ تعلق رہے ہیں ۔(یا ابھی تک ہیں ) وہ سب مجھے شہوت ذادی کہتے ہیں ۔ اسی لیئے میں نے رائیٹر سے اس کہانی کا نام بھی شہوت ذادی رکھنے کو کہا ہے۔

45-شہوت زادی قسط نمبر

جیسا کہ میرا اندازہ تھا۔۔۔۔۔۔اندر کا منظر بہت دل کش اور ہاٹ
تھا۔۔۔۔ امی اور راشدی صاحب ایک دوسرے کے گلے سے لگے
ہوئے تھے۔۔۔اور راشدی صاحب امی کے گالوں کو چوم کر کہہ
رہے تھے۔۔۔۔مسرت تمہارے گال بڑے تپے ہوئے ہیں ۔۔۔اس پر
امی نے ان کو جوابی پپی دی اور کہنے لگیں ۔۔۔ تم گالوں کی
گرمی کی بات کر رہے ہو۔۔۔ زرا آگے بڑھ کر تو دیکھو۔۔۔۔ میرا
تو پورا وجود ہی تپا ہوا ہے ۔۔اور اندر کی گرمی
سے میرا برا حال ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امی کی بات سن کر
راشد ی صاحب بولی ۔۔۔ تمہاری گرمی کے علاج کے لیئے میرے
پاس بڑا سا کھیرا ہے۔جو اندر جاتے ہی تمہیں ٹھنڈ ڈال
دے گا۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک بار پھر امی کے
منہ سے اپنا منہ جوڑ لیا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ کمرے کی فضا
میں پوچ پوچ کی مخصوص آوازیں سنائی دینے لگیں ۔۔پھر
کسنگ کرتے ہوئے راشدی صاحب نے اماں کو پلنگ پر لٹا
دیا اور خود ان کے اوپر لیٹ کر ان کے منہ میں اپنی زبان
ڈال دی ۔۔۔۔ اور دور سے میں نے دیکھا کہ راشدی صاحب ۔۔۔
اپنی زبان کو بار بار اماں کے منہ میں لا ۔۔ لے جا رہے تھے۔۔۔۔
یہ سین دیکھ کر میری بھی پھدی گرم ہونا شروع ہو گئی۔۔۔
لیکن میں نے اس پر کوئی توجہ نہ دی اور چپ چاپ اندر
کا نطارہ دیکھتی رہی ۔۔۔۔۔۔۔ کافی دیر تک کسنگ کے بعد
راشدی صاحب اوپر اُٹھے اور اپنی قمیض کو اتارنا شروع کر دیا
۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر اماں بھی پلنگ سے نیچے اتریں ۔ اور انہوں
نے بھی اپنے کپڑے اتارنا شروع کر دیئے۔۔۔ کچھ ہی دیر
میں وہ دونوں ننگے ہو گئے تھے ۔۔۔۔ راشدی پلنگ پر
جبکہ اماں نیچے فرش ننگی کھڑی تھیں ۔۔۔۔ واؤؤؤ۔۔۔ جیسا کہ
میں نے پہلے بھی بتایا ہے کہ اماں کا جسم تھوڑا بھاری تھا
۔۔۔سینے پر بڑی بڑی چھاتیں تھیں ۔۔۔۔ اور ان چھاتیوں پر ۔۔
ان کے گہرے براؤن رنگ کے موٹے نپلز۔۔ اکڑے کھڑے تھے۔۔
چھاتیوں کے نیچے ان کا تھوڑا بڑا سا پیٹ تھا ۔۔۔اور پیٹ
کے عین درمیان میں ایک دل کش گول سا گڑھا تھا ۔۔۔جسے
پنجابی میں دُھنی اور اردو میں ناف کہتے ہیں۔۔۔۔۔ اس
پیٹ کے نیچے ان کی کافی موٹی رانیں تھیں ۔۔۔اور یہ رانیں
اس قدر موٹی تھیں کہ یہ آپس میں ملی ملی ہونے کی وجہ
سے ۔۔۔۔ اماں کی خاص چیز ۔۔۔۔ یعنی کہ ان کی چوت ان کے
پیچھے کو چھپی ہوئی تھی۔۔۔۔لیکن پھر بھی رانوں کے ختم
ہونے پر چوت کے اوپر والے حصے کو دیکھ میرے اس
اندازے کی تصدیق ہو گئی کہ اماں نے اپنی چوت کی تازہ
شیو کی تھی۔
کپڑے اتارنے کے بعد اماں واپس بستر پر آ گئیں اور پلنگ پر
لیٹ کر راشدی صاحب کی طرف دیکھنے لگیں۔۔۔۔۔۔ ۔ اس وقت
راشدی صاحب بھی کپڑے اتار کے اپنے گھٹنوں کے بل
کھڑے اماں کی طرف دیکھ رہے تھے۔۔۔ دونوں کی نظروں
سے ہوس اور شہوت ٹپک رہی تھی ۔۔اور ان کو دیکھ کر
میری چوت سےبھی رس ٹپک رہا تھا۔۔۔۔ پھر میرے دیکھتے
ہی دیکھتے راشدی صاحب آگے بڑھے اور اماں کے
پاس بیٹھ گئے اور ۔۔۔ پھر اپنے ہاتھ اماں کی چھاتیوں پر
لے گئے اورسیکسی آواز میں کہنے لگے۔۔۔۔مسرت۔۔۔ تمہاری
چھاتیوں کو چوس لوں؟۔۔۔۔ تو نیچے سے اماں بھی شہوت
بھرے لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ میں نے اپنی چھاتیاں ننگی
ہی اس لیئے کی ہیں کہ تم ان کو چوسو ۔۔۔۔ اماں کی بات سن
کر راشدی صاحب نیچے جھکے اور اماں کے ایک نپل کو اپنے
منہ میں لے لیا اور اسے چوستے ہوئے دوسرے نپل کو مسلنے
لگے۔۔
اس وقت راشدی صاحب کے منہ میں اماں کی بھاری چھاتی کا
ایک نپل تھا جبکہ دوسرے ہاتھ سے وہ اماں کی دوسری
چھاتی کے نپل کو مسل رہے تھے ۔۔۔۔اس نپل کو مسلتے ہوئے
اچانک ہی انہوں نے اپنے منہ سے دوسرا نپل نکالا اور اماں
کی طرف دیکھ کر کہنے لگے ۔۔مسرت تمہاری چوچیاں ( نپلز)
بہت سخت ہو رہی ہیں تو اماں نے ان کی طرف دیکھتے
ہوئے کہا ۔ چوچیاں سخت ہونے کا کیا مطلب ہوتا ہے۔۔تو
راشدی صاحب کہنے لگے ۔۔۔ چوچیاں سخت ہونے کا مطلب ہے
تم چودائی کے لیئے تیار ہو ۔۔۔ اس پر اماں ہنسے لگی اور
بولیں۔۔۔ اتنے عرصے بعد ان پر تیرا ہاتھ لگا ہے تو کیا یہ
سخت نہیں ہوں گی؟؟ ۔۔۔ پھر کہنے لگیں جہاں تک چودائی کے
لیئے تیاری کا تعلق ہے۔۔۔تو اس کے لیئے نپلز کا سخت ہونا
ضروری نہیں ۔۔ کیونکہ میں تو ہر وقت ہی چودائی کے
لیئے تیار ہوتی ہوں ۔۔۔ پھر انہوں نے راشدی صاحب کے سر پر
ہاتھ رکھا اور اپنی چھاتیوں کی طرف دبا کر کہنے لگیں ۔۔۔ اب
ان کو چوس۔۔۔ اور راشدی صاحب اماں کی چھاتیوں کو اپنے
منہ میں لیکر چوسنے لگے۔۔۔۔ کچھ دیر بعد انہوں اماں کی
چھاتیوں سے اپنا منہ ہٹایا اور بولے۔۔۔۔ چل اب گھوڑی بن
جا۔۔۔۔ یہ سن کر اماں نے بڑی غصیلی نظروں سے راشدی
صاحب کی طرف دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔ میں نے کہا تھا نا کہ
میں تم کو بُنڈ نہیں دوں گی۔۔۔۔تو اس پرراشدی صاحب کہنے
لگے ۔۔ٹھیک ہے بابا تم بنڈ نہ دینا لیکن اس پر ہاتھ تو
پھیرنے دو نا۔۔۔۔ راشدی صاحب کی بات سن کر اماں پلنگ سے
اوپر اُٹھیں اور ۔۔۔بڑبڑاتے ہوئے بولیں۔۔ ۔۔۔ چور چوری توں
۔۔جائے ۔۔پر ہیرا پھیری سے نہیں۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ
راشدی صاحب کے سامنے گھوڑی بن گئیں ۔۔۔
راشدی صاحب کے ساتھ ہی میں نے بھی زندگی میں پہلی دفعہ
اماں کی ننگی بنڈ دیکھی تھی۔۔۔واہ ۔۔۔ کیا گول سی بنڈ تھی
۔۔۔اور اس پر اتنے سلیقے سے گوشت چڑھا ہوا تھا کہ ایک
بوٹی بھی فالتو نہیں لگ رہی تھی۔۔ ۔۔۔۔اتنی شاندار بنڈ دیکھ
کر ۔۔۔۔راشدی صاحب بڑے خوش ہوئے ۔۔۔۔

اگلی قسط بہت جلد

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page