جادوں کا چراغ رومانس اور سسپنس سے بھرپور کہانی ہے۔جادو کا چراغ ایک ایسےلڑکے کی کہانی ہے کہ جس کی نہ گھر میں عزت ہوتی ہے اور نہ باہر۔ وہ ایک کمزور اور لاچار لڑکا تھا ۔ ہر کسی کی لعنطان سہتا رہتا تھا۔ کسی کی مدد بھی کی یا اُس کا کام بھی کیا تو بھی لوگ ، دھتکار دیتے تھے۔ آخر مجبور اور تنگ آکر اُس نے خودکشی کا ارادہ کیا۔ اور تب ہی اُس کی قسمت جاگ گئی۔
-
Teacher Madam -50- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -49- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -48- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -47- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -46- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -45- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -50- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -49- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -48- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -47- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -46- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -45- اُستانی جی
February 28, 2025
قسط نمبر 01
لوگ کہتے ہیں کہ دنیا گول ہے میں نہیں مانتا میرا ماننا یہ ہے دنیا بہت بہن چود ہے۔۔۔ یہاں پر جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے یہاں پر کمزور کو دبایا جاتا ہے امیر امیر سے امیر تر ہوتا جا رہا ہے اور غریب غریب سے غریب تر ہوتا جا رہا ہے امیر کی طاقت غریب کو دباتی ہے ۔۔اسی طرح بہت سے گھروں میں بھی یہی صورت حال ہے ۔۔جس کی طاقت ہوتی ہے وہ دوسرے کو دبا لیتا ہے سب اسی کی سنتے ہیں۔
ہمارے گھر میں بھی باقیوں کی نسبت کچھ مختلف نہ تھا۔۔یہی سب ہوتا تھا میں کمزور اور ایک لاچار ایک بے روزگار لڑکا تھا ہر کسی کی لعنطان سہتا رہتا نہ مجھے کوئی پوچھتا نہ کوئی میرا کام کرتا بہت ٹھوکریں کھائیں بہت دربدر بھٹکا کبھی کسی نے ساتھ تو کیا ایک نظر پیار سے بھی نہ دیکھا۔۔۔۔ تب سوچا کرتا تھا کہ کاش میرے پاس کوئی جادو کا چراغ ہوتا کوئی چھڑی ہوتی جسے گھماتا تو یہ سب سیدھا ہو جاتے ۔۔ کیونکہ خود تو ہم سیدھے ہونے سے رہے شروع سے ہی خراب عادتوں میں جو جکڑے گئے بس پھر پکڑے گئے
میرا نام شارون ہے اور پیار سے سب لوگ مجھے شانی کہتے ہیں۔۔۔ پیار کیسا پیار میں تو بھول گیا تھا کہ میں تو اس دنیا میں پیدا ہی صرف نفرت کے لیے ہوا ہوں غریب گھرانے میں پیدا ہونا بھی ایک بہت مشکل کام ہے۔۔ کاش میں بھی بل گیٹس کا بچہ ہوتا منہ میں سونے کا چمچ لے کے پیدا ہونا بھی کیا ہی خوبصورت بات ہے۔۔ غریب فیملی میں پیدا ہونا اور پھر انسسٹ ہونا یہ الگ اپنے اپ میں کارنامہ ہے اور یہ کارنامہ انجام دے گا اپ کا شانی۔۔۔ ہم کل پانچ بہن بھائی ہیں جن میں دو بھائی اور تین بہنیں ہیں ان کو تو بہنیں کہنا بھی غلط ہوگا بہنیں کم رنڈیاں زیادہ ہیں کیونکہ ماں پر گئی ہیں نہ
ماں نے بھی کبھی کسی کو انکار نہیں کیا تھا دینے سے ابو شراب کے شوقین جوئے کے شوقین زیادہ تر وقت باہر ہی رہا کرتے تھے گھر کا خرچہ تو چلتا تھا کبھی ماں کی شلوار اتارنے سے تو کبھی ٹانگیں پھیلانے سے اہستہ اہستہ ماں کا ہاتھ بہنوں نے بھی بٹانا شروع کر دیا مجھے نہیں دیتی تھی باقی ساری دنیا کو خوش کر کے رکھا ہوا تھا اج ہم ایک عالی شان کوٹھی میں رہتے ہیں ہم شروع سے ایسے نہیں تھے ہم ایک بہت غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے باپ جوا کھیلتا نشہ کرتا اور ماں لوگوں کے گھر میں کام کر کے گزر بسر کرتی تھی کچھ تو ہم حالات کے مارے تھے اور کچھ ہم خود بھی ٹھیک نہ تھے بہت کوشش کی میرے ماں باپ نے کہ میں پڑھ لکھ کے کچھ اچھا کام کروں لیکن جس طرح کے چھوٹی کالونیوں میں یا چھوٹے محلوں میں ہوتا ہے میرے ساتھ بھی کچھ ویسا ہی ہوا پڑھنا تو دور کی بات میں تو سکول جایا بھی نہیں کرتا تھا گھر سے سکول کے لیے نکلنا اور کبھی کسی میلے میں کبھی کسی گراؤنڈ میں یا کبھی کسی دوست کے گھر بیٹھے رہنا ہمارا ڈیرہ اکثر ٹوکن کی گیم پہ ہوا کرتا تھا وہاں پہ گیمز کھیلنا سارا دن لڑکوں کے ساتھ باتیں کرنا اور اکثر تو جب کسی دوست کے پاس پیسے زیادہ ہوتے تھے تو دوسرے دوست کو تھوڑے پیسے دے کے منا کر اس کی گاند بھی مار لینا
یہ زمانے کی حقیقت ہے غریب ادمی کچھ پیسوں کے لیے اپنی عزت بیچتا ہے اور امیر ادمی اس کو خریدتا ہے
بات کہاں سے کہاں نکل گئی تو میں کہنا چاہتا تھا کہ میں پڑھ نہ سکا نہ پڑھنے کی وجہ سے گھر میں بہت لعنطان ہونے لگی پر میں کیا کرتا میرا دل پڑھائی میں لگتا ہی نہیں تھا میرا دل تو صرف ایک ہی چیز مانگتا تھا سیکس سیکس اور صرف سیکس
اہستہ اہستہ جب گھر والوں نے یہ دیکھا کہ میری توجہ پڑھائی میں بالکل بھی نہیں ہے تو ابو نے گھر کے حالات کو دیکھتے ہوئے مجھے ایک موٹر سائیکل کی شاپ پر بٹھا دیا کہ کچھ کمائے گا تو گھر میں کچھ پیسے لائے گا اس وقت میری عمر محض 14 سال تھی لیکن 14 سال کی عمر میں بھی میں سیکس کر چکا تھا اور سیکس کے بارے میں بہت کچھ جان بھی چکا تھا کیونکہ جو پاکٹ منی ہمیں ملا کرتی تھی اس پاکٹ منی کو جمع کر کے میں کبھی کسی کوٹھے پر تو کبھی کسی کوٹھے پر جایا کرتا تھا میری زندگی بدلنے کے پیچھے ایک بہت اہم کردار میری ماں اور میری بہنوں کا بھی تھا میں شروع سے ایسا نہیں تھا جب 12 سال کی عمر میں میں نے اپنی ماں کو اس کے یار کے ساتھ دیکھا تو اس نے میری سوچ بدل دی میں ایک اچھے بچے سے ایک جانور میں تبدیل ہو گیا
ہوا کچھ یوں تھا کہ میں سکول سے جب گھر ا رہا تھا تو میں نے اپنے گھر کے باہر اپنے محلے کے دو اباش لڑکوں کو کھڑے دیکھا جو میں نے انہیں کھڑا دیکھا تو میں چونک گیا کہ یہ اتنے اوباش اور اتنے عیاش لڑکے ہمارے گھر کے سامنے کیا کر رہے ہیں لیکن میں نے ان پر کچھ ظاہر نہ کیا اور چپ چاپ اپنے گھر میں چلا گیا جب میں نے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا تو کوئی جواب نہ ملا تو میں ساتھ والوں کے گھر سے ہوتا ہوا اپنے گھر کی چھت پر ایا اور اپنے گھر کے صحن میں اتر گیا صحن میں اترنے کے بعد میں نے پورے گھر کا جائزہ لیا مشکوک تو میں پہلے ہی ہو گیا تھا اس لیے میں نے بغیر کسی اواز کے سب جائزہ لینا ضروری سمجھا اور جو میرے دل میں خدشات تھے وہی ہوا امی ابو کے کمرے کا دروازہ بند تھا لیکن کھڑکی کا پردہ ہٹا ہوا تھا اور اندر میری امی جن کی عمر اس وقت محض 36 سال تھی اپنی دونوں ٹانگیں اٹھائے بغیر کپڑوں کے موجود تھی اور وہ ادمی تیز تیز جھٹکے مار رہا تھا
اور امی کے منہ سے مسلسل یہ اوازیں نکل رہی تھی بشیر اور زور سے بشیر تیز اور تیز چود مجھے تیرے بھائی۔ میں۔ تو۔ دم نہیں تو بجھا میری پیاس
امی کے منہ سے یہ باتیں سن کر میرا ذہن ایک دم فاک ہو گیا کیونکہ وہ جس شخص کا نام لے رہی تھی وہ اور کوئی نہیں میرا سگا چاچا تھا اس وقت میرا دل کیا کہ میں جاؤں اور دونوں کا سر کسی بڑے پتھر سے کچل دوں لیکن ایک چیز جو حیرانگی کی تھی وہ یہ تھی کہ میری شلوار میں میرا لنڈ ڈنڈے کی طرح کھڑا تھا اور میں نہ جانے کیوں اس چیز کو انجوائے کرنے لگ گیا جس چیز سے مجھے کبھی شدید نفرت ہوا کرتی تھی
میں مایوسی کی حالت میں دوبارہ سے اپنے گھر کی چھت پر گیا اور شدید مایوس حالت میں میں چھت سے اتر رہا تھا کہ میں نے دیکھا کہ سامنے جو اوباش لڑکے کھڑے تھے ان میں سے دو لڑکے اب میرے دروازے کے بالکل سامنے تھے اور میرے چاچا کے دروازے سے میری دونوں بہنیں کھڑی ان کے ساتھ اشارہ بازی کر رہی تھی میں اپنی بہنوں کی اس وقت حالت دیکھ کر ایک اور جھٹکے کا شکار ہوا کیونکہ جو اس وقت ان کے لباس تھے وہ نہایت ہی فحاش قسم کے لباس تھے
پھر اچانک ایک لڑکی نے اشارہ کیا جسے اشارے کو دیکھ کر میری بڑی بہن کھلکھلا کر ہنسی اور اشارہ میں تو سمجھ نہ پایا لیکن میری بہن اس کا اشارہ سمجھ گئی اور اس نے فورا اپنے گریبان سے اپنا دوپٹہ سرکا دیا اور مجھے اس وقت حیرت کا ایک اور شدید جھٹکا لگا جب میں نے یہ دیکھا کہ اس کا گریبان بہت ہی وسیع تھا اور اس کی ادھی سے زیادہ چھاتیاں ننگی نظر ارہی تھی ۔۔۔۔
یہ میری زندگی کا وہ موڑ تھا کہ جس نے مجھے انسسٹ کی دنیا سے اشنا کروایا میں میں اپنی بہن اور اپنی ماں کو یہ حرکتیں کرتا ہوا دیکھ کر یہ تو سمجھ گیا تھا کہ یہ دونوں ایک دوسرے کی رازدار ہیں ایک دوسرے کا پردہ ہے اس لیے اج تک گھر میں کبھی اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی میں وہیں چھت سے دوبارہ اپنے گھر کی طرف ایا اور اپنے برامدے میں ا کر سو گیا
اس کے بعد یہ میری روز کی روٹین بن گئی کہ میں سکول جانے کے بجائے اپنی بہنوں اور اپنی ماں پر نظر رکھا کرتا تھا اور بہت دفعہ میں نے اپنی بہنوں کو ان اوباش لڑکوں کے ساتھ مشکوک حالت میں بھی پایا اور اپنی ماں کو اکثر اپنے چاچا کے ساتھ اور بہت سے دوسرے مردوں کے ساتھ بھی دیکھا جس نے میری زندگی میں مجھے بہت مایوس کر دیا اور میرے اندر نفرت اور بدلے کی اگ نے جنم لے لیا میں چاہتا ہوں ابھی کچھ نہ کر پاتا کیونکہ میں ایک کمزور انسان تھا اور کمزور انسان کی اس دنیا میں کوئی جگہ نہیں ہوتی اسی طرح وقت گزرتا رہا اور دو سال گزر گئے اور میری عمر اس وقت 14 سال تھی اور اس 14 سال کی عمر میں میں دو سے تین رنڈیاں چھو چکا تھا یہ اس دن کا واقعہ ہے جس واقعے نے میری زندگی کو تبدیل کر کے رکھ دیا میں معمول کے مطابق گھر ایا اور گھر اتے ہی مجھے گھر میں خاموشی ملی کیا اچانک مجھے ہمارے غسل خانے سے پانی گرنے کی اواز ائی میں مشکوک طریقے سے وکٹیبل پر چڑھا اور اپنے غسل خانے کے روشندان سے اندر جھانکا تو دیکھ کر حیران ہو گیا کہ میری بڑی بہن انم اس وقت نہا رہی تھی میں اس کے جسم میں اتنا کھو گیا کہ مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب میرا ہاتھ میری شلوار میں چلا گیا اور میں اس کو دیکھتے ہوئے مٹھ مارنے لگا کوئی مٹھ مارتا کیسے نہ کیونکہ اس کا جسم ہی اس قسم کا فت جسم تھا اور اس افد جسم پر جب صابن لگا ہو اور وہ اس قسم کا چکنا نظر ائے تو کوئی بوڑھا بھی اپنا لنڈ کھڑا کر کے م******** شروع کر دے میری حالت بھی کچھ اسی طرح تھی جب میں نے انم کو نہاتے ہوئے دیکھا اور اس کے پورے جسم پر صابن لگا ہوا تھا اور اس کا سفیر جسم صابن کی وجہ سے چمک رہا تھا میرا بے اختیار میرے منہ سے سسکی نکلی جو کہ انم نے بھی سن لی اور اس نے تیزی سے پلٹ کر روشندان کی طرف دیکھا اور مجھے وہاں کھڑا پایا اور اس نے وہیں سے مجھے ایک موٹی گالی نکالی
انم : بہن چود حرامی اپنی ہی بہن پر گندی نظر رکھتا ہے حرام زادے
اس وقت میرے ذہن پر شدید سکتہ طاری ہو گیا میں خوف کی حالت میں ٹیبل سے اترتا ہوا گرا جس کی وجہ سے میرے دونوں گھٹنوں پر شدید چوٹ لگ گئی اور میں اپنی جگہ سے ہل بھی نہیں پا رہا تھا میری شلوار میرے دونوں گھٹنوں کے پاس ہے پھٹ چکی تھی اور میرے گھٹنوں سے شدید خون بہہ رہا تھا اور میری حالت خراب ہوتی جا رہی تھی ایک تو یہ ڈر کہ بہن کو ننگا دیکھا نہاتے ہوئے اور دوسرا چوٹ سے مجھے یہ علم ہو چکا تھا کہ شانی بیٹا اج پھر تیری پٹائی بڑے زور و شور سے ہوگی
اسی بیچ انم غسل خانے کا دروازہ کھولتے ہوئے باہر ائی اور میری حالت پہ ترس نہ کھاتے ہوئے میرے منہ پر تھپڑوں کی برسات کر دی اور مجھے پتہ نہیں کون کون سی گالی دیتی رہی جب اس کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا تو وہ مجھے اسی حالت میں چھوڑ کر اندر چلی گئی اس نے مجھ پر کوئی ترس نہیں کھایا اور نہ ہی کوئی رحم دکھایا میں اپنے اپ کو گھسیٹتا گھسیٹتا کمرے کے اندر تک پہنچا اور میری انکھوں سے شدید انسو جاری تھے میری عمر ہی کیا تھی اس وقت محض 14 سال ایک بچہ تھا میں لیکن وہ بچہ جس کے اندر سے سارے احساس اور جذبات اس کے اپنے گھر والوں نے ختم کر دیے تھے اور وہ انسان شدید خطرناک انسان ہوتا ہے جس کے جذبات مر جاتے ہیں نہ جانے کیا تھا کہ کہ میں وہیں روتا روتا سو گیا میری انکھ اس وقت کھلی جب مجھے اپنی کمر میں ایک شدید درد میں محسوس ہوئی اور جب میں نے انکھ کھل کر دیکھا تو میری ماں کے ہاتھ میں ایک ڈنڈا تھا جس سے وہ مجھے وہاں رہی تھی ماں نے یہ نہیں دیکھا کہ میرے سر پہ لگ رہی ہے یا میرے پیر پہ یا میرے کہاں بس وہ ڈنڈا مارتی گئی اور میں کسی طریقے سے اپنے گھٹنے کی درد کو بھول کر گھر سے باہر بھاگ گیا
اس وقت شام کے چھ بج رہے تھے لیکن میرے پاس اور کوئی اسرانہ تھا گھر جان نہیں سکتا تھا کیونکہ بہن اور ماں تو اپنی بھڑاس نکال چکی تھی لیکن ابھی تک میرے نشئی اور جواری باب کا نمبر رہتا تھا جس نے مجھ پر اپنے ہاتھ سیدھے کرنے تھے میں اج تک نہیں سمجھ پایا تھا کہ مجھ سے اتنی شدید نفرت کیوں میں گھومتا گھومتا ساحل سمندر کی طرف جا پہنچا میں سمندر کے گرد ٹہلتا رہا ٹہلتا رہا ٹہلتا رہا اور اور اسی طرح وقت گزارتا رہا اور وقت کا پتہ نہ چلا اور پاس سے گزرنے والے ایک شخص ہے جب میں نے وقت کا پوچھا تو اس نے مجھے وقت رات کے 12 بجے کا بتایا بھوک سے میری حالت شدید خراب تھی کیونکہ میں نے صبح کا ناشتہ وہ بھی رات کی بچی ہوئی سکھی روٹی جو میرا نصیب ہوا کرتی تھی وہ کھایا تھا اور اس کے بعد سارا دن بھوکا پیاسا اپنوں کی مار ہی کھاتا رہا تھا
اہستہ اہستہ ٹہلتے ہوئے اور اپنے حالات پر روتے ہوئے میں نے یہ سوچا کہ کیوں نہ سمندر میں جا کے خود کشی کر لوں اس زندگی سے تو خود کشی بہتر ہے میں کیونکہ ایک سخت انسان تھا میں نے کچی عمر میں ہی وہ حالات وہ ماریں صحیح تھی کہ جس نے مجھے چھوٹی سی عمر میں ہی ایک سخت اور ایک پتھر دل انسان بنا دیا تھا خود کشی کا فیصلہ کرتے ہوئے میں نے سمندر کے اندر جانا شروع کر دیا سمندر کے اندر جاتے جاتے جب پانی میرے سینے تک اگیا تو مجھے ڈر محسوس ہونے لگا کہ کیا واقعی ہی اب میں مر جاؤں گا ڈرتے ڈرتے میں دو قدم اور اگے گیا اور کیا دیکھتا ہوں کہ پانی جو سینے تک تھا اب میرے کندھے سے بھی اوپر اگیا تھا جس سے صرف میری گردن ہی باہر تھی کیا اچانک مجھے اپنے پاؤں کے نیچے کچھ محسوس ہوا میں نے حیران ہوتے ہوئے اپنا ہاتھ نیچے بڑھایا لیکن پانی میرے کندھے تک تھا میرے ہاتھ میں کچھ نہ ایا کیونکہ اس جگہ تک میرا ہاتھ جا ہی نہیں سکا تھا پھر میں نے گہرا سانس لیا اور اپنا پورا وجود پانی کے اندر ڈال دیا کیونکہ وہ چیز میرے پاؤں کے نیچے تھی اس لیے اس کا کھو جانا تو بنتا ہی نہیں تھا میں نے ہاتھ بڑھایا اور اس چیز کو اپنے پاؤں کے نیچے سے نکالا اور پانی کے باہر سر نکالتے ہوئے لمبے لمبے سانس کھینچنا شروع کر دیے مجھے اپنی حالت پہ ہنسی اگئی کہ شانی خود کشی کرنے چلے تھے اور یہاں پانی میں کچھ سیکنڈ سانس بھی نہ روک سکے میں دوبارہ پانی سے باہر انا شروع ہوا اور باہر اتے اتے مجھے ہلکی سی ٹھنڈ محسوس ہوئی کیونکہ رات کے وقت ساحل سمندر کی ہوا نہایت ہی ٹھنڈی ہو جایا کرتی تھی جب میں باہر اگیا تو ایک پتھر پر بیٹھا اور پتھر پر بیٹھنے کے بعد میں نے اس چیز کا جائزہ لیا جو میرے پاؤں کے نیچے ائی تھی اور میں کیا دیکھتا ہوں کہ وہ ایک بہت ہی پرانے سے سٹائل کی ایک بوتل جسے بوتل کہنا ٹھیک نہیں ہوگا گلدان کی طرح کی شکل میتھی لیکن تھی وہ بوتل ہی کیونکہ اس کے سر کے اوپر ایک ڈھکن بھی لگا ہوا تھا
میں نے اس بوتل کو اپنے گیلے کپڑوں سے صاف کیا اور اس کا جائزہ لینے لگا اور میرے ذہن میں ایک دم یہ ایا کہ چلو دو تین دن کا جگاڑ ہو جائے گا کیونکہ یہ بوتل ایک قدیم بوتل لگ رہی تھی اور مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ اس بوتل کے مجھے 500 ہزار روپے تو مل ہی جائیں گے بوتل کو صاف کرتے کرتے نہ جانے میرے ذہن میں کیا ایا کہ میں نے اس بوتل کے اوپر لگے ہوئے ڈھکن کو کھولنا شروع کر دیا
انتہائی شدید طریقے سے بند تھا اور بہت سخت تھا وہ مجھ سے کھل نہیں پا رہا تھا 14 سال کا بچہ اخر کیا کر لیتا لیکن کیونکہ میں ایک سخت جان بچا تھا ہم مسلسل کوشش کرتا رہا اور پانچ منٹ کی شدید کوشش کے بعد اخر میں اس ڈ*** کو کھولنے میں کامیاب ہو گیا اور جیسے ہی وہ ڈ*** کھلا اس میں سے ایک نیلے رنگ کی روشنی باہر ائے اور میں شدید حیران ہوا کہ روشنی کہاں سے باہر ا رہی ہے اور پھر ایک اواز نے مجھے اپنی طرف متوجہ کر لیا جو کہہ رہی تھی کیا حکم ہے میرے اقا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭
جاری ہے
مزید اقساط کے لیئے کلک کریں.
-
Magical Lamp – 19- جادو کا چراغ
January 26, 2025 -
Magical Lamp – 18- جادو کا چراغ
January 26, 2025 -
Magical Lamp – 17- جادو کا چراغ
January 26, 2025 -
Magical Lamp – 16- جادو کا چراغ
January 13, 2025 -
Magical Lamp – 15- جادو کا چراغ
January 12, 2025 -
Magical Lamp – 14- جادو کا چراغ
January 12, 2025 -
Magical Lamp – 19- جادو کا چراغ
January 26, 2025 -
Magical Lamp – 18- جادو کا چراغ
January 26, 2025 -
Magical Lamp – 17- جادو کا چراغ
January 26, 2025 -
Magical Lamp – 16- جادو کا چراغ
January 13, 2025 -
Magical Lamp – 15- جادو کا چراغ
January 12, 2025 -
Magical Lamp – 14- جادو کا چراغ
January 12, 2025

Teacher Madam -50- اُستانی جی

Teacher Madam -49- اُستانی جی

Teacher Madam -48- اُستانی جی

Teacher Madam -47- اُستانی جی

Teacher Madam -46- اُستانی جی
