جادوں کا چراغ رومانس اور سسپنس سے بھرپور کہانی ہے۔جادو کا چراغ ایک ایسےلڑکے کی کہانی ہے کہ جس کی نہ گھر میں عزت ہوتی ہے اور نہ باہر۔ وہ ایک کمزور اور لاچار لڑکا تھا ۔ ہر کسی کی لعنطان سہتا رہتا تھا۔ کسی کی مدد بھی کی یا اُس کا کام بھی کیا تو بھی لوگ ، دھتکار دیتے تھے۔ آخر مجبور اور تنگ آکر اُس نے خودکشی کا ارادہ کیا۔ اور تب ہی اُس کی قسمت جاگ گئی۔
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
قسط نمبر 05
صبح گھر میں موجود لوگوں کے شور سے میری انکھ کھولی میں بستر پر اٹھ کر بیٹھا اور ایک بھرپور انگڑائی لینے کے بعد رات کے سارے واقعات میرے ذہن سے گزر گئے۔۔۔۔ ان واقعات کو یاد کرتے ہوئے ایک دفعہ پھر میرا لنڈ کھڑا ہو گیا۔۔۔ لیکن یہ وقت لنڈ سے سوچنے کا نہیں دماغ سے سوچنے کا تھا ۔۔۔اس لیے میں نے اس پر دھیان نہ دیتے ہوئے باہر نکلا۔۔۔ صحن میں پہنچا تو وہاں پر امی اور دوسری بہنوں کی باتیں سنی جن سے مجھے اندازہ ہوا کہ انم کو اس وقت شدید بخار ہے۔۔۔ میں سمجھ گیا کہ رات کی ہوئی دمدار چدائی کی وجہ سے انم اس وقت بخار میں مبتلا ہے۔۔۔۔ میں نے اس بات پہ زیادہ دھیان نہ دیا اور غسل خانے میں گھس کر اپنے اپ کو صاف کرنے لگا نہا کر جب میں نکلا تو ماں کے کمرے کے سامنے سے گزرتے ہوئے میں نے اواز سنی جو سن کے میرے قدم وہیں رک گئے ۔۔۔
امی ۔ نہیں جان اج ہم نہیں مل سکتے کیونکہ انم کو بخار ہے اور وہ اج گھر میں ہی ہیں میں اسے اج کہیں باہر نہیں بھیج سکتی اس لیے اج کا پروگرام کینسل کرو اور جو میں نے سوٹ کا کہا تھا وہ سوٹ مجھے پہنچا دو تاکہ میں تین دن بعد اپنے بھتیجے کی منگنی پر پہن سکوں۔۔۔
امی کے منہ سے یہ باتیں سن کر بے ساختہ میں مسکرا اٹھا اور دوبارہ سے اپنے کمرے کی طرف جا کر اپنے کپڑے بدلے اور گھر سے باہر نکل گیا۔۔ گلی کی نکڑ پر ایک چائے خانہ تھا جہاں پر دینوں چائے بیچا کرتا تھا ۔۔۔دینو ہمارے محلے کا ایک معزز شخص تھا اور ایک شریف انسان تھا۔۔ میں وہیں اکثر ڈیرہ لگایا کرتا تھا۔۔ اج بھی خلاف معمول میں وہاں جا کر بیٹھ گیا اور دینوں کو چائے کا کہا دینوں کی ایک بات سب سے اچھی تھی کہ وہ بہت سے لڑکوں کو مفت میں چائے دے دیا کرتا تھا۔۔۔ شاید اسی لیے ہی اس کا کاروبار دن دگنی اور رات چگنی ترقی کر رہا تھا۔۔ کیونکہ وہ ایک کھلے دل کا اور نیک ادمی تھا ۔۔۔
میں اس کی دکان پہ بیٹھا چائے کی چسکیاں لے رہا تھا کہ سامنے ایک منظر نے میرا دھیان اپنی طرف کھینچ لیا۔۔۔ وہاں پر دو بچے اپس میں لڑ رہے تھے اور مٹی میں گتھم گتھا ہو رہے تھے ۔۔یہ لڑائی اس قدر بڑھ گئی کہ دونوں بچوں کے باپ یہ لڑائی چھڑوانے کے لیے اگئے اور ان میں سے ایک بچہ ہمارے ہی کالونی کا غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا ۔۔۔جبکہ ایک بچہ سامنے والی کالونی سے ایک بڑے اور امیر گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔۔ امیر گھرانے کے شخص نے غریب گھرانے کے ادمی اور اس کے بچے کو بہت کھری کوٹی سنائی اور اور بچے کے دو تھپڑ بھی لگا دیے۔۔ لیکن وہ غریب ادمی امیر ادمی کی بدسلوکی برداشت کر گیا اور اپنے بچے کو گھسیٹتا ہوا گھر کی طرف لے جانے لگا جب وہ دینوں کی دکان کے سامنے سے گزرے تو بچہ اپنے باپ سے کہہ رہا تھا ۔۔۔
بچہ ۔ ابا اپ جانتے ہیں کہ اس نے لڑائی شروع کی تھی۔۔۔ میں تو ارام سے کھیل رہا تھا اوپر سے اس کے باپ نے مجھے ہی مارا اور اپ نے کچھ نہیں کہا ۔۔
ادمی ۔ بیٹا ہم غریب ہیں ہم کسی کے ساتھ لڑ نہیں سکتے اگر اس کا باپ پولیس کو بلا لیتا تو میرے پاس تو اتنے پیسے بھی نہیں تھے کہ میں پولیس سے تجھے چھڑوا پاتا اس لیے بیٹا میں نے وہاں سے کھسکنا ہی ضروری سمجھا
ان کی باتیں سن کے میرا دل انتہائی رنجیدہ ہوا اور میں نے پھر سے وہی بات سوچی کہ امیر ہمیشہ ہی غریب کو دباتا ہے تبھی میرے ذہن میں یہ خیال ایا کہ میں بھی تو غریب ہوں کل کو کوئی بھی امیر ا کر مجھے دبا سکتا ہے ۔۔۔ اس لیے میں چائے کی چسکیاں لیتے لیتے چائے کو ختم کیا اور ایک خالی میدان کی طرف بڑھ گیا خالی میدان میں نیم کے درخت کے نیچے بیٹھا اور اس پاس نظر دوڑائی کوئی بھی اس وقت موجود نہ تھا کیونکہ بہت سے لڑکے سکول اور کالجز گئے ہوئے تھے کچھ اوارہ لڑکے میری طرح ادھر ادھر بھٹک رہے تھے لیکن وہ بھی مجھ سے کافی دور تھے ۔۔۔
میں نے اپنے دل میں جنی کو یاد کیا اور جینی میرے سامنے حاضر ہو گئی ۔۔
جنی ۔ کیا حکم ہے میرے اقا ایسا کیا ہوا کہ میرے اقا نے مجھے یاد کیا ۔۔
میں ۔ جنی میں امیر ہونا چاہتا ہوں
جنی ۔ ابھی لیجیے میرے اقا میں یہی اپ کے لیے ایک محل کھڑا کر دیتی ہوں
میں ۔ ارے نہیں نہیں رکو ایسے تو سارے پریشان ہو جائیں گے کہ راتو رات یہاں پہ محل کہاں سے اگیا اور سب کو شک ہو جائے گا اس لیے ہر قدم سوچ کر اٹھانا ہوگا یہ پہلے والا وقت نہیں ہے کہ کسی صحرا میں ایک مکان بن گیا اور کوئی جانتا تک نہ تھا لیکن اب سب کو پتہ ہوتا ہے کہ کام میدان ہے اور کون سی جگہ خالی ہے کچھ سوچ سمجھ کے ہی کرنا ہوگا ۔۔۔
جنی ۔ میرے اقا اپ جیسا کہیں گے میں ویسا اپ کے لیے کر دوں گی میں اپ کے غلام ہوں اور اپ کی ہر بات ماننا میرے لیے ضروری ہے
جن ہی کی بات سن کر ایک دفعہ پھر مجھے اپنی قسمت پر رشک ہوا کہ کیا ہی گھٹیا قسمت لے کر پیدا ہوا تھا اور اب میرے پاس دنیا کی سب سے بڑی طاقت تھی خیر ان باتوں کو ترک کرتے ہوئے میں نے سوچنا شروع کیا کہ کس طرح میں ایک امیر ادمی بن سکتا ہوں لوگوں کی نظر میں ائے بغیر
کافی دیر سوچنے کے بعد جب میری سمجھ میں کچھ بھی نہ ایا تو میں نے سوچ کو ترک کرتے ہوئے دوبارہ سے دینوں کی دکان پر جا کر ایک کپ چائے پینے میں ہی بھلائی سمجھی اور چلتا ہوا دوبارہ سے دینی کی دکان میں جا کر ایک بینچ پر بیٹھ گیا
میں بیٹھا چائے کی چسکیاں لے رہا تھا کہ وہیں دینوں کے پاس ایک ادمی ایا اور دنوں کچھ بات کرنے لگے جو بات سن کر میرے کان کھڑے ہو گئے اور ایک پورا ائیڈیا میرے ذہن میں نقشہ بن کر سامنے اگیا
ادمی ۔ ارے دنوں بھائی کیا بتاؤں وہ سامنے والے حاجی شفیق صاحب کا نوکر ان کو چھوڑ کر چلا گیا ہے اتنے امیر ہونے کے باوجود بھی کوئی نوکر ان کے پاس ٹکتا نہیں ہے
دینو ۔ ارے بھائی کیا کہیں سننے میں ایا ہے کہ اس کی بہو بہت نک چڑی ہے جس کی وجہ سے کوئی نوکر اس کے پاس نہیں ٹک پاتا ہے
ادمی ۔ ٹھیک سنا ہے اپ نے دنوں بھائی بالکل اس کی بہو بہت نکچڑی ہے اور وہ نوکروں کے ساتھ بہت برا سلوک کرتی ہے جس کی وجہ سے ان کے پاس کوئی نوکر ٹک نہیں پاتا
وہ یہ بات کر ہی رہے تھے کہ اس بات میں ایک اور ادمی نے اپنا لقمہ چھوڑا
دوسرا ادمی ۔ ارے شریف صاحب کی بہو یہ چاہتی ہی نہیں کہ کوئی نوکر وہاں پہ ٹکے اور اسے اس کی تنخواہ دینی پڑے اصل میں وہ عورت بہت ہی لالچی عورت ہے میرے دور کا ایک رشتہ دار یہاں پر نوکر تھا اسی نے مجھے یہ ساری باتیں بتائیں
یہ باتیں سن کر میرے ذہن میں جو ائیڈیا ایا تھا وہ یہ تھا کہ کیوں نہ میں جا کر دین صاحب کے یہاں نوکری کروں اور ان کی خدمت کر کر ان کو رام کر لوں اور ان سے جائیداد کا کچھ حصہ اپنے نام کروا لوں جو میرے بزنس شروع کرنے میں میری مدد کرے اور میری ترقی کی پہلی سیڑھی بنے یہ سوچ انے کی دیر تھی کہ میں نے ان تینوں ادمیوں کی گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا
میں ۔ دینو چاچا کیا اپ مجھے شفیق صاحب کے گھر پر نوکری دلوا سکتے ہیں میں بہت کم پیسوں پر ان کے گھر کام کروں گا اور ان کی نگ چڑھی بہو کے ساتھ بھی گزارا کر لوں گا
دینو ۔ ارے شانی بیٹا کیوں اپنی زندگی خوار کرنا چاہتے ہو اس کی بہو نے بہت سے نوکروں کو بھگا دیا ہے ایسا نہ ہو کہ تم پہلے ہی حالات کے مارے ہو اور تمہاری زندگی اور مشکل ہو جائے
میں ۔ چاچا چاہے جو بھی ہو نوکری تو کرنی ہے گھر کا خرچہ سنبھالنا ہے اپ سمجھتے ہیں کہ میں ان وقت کن حالاتوں میں ہوں اس لیے مجھے اس وقت روزگار کی شدید ضرورت ہے اپ میری یہ مدد کر دیجئے
دینو چاچا نے اسبات میں سر ہلا دیا اور کہا کہ ٹھیک ہے میں کچھ دیکھتا ہوں کیونکہ وہ ایک نیک سیرت انسان تھے اس لیے مجھے ان کی بات پہ یقین اگیا کہ اگر انہوں نے کہا ہے کہ میں کچھ کرتا ہوں تو وہ یقینا کچھ کریں گے اسی طرح وقت گزرتا گیا اور شام ہو گئی مجھے بھوک محسوس ہوئی تو میں گھر کی طرف گیا اور سیدھا انم کے کمرے میں چلا گیا
اب کیسی طبیعت ہے اپی اپ کی میں اپنی بہن سے مخاطب ہوا
انم ۔ تم سے کوئی مطلب نہیں ہونا چاہیے میری طبیعت کا میں جی ہوں یا مروں تمہارا میرے ساتھ اج کے بعد کوئی تعلق نہیں ہے
میں حیران ہوا کہ کیا یہ وہی لڑکی ہے جس نے کل رات کو پورے دو گھنٹے میرے ساتھ جنسی کھیل کھیلا تھا لیکن پھر میرے دماغ میں یہ بات اگئی کہ یہ اس وقت جننی کے اثر میں تھی اس لیے میں نے حالات کو بہتر کرتے ہوئے اپنے غصے کو ترک کیا اور پھر نرم لہجے میں اس سے کہا
میں ۔ اپی اپ کا غصہ جائز ہے میں نے حرکت ہی غلط کی تھی لیکن میں بھی کیا کرتا میں اب جوانی کی دہلیز پر تھا اور مجھ سے یہ غلطی ہو گئی امید کروں گا کہ اپ مجھے معاف کر دیں
انم ۔ دفع ہو جاؤ میری نظروں کے سامنے سے اور کبھی اپنی یہ غلیظ شکل مجھے دوبارہ نہ دکھانا
چپ چاپ اس کے کمرے سے نکلا اور اپنے کمرے میں چلا گیا اور تب ہی میری چھوٹی بہن میرے پاس ائی اور اس نے مجھ سے کہا
ریا ۔ شانی تجھے امی بلا رہی ہیں
میری بہن ریا چلیں اب میں اپ کو اس کا تعارف کرواتا ہوں ریا ہمارے گھر میں دوسرے نمبر پر ہے سب سے بڑی انم اس کے بعد ریا کا نمبر اتا ہے ریا ایک سفید رنگت کی دبلی پتلی سی لڑکی ہے لیکن جو چیز اس میں نمایاں ہے وہ ہیں اس کے بڑے بڑے تھن اور اس کی باہر کو نکلی ہوئی گ*** جو کہ اس کو اور دلکش بنا دیتی ہے اور اس پہ بھی سونے پہ سہاگہ یہ ہے کہ اس کی ڈریسنگ بھی اسی طرح کی ہوتی ہے وہ اتنے فٹنگ والے کپڑے پہنتی ہے کہ اس کے جسم کا ایک ایک انگ نمایاں نظر اتا ہے کیونکہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ میری بہنیں اکثر اپنے جسم کی نمائش کیا کرتی تھی تو ریا بھی اس کام میں پیچھے نہ تھی وہ بھی اوباش لڑکوں کو اپنا جسم دکھا کر اپنے خرچے پورے کیا کرتی تھی بالکل انم کی طرح
ریا مجھے امی کا پیغام دے کر چلی گئی تو میں چپ چاپ اٹھا اور امی کی طرف گیا اور امی سے پوچھا جی امی بولیں کیا بات ہے
امی ۔ اوئے بے غیرت اب تو نے کیا کر دیا صبح سے تین دفعہ شیرا صاحب ا چکے ہیں اور تیرا پوچھ چکے ہیں اب تو نے کون سا نیا کٹا کھول دیا ہے اپ کی بار اگر تو نے کچھ غلط کیا ہوا ہو تو نہ میں اور نہ تیرا باپ تجھے چھڑانے ائیں گے بے شک تو جیل جائے یا شیرا تجھے کاٹ کر پھینک دے
میں اپنی ماں کی بات سن کر حیران بالکل نہ ہوا کیونکہ میری ماں شیر کی رکھیل تھی اس لیے اس نے اپنے عاشق کی سائیڈ لی اور مجھے ہمیشہ کی طرح لعن تان کیا ابھی میں اپنے دماغ میں یہ باتیں سوچ ہی رہا تھا کہ دروازہ کھٹکا اور میری تیسری بہن یعنی جیا کمرے میں داخل ہوئی اور اس نے امی سے کہا
امی ۔ باہر شیر ایا ہے اور شانی بھائی کا پوچھ رہا ہے
میری ماں نے میرا ہاتھ مضبوطی سے پکڑا اور مجھے باہر کی طرف لے گئی اور جا کر دروازہ کھولا اور شیر کے سامنے مجھے دھکیلتے ہوئے شیر کے اگے پیش کر دیا اور اس سے بولی
امی ۔ شیر صاحب یہ لیجیے بدمعاش میں کو سونپتی ہوں اس طرح جو بھی شرارت کی ہے اس سے اس کی اچھے سے سزا دینا
ماں یہ باتیں کر رہی تھی کہ میں نے اپنی ماں کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور محسوس کیا کہ ماں باتیں کم اور اپنا جسم چہرے کو زیادہ دکھا رہی تھی کیونکہ اس وقت جو قمیض ماں نے پہنی ہوئی تھی اس کے چاک اس قدر اوپر تھے کہ میری ماں کی ادھی کمر اور پیٹ ننگا نظر ارہا تھا اور گلا اس قدر وسیع تھا کہ میری ماں کے ادھے سے زیادہ ممے اور اس کے اندر پنک پرا سامنے سے خوب دکھائی دے رہی تھی شیر نے میری ماں کی طرف دیکھتے ہوئے مجھے ہاتھ سے پکڑا اور موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھنے کا کہا میں چپ چاپ اس کے ساتھ موٹر سائیکل پر بیٹھ گیا کیونکہ میں جانتا تھا کہ شیرا مجھے کہاں لے کرجانے والا ہے اور یہ سوچ کر ہی میرے لنڈ نے اپنا سر اٹھانا شروع کر دیا ۔۔۔۔
جاری ہے
مزید اقساط کے لیئے کلک کریں.
-
Magical Lamp – 19- جادو کا چراغ
January 26, 2025 -
Magical Lamp – 18- جادو کا چراغ
January 26, 2025 -
Magical Lamp – 17- جادو کا چراغ
January 26, 2025 -
Magical Lamp – 16- جادو کا چراغ
January 13, 2025 -
Magical Lamp – 15- جادو کا چراغ
January 12, 2025 -
Magical Lamp – 14- جادو کا چراغ
January 12, 2025

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
