Magical Lamp – 08- جادو کا چراغ

جادو کا چراغ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے سٹوری “جادوں کا چراغ”   رومانس اور سسپنس سے بھرپور کہانی ہے۔جادو کا چراغ ایک ایسےلڑکے کی کہانی ہے کہ جس کی نہ گھر میں عزت ہوتی ہے اور نہ باہر۔ وہ ایک کمزور اور لاچار لڑکا تھا ۔ ہر کسی کی لعنطان  سہتا  رہتا تھا۔ کسی کی مدد بھی کی یا اُس کا کام بھی کیا تو بھی لوگ ، دھتکار دیتے  تھے۔ آخر مجبور اور تنگ آکر اُس نے خودکشی کا ارادہ کیا۔ اور تب ہی اُس کی قسمت جاگ گئی۔

قسط نمبر 08

میرے کمرے میں داخل ہونے والی شخصیت کوئی اور نہیں میری محبت میری چاہت میری بہن انعم تھی جس کے مموں کی اٹھان دیکھتے ہوے  میں کھانا بھی ٹھیک سے نہ کھا سکا تھا وہ میرے پاس ائی اور اہستہ سے چلتے ہوئے میرے بستر پر بیٹھ گئی

مجھے بہت پیار سے دیکھ رہی تھی میری زندگی میں یہ کم ہی ہوتا تھا کہ میرے گھر والے مجھ سے پیار دیکھیں لیکن شاید وہ پیسہ جو اج میں نے ان پر نچھاور کیا تھا کپڑوں اور کھانے کی شکل میں یہ اس کا اثر تھا

اس نے میری طرف بڑے پیار سے دیکھتے ہوئے اپنا ہاتھ اگے بڑھایا اور میرے ہاتھ کو پکڑا اور کہا

انعم ۔ بھائی اج تمہیں اس گھر کی ذمہ داری اٹھاتا دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے اب شاید ہمارے دن پھر جائیں گے اور اس کے ساتھ ہی انعم نے مجھے بے ساختہ اپنے گلے کے ساتھ لگا لیا انعم کا پیار بھائی بہن والا تھا لیکن میرے اندر شہوت نے سر اٹھا لیا تھا اور میری شلوار میں میرا لنڈ ڈنڈے کی طرح کھڑا ہو چکا تھا ہم بہن بھائی بیٹھے بیٹھے ایک دوسرے سے گلے مل رہے تھے لیکن میرا ہاتھ اہستہ اہستہ انعم کی برا سٹیپس پر سے ہوتا ہوا اس کے کولوں کی طرف جا رہا تھا کیا ہی عجیب فیلنگز تھی جب میں اس کے برا سٹیپس کو چھو رہا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ یہ دنیا کا سب سے حسین پل ہے اور ہاتھ سرکتےسرکتے جب اس کی شلوار کی الاسٹک پر پہنچا تو میری سانسیں اس وقت نہایت ہی تیز ہو چکی تھیں اور میرا ہاتھ اس کی گاند  کی لکیر کے اوپری حصے تک پہنچا ہی تھا کہ انعم نے مجھے ایک دم پیچھے کی طرف دھکیلا اور کہا

انعم ۔ یہ کیا بیہودگی ہے شانی میں سمجھی تھی کہ تم ذمہ دار ہو گئے ہو تم اپنی پچھلی غلطیاں بھلا کر دوبارہ سے نئی زندگی شروع کر چکے ہو جس زندگی میں تم ہمیں اور امی ابو کو ایک پرسکون زندگی دو گے لیکن نہیں بدلے تم اسی طرح نیچ سوچ رکھنے والے گھٹیا ترین انسان ہو اور اس کے ساتھ ہی انعم نے میرے منہ پر تھپڑ مارنے کی کوشش کی لیکن میں نے اس کا ہاتھ بیچ میں ہی روک لیا اور اس سے کہا

میں ۔ رکو باجی بہت سی باتیں ایسی ہیں جو اپ نہیں جانتی لیکن میں اپ کو وہ باتیں بتانا چاہتا ہوں لیکن ایسا کرتے ہیں بتانے سے بہتر میں اپ کو وہ باتیں دکھا دیتا ہوں

انعم میری طرف حیرانگی سے دیکھ رہی تھی کہ میں کیا بہکی بہکی باتیں کر رہا ہوں

پھر میں نے اپنی جیب سے موبائل نکالا اور اس میں اس رات کی بنی ہوئی ویڈیو جس  میں انعم جنی کے زیر اثر تھی میرے ساتھ بستر پر گتھم گتھا تھی وہ ویڈیو میں نے پلے کی اور انعم کو دکھانی شروع کی

کچھ دیر تو انعم ویڈیو پھٹی پھٹی انکھوں سے دیکھتی رہی اور سوچتی رہی کہ یہ کب ہوا کیونکہ میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ انعم اس وقت جنی کے اثر میں تھی اور اب انعم بالکل وہ واقعات بھول چکی تھی کہ اس کے ساتھ کیا ہوا تھا

انعم نے میرا فون میرے ہاتھ سے لیا اور ویڈیو کو بند کرتے ہوئے مجھ سے کہا

انعم ۔ میں نہیں جانتی کہ یہ کب ہوا کیسے ہوا اور کیوں ہوا لیکن میرے دماغ میں کچھ دھندی دھندلی یادیں تھیں میں اس سے اپنا خواب یا وہم سمجھ رہی تھی لیکن یہ تو سچ میں تھا اور تم یقین نہیں کرو گے میرے بھائی کہ میری زندگی کی حسین ترین راتوں میں سے ایک رات تھی جس دن میں نے اپنے سر کی ساری ٹینشنیں اپنی زندگی کی ساری تلخیاں اور اپنے تمام درد اپنی پھدی کے راستے اپنے پانی کے ذریعے نکالے تھے

میں ۔ باجی میں اپ سے محبت اور پیار کے دعوے تو نہیں کروں گا لیکن میں جانتا ہوں کہ اس وقت اپ کو میرے لنڈ کی اور مجھے اپ کی ضرورت ہے تو کیوں نہ ہم ایک دوسرے کی پیاس بجھائیں ایک دوسرے کو سیراب کرتے ہیں میں جانتا ہوں کہ اپ اکثر اپنا دوپٹہ اتار کے محلے کے اوباش لڑکوں کو اپنا جسم دکھاتی ہیں میں ان باتوں کی طرف نہیں جاؤں گا لیکن میرے خراب ہونے میں انہی سب واقعات کا ہاتھ تھا

انعم میری بات سن کر شدید حیران ہوئی اور اس کی انکھیں نعم ہو گئیں اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے ہاتھ کو پکڑا اور اسے چومتے ہوئے کہا 

انعم ۔ شانی میرے بھائی میں نہیں جانتی تھی کہ تمہاری اس بربادی کے پیچھے ہم ہی ہیں اگر مجھے پتہ ہوتا کہ ہماری ان حرکتوں کا تمہیں پتہ ہے اور تمہاری زندگی کی خرابیاں ہماری ہی وجہ سے ہیں تو میں قطعا کبھی نہ امی کو اور نہ خود اور نہ کبھی اپنی چھوٹی بہنوں کو اس راہ پر چلنے دیتی ہو سکے تو ہمیں معاف کر دینا

میں ۔ باجی جہاں پیار ہوتا ہے وہاں مافیا نہیں بہت پہلے ہی اپ سب کو معاف کر چکا ہوں لیکن میں اپنے اپ سے لڑتا رہا کہ وہ کون سا طریقہ ہے کہ جس طریقے سے میں اپ سب کو اس دلدل سے نکال سکتا ہوں اور اب جب میں نے اپنے پیروں پہ کھڑا ہونا شروع کیا ہی ہے تو میں یہاں اپ کو یہ یقین دلاتا ہوں کہ میں بہت جلد اپ سب کو اس دلدل سے نکال دوں گا لیکن اب میں اپ کو پیار کرنے سے خود کو نہیں روک پاؤں گا میں اپ کے جسم کا مزہ چک چکا ہوں اور اب یہ مزہ مجھ سے نہ دور کریں 

انعم نے مسکراتے ہوئے میری بات کا جواب دیا

انم ۔ بھائی جب اتنی باتیں کھل ہی چکی ہیں تو میں بھی تمہیں بتانا چاہتی ہوں کہ اس رات کے بعد میں نہ جانے کتنی دفعہ انہی خیالات کو سوچ سوچ کر اپنی شلوار میں ہی فارغ ہوئی نہ جانے کتنی شلواریں میں ان تین چار دنوں میں گیلی کر چکی ہوں جب بھی پھدی سے پانی نکلتا تو نہ جانے کیوں میرے ذہن میں تمہاری ہی تصویر اتی تھی میں اس گناہ سے اپنے اپ کو بچانا چاہتی تھی لیکن اج تمہاری باتوں نے مجھے یہ احساس دلا دیا ہے کہ یہ کوئی گناہ نہیں بلکہ یہ محبت ہے لیکن میں تم سے سچ کہتی ہوں یہ تبھی ممکن ہوگا کہ تم میری شرطیں منظور

کرو

میں۔  باجی مجھے اپ کی ہر شرط منظور ہے بس مجھے اسی رات کی طرح ٹوٹ کر پیار کیجیے

انعم کہے کہا لگا کر ہنسی اور اس نے میرے بالوں میں اپنی انگلیاں پیار سے پھری اور میرے گال کھینچتے ہوئے کہا

انعم ۔ او میرے بولے بھیا پہلے میری شرطیں تو سن لو ایسا نہ ہو کہ کوئی بہت ہی سخت شرط رکھ دوں جو تم بعد میں پوری نہ کر پاؤ

میں نے انعم کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اس کے ہاتھ کی پچھلی جلد کو ایک چھوٹا سا پیارا سا بوسہ دیا اور اسے اپنی انکھوں کے ساتھ لگاتے ہوئے کہا

میں۔  اپ کو پانے کے لیے میں کسی بھی حد تک جا سکتا ہوں لیکن پھر بھی اپ مجھے اپنی شرطیں بتائیں

انعم ۔ میری پہلی شرط یہ ہے کہ تم کوئی بھی غلط کام کر کے پیسے نہیں کماؤ گے ہمیں حلال کا کھلاؤ گے اور ہم بھی تمہارے ساتھ سارے غلط کام چھوڑ دیں گی اگر تم نے کوئی غلط کام کیا تو تم ہم سے کبھی گلا نہیں کرو گے کہ ہم نے کیوں یہ غلط راہیں چنی

انعم کی یہ پیاری سی شرط سن کر میں نے مسکراتے ہوئے کہا

میں۔  مجھے منظور ہے

انم ۔ میری دوسری شرط یہ ہے کہ تمہارا اور میرا رشتہ پیار کا ہوگا محبت کا ہوگا دوستی کا ہوگا احساسات کا ہوگا جذبات کا ہوگا نہ کہ صرف ہوس اور جسم کی بھوک مٹانے کا

میں۔ میں اپ کی بات نہیں سمجھا

انعم ۔ مطلب یہ کہ میں تمہاری پارٹنر بن کے رہوں گی تم کیا کرتے ہو کہاں جاتے ہو کہاں سے کماتے ہو کس کے ساتھ گھومتے ہو کس کے ساتھ کام کرتے ہو یہ سب تم میرے ساتھ شیئر کیا کرو گے اپنی ہر اونچ نیچ پریشانی خوشی میرے ساتھ برابر شیئر کرو گے اور مجھے ہمیشہ اپنی بیوی جیسی عزت اور قدر دو گے تو مجھے تمہارے ساتھ بستر شیئر کرنے میں کوئی پرابلم نہیں ہے

میں انعم کی بات سمجھ چکا تھا وہ مجھے اپنا جسم دے کر عزت چاہتی تھی وہ یہ نہیں چاہتی تھی کہ جیسے عام مرد کیا کرتے ہیں کہ عورت سے اپنا کام نکالنے کے بعد اسے ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیا نہ اسے عزت دی نہ اسے محبت دی اسے دھتکارا اور اسے رسوا کیا وہ چاہتی تھی کہ میں اسے وہ مقام دوں جو لیلی مجنوں کا یا شریف فرہاد کا مقام تھا

میں ۔ میری زندگی کا وہ حسین ترین لمحہ ہوگا جب اپ اپنی مرضی سے اپنے ہوش و حواس میں مجھے اپنا اپ سونپی گی اگر اپ یہ دونوں شرطیں میرے اگے نہ بھی رکھتی تو میں اپ کو اپنا سب کچھ بتاتا کیونکہ جن حالات جن واقعات سے میں نے اپنے اپ کو گزارا ہے جو تنہائی جو تکلیفیں جو دردیں میں نے سہے ہیں مجھے ہمیشہ اپنے گھر والوں کی توجہ ان کی سپورٹ بہت یاد اتی تھی اور اب جب اپ میری سپورٹ ہیں میرے ساتھ میرے سکھ دکھ کی ساتھی ہیں تو مجھے اپ کی یہ دوسری شرط بھی منظور ہے

اس کے بعد وہ ہوا جس کا میں تصور بھی نہیں کر سکتا تھا انعم اہستہ سے میرے قریب ائی اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں میں میرا چہرہ پکڑا اور میرے ماتھے پر پھر اس کے بعد میری دونوں انکھوں پر پھر میرے دونوں گالوں پر اس کے بعد میرے ناک پر اور اخر میں میرے ہونٹوں پر چوما

اور اٹھ کر کمرے سے جانے لگی میں اس کا یہ رویہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ یہ کیا ہو گیا ایک پل میں

اور میں نے گھبراتے ہوئے اخر پوچھ ہی لیا

میں ۔ باجی اپ کہاں جا رہی ہیں ابھی تو میں نے اپ کی ساری شرطیں بھی مان لی ہیں پلیز ایسا نہ کریں میرے ساتھ میرے جذبات کی قدر کریں

میری بات سن کر انعم نے بغیر مڑے کہا

انعم ۔ انتظار کرو سونا نہیں میں اؤں گی اور ہاں اج رات ایک بہن اپنے بھائی کے پاس نہیں بلکہ ایک لڑکی اپنے یار کے پاس ائے گی تو میرے دھماکوں کے لیے اور میرے جلووں کو سہنے کے لیے تیار رہنا بیچ راستے میں ہی فارغ نہ ہو جانا ہاہا ہا ہا

انعم کی اخری بات میری مردانگی کو اندر تک جھن چھوڑ گئی اور میں نے اسی وقت جنی  کو حاضر کرنے کا سوچا لیکن پھر اپنا ارادہ خود ہی ترک کر دیا کہ میں یقینا کمزور نہیں ہوں میں نے اپنے پچھلے ایک سیکس میں یہ جان لیا تھا کہ اب میں وہ پرانا شانی بالکل نہیں رہا تھا

میں بھی انہی خیالات میں تھا کہ باہر سے مجھے امی کی اواز ائی جو انعم سے پوچھ رہی تھی

امی ۔ انعم تم اس وقت غسل خانے میں کیا کرنے جا رہی ہو

انعم ۔ امی مجھے گرمی بہت لگ رہی تھی سوچا نہا لوں تو جسم میں سکون ا جائے گا اپ کو پتہ تو ہے کہ تین دن سے بخار تھا اب مجھے بے چینی ہو رہی ہے اس لیے میں نہانا چاہتی ہوں

امی ۔ چل ٹھیک ہے نہ نہا کہ سو جانا اور ٹھنڈ ہے بغیر کمبل کے مت سونا ایسا نہ ہو کہ دوبارہ تجھے سردی سے بخار چڑھ جائے

اور میرا دل ان کی باتیں سن کر خوشی سے جھوم گیا کیونکہ میں سمجھ گیا تھا کہ میری بہن میرے ہی لیے نہا رہی ہے اور اب وہ اپنے جسم کو صاف کرے گی اور میرے پاس ائے گی اور اس کے جسم کی خوشبو کو محسوس کرتے ہوئے میرا لنڈ تن کر کھڑا تھا اور میں اپنے جذبات کو قابو نہیں کر پا رہا تھا

نہ جانے کتنی دیر تک میں انعم کا انتظار کرتا رہا لیکن وہ نہیں ائی تھک ہار کر میں نے سونے کا فیصلہ کر لیا اپنے بستر پر لیٹا اور اپنے انکھوں پر اپنا ہی بازو رکھ لیا اور تبھی میری قسمت کی وہ لائٹ چلی جو ہمیشہ سے بجھی رہتی تھی اور مجھے اپنے کمرے کے دروازے پر کنڈی بند ہونے کی اواز ائی

میری نظر بے ساختہ میرے دروازے کی طرف اٹھی اور جو نظارہ میں نے دیکھا اس نے میرے جسم میں گرمی کی شدت کو بڑھا دیا میری پیاری بہن انعم میرے سامنے ایک سرخ کلر کی مخصوص سی نائٹی کھڑی تھی اس کا کلر سرخ تھا جس کی لمبائی مشکل سے اس کہ پٹوں کو چھپا پا رہی تھی

اور نائٹی کی ہی طرح انعم کے گال اس وقت سرخ ہو رہے تھے غور سے دیکھنے پر پتہ چلا کہ میری بہن میرے لیے ہلکا سا میک اپ بھی کر کے ائی تھی اس کے ہونٹوں پہ لگی سرخ لپسٹک میرے دل اور میری جان نکال رہے تھے

میرے قدم بے سخت اپنی بہن کی طرف بڑھ گئے اور میں اس کے قریب پہنچا اور میں نے کہا

میں۔  کیا بات ہے بہنا اج تو پوری طرح سے قتل کرنے کا ارادہ ہے یہ حسین جلوہ کہیں میری جان ہی نہ لے لے

انعم نے تیزی سے میرے ہونٹوں پہ اپنی نازک سی انگلی رکھ دی اور کہا

انعم ۔ مریں تمہارے دشمن میری جان

اس کی انکھوں میں محبت کے جیسے ہزاروں دیے چل رہے تھے میں اس کے معصومانہ حسن پہ جیسے فدا ہی ہو گیا تھا میں نے اس کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے کر چوم لیا اس کو اپنی باہوں میں لیا اس نے ایک ادا سے اپنی انکھیں بند کر کے اپنا چہرہ میری طرف بڑھایا اور میں نے بے اختیار اس کے چہرے پہ اپنے سلگتے ہونٹ رکھ دیے میں اس کے چہرے کو اپنے ہونٹوں سے چوم رہا تھا اس کی گرم سانسیں میرے چہرے سے ٹکرا رہی تھی مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میرے چاروں طرف کسی نے محبت کے حسین راگنی چھیڑ دی ہو میرے ہونٹ اس کے چہرے پہ پھسلتے پھسلتے اس کے لبوں سے ٹکرا گئے اور جیسے صدا کے لیے ہم سفروں نے ایک دوسرے کو پا لیا ہو ایک دوسرے میں ڈوبتے چلے گئےمحبت کے اس وصل نے ہماری مچھلی روحوں کو جیسے سرسری میں مدہوش کر دیا تھا میرے ہاتھ اس کے بدن پہ اوارہ ہونے لگے تھے اس کے ہاتھ میرے بدن کی ساری مسافت طے کرنا چاہتے تھے ابے  برق سی  ہمارے جسموں میں جیسے گھوم رہی تھی ایک مدہوشی سی تھی جو ایک دوسرے میں ہم کو کھینچے جا رہی تھی میں نے اس کو ہونٹوں کو چومتے چھوتے اس کو اپنی باہوں میں اٹھا لیا بیڈ پہ لے ایا بیڈ پہ اس کو ارام سے لٹایا اس نے اپنی باہوں کا حصار میری گردن سے نہیں ہٹایا میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے ہٹا کر اس کو دیکھا اس کی انکھوں میں گلابی دورے بڑے گہرے ہو گئے تھے

انعم ۔ مجھے اپنے جسم کے نیچے دبا لو میری جان تمہارے لمس کو کب سے میں تڑپ رہی ہوں

انعم کی اواز جذبات سے بوجھل تھی اس کے حکم کو میں کیسے انکار کر سکتا تھا میں اس پہ لیٹتا گیا اور وہ اپنا اپ مجھ سے لپیٹتی گئی میں نے پھر اس کے ہونٹوں پہ اپنے ہونٹ رکھ دیے اور اس نے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں مضبوطی سے تھام لیا تھا وہ والا حانہ ان کو چوم رہی تھی چوس رہی تھی پھر ایک دم سے اس نے کروٹ بدلی اور مجھے نیچے کر لیا تھوڑا سا اٹھ کے میری طرف نشیلی نگاہوں سے دیکھتے ہوئے اس نے میری قمیز کے بٹن کھولنا شروع کر دیے اور ساتھ ہی اپنی انکھوں سے اپنی نائٹی کی طرف اشارہ کیا جیسے کہہ رہی ہو تم بھی تو اگے پڑھو۔

(Kahanion ki Dunya VIP)

مزید آپڈیٹ کیلئے کہانیوں کی دنیا گروپ کا حصہ بنیئے اور پڑھیئے اور بھی مزیدار داستان۔

کہانیوں کی دنیا (VIP) گروپ میں  جاری سٹوری کی لسٹ۔

تفریح کیلئے پڑھنے والے ممبرز ہمارا پیڈ گروپ جوائن کرسکتے ہیں۔ بہت ہی آسان  اور  مناسب ریٹ پر آل سٹوریز  سے لطف اندوز ہوں۔ فضول بحث سے اجتناب کریں۔ شکریہ

1۔۔ منحوس سے معصوم تک راجا چوہان   (اردو   وکی)

2۔۔ انوکھا گینگسٹر (رومانس سے بھرپور داستان)  اردو(آرمان)

3۔۔ منحوس سے بادشاہ تک (انسسٹ ناول) اردو وِکی (گل لالا)

4۔۔ شعلے (عکس) اردو   (آرمان /وکی)

5۔۔ ایک اور داستان جو پھر یاد آگئی  (انسسٹ ناول)   اردو  (وکی)

6۔۔ بازگشت ( بازیگر) سیزن ٹو رائیٹر قلمی مزدور

ایڈمن پینل کہانیوں کی دنیا واٹس یپ گروپ رابطہ نمبرز

وکی

03025765131

آرمان

03035736076

آفتاب

03459017655

گل لالا

03028074220

 

 

7۔۔ وہ بھولی داستان جو پھر یاد آگئی    

8۔۔ پردیس رائیٹر آرمان خان

9۔۔ زندگی کا سرکس

10۔ سمگلر( رومانس اور ماردھاڑ سے بھرپور)

11۔ مونا چاچی رائیٹر قلمی مزدور             

12۔ باغی رائیٹر قلمی مزدور

13۔ طاقت کا کھیل/دی گیم اف پاؤر

14۔ شہ زور

15۔ نجومی

16۔ گھر کا رکھوالا

17۔ رقص ِ آتش۔ نیو سٹوری

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

 

میں نے اس کی نائٹی کی ڈوریوں کو اس کے جسم سے دور کرنا شروع کیا اور نیچے اس نے کچھ نہیں پہنا تھا میں نے نائٹئ کو ہٹایا اور اس نے ہاتھ سائیڈوں پہ کر کے اتارنے میں میری مدد کی اس کی حسین چھاتیاں غرور سے اوپر کو تنی سامنے تھی میں نے اس کی نائٹی کے گھیر کو کھولنا شروع کر دیا اور وہ میرے سینے کو اپنی انگلیوں سے دھیرے دھیرے سہلا رہی تھی ایک جگہ اس کی نائٹی اس کی گاند  کے نیچے پھنسی ہوئی تھی اس نے اپنی گاند کو تھوڑا سا ہٹایا اور میں نے اس کی نائٹی کو مکمل طور پر اتار دیا اور نیچے کا نظارہ اس سے بھی کئی زیادہ قاتلانہ اور دل پہ چھریاں چلا دینے والا تھا اس کی گلابی پھدی جس پر اس کی پھدی سے نکلے کچھ قطرے جو اس بات کی نشانی تھی کہ وہ اس وقت انتہائی گرم ہے چمک رہے تھے اس نے میری قمیض  اتارنے کے بعد اپنے ہاتھوں کا سفر جاری رکھا اور اہستہ اہستہ چلتے ہوئے اس نے میری شلوار بھی اتار دی اس وقت وہ مکمل ننگی اور میں بھی مکمل ننگا تھا

اب ہم دونوں کے جسموں پہ کوئی کپڑا نہیں تھا وہ میرے اوپر جھکتی گئی اور اپنے ہونٹ میری گردن پہ رکھ دیے اور ایک سرور کی دلکش لہر نے میرے جسم کو اپنی لپیٹ میں لے لیا میرے ہاتھ اس کے جسم پر گردش کر رہے تھے وہ میری گردن کو چوس رہی تھی میرا لنڈ اس کی پھدی کی لائن کے بیچ میں پوری طرح سے کھڑا تھا وہ اپنی پھدی سے جیسے میرے لنڈ کو سہلا رہی تھی پھر وہ اہستہ سے نیچے ہوئی اور میرے سینے پہ اپنے ہونٹ رکھ دیے وہ زبان سے میرے نپلز کو سہلا رہی تھی اور ہونٹوں سے ہلکا ہلکا ان کو چوس رہی تھی میرے جسم کو جیسے ہر بار ایک نیا جھٹکا لگتا اور میں مچل جاتا ایسی مدہوش کرنے والی لذت تھی اس کے ہونٹوں کے لمس میں چاہ  کر بھی میں اپنی انکھیں کھول نہیں پا رہا تھا اس کے مموں کی رگڑ اپنی رانوں پر دھیرے دھیرے محسوس کر کے مجھے اور بھی مزہ ا رہا تھا اور اب میرا جسم باقاعدہ جلنے شروع ہو گیا تھا اس کے پیار کی شدت میں میں نے بقرار ہو کے اس کو مضبوطی سے تھاما اور دھیرے سے اپنے نیچے کر لیا

ایسا کرنا ضروری اس لیے بھی تھا کیونکہ وہ کمرے سے جانے سے پہلے ہی مجھے وارننگ دے کر گئی تھی کہ ایسا نہ ہو کہ بیچ راستے میں ہی چھوٹ جاؤ اور اگر میں اس سے اپنے نیچے نہ کرتا تو یقینا میں چھوٹ جاتا کیونکہ اس کے حملے اس قدر شدید تھے کہ جن کی تاب میں نہ لا پاتا

جب میں نے اپنی بہن کو اپنے نیچے لے لیا تو اس کہ مموں کو اپنے ہاتھوں میں لے کر  اور اپنے ہونٹ اس کے گلابی نپل پر رکھ دیے اور انہیں دھیرے دھیرے چوسنا شروع کر دیا اس کی لذت بھری سسکیاں نکلنی شروع ہو گئیں اور میرے چاروں طرف گونج رہی تھی اس نے اپنی دونوں ٹانگوں کو پوری طرح سے کھول دیا اور پھر میرے کچھ کرنے سے پہلے ہی میرے لنڈ کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اپنی پھدی کے ہونٹوں پر رکھ دیا ایک دم مجھے کیا ہوا میں نے اپنا لنڈ پیچھے کر لیا اور اس کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا

میں۔  باجی اپ کی پھدی بہت چھوٹی ہے اور میرا لنڈ بہت بڑا پچھلی دفعہ بھی اپ نے بہت تکلیف محسوس کی تھی میں اپ کو تکلیف نہیں دینا چاہتا

میری بات سن کر میری بہن مسکرائی اور اس نے اپنے ہاتھ میرے بالوں میں پھیرے اور میری طرف پیار سے دیکھتے ہوئے کہا

انعم ۔ شانی میری جان یہ میرا حق ہے اور جب مجھے میرا حق نہیں ملتا تو میں بہت غصے میں ا جاتی ہوں اس لیے بہتر یہی ہوگا کہ میرا حق مجھے دو اور ویسے بھی جو درد ہونی تھی وہ تو میں سہ چکی ہوں اب تو بس مزہ ہی مزہ ہے

یہ کہتے ہی میری بہن نے میرے لنڈ کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس سے دوبارہ سے اپنی پھدی پر رگڑنا شروع کیا

میں۔  اچھا ٹھہریں باجی میں ایسا کرتا ہوں کہ تیل لے اتا ہوں اسے ذرا اسانی سے اندر چلا جائے گا

ایک دفعہ پھر میری بات سن کےباجی  مسکرائی اور تھوڑا سا اٹھ کر میرے ہونٹوں کو چوم کے بولی

انعم ۔ اس کی ضرورت نہیں ہے اب نہ تڑپاؤ ا بھی جاؤ نا دیکھو تمہارے جسم کی گرمی نے میری پھدی کس قدر گیلی کر دی ہے اتنی گیلی پھدی میں کیا کبھی ائل کی بھی ضرورت پڑی ہے

یہ کہتے ہی اس نے میرے لنڈ کو اپنے ہاتھ سے پکڑا اور میری کمر کو ایک ہاتھ سے دبانا شروع کیا میں نے ایک جھٹکا مارا اور میرا لنڈ اس کی پھدی میں گھستا چلا گیا اس کی پھدی اپنے پانی سے چکنی ہوئی تھی لیکن اج بھی اس کی پھدی اسی طرح ٹائٹ تھی جیسی اس رات

انعم ۔ ہائے شانی اندر ڈالو پورا اندر ڈالو زور سے

انم کی ایسی لذت میں ڈوبی ہوئی باتیں مجھے اور جنونی کر رہی تھی میں نے اس بار بہت ہی زوردار جھٹکا مارا اور میرا لنڈ اس کی ٹائٹ پھدی  کی دیواروں سے رگڑتا ہوا اس کی بچے دانی میں گھس گیا اور میں پوری طرح سے اس کے اندر سما چکا تھا وہ جیسے کچھ مچل سی گئی میں سمجھ گیا کہ میرے شدید جھٹکے نے اسے تکلیف پہنچائی ہے اس لیے میں کچھ دیر ایسے ہی اس کے اندر ڈالے اس کے سینے کو چومتا رہا اس کی نمپلز کو چاٹتا رہا

جب باجی نے یہ بات محسوس کی کہ میں اندر باہر نہیں کر رہا تو اس نے میرے سر کے بالوں کو بہت پیار سے سہلایا اور مجھ سے کہا

انعم ۔ چلو نا ابھی دھکے بھی لگا لو یا نہیں اتا تمہیں چودنا

میں اس کی بات سن کے ہلکا سا مسکرایا اور میں نے اس کے مموں پہ ایک دندی کاٹ دی اور اس کے بعد اہستہ اہستہ پمپنگ شروع کر دی وہ مزے کی سسکاریاں لے رہی تھی میرا لنڈ اس کی ٹائٹ پھدی  میں جیسے پھنس پھنس کر چل رہا تھا لذت کا ایک سلسلہ تھا جو میری روح تک کو سرشار کیے ہوئے تھا اس کی پھدی  کی گرمی اس کی تنگ راہداری جو میرے لنڈ کو ایسے پکڑ رہی تھی جیسے اس کی دوسری جلد ہو

انعم ۔ہائے شانی مزہ ا رہا ہے زور سے کرو نا

انعم نے سسکاریاں لیتے ہوئے کہا اور میں نے اپنی سپیڈ بڑھا دی اس کی انگلیاں میرے کاندھوں میں اور اس کے ناخن کبھی میری کمر کو اور کبھی میرے کاندھوں کو زخمی کر رہے تھے اس نے مجھے جیسے پوری طاقت سے اپنے اپ سے لپیٹ سا لیا اور میرے ہونٹوں کو دیوانہ وار اپنے ہونٹوں میں جیسے پکڑ لیا تھا وہ مجھ سے بری طرح سے لپٹ گئی تھی اور زور سے اس نے تڑپتے ہوئے کہا

انعم ۔ تیز شانی میری جان اور تیز کرو جتنا زور ہے اتنی زور سے کرو

میں سمجھ چکا تھا کہ انعم فارغ ہونے کے قریب ہے اس لیے میں نے بھی اپنی پوری جان لگا کر اپنے دھکوں کی رفتار میں اضافہ کر لیا میرا پورا لنڈ اس کے اندر اب رواں چل رہا تھا کہ تبھی اس کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور میں وہیں رک گیا اور اس کے بعد یہ جھٹکوں کا سلسلہ مزید کوئی اٹھ 10 جھٹکوں کے بعد رکا اور مجھے اپنے لنڈ کی چاروں طرف اس کا گرم گرم پانی محسوس ہوا میں اس کو باہوں میں لے کر لیٹ گیا انعم فارغ ہو چکی تھی کچھ دیر بعد اس کا جسم پرسکون ہو گیا وہ انکھیں بند کیے گہری گہری سانسیں لے رہی تھی اس کی پھدی  کی گرفت میرے لنڈ پہ ڈھیلی پڑ گئی تھی میں نے کچھ دیر بعد اس کے حسین چہرے کو چومنا شروع کر دیا اور دھیرے دھیرے وہ بھی میرے چہرے کو چومنے لگی

انعم ۔ میرا پیارا بھائی تھک تو نہیں گیا

اس کے سوال نے میرے دل میں اس کے لیے محبت اور زیادہ کر دی اور میں نے اسے پیار سے دیکھتے ہوئے جواب دیا

میں۔  نہیں میری پیاری بہن اور ویسے بھی جس مرد کے نیچے اتنی خوبصورت پریوں جیسی لڑکی لیٹی ہو وہ بھلا تھک سکتا ہے

میں دل ہی دل میں اپنی بہن پر قربان ہو گیا تھا

اور میں نے دوبارہ سے بے قرار ہو کے اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا وہ بھی میرا ساتھ دے رہی تھی میرا لنڈ ابھی بھی اس کی پھدی میں تھا اور اس نے کس توڑتے ہوئے کہا

انعم ۔ شانی میرے بھائی میں نے اکثر دیکھا تھا کہ تم میری گاند  کو بہت غور سے دیکھتے تھے اور خاص طور پر اس وقت جب میں یا کوئی کام کرتی تھی اور میری قمیض میری گاند میں پھنس جاتی تھی

میں اس کی بات پر مسکرا دیا اور اپنا سر ہاں میں ہلا دیا

انعم ۔ تو چلو اب اپنی بہن کو پیچھے سے چودو اب میں تمہاری کتیا بنوں گی اور تم مجھے پیچھے سے جو دو گے اس سے تمہیں میری گاند  کے نظارے بھی ہوتے رہیں گے

اپنی بہن کے منہ سے یہ انوکھی فرمائش سن کر مجھے انتہائی خوشی ہوئی اور اس کے بعد میں اس کے اوپر سے ہٹا اور وہ جلدی سے میرے بستر کے کونے پہ ائی اور انتہائی سیکسی انداز میں کتیا بن گئی اور میں نے پیچھے سے اپنے لنڈ کو اس کی پھدی پر مسئلہ جس سے اس کے منہ سے ایک خوبصورت سسکی نکلی اور پھر میں نے ایک ہی جھٹکے میں اپنا لنڈ دوبارہ سے اس کے اندر ڈال دیا اور اپنی سپیڈ کو بڑھانا شروع کر دیا

ہم پھر سے لذت کے سمندر میں ڈوبنے لگے ہمارے جسم ایک دوسرے کو جیسے اپنے اندر پیوست کرتے جا رہے تھے اس کی سسکاریاں لذت بھری اہیں تیز سانسیں جیسے ہزاروں جلتا رنگ سے میرے کانوں میں بج رہی تھی میں خود بخود ہی تیز ہوتا گیا اور وہ بھی جیسے لذت میں پاگل سی ہو رہی تھی اس کا جسم میرے جسم کو ایسے کھینچ رہا تھا کہ جیسے پھر کبھی نہ جدا ہونے دے گا ہمارے دل جیسے ہمارے جسموں میں دھڑک رہے تھےمیں طوفانوں کی موجوں کی طرح اس میں داخل ہوتا وہ اپنے جسم کے ساحل پہ ان موجوں کو اپنے اندر جیسے جذب کرتی جا رہی تھی ہم پسینے میں ڈوبے ہوئے تھے اس کے جسم کے گلابوں کی مہک میری نس نس میں اتر رہی تھی میں نے اس کے مموں کو چوس چوس کے لال کر دیا تھا اس کی گردن اس کے ہونٹ میرے ہونٹوں کے نشان سے سرخ ہو گئے تھے میرے اندر رکا ہوا لاوا جیسے باہر انے کو بے قرار تھا

میں۔  باجی میں ا رہا ہوں میں فارغ ہو رہا ہوں کہاں نکالوں جلدی بتائیں

میری بات سن کر انم نے اپنی کمر کو مزید نیچے کو جھکا لیا جس سے میرا لنڈ اس کی پھدی میں اور روانی سے تیز تیز پھسلنے شروع ہو گیا اور اس نے اپنی گردن کو پیچھے موڑتے ہوئے کہا

انعم ۔ میرے اندر میرے اندر ہی کرو میں تمہارے پانی کا ہر ایک قطرہ اپنے اندر پوری طرح سے محسوس کرنا چاہتی ہوں میری برسوں کی پیاسی پھدی  کو اج اپنے پانی سے بھر کر اس کی پیاس بجھا دو

انعم کی بات سن کر میں اپنے جھٹکوں کی رفتار بڑھا چکا تھا میں اس کے اندر تھا پوری طرح اس کی پھدی نے مجھ بری طرح سے جکڑ لیا تھا اور میرے سارے باندھ ٹوٹ گئے میں اس کے اندر ابل پڑے وہ میرے ساتھ ہی منزل پر پہنچی اس نے اپنی گاند  کو میرے ساتھ چپکا لیا تھا میری منی اس کی پیاسی پھدی میں گر رہی تھی اور ہمارے جسم جھٹکے کھا رہے تھے میں نے اپنے ہاتھوں کی گرفت سے اس کو اپنے ساتھ چپکا لیا تھا اور فارغ ہوتے ہی وہ بستر پہ گری اور میں اس کے اوپر گر گیا پھر اس نے نیچے سے مچلنا شروع کیا اور میں نے اپنا وزن اس کے اوپر سے ہٹایا تو وہ بستر پر کھسکتے ہوئے میرے تکیے تک پہنچ گئی اور اس نے اپنے دونوں بازو ایسے کھولے جیسے وہ مجھے پھر سے اپنے اندر سمانا چاہتی ہو اور میں اس کا اشارہ سمجھ کر اس کی باہوں میں چلا گیا اس نے مجھے کس کر اپنے گلے سے لگایا اور بستر پہ پاس ہی پڑے ہوئے کمبل کو ہمارے ننگے جسموں پر ڈال دیا اور میں کب سو گیا اس کی اغوش میں مجھے بالکل ہوش ہی نہیں تھی

وہ صبح کا نہ جانے کون سا پہر تھا جس وقت میری ماں ایک دفعہ پھر سے مجھے کوس رہی تھی برا بھلا کہہ رہی تھی میں حیران تھا کہ اچانک سے کیا ہو گیا میری ماں پھر سے میرے کمرے میں ائی اور مجھے بری طرح جھنجھوڑتے ہوئے بستر سے اٹھا کر بٹھا دیا اور مجھ سے پوچھنے لگی کہ تو نے کہاں چوری کی ہے تو نے کون سا غلط کام کیا ہے تو کیا کر کیا ہے اتنے بڑے بڑے لوگ تیرا کیوں پوچھنے اتے ہیں

اپنی ماں کے منہ سے اتنے سارے سوال سن کر میں سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ یہ کس بارے میں بات کر رہی ہے اور میری ماں نے اگلا حکم جاری کیا اور کہا

جلدی سے منہ دھو کر باہر اجا تیرا کوئی انتظار کر رہا ہے

میں ابھی تک حیرانی میں تھا اور سوچنے سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا کہ اچانک ہو کیا گیا ایک دفعہ تو مجھے یہ بھی لگا کہ کہیں رات کو جو سب کچھ ہوا ہے وہ میرا خواب تو نہیں لیکن پھر اپنے اوپری ننگے جسم کو دیکھ کے مجھے احساس ہوا کہ نہیں وہ خواب نہیں وہ حقیقت تھی کیونکہ میں ہمیشہ قمیض پہن کر ہی سوتا تھا پھر میں نے اپنے اوپر سے کمبل ہٹایا تو مجھے حیرانی کا شدید جھٹکا لگا اور اپنی بہن انعم پہ بے انتہا پیار بھی ایا کیونکہ اس وقت میں شلوار پہنے ہوئے تھا لیکن میں اچھے سے جانتا تھا اور مجھے پوری طرح یاد تھا کہ رات کو سوتے وقت میں بالکل ننگا تھا اس کا مطلب یہ تھا کہ انعم صبح نکلتے ہوئے میرے جسم پر شلوار پہنا کر مجھے دوبارہ سے کمبل اڑھا کر جا چکی تھی ابھی میں ان خیالات میں ہی تھا کہ دروازے سے انعم تیزی سے اندر ائی اور اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے سر پر رکھتے ہوئے مجھ سے پوچھا

انعم ۔ شانی میری قسم کھاؤ کہ تم نے کوئی غلط کام نہیں کیا تمہیں میری قسم ہے سچ سچ بتاؤ کل جو پیسے تم نے ہم پر خرچ کیے ہیں وہ کہیں تم  نے چوری یا کوئی ڈکیتی یا کسی کے ساتھ کوئی گھپلا وغیرہ تو نہیں کیا تھا نا

میں حیران ہوتے ہوئے اپنی بہن کا اڑا ہوا رنگ اور اس کے چہرے پر ائی ہوئی زردی کو دیکھ رہا تھا اور میں نے بے ساختہ اس سے اپنے گلے سے لگایا اور اس کو تسلی دیتے ہوئے کہا

میں۔  مجھے اپ کی قسم ہے میری جان کہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا وہ پیسے میری محنت کے کمائے ہوئے تھے لیکن اپ اور امی اس طرح کی بہکی بہکی باتیں کیوں کر رہی ہیں اخر ایسا کیا ہو گیا کہ اپ لوگ مجھ پہ شک کر رہے ہیں کہ میں نے کوئی غلط کام کیا ہے

انعم ۔ کیونکہ صبح سے دو ایسے لوگ تم سے ملنے کے لیے ا چکے ہیں جن کی توقع ہمارے اس غریب خانے میں کھبی  ہو ہی نہیں سکتی تھی اس لیے ہم پریشان ہیں کہ تم نے ایسا کیا کیا ہے کہ اتنے بڑے بڑے لوگ تم سے ملنے ا رہے ہیں اور ابھی بھی ایک بزرگ تمہارا نام لے کر تمہیں بلا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں جب تک میں شانی سے نہیں ملوں گا میں ادھر سے نہیں جاؤں گا

میں نے اپنی بہن کو تسلی دیتے ہوئے کہا

میں۔  فکر نہ کریں میں منہ دھو کر اتا ہوں اور دیکھتا ہوں کہ ایسا کیا ہوا

اس کے بعد میں فٹافٹ غسل خانے میں گھسا اور منہ ہاتھ دھو کر اپنی قمیض پہنی اور صحن میں ایا مسحن میں جس شخص کو میں نے بیٹھے دیکھا تو بے اختیار میں چونک گیا اور اس شخص نے جو کیا یہ میں کبھی زندگی میں بھی تصور نہیں کر سکتا تھا اور میرے گھر والوں حیرانی سے ہماری طرف دیکھ رہے تھے انہیں بھی حیرت کا شدید جھٹکا لگا تھا وہ بھی صدمے میں تھے کہ اچانک ۔۔۔

جاری ہے

مزید اقساط کے لیئے کلک کریں.

سمگلر

Smuggler –240–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –239–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –238–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –237–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –236–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –235–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page