Obsessed for the Occultist -07- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل  کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی  بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس  کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی  اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی   جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر  کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل  سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔

۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

07- سفلی عامل کی دیوانی قسط نمبر

 بابا نے اک نظر ساجد ہر ڈالی اور پھر اپنی گدی ساجد کے سر کے بلکل سر کے پاس ڈال کر بیٹھ گیا اتنا قریب کے اگر وہ اپنی ٹانگیں کھولتا تو اس کی ٹانگوں کا درمیانی حصے کی سمیل اس کے نتھنوں میں لازمی جاتی ۔ بابا نے اک گلاس پانی نکال کر شیشے کے گلاس میں ڈالا اورساجد کو بولا اس کو اک سانس میں پی لے بچہ۔ساجد کو صباء نے سہارا دے کر بیٹھایا اور اسے وہ پانی پیلا دیا اس کے بعد ساجد پھر لیٹ گیا بابا کچھ منتر پڑھتا اور پھر اس پر پھونکتا اس طرح کرتے اس کو پانچ منٹ ھی ھوئے تھے کہ ساجد اک دم ٹھیک ھو کر بیٹھ گیا جیسے اس کو کچھ ھوا ھی نا ھو ۔ صباء نے بابا کی طرف اشارہ کر کے کہا ان کا شکریہ ادا کریں ان کی وجہ سے آپ ابھی ٹھیک ھوئے ھیں ساجد نے بابا کی طرف دیکھا تو وہ مسکرا رہا تھا اس کے بعد تینوں کمرے سے باہر نکل آئے اشرف صاحب اپنے بچّے کو چلتا ھوا آتے دیکھ کر خوشی سے اک دم اٹھے اور ساجد کے گلے لگ گئے جمیلہ بیگم بابا کے ھاتھ چومنے لگی ۔بابا نے جمیلہ بیگم کی کمر پر ھاتھ پھیرتے ھوئے کہا کل اس کو وقتی دم کے لئیے بھیج دینا اور رات جلدی سلا دینا تاکہ اس کی نیند پوری ھو سکے صبح کام پر جانے سے پہلے نیاز لازمی دے دینا بچہ ۔پھر صباء کی طرف متوجے ھوا اور بولا رات کوئی اچھی خوشبو لازمی لگانا گندھی چیزیں خوشبو سے چیڑتی ھیں ۔ھاں بابا پھر بول رہا ھوں اگر رات میں اس کو تنگ کریں بھی تو میں تم سے ھاتھ جوڈ کر کہ رہا ھوں خونی رشتے والے اس کے پاس نہیں جانا پھر صباء کے ھاتھ پر کالا دھاگہ باندرے ھوئے بولا یہ جو بولے گی وہ مانے گی ۔ یہ سمبھال لے گی اسے ۔ اب تم جاؤ اور مزے کرو ۔ سارا دن اچھا گزرا اور رات گیارہ بجے جیسے ھی صباء اپنے کمرے میں آئی تو ساجد کو سویا پایا صباء واشروم سے فارغ ھو کر آئی اور ڈریسنگ ٹیبل سے چارلی پرفیوم لے کر اپنے جسم پر اور ساجد کے جسم پر سپرے کر دیا صباء حسب معمول ننگی بستر پر آئی اور ساجد کے ساتھ چمٹ کر مستیاں کرنے لگی پر ساجد پکی نیند میں تھا تبھی صباء نے اس کی شلوار نیچے کی اور اس کے لن کو پکڑ کر ھاتھ سے ھلانے لگی پر کافی کوشش کے باوجود آج ساجد کا لن صرف ڈھیلا تو ھوا تھا پر کھڑا نہیں ھو رہا تھا اسے کوشش کرتے ھوئے ہونے بارہ ھو چکے تھے لیکن وہ نہیں اٹھ رہا تھا صباء نے غصے میں آ کر اسے زور سے دبایا بھی پر لن نہیں اٹھا جب اس نے گھڑی پر ٹائم دیکھا تو بارہ میں پانچ منٹ رہ گئیے تھے صباء نے ہر ممکن کوشش کر لی تھی ہر آج اس کا لن نہیں کھڑا ھو رہا تھا اس پر مصیبت اور یہ ھوئی کہ ساجد نے کروٹ لی اور الٹا ھو کر سو گیا گھڑی بارہ بجا چکی تھی زوال ٹائم ختم ھونے تک اس کے پاس ٹائم تھا صباء رونے لگی اتنے میں اسے اپنی الماری کے پاس سائیں بابا ھنستے ھوئے نظر آیا صباء نے جب سائیں بابا کو دیکھا تو آج وہ بلکل ننگا تھا صباء اس کو دیکھتے ھوئے اس کے جسم میں کھونے سی لگی تھی لمبا قد چوڑا سینہ اور اس پر گھنے بال پیٹ نا ھونے کے برابر ھاتھ پیچھے باندھے ھنس رہا تھا صباء کی جب نظر اس کے نیچے والے حصے پر گئی تو حیران ھو گئی اس کی ٹانگوں کے درمیان اک کالا اور موٹا سا لنڈ جھول رہا تھا جیسے کیسی ھبشی کا لنڈ جھول رہا ھو ۔ اس نے گنتے ھوئے صباء سے کہا دیکھ یہ حقیقت ہے تیرے شوہر کی۔ اس کے باوجود تو اس سے بچہ لینے کی امید لگا کر بیٹھی ھے ۔صباء بیڈ کے کنارے آ کر بیٹھ گئی اور روتے ھوئے بابے سے کہ نے لگی سائیں جی پھر میں کیا کروں مجھے کیسی بھی حال میں بچہ چائیے بابا میں ماں بننا چاھتی ھوں بابا چل کر صباء کے اتنے پاس آ کر کھڑا ھو گیا کہ صباء کو اس کے لنڈ اور ٹٹوں سے اٹھتی سمیل صاف اپنی نتھنوں میں محسوس ھو رھی تھی صباء مردانہ سمیل سے شہوت کی طرف جانے لگی تب ھی اس نے سائیں بابا کے لنڈ کو غور سے دیکھا تو اس پر کالا موٹا تقریباً دو انچ کا ٹوپا اپنی مردانگی کو واضح کرتے ھوئے موٹا ھوتا جا رہا تھا اس کے پیچھے کالا لباس سا لنڈ تقریباً نو سے دس انچ کا جھول رہا تھا بابا بولا جا ٹائم کم ھے اس کے لن کو منہ میں کے اور چوسنا شروع کر دے جیسے کھڑا ھو اندر لے کرفارغ کروا دینا صباء نے ٹائم دیکھا تو سوا بارہ کا ٹائم ھو چکا تھا صباء نے جلدی سے گھوڑی کی طرح جھکتے ھوئے ساجد کے لن کو منہ میں لیا اور چوسنے لگی سائیں بابا نے صباء کی چوت کو تھپتھپایا تو صباء نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو بابا بولا پورا لن منہ میں لے اور زور زور سے چوس ۔ بابا زور زور سے صباء کی چوت کو تھپتھپانے لگا۔ صباء اس کے ھاتھ سے مزے کی بلندیوں پر جانے لگی اتنے میں صباء کو لگا کہ وہ فارغ ھونے لگی ھے تو اس نے اپنے سارے جسم کے خون کو اپنی چوت کی طرف آتے تیزی سے محسوس کیا تو چلا اٹھی سائیں میں گئی سائیں ۔ سائیں بابا اور زور سے اس کی چوت کو تھپتھپانے لگا جیسے ھی صباء فارغ ھوئی اس کی چوت سے ایک ھی جاندار جھٹکے سے پانچ انڈے نکلے جو صباء کی منی سے بھرے ھوئے تھے سائیں بابا کا ھاتھ بھی مکمل بھر چکا تھا صباء نے دیکھا تو حیران ھو گئی کہ یہ کیسے اس کی اندر چلے گئے اور کیسے نکل گئے سائیں بابا نے اس کی منی سے لیتھڑا ھاتھ اپنے لنڈ پر ملا اور بولا کل مغرب سے پہلے لے کر اس کو میرے آستانے پر آ جانا تجھے بوقت مغرب حاملہ کر دونگا جانے سے پہلے سائیں بابا نے صباء کے ہونٹوں پر پیار کیا اور صباء کے منہ کے قریب اپنا لنڈ کر کے بولا اس کو بھی پیار کر لے یہ ھی کل تجھے ماں بنائے گا ۔صباء نے سائیں بابا کے لنڈ پر اک بوسہ لیا اور شرما کر نیچے دیکھنے لگی ۔ سائیں بابا الماری والے کونے کی طرف جاتے ھوئے غائب ھو گیا اور کچھ ھی دیر میں انڈے بھی غائب ہوگئے ۔صرف پیلی چادر پر صباء کی منی گرنے کے نشان باقی رہ گئے تھے۔صباء نے جب ساجد کی طرف دیکھا تو اس کے پیٹ پر پانی کے قطروں کی طرح اس کی منی پڑی تھی ۔جس کو صباء نے ٹیشو سے صاف کیا اور ایسی ھی ننگی سو گئی ۔

جاری ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page