Obsessed for the Occultist -09- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل  کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی  بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس  کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی  اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی   جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر  کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل  سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔

۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

09- سفلی عامل کی دیوانی قسط نمبر

بابا پھر اور گرج کر بولا ۔ رنڈی کے بچے او بھڑوے توں تو نامرد ھے تیرا لن تو کام کا ھے نہیں اور اگر میں تیری بیوی کو چود کر حاملہ کر بھی دوں گا تو کیسی کو کیا پتہ چلے گا کے کس نے چود کر حاملہ کیا ھے اس کو۔۔تو بتا ڈال دو اس کی چوت میں لنڈ اور بھر دوں اس کی بچہ دانی میں بچہ۔

ساجد ابھی بھی چپ تھے اور صباء نیچے منہ کر کے بیٹھی ھوئی تھی تبھی سائیں بابا اپنی جگہ سے اٹھا اور اپنی تہہ بند کھولتے ھوئے اک سائیڈ پر ڈال دی صباء کی نظر جیسے ھی سائیں بابا کے لنڈ پر پڑی تو وہ اک لمحے کے لئیے سہم گئی سائیں بابا کا کالا ناگ پھن پھیلائے نا صرف کھڑا تھا بلکہ جھٹکے بھی لے رہا تھا صباء نے اپنے آپ کو سمجھاتے ھوئے اپنے منہ میں ھی بولا کچھ بھی ھو جائے میں بچہ لے کر ھی رھوں گی چاھے مجھ کچھ ھو جائے وہ سائیں بابا کو دیکھنے لگی جو ساجد کی پینٹ اتار چکا تھا اور اب اس کو سہارا لگا کر بیٹھا دیا اور پھر اک بوتل سے اک کالا سا آئل لیا اور اس کو ساجد کے سر پر لگا دیا اور کچھ پڑھ کر پھونکا ۔آئل کا لگنا تھا کہ ساجد زور زور سے چلانے لگے۔تبھی سائیں بابا بولا بول بہن کے لوڑے چود دوں تیری بیوی کی چوت اپنے لنڈ سے اور بنادوں اس کو اپنے بچے کی ماں۔ ساجد زور زور سے چلائے ھاں بابا ھاں میری بیوی کو چود کر حاملہ کر دو بنا دو اپنے بچے کی ماں۔ بابا زور سے ھنستا ھوا اپنی گدی پر بیٹھا اور گالی دے کر بولا بہن چود کہیں کا نا ھو تو ۔سالا مادرچود نامرد تو خود ھے اور بچی کو تڑپاتا ھے اب دیکھ تیرے سامنے کیسے اس کو بچہ دیتا ھوں میں ایسا چودو گا کہ پہلی بار میں حمل بیٹھے گا ۔ بہن چود

سائیں بابا پھر صباء کی طرف متوجہ ھوا اور بولا چل تو بھی پوچھ لے اس سے جلدی سے ۔

صباء جانتی تھی کہ سائیں بابا کے جادو کے زیر اثر سب ھو رہا ھے مگر اک سچ اس کے سامنے آ چکا تھا ۔اور وہ تھا ڈاکٹر کی رپورٹ جس میں واضح تھا کہ ساجد باپ نہیں بن سکتے ۔ تبھی صباء اپنی جگہ سے اٹھی ھی تھی کہ سائیں بابا بولا کتیہ کی ھی طرح چل کر چلی جا اور جلدی پوچھ لے اب ۔

صباء : ساجد سائیں بابا مجھے ماں بنانا چاھتے ھیں ھمارے بچے کی کیا میں ان سے لے کر حاملہ ھو جاؤں ۔ ساجد۔ خاموش تھا ۔

صباء : دیکھیں اس طرح کرنے سے کیسی کو بھی پتہ نہیں چلے گا اور سب لڑائیاں بھی ختم ھو جائیں گی اور سب سے بڑی بات سب آپ کو مرد بھی سمجھیں گے کیسی پر بھی آپ کا راز نہیں کھولے گا۔ ساجد نے اک نظر صباء کو دیکھا اور بولا تم کبھی کیسی کو میراراز تو نہیں بتاؤ گی نا ۔ صباء نہیں کبھی نہیں کیسی کو بھی ھم کچھ نہیں بتائیں گے صباء نے ساجد کے ھونٹوں کو چوما اور کتیہ ھی کی طرح چلتی ھوئی سائیں بابا : کی گود میں آ بیٹھی سائیں بابا کا لنڈ صباء کی چوت کو چھونے لگا ۔ صباء آتے ھی سائیں بابا کے ھونٹوں کو چومنے لگی سائیں بابا نے اک دم اس کی ھونٹوں کو اپنے گندے پیلے دانتوں میں دبا کر چوسنا شروع کر دیا صباء نے سمیل کی وجہ سے منہ ھٹانا چاھا ھی تھا کہ سائیں بابا نے صباء کی گردن پکڑ کر اس کے بالوں کو زور سے کھینچا تو درد سے صباء کا منہ کھول گیا سائیں بابا نے اک دم جلدی سے اس کے منہ میں اپنی زبان ڈال کر اس کی زبان پر پھیری اور اس کی زبان سے ملانی شروع کر دی اس طرح کرنے سے وہ بھی ساتھ دینے لگی اوپر زبانیں مل رھیں تھیں نیچے سائیں بابا کا لنڈ صباء کی چوت کو اور پانی پانی کر رہا تھا سائیں بابا نے صباء کو گدی پر لیٹایا اور اس کی گردن اور بوبوں پر چومنے اور چاٹنے لگا جیسئے ھی بوبو کو چوسنا شروع کیا سائیں بابا جنونی ھوگیا اور زور زور سے بوبوں کو چوستا اور ان کو کاٹتا جس جگہ کو چوستا وھاں ھی نشان چھوڑ دیتا اس طرح کرتے کرتے وہ ناف میں زبان پھیرنے لگا صباء مچلنے لگی اور مستی میں سسکنے لگی۔ تبھی اچانک سائیں بابا نے صباء کے چوت کے دانے کو منہ میں لیا اور زور سے چوسنے لگا صباء اک دم کراہی آہ ہ ہ ہ ہ اور اس کے ساتھ ھی اس کو لگنے لگا کہ اس کے سارے جسم کا خون تیزی سے گردش کرنے لگا ھو اسے اپنی دھڑکن اک دم بڑھتی ھوئی محسوس ھوئی سائیں بابا نے جیسے ھی صباء کی چوت کی نازک سی پنکھڑیاں کھولی اور اسمیں زبان ڈالی صباء کو اپنی چوت کی جانب سارا خون جمع ھوتا ھوا محسوس ھونے لگا تبھی اس نے اپنے دونوں ھاتھوں سے سائیں بابا کے سر میں انگلیاں ڈالی اور ھاتھوں کو زور سے نیچے کو دبانے لگی سائیں بابا نے زبان کو اور اندر پھیرنا چاھا تبھی صباء کی بس ھو گئی اور وہ زور زور سے چلاتے ھوئے کہنے لگی آہ ہ ہ۔ سائیں جی میں گئی سائیں جی ی ی ی میری چوت ت ت آہ ہ ہ۔ امی ی ی ی اوراس کے ساتھ ھی صباء کا جسم زور زور سے کپکپانے لگا اس کی چوت نے بہت سارا گاڑہ لیسدار سا مادہ نکالنا شروع کردیا جس کو سائیں بابا جلدی جلدی اپنے منہ سے حلق میں اتارنے لگا اچھے سے چوت صاف کرنے کے بعد صباء کی طرف دیکھا تو صباء نے اس کے چہرے کو دونوں ھاتھوں میں لیا اور اس کو اپنے اوپر کھینچ لیا ۔جیسے سائیں بابا اوپر ھوا صباء نے اس کے ھونٹوں کو چومنا شروع کر دیا صباء کو اپنے منہ میں اپنی ھی منی کا ذائقہ محسوس ھونے لگا تھا۔ وہ ابھی ھونٹ چوس ھی رھی تھی تبھی اس کو اک دم اپنی چوت میں اک بہت تیز درد کی لہر اٹھتی ھوئی محسوس ھوئی۔ جی ھاں سائیں بابا نے اپنے لنڈ کا ٹوپا صباء کی چوت میں اتارنا شروع کر دیا تھا ابھی ٹوپا ھی پورا گیا ھو گا کہ مغرب کا وقت ھوگیا صباء نے رکنے کا کہا ۔

سائیں بابا : بولا بہن کی لوڑی نیک کام کے وقت میں رکنا بھی گناہ ھوتا ھے اور تو کیوں گناہ کمانا چاھتی ھے۔یہ بولتے ھوئے اک زور دار جھٹکا سائیں بابا نے صباء کی چوت میں مارا صباء تڑپ کر رہ گئی اک زور دار چیخ نکل کر پورے کمرے میں گونج گئی صباء کو لگا جیسے اس کی سیل آج پھٹی ھے یا اندر سے چوت پھٹ گئی ھے تبھی صباء تڑپتی سائیں بابا کے نیچے سے نکلنے لگی ۔

جاری ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page