Obsessed for the Occultist -10- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل  کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی  بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس  کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی  اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی   جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر  کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل  سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔

۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

10- سفلی عامل کی دیوانی قسط نمبر

لیکن نکل نہ سکی کیونکہ سائیں بابا نے اپنی پکڑ بہت مظبوط کر کے رکھی ہوئی تھی۔اور پھر اپنی فل جان لگا کر اس سے بھی زیادہ زور کا اک اور جھٹکا مارا اور صباء کے منہ سے اک بار زور سے نکلا ھائے امی میں مرگئی ی ی ی۔ سائیں بابا گالی دے کر بولا رنڈی کی بچی نہیں مرے گی توں بے فکر رہ اس ھی کی ساتھ سائیں بابا نے اپنا لنڈ چوت کی جڑ تک لگا کر اندر کو دبانا شروع کیا تو صباء نےتکلیف کی وجہ سےاپنا سانس اوپر کو کھیچا اور درد سے اپنا سر ادھر ادھر مارنے لگی ۔ سائیں جی نے صباء کا اک بوبا منہ میں لیا اور اس قدر زور سے چوسا کہ صباء کی سسکاری سی نکل گئی صباء نے اپنا اک ھاتھ اس کے سر پر رکھا اور بولی سائیں جی میں یہاں ھی ھوں کہیں نھیں جا رھی تھوڑا آرام سے کریں ۔سائیں جی نے منہ سے بوبا نکالا اوراک جھٹکا نیچے سے زور سے مارتے ھوئے بولا آگر آرام سے نہیں کروں تو۔ صباء سائیں جی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ھوئے بولی تو بھی یہ جسم تیرا ھے ۔سائیں نے دوزانوں بیٹھتے ھوئے صباء کو لیٹے لیٹےھی کھینچتے ھوئے اپنی گود میں بیٹھایا اور بولا چل پیار پیار سے لوڑے کی سواری کر اور نخری گھوڑی کی طرح مٹک مٹک کر لنڈ پر چل ۔صباء ھلکے ھلکے سے اس کے لنڈ پر اچھلنے لگی ۔تبھی سائیں جی نے اک دم زور سے اس کو نیچے کو دبایا اور صباء اپنے دونوں ھونٹوں کو دبا کر رہ گئی ۔ھونٹ کھولے تو اک دم درد سے بولی سائیں جی ی ی ی ی۔ سائیں بابا نے صباء کے چوتڑوں پر تھپڑ مارا اور بولا چل اس ھیجڑے کی طرف منہ کر اور زور زور سے اچھل کر اسے بتا کہ لنڈ کا مزا کیا ھوتا ھے ۔صباء نے سائیں جی کے کہنے پر منہ ساجد کی جانب کرتے ھوئے اوچھلنا شروع کیا تو جیسے ھی اس کی نظر ساجد کے چہرے پر پڑی تو اس کو لگا جیسے ساجد اس کو دیکھ رھا ھے اس نے جلدی سے اپنے بالوں کو آگے کو کیا اور شرماتے ھوئے منہ نیچے کر لیا ۔۔سائیں جی نے صباء کے چوتڑوں پر تھپڑ مارتے ھوئے بولا چل میری رنڈی زور سے اچھل شاباش اور زور سے ۔ ھاں ایسے شاباش ۔صباء کی چوت مسلسل پانی چھوڑ چھوڑ کر لنڈ اور ٹٹوں کو گیلا کئیے ھوئے تھی جس کی وجہ سے چھپ چھپ کی دھن ایسا مزہ دے رھی تھی جیسے کوئی گھوڑی فرش پر آرام آرام سے چل رھی ھو۔ اس ھی دھن نے صباء کو دوسری مرتبہ پھر گرم کرنا شروع کر دیا تھا صباء سائیں کے اوپر کو ھوتی ھوئی زور زور سے اوچھلنے لگی تھی سائیں جی نے اس کے چہرے سے بال ھٹانے چاھے تو صباء پھولے ھوئے سانس سے بولی نہیں سائیں صاحب میرے چہرے سے بال نہیں ہٹائیں مجھے اس آدمی سے شرم آتی ھے سائیں نے یہ سنا تو قہقہ لگا کر ھنستے ھوئے صباء کا منہ اپنی طرف پھیر لیا ۔اور بولا اور مجھ سے۔ صباء بولی آپ تو شوہر ھیں۔ میرے آپ سے اب کیسی شرم ۔سائیں بابا نے صباء کی کمر کے گرد اپنی دونوں بازوؤں کو لپیٹ کر زور زور سے اوپر نیچے کرنے لگا چھپ چھپ چھپ کی آوازیں بلند ھونے لگیں تھیں چار سے پانچ مرتبہ ھی جھٹکے لگے تھے کے صباء نے سائیں کے بالوں سے بھرے سینے کو زور سے اپنے سینے سے لگاتے ھوئے ۔زور زور سے بولنے لگی۔

صباء : صمد سائیں میں آپ کی ھوئی میں آپ کی ھوئی جو مرضی مجھے اپنی بنا لو میں آپ کی ھوں ۔

سائیں بابا : میری بیوی بنے گی یا میری رنڈی بنے گی بول۔

صباء : ھاں سائیں جی میں تمہاری بیوی ھوں ھاں میں تمہاری بیوی ھوں ۔ھاں میں صمد سائیں کی بیوی ھوں ۔ بولتے ھوئے کپکپاگئی بابا کے زور دار جھٹکے برداشت نہیں کر پائی اور جنون میں آتے ھوئے صمد سائیں بابا کے سینے پر زور سے کاٹ لیا ۔ سائیں بابا مسلسل زور زور سے چود رہا تھا جیسے ھی صباء کپکپانا کم ھوئی سائیں بابا نے اس کو اٹھا کر کیسی گوشت کے بڑے ٹکڑے کی طرح اس کو گدے پر پھینکتے ھوئے الٹا لیٹایا اور اس کے پیٹ کے نیچے گول تکیہ رکھتے ھوئے اس پر چڑھ گیا چوت پہلے ھی صباء کی منی سے لیتھڑی تھی سائیں بابا نے اپنا لنڈ پکڑا اور اک ھی جاندار جھٹکے سے صباء کی چوت میں جڑ تک اتار کر اس کے اوپر لیٹ گیا ٹانگوں میں ٹانگیں لپیٹ کر ایڑیوں میں اپنے انگھوٹے پھنسا کر اوپر سے صباء کے بال منہ سے ھٹا کر اک سائیڈ کئیے اور اس کے بوبوں کے پاس سے ھاتھ گزار کر اس کے کاندھوں کو پکڑ کر ۔زور سے جھٹکا مارا صباء کے منہ سے درد سے بے اختیار نکلا اوئی امی درد ھو رہا ھے۔ جسم کے ملاپ سے اک دم دھپ کی سی آواز بلند ھوئی اور اس کے بعد مسلسل ٹھپ ٹھپ ٹھپ کی آوازیں بلند ھونے لگی اور ساتھ ساتھ ھی صباء بھی چلاتی رھی امی جی درد ھو رہا ھے اوئی امی درد ھو رہا ھے۔ صباء درد سے تقریباً روتی آواز میں بولنے لگی تھی تب سائیں بابا نے صباء کے گال کو چومتے ھوئے بولا بیگم بچے کے لئیے اتنا تو برداشت کرنا پڑتا ھے نا اور تجھے تو ویسے بھی بہت کچھ برداشت کرنا ھے۔بس تھوڑی دیر اور ۔صباء کو تکیے کی وجہ سے اپنی گانڈ کافی اٹھی ھوئی محسوس ھو رھی تھی جس کی وجہ سے سائیں بابا کا لنڈ اک دم اندر تک لگ رہا تھا اور ٹٹے چوت کے دانے پر ٹھپ ٹھپ کی تالی بجارھے تھے۔جس کی وجہ سے اور پاگل سی ھوتی ھوئی صباء بولی جانو میری ریڑھ کی ہڈی میں درد ھو رہا ھے تھوڑی مجھے سیدھی ھونے دو ۔ سائیں بابا جانو سن کر جنون میں آتے ھوئے بولا جانو کی جان بس دو منٹ اور صبر کر۔ بس دو منٹ اوررررر

سائیں بابا نے صباء کے کندھے چھوڑے اور بوبے اپنے ھاتھوں میں لے کر زور سے مسلتے ھوئے زور زور سے چوت کو چودنا شروع ھوگیا ساتھ ھی پھر سے پورا کمرہ ٹھپ ٹھپ ٹھپ سے گونجنے لگا صباء کی سسکیاں بھی تیز ھونے لگی ۔اوئی امی اوئی امی جی ی ی ی ی ی ی آئی جانوووو میں گئی جانوووو امی جی ی ی ی ی کے ساتھ صباء تیسری بار فارغ ھو گئی ۔اور کپکپانے لگی تھی ساتھ ھی صباء کی ھمت بھی جواب دینے لگی تھی۔ سائیں بابا نے اک ھاتھ صباء کے نیم مردہ جسم کے نیچے ڈال کر صباء کی گانڈ کو تھوڑا اوپر کیا اور بولا بیگم ھمارے بچے کے لئیے یھاں رک جا صباء کہنیوں پر ھونے لگی تو سائیں بابا نے اس کی گردن گدے پر دبا دی اورزورسے بولا بہن کی لوڑی کہا نا یہاں رک جا پھر زور زور سے جھٹکے مارتے ھوئے غراتے ھوئے بولا لے ے ے ے میرا بچہ لے ے ے آع ع ع ع کرتے ھوئے صباء میں فارغ ھونے لگا صباء منی کو اپنی بچہ دانی میں گرتی ھوئی محسوس کر کے پر سکون ھو کر لیٹ گئی اور سائیں بابا اس کے اوپر ھی لیٹا اپنی سانسیں بحال کرنے لگا۔

جاری ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page