کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
11- سفلی عامل کی دیوانی قسط نمبر
دونوں کے سانس بری طرح سے چل رھیں تھیں ۔ تبھی ساجد کے نمبر پر کال آنے لگی۔ صباء جیسے اک دم خواب سے باہر آئی ۔سائیں بابا نے لیٹے لیٹے ھی ھاتھ بڑھا کر پینٹ کا پانچہ پکڑا اور اپنی طرف کھینچ لیا ۔ پینٹ کی جیب سے صباء نے موبائل نکالا تو سکرین پر پاپا کے نام سے کال آ رھی تھی۔ سائیں بابا نے کال دیکھی تو اس پر سے اتر کر سائیڈ پر لیٹنے لگا۔چوت سے نکلتے لنڈ کی پوچ کی واضح آواز نے صباء کے وجود میں اک سرور کی لہر جگا دی ۔ صباء جلدی سے سائیں بابا کے جسم کے اوپر آدھی لیٹتی ھوئی چمٹ گئی پھر کال یس کر کے سلام کیا موبائل کان پر رکھتے ھوئے اک ھاتھ سے سائیں بابا کے سینے کے بالوں سے کھیلتے ھوئے فون پر بات کرنے لگی آگے ساجد کی ماں نے پوچھا کہ خیر ھے بیٹا اتنی دیر ھو گئی ابھی تک تم نہیں آئے ۔
صباء : ماما وہ سائیں بابا نے آج اتنی بری حاضری لگائی ھوئی تھی ساجد کی بھوتنی کی وہ تو بہت بری طرح چیخ چیخ کر معافیاں مانگ رھی تھی۔پر بابا نے خوب پٹائی لگائی ھے اس کی دل بھر کے صباء نے موبائل سائیڈ پر کرتے ھوئے سائیں بابا کی کس لی اور بولی بس پوچھیں مت کیسی بے دردی سے پٹی اور چیخی ھے وہ اور مجال ھے کہ بابا کو زرا بھر بھی اس پر رحم آیا ھو ۔آپ بے فکر رھیں ھم یہاں سے نکلنے والے ھیں جلدی آتے ھیں گھر جیسےھی صباء سائیں بابا سے الگ ھوئی تو کمرے میں اک دم خود بخود سفید روشنی ھوگئی اور لال روشنی ختم ھو گئی دو سفید کھوپڑیاں صبا کے بلکل پاؤں کے پاس نظر آنے لگی تھی صباء نے ساجد کی طرف دیکھا تو اس کی ٹانگوں کے سامنے پانی کے آٹھ دس قطرے پڑے تھے جن کو دیکھ کر صباء کو اس پر غصہ آیا اور اس نے اپنا منہ پھیر کر سائیں بابا پر نظر ڈالی سائیں بابا کے سینے پر الٹی سائیڈ پر اک لال ھوتا سا نشان تھا ۔ اور ٹانگوں کے درمیان سائیں بابا کا لنڈ سفید جھاگ سے بھرا پڑا تھا جسے دیکھ کر صباء شرما گئی پھر خود اٹھی اور اک سفید کپڑے سے بابا کے لنڈ کو صاف کرنے لگی اس ھی کپڑے سے اپنی سوجی ھوئی چوت کو صاف کیا اور کپڑے اٹھا کر پہننے لگی جیسے اس نے اپنے بوبز پر ھاتھ لگایا تو اس کو ھلکی سی چمراھٹ اور درد محسوس ھوئی صباء نےاپنے بوبوں کو دیکھا تو ان پر جگہ جگہ دانتوں کے نشان اور لال لال نشان پورے بوبوں پر تھے۔صباء نے سائیں بابا کی طرف دیکھتے ھوئے کہا ظالم ہو بہت ظالم ۔
سائیں بابا ھنستے ھوئے بولا جا اس کو اٹھا اور لے جا ۔کل کا انتظام ھو جائے گا اور کل سے رات کو تیرے گھر چودائی ھو گی صبح تک ۔صباء حیرت سے دیکھتے ھوئے بولی میرے گھر ؟ وہ کیسے؟
سائیں بابا : ھنستے ھوئے۔ کہاں نا کل چودے گی تو پتہ چل جائے گا کیسے ۔ سائیں بابا نے ساجد کو لیٹایا اور اس پر منتر پڑھنے لگا پھر اک کھوپڑی اس پر رکھ کر بولا اس کی جوانی کی آنکھ کھول دے اور اس کو ابھی جانے دے کھوپڑی اپنی جگہ سے اٹھی اور واپس اک سائیڈ پر خود چلی گئی۔تھوڑی دیر میں ساجد جیسے نیند سے بیدار ھوئے ھوں ۔اک دم بولے ھم کہاں ھیں ۔صباء تسلی دینے لگی پھر بابا سے اجازت لے کر جانے لگی تو بابا اونچی آواز میں بولا لال جوڑا دلہن والا سلامت رہ خوش رہ ۔پھر ساجد کی طرف دیکھ کر بولا جلدی سے گھر جاؤ ابھی بہت کام باقی ھیں۔ صباء مسکراتی ھوئی باہر نکل گئی جبکہ سائیں بابا ساجد سے بڑی گرم جوشی سے ملے۔ ھمت سے کام لینے کا بول کر ان کو گاڑی تک چھوڑ کر واپس اپنے کمرے میں آکر بیٹھ گیا ساجد گاڑی چلاتے ھوئے گھر پہنچے تو جمیلہ بیگم نے ساجد اور صباء کو دیکھا تو جان میں جان آئی صباء جمیلہ بیگم سے آنکھیں نہیں ملا پائی اور سیدھے اپنے کمرے میں چلی گئی۔ جمیلہ بیگم نے کھانے کا بھی پوچھوایا تو صباء نے ساجد اور اپنے لئیے کھانا کمرے میں ھی منگوالیا زبیدہ کھانا کمرے میں دے کر واپس جانے لگی تو ۔صباء نے آواز دے کر اسے روکا اور بولی خالہ ٹھہرئیے مجھے آپ سے کچھ بات کرنی تھی ۔
زبیدہ خالہ: جی بیٹی بولو کیا بات کرنی تھی۔
صباء : وہ مجھے کچھ سائیں بابا کے بارے میں پوچھنا تھا ۔
زبیدہ خالہ : جی پوچھیں
صباء ساجد کی طرف دیکھ کر بولیں ابھی آپ کام کر لیں پھر جب فری ھو جائیں تو مجھ سے لازمی بات کر کے جانا۔
زبیدہ : خالہ جی بیٹی۔
صباء اور ساجد نےکھانا کھایا اور تھوڑی دیر میں زبیدہ خالہ برتن لے کر چلی گئیں تو کوئی آدھے گھنٹے کے بعد زبیدہ خالہ کمرے میں آئیں اور پھر پوچھنے لگیں کہ کیا بات تھی ۔
صباء آپ ادھر آو صوفے پر ۔ صباء نے زبیدہ خالہ کو اپنے ساتھ صوفے پر بیٹھنے کا کہا تبھی زبیدہ خالہ صوفے پر بیٹھ گئیں اور سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگیں ۔
صباء : میں پوچھنا یہ چاہ رھی تھی کہ صمد سائیں بابا کیسے آدمی ھیں۔
زبیدہ خالہ : مطلب ؟
صباء : مطلب کیا میں ان پر بھروسہ کر سکتی ھوں ۔
زبیدہ خالہ: بیٹا تم مجھ پر بھروسہ رکھ کر کھول کر بات کر سکتی ھو میں کیسی سے کوئی بات نہیں کروں گی۔
صباء نے گھڑی کی طرف دیکھا تو دس بج کر دس منٹ ھو رھے تھے۔ صباء کو کچھ تسلی ھوئی کہ دس بجے تک ساجد سو جاتے تھے۔ تبھی وہ اٹھی اور اک نظر ساجد کو دیکھ کر آئی اور پھر بولی
صباء: خالہ میں آپ سے یہ پوچھنا چاھتی تھی کہ سائیں بابا کو کب سے جانتی ھو اور سائیں بابا کی عمر کیا ھو گی ۔
زبیدہ خالہ: میں بیٹا کوئی پیچھلے دس سالوں سے جانتی ھوں انہیں اور یہ کوئی چالیس پینتالس سال کے تو ھوں گے۔
صباء نے پھر اک بار کہا کہ کیا میں ان پر بھروسہ کر سکتی ھوں ؟
زبیدہ خالہ : تم کہنا کیا چاھتی ھو کھول کر بولو ۔
صباء نے اپنی قمیض اوپر کر دی اور اپنے بوبوں پر پڑے نشان دیکھانے لگی ۔
زبیدہ خالہ : منہ پر ھاتھ رکھتے ھوئے بولی یہ کیا ۔
صباء شروع سے لے کر آخر تک سب سنا دی اور یہ بھی بتا دی کہ کل سے گھر میں ملنے کا کہا ھے خالہ سنتی رھی پھر مسکراتے ھوئے بولی اب تم کیا چاھتی ھو۔
صباء : بچہ
زبیدہ خالہ : تو ٹھیک ھے میں تمہارے ساتھ ھوں جیسے تم چاھو گی میں ویسے تمہارا ساتھ دوں گی ۔
صباء : خالہ لیکن مجھے اک بات کی سمجھ نہیں آئی کہ ساجد ھوش میں آ چکے تھے پھر بھی سائیں جی نے مجھے دیکھتے ھوئے زور سے کہا دلہن والا لال جوڑا سدا سلامت رھے اس کا کیا مطلب ھوا۔
جاری ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی یا
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
-
Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی
April 28, 2025 -
Obsessed for the Occultist -20- سفلی عامل کی دیوانی
April 28, 2025