Obsessed for the Occultist -16- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل  کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی  بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس  کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی  اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی   جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر  کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل  سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔

۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

16- سفلی عامل کی دیوانی قسط نمبر

جبکہ سائیں بابا اور صباء ابھی بھی ننگے سو رھے تھے۔ زبیدہ نے ساجد کے جاتے ھی واشروم کا راستہ ناپا لوٹے میں پشاب کرنے لگی۔ جب لوٹا آدھا ھوگیا اور اس کو لگا کہ یہ کافی ھوگا تو وہ دبے پاؤں سائیں بابا کے کمرے کی طرف گئی اور دروازے کو بہت احتیاط سے چابی سے کھولا تو آگے سائیں بابا اور صباء کو ننگا سوتے پایا ۔

زبیدہ نے بہت احتیاط سے سائیں بابا کو اٹھایا اور بولی سائیں سرکار ابھی تازہ اور گرما گرم ناشتہ کر کے آئی ھوں جلدی سے اٹھو اور صباء کے جاگنے سے پہلے کر لو سائیں بابا بھی اک دم بجلی کی تیری سے اٹھا اور واشروم میں چلا گیا ۔وہاں اس نے کچھ منتر پڑھنے شروع کئیے اور ساتھ ھی ساتھ وہ زبیدہ خالہ کا پیشاب پینے لگا تین گھونٹ بڑی بڑی پیشاب کی پی کر باقی بچے پیشاب کو اپنے سر اور جسم پر بہانے کے بعد منتر پڑھنے لگا آدھے گھنٹے بعد جب اس کو پیشاب اپنے جسم میں جذب ھوتا ھوا محسوس ھوا تو وہ باہر آیا اور زبیدہ کو سر کے بالوں سے پکڑ کر واشروم میں لے گیا اور اس کی شلوار اتار کر اس کی گانڈ کے سوراخ میں زبان سے چاٹتے ھوئے منتر پڑھتا اور بار بار زبان سے چاٹتا زبیدہ خالہ زبان کو اپنی گانڈ کے سوراخ پر پا کر لذت شہوانی میں اپنی گانڈ کے سوراخ کو کچھ اور زیادہ کھول دیتی جس سے سائیں بابا کو زبان اندر تک ڈالنے کا اور اس کی گانڈ چاٹنے کا اور موقعہ مل جاتا گھنٹے کے منتر پڑھنے سے زبیدہ خالہ کی چوت نے بھی اپنا پانی چھوڑ دیا تھا جس کو سائیں بابا پی چکا تھا ۔ سائیں بابا نے زبیدہ کو اپنے پہلے حلیے پر کیا اور اس کو واشروم سے باہر نکال دیا اور بولا جا جاکر میری بیوی کو بھی جگا دے اور جلدی سے ناشتہ بنا زبیدہ جانے لگی تو سائیں بابا بولا رک زبیدہ ۔توں پہلے جا کر ناشتہ بنا پھر صباء کو اٹھانا جب وہ اٹھ جائے تو مجھے جلدی سے آکر بتا۔ سائیں بابا نے کچھ منتر اور واشروم میں پڑھے اور پھر لوٹے ھی سے اپنے جسم پر پانی بہایا اور تولیہ لپیٹ کر باہر نکل آیا اس کے باہر نکل آنے پر اس کے جسم پر مکھیاں جمع ھونے لگی تھی سائیں بابا نے صباء اور ساجد کے کمرے کا رخ کیا اور سیدھا بیڈ کے درمیان بیٹھ کر اک کھوپڑی سامنے رکھ کر اس پر کچھ پڑھنے لگا پورا کمرہ منتر کے پڑھتے ھی لال روشنی میں تبدیل ھو چکا تھا ۔ اور کمرے میں تیز ھوائیں چلنے لگی تھیں ۔سائیں بابا نے سامنے رکھی کھوپڑی کو سجدہ کیا اور اس سے کچھ مانگنے لگا کھوپڑی خود بخود ھوا میں اڑنے لگی اور اک طرف ھو کر چلی گئی سائیں بابا نے اک شیطانی قہقہہ لگایا اور اور اپنے اوپر دونوں ھاتھوں کو پھیرتے ھوئے اٹھا اور کمرے سے باہر نکل آیا کچھ دیر بعد کمرے میں لال روشنی رھی پھر کمرہ اپنی حالت میں واپس آگیا سائیں بابا کے کمرے سے باہر آنے پر زبیدہ خالہ نے اسے بتایا کہ صباء بی بی جاگ چکی ھے اور وہ نہانے کے لئیے تیاری کر رھی ھے سائیں بابا نے جلدی سے کمرے کی طرف رخ کیا اور دروازہ کھولا تو اندر صباء بستر سے اٹھ کر اپنے کپڑے سمیٹ رھی تھی سائیں بابا فرش پر ٹانگیں پھیلا کر بیٹھتے ھوئے صباء سے مخاطب ھوا ۔

سائیں بابا : بیگم کیا کر رھی ھو ؟

صباء : اک دم دیکھتے ھوئے جی وہ میں اپنے کپڑے پہننے لگی تھی تاکہ باہر نکل کر اپنے دوسرے کپڑے لوں اور نہا کر تبدیل کر سکوں سائیں صاحب ۔

سائیں بابا : کیا تم نہیں چاھتی جس نے تمہاری زندگی بھر کی پیاس بجھائی ھے تم اس کو پیار کرو اس کو چومو اور چوسو؟

صباء مسکراتے ھوئے بولی کیوں نہیں سائیں صاحب ۔اس کی تو میں دیوانی ھو گئی ھوں اور ویسے بھی اب یہ میرا اپنا ذاتی ھے اس پر میرا پورا حق ھے۔

سائیں بابا : تو آو اس کو چومو اور چوسو یہ بھی چاھتا ھے کہ تم اس کو چومو اور چوسو۔

صباء فرش پر گھٹنوں کے بل بیٹھتے ھوئے اپنے سر کو جھکاتے ھوئے سائیں بابا کے نیم مردہ لنڈ کو ھاتھ میں لے کر چومنے اور چوسنے لگی اس بات کی پرواہ کئے بغیر کہ اس سے پیشاب کی بو آ رھی تھی اور اس منہ میں لیتے ھی اسے پیشاب کے قطرے اپنے منہ میں محسوس بھی ھوئے پر اس نے لنڈ کو چوسنا نہیں چھوڑا بڑے شوق وزوق سے چوسنے میں مگن رھی ۔

سائیں بابا : مسکراتے ہوئے ۔سر میں انگلیاں پھیرتے ھوئے بولا صباء کتنا پیار کرتی ھے اس سے تو۔

صباء : اک ادا سے سائیں بابا کی آنکھوں میں دیکھتے ھوئے لنڈ کے موٹے ٹوپے کو اپنے ھونٹوں پر دبا کر اک پچک کی آواز سے منہ سے نکال کر بولی دنیا میں سب سے زیادہ پیارا لگتا ھے مجھے آپ کا لنڈ ۔

سائیں بابا مسکرایا اور بولا

سائیں بابا : چل پھر کھڑی ھو اس کو اٹھا کر اپنے ساتھ باتھ روم میں لے گیا اور صباء کو فرش پر بیٹھا کر دوبارہ سے اپنا لنڈ چوسوانے لگا صباء بھی پیاسی عورت کی طرح اس کے لنڈ کو چومتی اور چاٹتی رھی سائیں بابا نے اچانک اپنے لنڈ سے پیشاب کی اک دھار نکالی اور سیدھا صباء کے منہ اور سر کے بالوں میں پیشاب کرنے لگا صباء گھن کرتی اٹھنے لگی تو سائیں بابا نے اس کے سر کے بالوں سے پکڑ کر اس کو بیٹھاتے ھوئے بولا پیار بھی کرتی ھے اور اس سے گھن بھی کرتی ھے بیٹھ جا میری گشتی ۔اک ھاتھ سے اپنا لنڈ پکڑا اور دوسرے ھاتھ سے صباء کے بال پکڑے سائیں بابا صباء کے منہ پر پیشاب کا پریشر مارنے لگا صباء منہ ادھر ادھر کرنے لگتی سائیں بابا اس کے سر پر پیشاب ڈالنے لگا جب تک سائیں بابا کا لنڈ پیشاب سے فارغ نہیں ھوا سائیں بابا صباء پر پیشاب کرتا رہاجب فارغ ھوا توصباء کے بال پیچھے سے کھینچتے ھوئے نیچے کو کرتے ھوئے صباء کے منہ کو اوپر اٹھایا اور صباء کے ھونٹوں کو چوسنے اور چاٹنے لگا صباء منہ بنائے بیٹھی تھی سائیں بابا نے اس کی گردن چومنا اور چاٹنا شروع کر دی پھر اس کے بوبے چوسنے لگا جس سے ابھی بھی پیشاب کے قطرے ٹپکا رھے تھے ۔صباء سائیں بابا کی حرکتوں کی وجہ سے مست اور گرم ھونے لگی تھی سائیں بابا نے دوبارہ سے صباء کے ھونٹوں کو چومنا شروع کر دیا اب کی بار صباء بھی ساتھ دینے لگی

اسے سائیں بابا کے لنڈ سے نکلنے والے پیشاب کا ذائقہ سائیں بابا کی زبان سے اپنی زبان میں محسوس ھو رھا تھا سائیں بابا نے صباء کے ھونٹوں کو چھوڑا اور بوبوں کو دوبارہ پکڑ کے چوسنا اور کاٹنا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ اپنے نیم مردہ حالت کے لنڈ کو صباء کی چوت پر دبانے لگاصباء مستی میں بے چین سی ھونے لگی سائیں بابا مسلسل صباء کے بوبوں کو چوسنے پر لگا تھا ۔

جاری ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page