Obsessed for the Occultist -17- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل  کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی  بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس  کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی  اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی   جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر  کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل  سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔

۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

17- سفلی عامل کی دیوانی قسط نمبر

تبھی صباء اپنی حالت کو قابو میں نہ رکھتے ھوئے بول پڑی کہ سائیں جی رحم کریں رحم کریں مجھ پر میں مر جاؤں گی ۔سائیں جی شیطانی مسکراہٹ سے ھنستا ھوا بولا بہن کی لوڑی نہیں مرے گی توں اور تجھے میں مرنے دوں گا کیا ۔ صباء سائیں بابا کے لنڈ کو اپنی ٹانگوں کے درمیان دباتے ھوئے بولی ۔ ڈال دونا۔ میری چوت میں لنڈ ۔

سائیں بابا زور سے ھنستا ھوا بولا واہ جیو میری بلبل خوش کیا تو نے تو مجھے ۔اچھا یہ بتا مجھ سے کتنا پیار کرتی ھے توں ۔

صباء پاگلوں کی طرح اک دم سائیں بابا کے چہرے پر جھپٹی اور چومتے ھوئے بولی بہت زیادہ اپنے آپ سے بھی زیادہ ۔

سائیں بابا : تو جو میں تجھے بولو گا وہ کرے گی پھر ۔

صباء : ھاں سب کروں گی سائیں جی۔

سائیں بابا نے صباء کی چوت پر زور سے اپنا لنڈ پکڑ کر مارتے ھوئے بولا چل پھر اٹھ کھڑی ھو اور کھانے کی میز پر چل اور ناشتہ کر اور مجھے بھی کروا ۔

صباء : پر سائیں جی نہا تو لیں پہلے ۔سائیں بابا وہ تو بعد میں نہائیں گے ۔صباء میں پانی تو بہا لوں آپ نے پیشاب کر کے مجھے گندا کر دیا ھے۔

سائیں بابا : غصے کی سی آواز میں بولا گندا نہیں کیا تیرے گند کو دھو کر پاک کیا تجھے اس گند سےجو تیرا بچہ نہیں ھونے دے رہا چل جلدی اٹھ اور ناشتہ کروا مجھے ۔

صباء ڈرتی ھوئی اٹھی اور باہر جانے لگی تو صباء کی بالوں سے ٹپکتا سائیں بابا کا پیشاب فرش پر گرنے لگا سائیں بابا نے صباء کے بالوں کو پیچھے سے پکڑا اور پیچھے کو کھینچتے ھوئے صباء کے بال نچوڑے اور اس کو گود میں اٹھا لیا اپنے ھونٹ صباء کے ھونٹوں میں پیوست کر کے باہر لے جانے لگا سائیں بابا کا کھڑا لنڈ ابھی بھی صباء کی چوت کو چومیاں لے رہا تھا ۔ صباء نے منہ ھٹا کر جلدی سے کہا باہر زبیدہ خالہ ھے۔

سائیں بابا نے کمر کے گرد بازوؤں میں سے بایاں بازو کھولا اور اک زور سے چپت صباء کے دائیں سفید اور چیکنےچوتڑ پر مارا اور زور سے چوتڑ کو مسلتے ھوئے بولا تو پھر ھونے دے اس ھی ھاتھ سے اس کی گردن پکڑ کر پھر اس کے ھونٹ اپنے ھونٹوں پر دبا دئیے ۔ اور چلتا ھوا صباء کو لے کر باہر ڈائینگ ٹیبل کے پاس لا کر صباء کو نیچے اتارتے ھوئے بولا چل میری رانی آجا ناشتہ کرتے ھیں آجا میری گود میں بیٹھ تیرے پیٹ کو نیچے اوپر سے بھرتا ھوں صباء اس خوف میں تھی کہ زبیدہ خالہ آگئی تو کیا دیکھے گی اور کیا سوچے گی میرے بارے میں کہ میں کیسے پیشاب میں لت پت ھوئی پڑی ھوں ۔

سائیں بابا کرسی پر بیٹھتے ھی صباء کے چوتڑ پر اک چپت لگا کر بولا وہ مکھن دینا مجھے بیگم رانی ۔ صباء نے اپنے آپ کو سوچوں سے نکالا اور ھاتھ بڑھا کر سائیں جی کے لئیے مکھن اٹھانے لگی سائیں بابا نے مکھن کے پیالے سے اک چمچہ بھرا اور اس کی اپنی انگلیوں میں لیتے ھوئے کچھ تو کھا گیا اور کچھ کو اپنے لنڈ کے ٹوپے پر لگا کر باقی بچا صباء کی چکنی رسیلی چوت پر ملنے لگا صباء چوت پر ھاتھ لگتے ھی جھٹکے کھانے لگی صباء کی چوت زوروں سے پھڑپھڑانے لگی ۔سائیں بابا نے اچھے سے چوت چکنی کر دینے کے بعد کرسی کا رخ اک سائیڈ کر کے صباء کا منہ اپنی طرف کر کے بولا چل رانی بیٹھ جا میری گود میں اور پورا لے لے میرے لوڑے کو اپنی چوت میں ۔صباء پہلے ھی کنٹرول نہیں کر پا رھی تھی تبھی جلدی سے سائیں بابا کی گود میں بیٹھنے لگی ۔ابھی چوت کے منہ پر لنڈ کا ٹوپا لگا ھی تھا کہ زبیدہ خالہ کو کچن سے نکل کر اندر ڈائینگ ٹیبل کی طرف آتے دیکھ سائیں بابا چلایا بہن کی لوڑی زبیدہ کہاں ماں چودوا رھی ھے ابھی تک ناشتہ نہیں لائی ۔

زبیدہ خالہ تقریباً بھاگتی ھوئی سی لائی سرکار لائی بولتی ھوئی ناشتہ لگانے لگی ۔ سائیں بابا نے صباء کی کمر کی سائیڈوں کو اپنے ھاتھوں سے پکڑتے ھوئے اک دم نیچے کو دبا دیا اک دم اک درد سے بھری آ ہ ہ ہ کی آواز میں چیخی ۔ سائیں بابا کا لنڈ جڑ تک صباء کی چوت میں اتر چکا تھا ۔

سائیں بابا : بس میری جان بس یہاں ھی رھنے دے لنڈ کو ۔

صباء : سائیں جی مجھے بہت درد ھو رہا ھے ۔

زبیدہ خالہ : کچھ نہیں ھوتا بیٹی برداشت کرو ابھی سکون مل جائے گا میری بچی کو ۔

سائیں بابا : تو اپنی ماں مت چودوا زبیدہ ناشتہ رکھ سامنے ۔ رانی تو درد سے دھیان ھٹا اور مجھے ناشتہ کروا مکھن لگے ڈبل روٹی کے پیس پر زبیدہ جلدی جلدی لگا کر سائیں بابا کے سامنے رکھنے لگی ساتھ میں نیم گرم دودھ شہد اور زعفران مکس شدہ گلاس بھر کر رکھ کر زبیدہ خالہ جوس کا گلاس بھرنے لگی تو سائیں بابا بولا تو جا جاکر ناشتہ کر لے ۔ زبیدہ نے کہا سرکار میں نے ساجد صاحب کے ساتھ کر لیا تھا ۔ صباء نے تعجب سے زبیدہ کی طرف دیکھا ۔

سائیں بابا : صاحب نہیں کھسرا بول کھسرا۔ یہ بولتے ھوئے اک جاندار جھٹکا صباء کی چوت میں مارتے ھوئے بولا کیوں ھے نا کھسرا سالا مادر چود ۔

صباء درد سے اک بار پھر آہ ہ ہ۔ بھرتے ھوئے ھاں میں سر ھلانے لگی۔

سائیں بابا : سر کیا ھلا رھی ھے منہ سے بول ھے کہ نہیں نامرد کھسرا تیرا شوہر۔

صباء : ھاں نامرد مرد ھے اور کھسرا ھے ۔پر

سائیں بابا اور زبیدہ تعجب سے صباء کو دیکھتے ھوئے اک ساتھ بولے پر کیا ؟

صباء : وہ میرا شوہر نہیں ھے اب ۔میرے جسم کا مالک نہیں ھے اب میرا سب کچھ اب صمد سائیں بابا ھیں میں دل سے جان سے جسم سے روح سے اپنا مجازی خدا مانتی ھوں اپنا شوہر مانتی ھوں میرے جسم پرحق صرف سائیں جی کا ھے ۔

سائیں بابا نے زور سے قہقہہ لگاتے ھوئے کہا دیکھ زبیدہ چوت کی بھوک اور اولاد کی چاھت عورت کو کہاں تک لے جاتی ھے ۔

زبیدہ خالہ : جی جی سرکار کرتے ھوئے آگے بڑی اور لنڈ پر اچھلتی صباء کی پیشانی کو چومتے ھوئے بولی سدا سہاگن رھو سائیں سرکار کا پیار سدا تمہیں ایسے ھی ملتا رھے ۔

سائیں بابا نےصباء کے اچھلتے چوتڑوں پر اپنے دونوں ھاتھوں سے اک ساتھ چماٹ مارتے ھوئے کہا زبیدہ ملے گا ضرور ملے گااس کی چوت کو میرے ھی لنڈ سے سکون اور پیار ملے گا ۔

صباء مسکراتے ہوئے سائیں بابا کے ھونٹوں کو چومنے اور چوسنے لگی۔

جاری ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page