کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
21- سفلی عامل کی دیوانی قسط نمبر
پہلے اک الٹی آئی پھر دوسری سر گھومنے لگاصباء جلدی سے باہر آئی اور موبائل اٹھا کر سائیں بابا کا نمبر ملا دیا دوسری ٹون پر کال یس ھوئی تو صباء نے اپنی کیفیت سائیں بابا کو بتا دی ۔اور ساتھ ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ یہ بات میں زیادہ دیر نہیں چھپا سکتی صباء بولی کہ میری خواہش ہے کہ آپ خود بتائیں اپنے بچے کے بارے میں ۔
سائیں بابا بولا اچھا میں کچھ کرتا ھوں آتا ھوں تیری طرف جب میں تجھے بولو تب توں کمرے سے نکل کر باہر اس صوفے پر جا کر بیٹھ جانا جہاں میں نے تجھے چودا تھا ۔ کچھ ھی دیر میں میں اندر آجاؤں گا ۔اور سب کو میں خود بتا دوں گا ۔ صباء نے بڑی مشکل سے آدھا گھنٹہ اپنے آپ کو سنبھالا پھرسائیں بابا کی کال پر باہر اس ھی صوفے پر جا کر بیٹھی ھی تھی کہ اسے محسوس ھوا کہ جیسے کیسی نے اس کے منہ پر ھاتھ رکھنا چاھا ھو اس ھی ڈر سے صباء کے منہ سے اک دم چیخ نکلی امی ی ی ی ی اور صباء بے ھوش ھو گئی ۔اشرف صاحب اور جمیلہ بیگم صباء کی آواز سن کر اک دم بھاگتے ھوئے آئے جمیلہ بیگم چلائی ہائے صباء میری بچی کیا ھو گیا تمہیں ۔ اشرف صاحب پانی کا گلاس لائے اور صباء کو ھوش میں لانے کی کوشش کرنے لگے عین اس ھی وقت دروازے پر بیل ھوئی اشرف صاحب صباء کو چھوڑ دروازے پر پہنچے دروازہ کھولا تو سامنے سائیں بابا کو کھڑا پایا ۔اشرف صاحب نے بڑی عقیدت سے سلام کیا اور سائیں بابا کا ھاتھ چوما اور اندر آنے کا کہا اندر آتے ھوئے اشرف صاحب بولے سائیں صاحب آپ صحیح وقت پر تشریف لائے ھیں ابھی کچھ ھی دیر پہلے پتہ نہیں کیا ھوا میری بہو بے ھوش ھو گئی ۔
سائیں بابا : تعجب سے کب کتنی دیر پہلے۔
اشرف صاحب : کوئی پانچ منٹ پہلے سرکار ۔
سائیں بابا : اوووھھ اب کہا ھے وہ ۔اور کیسی ھے ۔
اشرف صاحب: سرکار اندر ھی ھے اور جب وہ بے ھوش تھی تبھی میں گیٹ کھولنے آگیا تھا ۔ باتیں کرتے وہ اندر آچکے تھے صباء صوفے پر تقریباً لیٹی سی ھوئی تھی سائیں بابا کو آتا دیکھ کر بیٹھ گئی۔ جمیلہ بیگم بھی اب صوفے پر بیٹھ گئی تھیں ۔سائیں بابا صباء کے پاس بیٹھ کر صباء پر دم کرتے ھوئے صباء کے ھاتھ کی نص پکڑ کر چیک کرنے لگا اور پھر اٹھ کر اشرف صاحب اور جمیلہ بیگم کے پاس بیٹھتے ھوئے بولا اگر میں وجہ بتاؤں تو مجھے کیا انعام ملے گا ۔جمیلہ بیگم تعجب سے کیا مطلب سائیں صاحب ۔ سائیں بابا چہرے پر مسکراہٹ لاتے ھوئے بولا خوش خبری لگتی ھے مجھے تو جلد تمہارے ھاں مہمان آنے والا ھے ۔جمیلہ بیگم اک دم دوڑتی سی صباء کے قدموں میں بیٹھتے ھوئے بولی واقعی سچ میں صباء سائیں صاحب جو کہ رھے ھیں کیا سچ ھے ۔بولو بیٹا۔ صباء نیچے منہ کئیے شرماتے ھوئے کہنے لگی ماما مجھے کچھ پتہ نہیں بازار سے سامان لائی تو کمرے میں جاتے ساتھ میرا سر چکرانا شروع ھوگیااور مجھے الٹیاں شروع ھو گئی آپ کو طبیعت بتانے آئی تو یہاں چکرا کر گر گئی۔ جمیلہ بیگم نے قریب ھو کر صباء سے پوچھا اس منتھ کی ڈیٹ آئی تمہیں ۔
صباء : نہیں میں سر ھلا کر رہ گئی۔
جمیلہ بیگم یہ سنتے ھی پاگل سی ھو گئی اور صباء کو کبھی گلے لگاتی تو کبھی چومتی ھوئی بولی بیٹا کیا کھانے کو دل کر رہاھے میری بیٹی کا ۔
صباء : کچھ نہیں مما ۔میں زبیدہ خالہ کو بول کر تھوڑی سی املی منگوا لیتی ھوں ۔
سائیں بابا : اگر ساس بہو میں پیار کچھ کم ھوا ھو تو مجھے نیک ملے گا ۔
اشرف صاحب اور جمیلہ بیگم اک ساتھ بولے جی سرکار ضرور ضرور کیوں نہیں ۔ اشرف صاحب نے اس ھی وقت پانچ ھزار نکالے اور سائیں بابا کو دینے لگے تو صباء نے ھاتھ آگے بڑھا کر چھین لئیے اور بولی سائیں صاحب آپ کی بات سچ ھوئی تو میں خود آپ کے آستانے پر آکر پانچ ھزار خوشخبری کے اور اپنی خوشی سے پانچ دیگیں اور آپ کے پانچ سوٹ اور مٹھائی دے کر آؤں گی ۔ سب ھنسنے لگے ۔
سائیں بابا : اشرف صاحب دیکھ لو آج کل کے بچے بھی ڈاکٹر کی بات کو ھی سچا مانتے ھیں جو مشین بولے گی وہ سچ ھے جو ھم بولیں اس کی کوئی وقعت نہیں ۔ صباء : سائیں صاحب آپ کی بات کی اھمیت کو ھی تو بڑھا رھی ھوں اگر سچی ھوئی تو صرف پانچ ھزار ھی نہیں ملیں گے اور بھی انعام دیا جائے گا آپ کو ۔ اشرف صاحب اور جمیلہ بیگم نے بھی تائید کی اور تینوں سائیں بابا کے ھمراہ نیشنل ھوسپٹل ٹیسٹ کے لئیے نکل آئے ٹیسٹ کے بعد لیڈی ڈاکٹر نے بھی خوش خبری سنادی کے آپ کی بہو پریگننٹ ھے کوئی ایک ماہ کے قریب کا حمل ھے ۔ جمیلہ بیگم خوشی سے نہال ھوئی جا رھی تھیں اشرف صاحب سے بھی نہیں رھا گیا انہوں نے اسی ھی وقت اپنے بیٹے ساجد کو کال لگا دی اور اسے خوش خبری دی کہ تم باپ بن گئے ھو صباء پریگننٹ ھے۔ ساجد اک دم خوشی سے جھوم اٹھا بینک میں بھی اک خوشی کا سا سماء تھا ۔سائیں بابا بلکل صباء کے سامنے کھڑے ھوتے ھوئے ۔اتنا قریب کہ کچھ ھی انچ کا فاصلہ تھا دونوں میں ۔ بولا کیوں صباء بیگم میری بات اب بھی سچ ھوئی یا نہیں ۔
صباء نیچے منہ کر کے کھڑی ھو گئی سائیں بابا کو بھی شاید سمجھ آگئی تھی کہ اس نے صباء کو بیگم بلایا ھے جو کہ اس سے پہلے کیسی نے نہیں بلایا تھا ۔تبھی وہ جلدی سے جمیلہ بیگم کی طرف متوجہ ھوا اور بولا ھاں جی جمیلہ بیگم اب آپ خوش ھیں میری بات سچی ھو گئی کہ ابھی بھی کوئی شک ھے جمیلہ نے اک دم سینے پر ھاتھ رکھتے ھوئے کہا جی سرکار جی بلکل سچ ھوئی آپ کی بات ۔ آپ تو ھمارے لئیے اک انعام ھیں کوئی بھی پریشانی آتی ھے آپ اک رحمت کی طرح پریشانی کو آسانی میں تبدیل کر دیتے ھیں ۔ قسم سے سائیں سرکار میں آپ کی مریدنی ھوئی آپ میرے سچے سائیں سرکار ھیں ۔
سائیں جی نے اک دم بات بدلی اور بولا جمیلہ بیگم آپ کا نام جمیلہ تھا نا تو جمیلہ بیگم کب سے پڑا ۔
جمیلہ بیگم : جی سائیں صاحب جب سے میں ان کے نکاح میں آئی اور پھر بیٹے کے آنے کے بعد تو مستقل ھی میرا نام جمیلہ بیگم رکھا گیا ۔
سائیں بابا : تو صباء بی بی جب تک ماں نہیں بنی تھی اس وقت تک بی بی رھی اب ماں بننے جا رھی ھے تو آج سے ھی اس کو صباء بیگم کا درجہ دو جیسے تمہیں ملا کیوں صباء بیگم۔ صحیح کہا نا میں نے۔
صباء نیچے منہ کیے کھڑی رھی
اشرف صاحب اور جمیلہ بیگم نے کہا جی ضرور آج سے ھی بلکہ ابھی سے ھی ھماری بیٹی صباء بیگم ھی کہلائے گی ۔
جاری ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی یا
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
-
Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی
April 28, 2025 -
Obsessed for the Occultist -20- سفلی عامل کی دیوانی
April 28, 2025