کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،
ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا، اور پھر ۔۔۔۔۔
چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Perishing legend king-150-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-149-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-148-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-147-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-146-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-145-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025
ہوس کا جنون قسط -- 01
میرا نام عامر ہے اور میں پنجاب کے ایک گاؤں کا رہنے والا ہوں۔ ہمارا گاؤں شہر سے 8 سے 9 کلو میٹر دور ہے ۔۔ میں شہر میں کالج سے بی ایس سی کر رہا ہوں، جس کے لیے ہمیں بس سے جانا پڑتا ہے۔ میری عمر20 سال کے قریب ہے اور میرا قد 5 فٹ 10 انچ ہے۔ مجھے شروع سے ہی ایکسرسائز کا شوق ہے جس سے میری باڈی بہت فٹ اور وی شیپ ہے۔ میرا رنگ گورا اور لمبے بال ہیں۔ شہر میں مجھے بہت سی لڑکیاں گھور کر دیکھتی ہیں لیکن میں نظر بازی سے آگے نہیں گیا کیونکہ میرے ابو بھی پہلوان تھے اس لیے مجھے لڑکیوں سے زیادہ ایتھلیٹکس کا شوق ہے۔
اب آتے ہیں اصل کہانی کی طرف۔ گرمیوں میں تین مہینے کی چھٹیاں ہوتی تھیں اور چھٹیوں میں کالج کی بہت ساری لڑکیاں بھی ہمارے ساتھ بس سے شہر جاتی تھیں ٹیوشن وغیرہ کے لیے۔ میں بس میں کھڑا سفر کر رہا تھا، بس سواریوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔ بہت رش تھا۔ اگلے سٹاپ پر بس رکی تو سٹاپ سےتین لڑکیاں بس میں سوار ہوئیں۔ رش بہت تھا تو وہ لڑکیاں میرے سامنے کھڑی ہو گئیں۔دو نے گاؤن اور نقاب کیا ہوا تھا اور ایک بغیر نقاب کے تھی۔دو لڑکیاں سائیڈ میں کھڑی ہو گئیں۔ ایک کا منہ میری طرف تھا، اس نے ہاتھ سے بس کی چھت سے لگا ہینڈل پکڑا ہوا تھا اور دوسرے ہاتھ سے کندھے پر لٹکے بیگ کی پٹی پکڑی ہوئی تھی۔ میں نے کوئی خاص نوٹس نہیں لیا۔ بس اپنی رفتار سے آگے بڑھ رہی تھی۔ اچانک بس نے جھٹکا کھایا اور میرا ہاتھ ہینڈل سے سلپ ہو کر کسی نرم چیز سے جا ٹکرایا، جسے میں نے زور سے پکڑ لیا۔ یہ سب اچانک ہوا تھا، جیسے ہی میرے حواس بحال ہوئے تو مجھے حالات کی نزاکت کا احساس ہوا۔ میں دونوں ہاتھوں سے لڑکی کے مَموں کو پکڑے ہوئے تھا اور پیچھے گرنے کی وجہ سے اس کے ہاتھ میرے ہاتھوں پر آگئے تھے۔ زیادہ رش ہونے کی وجہ سے نیچے نہیں گرے تھے۔ میں نے جلدی سے اپنے ہاتھ پیچھے کر لیے اور سوری کہا۔ لڑکی کی آنکھوں میں ہلکا سا غصہ تھا جو سوری کہنے سے کم ہو گیا۔ ویسے بھی میں خود تو اس پر گرا نہیں تھا۔ میں نے اردگرد دیکھا تو کچھ لوگ ہمیں نوٹس کر رہے تھے۔
خیر ہم دوبارہ خاموشی سے کھڑے ہوگئے ، لیکن چند سیکنڈ بعد ہی پچھلے لمحے ذہن میں آتے ہی میرا خون کنپٹیوں میں جوش مارنے لگا۔ میں نے دوبارہ اس لڑکی کو غور سے دیکھا۔ اس کا رنگ انتہائی سرخ و سفید تھا۔ بھنویں ترشی ہوئی تھیں۔ اس نے نقاب کر رکھا تھا۔ میں نے تھوڑا نیچے دیکھا تو میری سانسیں آٹکنے لگی ۔۔ اس نے بہت ٹائٹ گاؤن پہنا ہوا تھا جس سے اس کا فِگر کافی واضح نظر آ رہا تھا۔ نقاب کی پٹی چھاتی سے تھوڑا اوپر ختم ہو رہی تھی، نیچے اس کے مَمے تنے کھڑے تھے۔ کیا غضب کا سائز تھا۔ لڑکی کے اتنے بڑے مَمے دیکھ کر میں تو کچھ لمحے گم ہو گیا۔ گاؤن کے باوجود بھی برا کی شیپ کا اندازہ ہو رہا تھا۔ برا کے اوپر ہوئی کڑھائی کا اندازہ گاؤن کے اندر سے ہو رہا تھا۔ میں یہ سوچ کر گرم ہونے لگا کہ کچھ دیر پہلے میں نے ان کو دبوچ کر رکھا ہوا تھا۔ مَموں کے نیچے بل کھاتی کمر غضب ڈھا رہی تھی۔ کمر سے نیچے گاؤن پھر سے ٹائٹ تھا، اس کی گانڈ کا تو اندازہ نہیں ہو رہا تھا لیکن ادھر سے ٹائٹ ہوتا گاؤن گانڈ کے بڑے ہونے کا ثبوت دے رہا تھا۔
میں تھوڑی دیر مسحور ہو کر اس کی باڈی کا جائزہ لیتا رہا۔ ویسے تو میں لڑکیوں کا زیادہ نوٹس نہیں لیتا تھا لیکن اس کے فِگر کو دیکھ کر اور پکڑنے کے بعد میں اندر سے ہل گیا تھا۔ اب میرا دوبارہ دل چاہ رہا تھا کہ میں اس کے مَمے پکڑوں، ٹٹولوں، اس کے پیٹ پہ ہاتھ پھیروں، اس کی گانڈ کے چوتڑوں کو دبوچوں۔ میں اس کے ساتھ لگ کر کھڑا ہونا چاہتا تھا۔ اور میری یہ خواہش کنڈیکٹر نے پوری کی۔ اگلے سٹاپ سے کچھ اور سواریاں بس میں سوار ہوئیں تو رش زیادہ ہونے کی وجہ سے سواریاں پیچھے کھسکنے لگیں جس کی وجہ سے اس لڑکی کو میرے ساتھ چپکنا پڑا۔ اس لڑکی کے جسم کی مہک مجھے محسوس ہو رہی تھی۔ اس نے کوئی برانڈڈ پرفیوم لگایا ہوا تھا جس کی سمیل مجھے پاگل بنا رہی تھی۔ اس کے مَموں اور میرے سینے کے درمیان1 یا 2 سینٹی میٹر کا فاصلہ تھا۔ بس کی ریس کم زیادہ ہونے سے اس کے مَمے کبھی کبھی میری چھاتی سے چھو رہے تھے۔ میرے لیے یہ برداشت کرنا مشکل ہو گیا۔ میرا دل کر رہا تھا کہ ادھر ہی پکڑ کر اسے ننگا کر دوں اور دن رات اسے پیلتا رہوں۔ اسکی چھاتی بار بار لگنے سے میرے ٹانگوں کے درمیان حرکت شروع ہو گئی اور میرا لن انگڑائی لے کر کھڑا ہونا شروع ہو گیا۔
یہ پہلا موقع تھا کہ کوئی لڑکی میرے اتنے قریب کھڑی تھی، جس کے مَمے میں مسل چکا تھا اور جس کا قاتل فِگر مجھے سیکس پر اکسا رہا تھا۔ مجھے اتنی زور سے شہوت آئی کہ لن جھٹکے مارتے ہوئے کھڑا ہو گیا اور اس لڑکی کی رانوں اور ملائم پیٹ کے نرم حصوں پر رگڑ کھاتا ہوا ناف کے نیچے جا کر چبھنے لگا۔ جیسے ہی اس لڑکی نے میرے لن کو اپنی باڈی پر محسوس کیا تو اس نے نظریں اٹھا کر میری آنکھوں میں دیکھا۔ اس کی آنکھوں میں ہلکی ہلکی سرخی نظر آ رہی تھی۔ شاید وہ میری پرسنالٹی سے امپریس ہو گئی تھی۔ اس سے نظریں ملنے سے مجھے کرنٹ لگا۔ میں نے ہلکی سی سمائل دی تو اس نے نظریں جھکا لیں۔ شاید وہ بھی ان لمحوں کا مزہ لے رہی تھی۔ میں نے لن کو تھوڑا سا نیچے کیا تو اسی وقت بس کو بریک لگی۔ اس بار میں اس سے اس قدر لگ گیا کہ جیسے زور سے جھپی ڈالی ہو اور میرا ہتھیار اس کی رانوں کے درمیان جا پھنسا۔ مجھ پر عجیب سا نشہ چھا گیا۔ اس کے جسم سے اٹھتی خوشبو، اس کا لمس مجھے پاگل کیے جا رہا تھا۔ میں نے آہستہ سے اپنا ہاتھ سرکا کر اس کے دائیں مَمے کی سائیڈ میں رکھ دیا۔ کیا کمال کا مَما تھا۔ اس کی برا کے اندر کافی ٹائٹ لگ رہا تھا۔ میں نے ہلکا سا اس کا مَمہ دبا دیا، اس کے منہ سے سسکی نکل گئی جو صرف میں ہی سن پایا۔ اس کے ساتھ ہی بس رک گئی اور میں نے ایک بار پھر اسے جھپی ڈال لی۔
بس شہر پہنچ گئی تھی اور لوگ اترنا شروع ہو گئے۔ اس نے مسکراتی ہوئی نظروں سے مجھے دیکھا اور دوسری طرف منہ کر کے اترنے لگی۔ اب میرا دھیان اس کی گانڈ پر گیا، کیا کمال کی گانڈ تھی سالی کی، چوڑی، گول اور باہر کو نکلی ہوئی۔ اس کے ہر اٹھتے قدم کے ساتھ وہ کمال کا نظارہ پیش کر رہی تھی۔ جیسے ہی وہ قدم اٹھاتی اس کی گانڈ کی دراڑ کی شیپ واضح ہو جاتی۔ بلاشبہ وہ لڑکی کمال کی گانڈ اور مَموں کی مالک تھی۔ میں اس میں ایسا کھویا تھا کہ پیچھے سے آواز آئی:
“بھائی جلدی اترو، پیچھے اور لوگ بھی ہیں!”
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے