Passion of lust -05- ہوس کا جنون

Passion of lust -- ہوس کا جنون

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،

ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں  ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ  سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا،  اور پھر ۔۔۔۔۔

چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس کا جنون قسط -- 05

ثوبیہ (مستی میں): “یہ۔۔ یہ نیچے کیا ٹھوک رہے ہو میرے پیٹ میں؟”

میں: “یہ میرا جسم ہے ڈارلنگ۔”

ثوبیہ: “اچھاااا۔۔ اسے کیا کہتے ہیں؟”

میں: “اسے ڈانڈا کہتے ہیں۔”

ثوبیہ (اپنے پیٹ کو میرے لن پر دباتے ہوئے): “نہیں، اور کیا کہتے ہیں؟”

میں: “اور اسے پینس کہتے ہیں۔”

ثوبیہ (فل مستی میں): “نہیں، اسے لن کہتے ہیں نا؟”

میں: (اس کے منہ سے لفظ لن سن کر میرے لن میں آگ لگ گئی، میں نے لن اور اس کے پیٹ پر دبا دیا) “ہاں بےبی یہ لن ہے۔”

ثوبیہ: “اچھاااا۔۔ تیرے لن نے میرے پیٹ کو پھاڑ دینا ہے۔ یہ اتنا بڑا کیوں ہے؟”

میں: “یہ بڑا ہی ہوتا ہے ڈارلنگ۔”

ثوبیہ: “میں پکڑ کر دیکھوں؟”

میں: “ہاں پکڑ کر دیکھ لو۔”

اور لن اس کے سامنے کر دیا۔ اس نے کپڑوں کے اوپر سے میرا لن پکڑ لیا اور دبانے لگی۔

ثوبیہ: “توبہ! یہ تو بہت بڑا ہے بابا، اور سخت بھی۔”

میں: “ہاں یہ لڑکی کو دیکھ کر سخت ہوتا ہے۔”

ثوبیہ: “اچھا تو یہ مجھے دیکھ کر سخت ہوا ہے؟”

میں: “ہاں کیوں؟”

ثوبیہ: “تو کیا دیکھا ہے مجھ میں؟”

میں: “تمہارے مَموں کو۔۔ اتنے بڑے ہیں۔”

ثوبیہ: “اچھا تو مَمے دیکھ کر تمہارا لن کھڑا ہو جاتا ہے؟”

میں: “ہاں لیکن اس کو کہیں ڈالتے بھی ہیں۔”

ثوبیہ: “اچھا – کہاں؟”

میں اس کی پھدی پر ہاتھ رکھ کر: “یہاں۔”

ثوبیہ: “یہاں کیسے؟ یہ تو بہت بڑا ہے، اس چھوٹے سے سوراخ میں کیسے جائے گا یہ؟”

میں: “میں تمہیں ڈال کر دکھاؤں گا۔”

ثوبیہ: “وہ تو میرا شوہر ڈالے گا نا۔”

میں: “تم مجھے اپنا شوہر سمجھ لو۔”

میرا ہاتھ ابھی تک اس کی پھدی پر تھا۔ اس کی پھدی تندور کی طرح گرم تھی اور گیلی بھی۔۔ کافی پانی چھوڑا ہوا تھا ثوبیہ کی پھدی نے۔۔ اس کی پھدی انتہائی نرم تھی۔ اس کی پھانکوں کا کچھ اندازہ ہوا تو میں نے ہاتھ سے دبا دیا۔

ثوبیہ کے منہ سے سسکی نکل گئی۔ اس نے ایک ہاتھ سے میرا ہاتھ پکڑ کر پیچھے کر دیا جبکہ دوسرے ہاتھ سے ابھی تک میرا لن پکڑا ہوا تھا۔

اچانک کیبن کا دروازہ کھلا اور عالیہ اور عائزہ کیبن میں داخل ہوئیں۔ اندر کا نظارہ دیکھ کر دونوں نے منہ دوسری طرف کر لیا۔

عالیہ ہنس کر بولی: “سوری آپ کو ڈسٹرب کیا”

ثوبیہ نے جلدی سے میرا لن چھوڑا اور سیٹ پر بیٹھ گئی اور نقاب والا رومال گلے میں ڈالنے لگی۔ میں بھی بیٹھ گیا۔

میں: “نہیں تو ڈسٹرب نہیں کیا آپ نے”

عالیہ اور عائزہ کے آنے سے سارا مزہ خراب ہو گیا تھا۔ جب سے وہ دونوں انٹر ہوئی تھیں تب سے عائزہ کی نظریں میری ٹانگوں کے درمیان جمی ہوئی تھیں۔ یقیناً وہ میرے لن کو دیکھ رہی تھی جو ابھی تک اکڑ کر کھڑا تھا اور کپڑوں میں ٹینٹ بنا رہا تھا۔ میں نے جان بوجھ کر اس کو چھپایا بھی نہیں تھا۔ وہ دونوں ابھی تک کھڑی تھیں۔

میں: “بیٹھ جاؤ ڈیئر”

وہ دونوں ہنستے ہوئے بیٹھ گئیں۔

عالیہ (مجھے آنکھ مار کر): “ہاں جی کیسا گزرا ٹائم؟”

میں: “بہت مزے کا گزرا۔۔ پتہ ہی نہیں چلا وقت گزرنے کا۔”

پھر کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد ہم وہاں سے نکلنے لگے۔ اس سارے ٹائم میں عالیہ اور عائزہ مجھے گہری نظروں سے دیکھتی رہیں۔ مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ یہ دونوں لڑکیاں بھی مجھے پسند کرنے لگی ہیں۔

پھر وہ واپس کالج چلی گئیں اور میں گھر واپس آ گیا۔ میرے ذہن پر ثوبیہ سوار تھی، اس کے خوبصورت مَمے بار بار میرے ذہن پر چھا رہے تھے۔ میرا لن بار بار ان لمحوں کو یاد کر کے ٹائٹ ہو رہا تھا۔ میں شام کو گھر پہنچا اور کھانا کھا کر سو گیا۔ کافی دیر بعد میری آنکھ کھلی ، ٹائم دیکھا تو کافی رات گزر گئی تھی۔ میں نے ثوبیہ کو مِس کال دی تو فوراً ثوبیہ کی کال آ گئی۔

میں: “ہیلو ڈارلنگ کیسی ہو؟”

ثوبیہ: “میں ٹھیک ہوں، اور سناؤ کیا ہو رہا ہے؟”

میں: “تمہیں یاد کرنے کے سوا کیا کر سکتا ہوں۔۔ یار۔۔ مجھے تو تمہارے مَمے بہت یاد آ رہے ہیں۔”

ثوبیہ: “اچھا۔۔ تم  بہت شرارتی ہو۔”

میں: “وہ کیسے؟”

ثوبیہ: “تم نے میرا گلا پھاڑ دیا چول انسان”

میں: “بہت مستی چڑھ گئی تھی، پتہ ہی نہیں چلا۔ اب اگلی دفعہ ملو گی تو بڑے پیار سے تمہارے کپڑے اتاروں گا۔”

ثوبیہ: “نہ جی، میں نہیں اتارنے دوں گی تمہیں اپنے کپڑے۔۔ تم بہت خراب ہو۔ میرے مَمے چوسنا شروع کر دو گے۔”

اس کے منہ سے مَمے کا لفظ سن کر میرا لن بہت زیادہ ٹائیٹ ہو گیا۔

میں: “تمہارے مَمے ہیں ہی مزے کے، ان کو دیکھ کر کون نہیں چوسے گا؟ بتاؤ پھر مزہ آیا مَمے چٹوانے کا؟”

ثوبیہ: “ہاں تھوڑا تھوڑا۔۔ اور تم اپنا وہ میرے پیٹ میں کیوں دباتے ہو؟”

میں: “وہ کیا؟”

ثوبیہ (شرماتے ہوئے): “وہی لمبا سا۔”

میں: “کیا لمبا سا؟”

ثوبیہ: “لن۔۔”

میں: “ثوبیہ! کیا تمہیں میرا لن اچھا لگتا ہے؟”

ثوبیہ: “نہیں تو۔۔ ہاں لگتا ہے لیکن تم نے تو ننگا نہیں کیا تھا نا۔”

میں: “اب کی بار جب ملو گی تو تمہیں ننگا کر کے دکھاؤں گا۔ میرا لن دیکھ کر تمہیں کچھ ہوتا ہے؟”

ثوبیہ: “ہاں کچھ کچھ ہوتا ہے۔”

میں: “کہاں ہوتا ہے کچھ کچھ؟”

ثوبیہ: “میں نے تمہیں نہیں بتانا۔”

میں: “بتاؤ نا میری جان!”

ثوبیہ: “نیچے ٹانگوں میں۔۔”

میں: “ٹانگوں میں یا پھدی میں؟”

ثوبیہ (پھدی کا سن کر ثوبیہ پہلے کچھ دیر چپ رہی، پھر): “پھدی میں۔۔”

میں: “پھدی میں کیا ہوتا ہے؟”

ثوبیہ: “پھدی میں لن پھیرنے کا دل کرتا ہے۔۔”

ثوبیہ کی باتیں میرے لن کو آگ لگا رہی تھیں۔ میں نے سوچا، لڑکی لائن پر آ رہی ہے۔۔ بس تھوڑی سی محنت کی ضرورت ہے اور پھر میرا لن اس کی پھدی میں ہو گا۔

میں: “اور کیا دل کرتا ہے؟”

ثوبیہ: “دل کرتا ہے کہ پھدی میں لن سے خارش کروں، بہت تنگ کرتی ہے جب سے تم نے اسے بس میں رگڑا ہے۔۔”

میں (مزہ لیتے ہوئے): “جب بس میں لن تمہاری پھدی پر رگڑا تو کیسا لگا؟”

ثوبیہ: “بہت مزہ آیا، بہت دل کر رہا تھا کہ تم ایسے ہی دبائے رکھو۔ جب جھٹکوں سے تمہارے لن کی ٹوپی پھدی سے ٹکراتی تھی تو میری پھدی سے پانی ٹپکتا تھا۔ گھر جا کر دیکھا تو میری شلوار پھدی کے پانی کی وجہ سے اکڑی ہوئی تھی۔۔ میرا دل کر رہا تھا کہ تمہارا لن پکڑوں اور سیٹ پر پاؤں رکھ کر پھدی ننگی کر کے اس پر جوڑ دوں اور پھر میں کہوں کہ اب زور سے میری پھدی مارو۔”

میں اس کی باتیں سن کر حیران رہ گیا، سالی کو کتنی آگ لگی تھی لن لینے کی۔ وہ پوری طرح کھل کر میرے ساتھ باتیں کر رہی تھی۔ میرا لن اس کی باتیں سن کر پھٹا جا رہا تھا۔ میں نے ٹراؤزر نیچے کیا اور لن باہر نکال کر ہاتھ میں پکڑ کر رگڑنے لگا۔

میں: “اچھا تو مجھے بولتی نا، میں ڈال دیتا تمہاری پھدی میں۔۔”

ثوبیہ: “اُدھر بہت لوگ تھے نا۔ آج جو گانڈ میں لن دبایا تو نشہ ہی چڑھا۔”

میں: “اچھا تو مزہ آیا؟”

ثوبیہ: “ہاں بہت۔”

میں: “ثوبیہ کل مجھے کہیں اکیلے میں ملو نا۔۔”

ثوبیہ: “سوری یار کل میں نے چھٹی کرنی ہے۔۔ کچھ کام ہے۔”

میں: “کیا کام؟ میرا تو دل نہیں لگے گا یار۔۔”

ثوبیہ: “گھر پہ ہے کچھ ضروری کام۔۔”

میں: “ٹھیک ہے جااان۔۔ میرا لن بہت اکڑ رہا ہے۔”

ثوبیہ: “اچھا اسے سلا دو اب کیونکہ میں سونے جا رہی ہوں۔”

پھر اس نے تھوڑی دیر بات کی اور پھر کال کٹ کر دی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page