Passion of lust -06- ہوس کا جنون

Passion of lust -- ہوس کا جنون

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،

ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں  ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ  سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا،  اور پھر ۔۔۔۔۔

چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس کا جنون قسط -- 06

میرا برا حال تھا، پورا جسم پسینے میں نہایا ہوا تھا۔ لن ابھی تک کھڑا تھا۔ لائٹ نہیں تھی اور روم میں گرمی بھی تھی۔۔ گرمیوں میں جب لائٹ نہیں ہوتی تھی تو اکثر میں چھت پر سو جاتا تھا۔ وہاں میرے لیے ایک چارپائی اضافی پڑی ہوتی تھی۔ میں مٹھ مارنے کا ارادہ ترک کر کے چھت پر چلا گیا۔۔ آج چودھویں کی رات تھی، ہر شے روشنی میں چمک رہی تھی۔ میری چارپائی پر کوئی سویا ہوا تھا۔ قریب جا کر دیکھا تو وہ میری بہن ثمینہ تھی۔

ثمینہ مجھ سے 1 سال چھوٹی ہے۔ میری 2 بہنیں ہیں۔۔ ایک بڑی سارہ اس کی شادی ہو چکی ہے اور چھوٹی ثمینہ جس نے پڑھائی چھوڑ دی ہے اور اب بس گھر کے کام کرتی ہے۔ میں نے جب ثمینہ کو دیکھا تو یہ کیا، یہاں تو کچھ اور ہی نظارہ تھا۔ ثمینہ کے پیٹ سے قمیض ہٹی ہوئی تھی، اس کا گورا پیٹ چاند کی روشنی میں چمک رہا تھا۔ میں نے نظریں پھیر لیں اور اس کی قمیض پکڑنے لگا تھا کہ اس کا پیٹ ڈھک دوں۔

 مگر یہ کیا! میرا ہاتھ خود ہی رک گیا۔ میں پہلے ہی ثوبیہ سے باتیں کر کے کافی گرم تھا۔ اور اوپر سے یہ نظارہ۔۔ انسان بھی وحشی ہے، جب اس پر ہوس غالب آتی ہے تو وہ سب رشتے بھول جاتا ہے۔ اور تب اس میں صرف ایک ہی خواہش ہوتی ہے اور ہوتی ہے جسم کی خواہش۔ جب یہ خواہش بیدار ہوتی ہے تب انسان کو ایک جسم کی ضرورت ہوتی ہے جس سے وہ خود کو سیراب کر سکے۔ اب یہ جسم کسی کا بھی ہو اسے کچھ فرق نہیں پڑتا۔۔ ایسا ہی کچھ میرے ساتھ ہو رہا تھا۔ اس وقت میرے ذہن میں صرف ہوس سوار تھی اور میرے سامنے میری بہن لیٹی ہوئی تھی جس کے ننگے گورے پیٹ کو میں لالچی نظروں سے دیکھ رہا تھا۔ ثمینہ کا پیٹ ہر سانس کے ساتھ اوپر نیچے ہو رہا تھا۔

 اس کی نیول (دُھنی) بہت گول اور سیکسی تھی۔ وہ جب بھی سانس لیتی تو نیول کا منہ تھوڑا کھل جاتا اور جب سانس چھوڑتی تو نیول کا منہ تنگ ہو جاتا۔ اس کا پاجامہ کافی نیچا تھا، پھدی سے تھوڑا اوپر اس کی کچھ جھانٹیں نظر آ رہی تھیں جو بہت چھوٹی تھیں، شاید دو دن پہلے اس نے صفائی کی تھی۔ نیچے اس کی گول رانیں پاجامے میں صاف نظر آ رہی تھیں۔

میں نے اس کی چھاتیوں کی طرف دیکھا تو اففف کیا طوفان تھا۔۔ کیا کمال کے مَمے تھے ثمینہ کے، مخروطی، اوپر کو اٹھے ہوئے۔ جو اس کی ٹائٹ قمیض میں سے اپنے تمام نقوش و نگار واضح کر رہے تھے۔ وہ ساری کی ساری سیکس بمب لگ رہی تھی۔ میں نے اس کو کبھی غور سے دیکھا ہی نہیں تھا۔۔ اس کے مَمے 36 سائز کے لگ رہے تھے۔ سانسوں کے رِدم سے ان میں ہیجان برپا تھا۔

میں کافی دیر خاموشی سے دیکھتا رہا۔ پھر میرے اندر اس کے پیٹ کو ٹچ کرنے کی خواہش پیدا ہوئی۔ میں نے اس کے پیٹ پر انگلیاں پھیریں، بہت ملائم پیٹ تھا اس کا۔ میرے سارے جسم میں نشہ چھا گیا۔ میں نے پورا ہاتھ اس کے پیٹ پر رکھ دیا۔۔ اففف کیا مزہ تھا، میں اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے لگا۔ میری ہوس نے مجھے اس قدر گھائل کر دیا تھا کہ میں اپنی ہی بہن کے پیٹ پر ہاتھ چلا رہا تھا۔ اچانک اس کے جسم میں حرکت پیدا ہوئی تو میں نے فوراً اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا۔ اس نے کروٹ لی اور دوسری طرف منہ کر لیا۔۔ اب اس کی گانڈ میرے سامنے تھی۔

مجھے لڑکیوں میں 2 چیزیں اچھی لگتی ہیں۔۔ گانڈ اور مَمے اور میری پسند کی دونوں چیزیں میرے سامنے تھیں۔ ثمینہ کی گانڈ کافی بڑی اور چوڑی تھی اور پاجامہ اس کی گانڈ سے چپکا ہوا تھا اور گانڈ کی دراڑ میں گھسا ہوا تھا۔ اپنی بہن کی گانڈ کا سائز دیکھ کر مجھے شک ہوا کہ ثمینہ کہیں گانڈ مرواتی یا اپنے مَمے تو نہیں دبواتی، کھینچواتی جو اتنے زبردست ہتھیار تیار ہوئے  پڑے ہیں۔ پھر میں نے اپنا یہ خیال جھٹک دیا کیونکہ وہ تو باہر ہی نہیں جاتی تو ایسا نہیں ہو سکتا۔

اس کی گانڈ دیکھ کر میرا جسم فل گرم ہو گیا، میں نے آہستہ سے اس کی گانڈ پر ہاتھ رکھ دیا۔ ضمیر مجھے روک رہا تھا کہ بہن ہے باز آ جا اور سیکسی گانڈ مجھے اکسا رہی تھی۔

 کہ “مجھے پکڑ، مجھے دبا کر دیکھ، میں تمہیں کیسا مزہ دیتی ہوں۔” ۔

لن بار بار فریاد کر رہا تھا کہ ایک بار اس جمبو سائز خوبصورت گانڈ سے ٹچ کروا دے۔۔ گانڈ اتنی نرم تھی کہ میرا ہاتھ اس کے نرم گوشت میں کھب گیا۔ ثمینہ کی گانڈ کی بڑی بڑی پھانکیں مجھے جلا رہی تھیں اور پھر میری ہوس مجھ پر غالب آ گئی۔ میں نے نیچے جھک کر اپنے لن کا ٹوپہ ہلکا سا اس کی گانڈ میں دبا دیا۔

 آہ ہا اتنا مزہ، کہیں مر نہ جاؤں اس مزے میں۔۔آہہہہہ  سسسسی۔۔ میرا خود پر کنٹرول ختم ہو گیا۔ میری ٹانگوں میں حرکت ہوئی اور میرا لن مزید تھوڑا سا اس کی گانڈ میں کھب گیا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے لن کو کسی روئی میں دبا دیا ہو۔ ٹانگیں پھر نیچے ہوئیں اور لن نے گانڈ پر رگڑ کھائی اور آگے لن پھر دوبارہ روئی میں۔ مجھے یہ بھی خیال نہیں تھا کہ ثمینہ جاگ گئی تو میرا کیا ہو گا۔۔ ٹانگیں پھر سے آگے پیچھے ہوئیں اور میرا مزہ پھر اونچائی کو چھو گیا۔۔ ٹٹوں میں حرکت ہوئی اور لن اس کومل، ہاٹ مخملی گانڈ کو گیلا کر گیا۔

فارغ ہونے کے بعد مجھے ہوش آیا تو میں پیچھے ہو گیا۔ ثمینہ ابھی تک بے خبر سو رہی تھی۔ اسے ابھی تک خبر نہیں تھی کہ اس نے ایک بندے کی طوفانی خواہشوں کو سکون بخش دیا ہے۔ دن بھر گھر کا کام کرنے کی وجہ سے وہ تھکی ہوئی تھی، شاید اس لیے اس کی آنکھ نہیں کھلی۔ میں جلدی سے نیچے آیا اور خود کو پانی سے صاف کیا۔۔ اور لیٹ گیا۔ سارے جسم میں سکون آ گیا تھا۔۔ میں لیٹتے ہی نیند کی وادیوں میں کھو گیا، مجھے نیند آ گئی۔

صبح جب میں اٹھا تو سب نارمل تھا۔ امی ناشتہ بنا رہی تھی اور ثمینہ گھر کی صفائی کر رہی تھی۔ میں واش روم میں چلا گیا اور نہانے لگا۔ جب میں نہا کر واش روم سے نکلا تو ثمینہ واش روم کے ساتھ بنے حصے میں برتن دھو رہی تھی۔ اس نے دوپٹہ نہیں لیا تھا۔ اس کے گلے سے اس کے مَموں کا کافی حصہ نظر آ رہا تھا۔۔ دونوں مَموں کے ملنے سے بننے والی لکیر بہت ہاٹ لگ رہی تھی۔۔ اس کے مَمے برتن دھوتے ہوئے بازوؤں کی حرکت سے ہل رہے تھے۔ اس نے پیلے رنگ کا سوٹ پہنا تھا جو کافی باریک تھا۔ اس نے نیچے شمیض بھی نہیں پہنی تھی جس کی وجہ سے اس کا کالے رنگ کا برا صاف نظر آ رہا تھا۔۔ اس کے مَموں کی حرکت بہت دلکش تھی۔

میں بیسن کے پاس کھڑا ہو کر برش کرنے لگا اور ساتھ ساتھ چور نظروں سے اس کے مَموں کو گھور رہا تھا۔ مجھے اس نظر بازی میں لطف آ رہا تھا۔ پسینے کی دھاریں اس کے گلے میں سے ہو کر مَموں کی دراڑ میں سے گزر کر برا میں جذب ہو رہی تھیں۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page