Passion of lust -11- ہوس کا جنون

Passion of lust -- ہوس کا جنون

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،

ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں  ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ  سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا،  اور پھر ۔۔۔۔۔

چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس کا جنون قسط -- 11

گھر میں داخل ہوتے ہی اس ہاٹ سین میں کچھ دیر کھویا رہا۔ پھر سر جھٹک کر اپنے کمرے میں چلا گیا۔ کپڑے تبدیل کر کے فریش ہونے کے لیے واش روم میں جانے لگا۔

جب میں اپنے کمرے میں سے نکلا تو پھر سے ہاٹ سین میرے سامنے تھا۔ ثمینہ جھاڑو لگا رہی تھی اور اس کی خوبصورت سیکسی گانڈ میری طرف تھی۔ پسینے کی وجہ سے اس کا ٹراؤزر اس کی گانڈ سے چپکا ہوا تھا اور اس کی گانڈ صاف نظر آ رہی تھی۔ ٹراؤزر اس کی گانڈ کی پھاڑیوں میں پھنسا ہوا تھا۔۔ قمیض اوپر اٹھی ہوئی تھی۔ اس کی گانڈ کی شیپ پوری طرح واضح ہو رہی تھی اور میں نادیدوں کی طرح اس کی گانڈ کو تاڑ رہا تھا۔ ثمینہ کی ہر حرکت اس کی گانڈ میں ارتعاش پیدا کرتی۔۔ یہ اس قدر سیکسی منظر تھا کہ بوڑھے کا لن بھی کھڑا ہو جائے۔

ثمینہ نے کچرا  اٹھا کر ایک برتن میں ڈالا، مجھے آواز دینے لگی۔

ثمینہ: “بھائی یہ برتن اٹھوانا میرے ساتھ۔”

میں اس کو دیکھتا ہوا اس کی طرف بڑھا۔ اس کے پسینے کی وجہ سے اس کے کپڑے اس کے جسم سے چپکے ہوئے تھے۔ اس کا برا بھی صاف نظر آ رہا تھا۔ اس نے پنک کلر کا برا پہنا ہوا تھا جو بڑی مشکل سے اس کے بڑے مَموں کو قابو کیے ہوئے تھا۔ برا کے نیچے ساری قمیض اس کے جسم سے چپکی ہوئی تھی۔ اس کا گورا بدن کپڑوں کے اندر سے جھانک رہا تھا۔ میں سوچنے لگا کہ اتنا بڑا سیکس بمب میرے گھر میں تھا اور میں نے کبھی خبر ہی نہیں لی۔

ثمینہ کے پاس پہنچتے پہنچتے میرا لن فل کھڑا ہو گیا تھا۔ ثمینہ کی قمیض کے اندر سے جھانکتی ہوئی برا ایک قاتلانہ منظر پیش کر رہی تھی۔ میں لن ہلاتا ہوا اس کے پاس جا رہا تھا۔ وہ دابڑہ (کچرے  والا برتن) اٹھانے کے لیے نیچے جھکی تو اس کے آدھے مَمے میرے سامنے ننگے ہو گئے۔ 2 دودھ کی کٹوریاں جو آپس میں مل کر سیکسی کلویچ بنا رہی تھیں اور ان کے درمیان میں لٹکتا لاکٹ ان کو چار چاند لگا رہا تھا۔ ثمینہ نے یہ سب نوٹ کر لیا۔

ثمینہ: “بھائی جلدی سے اٹھوائیں نا۔”

میں جلدی سے نیچے جھک کر اس سے وہ دابڑہ اٹھوانے لگا۔۔ لیکن میری نظر اس کے گلے میں ہی تھی جہاں میرے جھکنے سے اس کے مَمے اور بھی واضح نظر آ رہے تھے۔ یہ منظر دیکھ کر میرا برا حال تھا۔ میں نے دابڑہ اٹھا کر ثمینہ کے سر پہ رکھ دیا مگر دابڑہ سر پر رکھتے ہوئے میرا لن اس کی ناف سے ٹکرا گیا۔ ثمینہ مڑ کر کچرا پھینکنے چلی گئی۔ میری آنکھوں کے سامنے ابھی تک اس کے مَمے گھوم رہے تھے۔ عالیہ کو چودنے کے بعد مجھے ہر عورت سیکس بمب نظر آ رہی تھی۔

اچانک مجھے شرمندگی نے آ گھیرا کہ نہیں، اپنی بہن کو کن نظروں سے دیکھنے لگا ہوں۔ یہ سوچ آتے ہی میرا لن ڈھیلا پڑنے لگا۔ میں نہانے گیا تو اپنے لن کو گھورنے لگا، آج ایک کنواری  پھدی مارنے کے بعد بھی سالے کی پیاس ہی ختم ہونے کی بجائے مزیدبھڑک گئی تھی اور اب پھر سے  پھدی کی ڈیمانڈ کر رہا ہے۔ میں نے لن پہ ٹھنڈا پانی ڈالا اور نہا کر باہر آ گیا۔ رات کو سونے کے لیے میں کمرے میں چلا گیا۔۔ اب مجھے ثوبیہ کی کال کا انتظار تھا جو میری لاڈلی جان تھی۔ لیکن وہ سیکسی اب تک مجھ سے بچتی جا رہی تھی۔ جب کافی دیر تک اس کی کال نہ آئی تو میں نے اس کے نمبر پہ مس کال کر دی۔ جلد ہی ثوبیہ کی کال آ گئی۔

ثوبیہ: “ہیلو ڈارلنگ۔۔ کیا بات ہے جناب؟”

میں: “کہاں غائب ہو یار؟ آج تم نظر نہیں آئی تو کوئی مزہ نہیں آیا۔”

ثوبیہ: “تمہاری جان کل بھی تمہیں نظر نہیں آئے گی۔”

میں: “ایسا ظلم کیوں؟ میں نے تو تمہیں جھپی ڈالنی تھی اور تمہارے وہ گول گول مَمے دبانے تھے۔”

ثوبیہ (ہنس کر): “اوئے مجنوں ! زیادہ باتیں نہ کر، کچھ مہمان آئے ہیں میری کزنز۔ کل دوپہر میں ہمارے کھیتوں میں آنا، وہیں مل لیں گے۔۔ OK bye۔”

میں نے بھی bye بول کر کال کاٹ دی۔ اب میرا ذہن عالیہ کی طرف جانے لگا۔ اس نے رات 10 بجے کے بعد بات کرنے کا کہا تھا اور ابھی ساڑھے 9 ہوئے تھے۔ عالیہ کا ذہن میں آتے ہی اس کے ساتھ کیا سیکس یاد آنے لگا۔۔ بہت سیکسی تھی سالی۔۔ مجھے پھر سے اس کی پھدی کی طلب ہونے لگی۔ اس کا پورا جسم، ایک ایک انگ میرے ذہن میں گھوم رہا تھا۔۔ میرا لن فل ہارڈ ہو گیا تھا۔ مجھے اس کی طلب بڑھتی جا رہی تھی۔

جب تک سیکس نہیں کیا تھا، پھدی کا مزہ نہیں چکھا تھا، تب تک کچھ خبر ہی نہیں  تھی۔۔ مگر جب سے اس آگ میں چھلانگ لگائی تھی تب سے یہ جسم اس آگ کا ہی ہو گیا تھا۔۔ میں بدل گیا تھا، بہت زیادہ۔ جب انسان ایک بار پھدی مار لیتا ہے تو اس کی نظر میں رشتوں کی اہمیت کم ہونے لگتی ہے، اسے رشتوں سے زیادہ جسم کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔۔ اسے صرف جسم نظر آتے ہیں چاہے وہ قریبی عزیز ہوں یا کوئی اور۔ ایسا ہی کچھ میرے ساتھ ہو رہا تھا، عالیہ کی پھدی مارنے کے بعد اب مجھے بس پھدی ہی چاہیے تھی چاہے وہ کسی کی بھی ہو۔

میں نے لن ہاتھ میں پکڑ کر کچھ دیر رگڑا مگر نہیں، یہ ہاتھ اب کچھ نہیں کر سکتا تھا۔ پھدی کا آلٹرنیٹ نہیں ہو سکتا تھا۔ میری طلب بڑھنے لگی۔۔ میرے گھر میں بھی ایک پھدی تھی، ایک نہیں بلکہ 2 پھدیاں تھیں۔۔ ایک ثمینہ کی، اور ایک ماں کی، مگر دونوں نہیں مار سکتا تھا۔ میری بے چینی بڑھنے لگی، پھر عالیہ کی کال آ گئی تو میں نے کال ریسیو کی۔

عالیہ: “ہائے سویٹ ہارٹ۔۔ کیا ہو رہا ہے؟”

میں: “تمہاری یاد آ رہی ہے عالیہ۔۔ میں نے تم سے ملنا ہے ابھی۔”

عالیہ (ہنس کر): “کیوں، خیر ہے جناب؟ آج صبح ہی تو مزے لیے ہیں اور میری وہ بھی سوجھا دی ہے تم نے۔۔ ابھی تک درد کر رہی ہے تمہارے اس موٹے لن کی وجہ سے۔”

میں: “عالیہ پلیز مجھ سے ملو۔”

عالیہ: “اوہ۔۔ تو تم serious ہو۔۔ لیکن ابھی کیسے؟”

میں: “مجھے نہیں پتہ میں تمہارے گھر آ جاتا ہوں۔”

عالیہ: “پاگل ہو؟ مرنا ہے کیا؟”

میں نے عالیہ کے ترلے شروع کر دیے اور آخر کار وہ مان ہی گئی۔ اس کا گاؤں ہمارے گاؤں سے 1.5 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔ پھر اس نے مجھے گھر کا ایڈریس سمجھایا اور احتیاط سے آنے کا کہہ کر فون بند کر دیا۔

رات 11 سے اوپر کا ٹائم تھا، میں گھر کی دیوار پھلانگ کر باہر نکلا اور عالیہ کے گاؤں کی طرف ہو لیا۔۔ میں نے پسٹل بھی ساتھ لے لیا تھا۔ ہوس  جب  چھڑتی  ہے تو سر چڑھ کر دیوانہ بنادیتی  ہے۔ میں نے آج گھر  سے نکلتے ہوئے یہ بھی نہیں سوچا کہ میرے گھر والے مجھے گھر میں نہ پا کر کیا سوچیں گے۔۔ اگر عالیہ کے پاس جا کر پکڑا گیا تو کیا ہو گا، مجھے کوئی پرواہ نہیں تھی۔ جلد ہی میں اس کے بتائے ہوئے ایڈریس کے پاس پہنچ گیا۔ جانوروں کے لیے بنی ہوئی حویلی جس کا ایک دروازہ عالیہ کے گھر میں تو دوسرا باہر گلی میں کھلتا تھا۔ میں نے عالیہ کو کال کی تو اس نے 5 منٹ بعد دیوار کود کر اندر آنے کا کہا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page