Passion of lust -13- ہوس کا جنون

Passion of lust -- ہوس کا جنون

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،

ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں  ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ  سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا،  اور پھر ۔۔۔۔۔

چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس کا جنون قسط -- 13

کچھ دیر بعد میں نے اس کا منہ دیوار کی طرف کروایا تو اس کی گانڈ میرے سامنے آ گئی۔ بہت پیاری گانڈ تھی اس کی… میں اس کی گانڈ کو چاٹنے لگا پھر اس کی سوراخ پر زبان پھیری… عالیہ نے اپنی ٹانگیں کھولی ہوئی تھیں۔ میں گانڈ چاٹتے ہوئے پھر پھدی کی طرف منہ لے گیا۔ اب سین یہ تھا کہ میرا منہ عالیہ کی پھدی اور دیوار کے درمیان تھا اور میرے ہاتھ زمین پر تھے اور میرا وزن میرے ہاتھوں کے سہارے زمین پر تھا۔

میں نے مزید کچھ دیر اس کی پھدی چاٹی تو اس کی ٹانگیں میرے سر پہ کس گئیں۔ اس نے زور سے میرے سر کو نیچے دبایا اور پھدی کا پانی میرے منہ میں ڈال دیا۔ اس کی پھدی کا نمکین پانی بہت اچھا لگ رہا تھا۔ اس کی پھدی سے منی نکلنے تک میرا لَن ٹائٹ ہو چکا تھا۔ مجھے ضرورت تھی پھدی کی جس میں میں لَن گھساؤں۔ میں نے عالیہ کو دیوار کے ساتھ لگا کر اس کی ٹانگیں کھولیں اور اپنے گھٹنے جھکا کر زور دار جھٹکا مارا۔

میرا آدھا لَن اس کی پھدی میں چلا گیا۔ عالیہ نے سختی سے اپنے ہونٹوں کو دبا دیا۔ پانی چھوڑنے کی وجہ سے اس کی پھدی سلپری ہو رہی تھی۔ میں نے دوسرا جھٹکا مارا اور لَن پورا اندر کر دیا۔ کیا پھدی تھی سالی کی! ابھی دوپہر کو چودنے کے بعد بھی ایسے ٹائٹ تھی کہ جیسے پہلی بار لَن جا رہا ہو۔

میں نے لَن کا سارا حصہ باہر نکال کر پھر سے زور سے اندر کیا تو عالیہ بول پڑی۔

عالیہ: “سالے آرام سے مار لے ابھی تیری یہ  ماں اتنی کھلی نہیں ہوئی جو ایسے پھدی مار رہے ہو!”

مگر میں کچھ بھی سننے کے موڈ میں نہیں تھا۔ میں دھکے پر دھکا لگائے جا رہا تھا۔ کچھ ہی دیر میں عالیہ کو بھی مزہ آنے لگا۔اور  وہ  سسکیاں لینے لگی۔

عالیہ: “سالے کیا ڈنڈا ہے تیرا! افففف، میری پھدی پھٹ گئی سالے دلے… ہائے ہائے لے لے لے سالے! تیرے لوڑے نے میری پھدی کا ستیاناس کر دیا! اففف… زور سے ڈال سالے! کیا جان نہیں ہے۔”

اس کی باتیں سن کر میں مزید گرم ہو گیا اور سٹرانگ قسم کا جھٹکا مارا تو اس بار اس کے قدم زمین سے اٹھ گئے اور وہ دائیں بائیں لہراتے ہوئے واپس لن پر گری اور لن سارا پھدی میں جڑتک گھس گیا۔

عالیہ:”کیا کمال کا چودتا ہے! لوہے کا لَن ہے سالے! پھاڑ کے رکھ دی میری پھدی! اففف… تیری بیوی صحیح مزے لے گی اور تیری غلام ہو جائے گی۔”

میں نے عالیہ کو کمر سے پکڑ کر اٹھا لیا اور اس  کی  ایسے پھدی پیٹنے لگا جیسے میراثی  پرانا ڈھول پیٹتا ہے۔

بہت گرم ہو گئی تھی وہ، اپنے مَمے میرے منہ میں دباتی کبھی مجھے چومنے لگ جاتی۔

میں نے اسے نیچے اتارا اور اس کا منہ دیوار کی طرف کر دیا۔ عالیہ دیوار کے سہارے جھک گئی۔ اب اس کی گانڈ اور پھدی میرے سامنے تھی۔ کمال نظارہ! میں نے اس کی ایک ٹانگ اٹھا کر کھڑلی پر رکھ دی۔

عالیہ کی ایک ٹانگ زمین پر اور ایک ٹانگ کھڑلی پر، اور ہاتھ دیوار کا سہارا لیے ہوئے اور پھدی  اور گانڈ میرے لَن کے سامنے تھی۔ میں نے لَن پھدی پہ سیٹ کیا اور جھٹکے سے اندر ڈال دیا۔

عالیہ: “آہ… کیا مزے کا ہے تیرا لَن… جب بھی لوں مزہ کروا دیتا ہے، چود اپنی گھوڑی  کو چود اپنی کتیا کو ۔۔آج اپنے اس پتھر لن سے میری پھدی پھاڑ دے!”

وہ بھی زور زور سے پیچھے کو جھٹکے مارنے لگی۔ سالی کمال مزے سے پھدی مرواتی تھی۔ میں کافی دیر اسے چودتا رہا چونکہ لَن پہلے بھی ایک دفعہ اس کے منہ میں  ہی منی نکال چکا تھا تو میرا ٹائم زیادہ لگ رہا تھا۔

میں نے اسے کھڑلی میں لٹا دیا اور ٹانگیں  اٹھا کر لَن پھدی میں ڈال دیا اور چدائی  کی مشین چلا دی۔ وہاں کا ماحول تھپ تھپ پچ پچ کی آوازوں سے گونج رہا تھا۔ ہم دونوں پسینے میں نہائے ہوئے تھے۔ لَن پھدی کی جنگ جاری تھی جس کا بہت جلد سیز فائر ہونے والا تھا۔ زور دار جھٹکوں کے دوران پہلے عالیہ کی پھدی نے لَن پہ برسات کر کے ہتھیار ڈالے اوراگلے چند جھٹکوں میں  اس کے اوپر  آگے جھک کر میرے لَن نے پھدی کی گہرائی میں الٹیاں کرنی شروع کر دیں۔ ہم دونوں مست چدائی کے مزے میں ڈوبے ایک دوسرے سے چمٹ کر لیٹ گئے۔ ہمیں سیکس کرتے ڈیڑھ گھنٹہ ہو گیا تھا۔

میں: “عالیہ مزہ آیا؟”

عالیہ نے مجھے کس کیا جو میرے سوال کا جواب تھا۔ کافی دیر ایسے ہی لیٹے رہے۔ لَن پھدی کے اندر ہی تھا۔ پھر لَن پھدی کے اندر ہی دوبارہ کھڑا ہونے لگا اور عالیہ کی پھدی بھی اس کو دبا کر اپنی طلب کا اظہار کر رہی تھی۔ مزید کچھ دیر بعد عالیہ جو میرے نیچے تھی۔

میں اٹھ کر بیٹھ گیا تو عالیہ نے اپنی ٹانگیں چوڑی کر لیں۔ اور میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پھدی رگڑنے لگی یہ ایک دعوت تھی کہ آ جا اور پھر سے میری پھدی کا باجا بجا۔ سالی بہت گرم تھی اُس کی پھدی پھر سے لَن کی ڈیمانڈ کر رہی تھی۔ میں نے پھر  سے اُس کی پھدی کو  لن کے دھکوں پہ رکھ لیا اور ہم چودائی  کے کھیل میں گم ہو گئے۔

تیسری بار پھدی مارنے کے بعد ہم اٹھ کر نہانے لگے۔ ساری رات گزر چکی تھی کچھ ہی دیر میں دن نکلنے والا تھا… میں نے عالیہ کو الوداع کہا اور دیوار پھلانگ کر باہر آ گیا۔ جب میں گھر آیا تو سب نارمل تھا۔ میں اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا۔ اس چدائی کے بعد میں پرسکون تھا مجھے فوراً نیند آ گئی۔ صبح ثمینہ مجھے جگا رہی تھی۔

“بھائی اٹھ جاؤ۔ کب تک سوتے رہنا ہے… تمہارے کالج جانے کا ٹائم ہو گیا ہے (وہ میرا بازو ہلاتے ہوئے کہہ رہی تھی)۔”

میں آنکھیں ملتے ہوئے اٹھ کر بیٹھ گیا۔ میرا ابھی اٹھنے کا موڈ نہیں تھا… لیکن کالج کا ٹائم بھی ہو رہا تھا۔

ثمینہ: “کب سے اٹھا رہی ہوں آپ اٹھ ہی نہیں رہے تھے، رات کو  کون سے گھوڑے بیچ کر سوئے تھے۔” (اس نے چہکتے ہوئے کہا)

میں نے دیکھا اس کا دوپٹہ اس کے گلے میں گول ہو رہا تھا اور گلے سے نیچے کا صاف شفاف حصہ صاف نظر آ رہا تھا۔ میں وہیں دیکھنے میں کھو گیا۔

“ثمینہ: بھیا اٹھ جاؤ! اب کہاں گم ہو گئے ہو، مجھے صفائی  بھی کرنی ہے…” (وہ گانڈ پر ہاتھ رکھ کر مٹکاتے ہوئے بولی)

میں جلدی سے اٹھ کر تولیہ لے کر واش روم میں نہانے چلا گیا۔ جب نہا کر کمرے میں آیا تو صرف ٹراؤزر میں تھا۔ اوپر والا حصہ ننگا تھا۔ ثمینہ جھاڑو لگا رہی تھی اور اس کے ممے ٹریلر دکھانے میں مصروف تھے۔ اس کا دوپٹہ میرے بیڈ پر تھا اور وہ مجھے ہلا ہلا کر ممے دیکھا  رہی تھی۔ میں کچھ دیر کھڑا چوری چوری  اسے دیکھتا رہا، اور سوچتا رہا،  کہ یہ غضب کا مال کس کے حصے میں آئے گا۔ میں نے سوچا کہ ثمینہ کا خاوند کتنا مقدر والا ہو گا۔

میں ایک طرف ہو کر کنگھی کرنے لگا تو ثمینہ پھر سے میرے سامنے آکر اپنے ہاف ننگے ممے دکھانے لگی۔ وہ جھاڑو لگا رہی تھی اور میں اس کے بلیک برا میں قید ممے دیکھنے لگا… کل اس نے پنک برا پہنی تھی اور آج بلیک۔ پتہ نہیں کب اس نے چینج کی تھی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page