کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،
ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا، اور پھر ۔۔۔۔۔
چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Unique Gangster–216– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025 -
Unique Gangster–215– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025 -
Unique Gangster–214– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025 -
Unique Gangster–213– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025 -
Unique Gangster–212– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025 -
Unique Gangster–211– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025
ہوس کا جنون قسط -- 14
میں پھر اس کے ممے دیکھتے ہوئے کنگھی کرنے لگا، میرا لَن کھڑا ہو چکا تھا۔ میرے ذہن میں آیا کہ کہیں کھڑا لَن دیکھ کر ثمینہ غلط نہ سمجھے اس لیے میں جلدی سے تیار ہو کر ناشتہ کر کے کالج کے لیے نکل گیا۔
آج بس میں رش معمول سے زیادہ تھا جو بعد میں مجھے پتہ چلا کہ پہلی بس آج مس ہو گئی تھی۔ میں دروازے میں ہی کھڑا ہو گیا، اور لوگ بھی کھڑے تھے کنڈیکٹر نے سب کو پیچھے ہونے کو کہا… میں تھوڑا پیچھے ہوا میری گانڈ ایک نرم گانڈ سے ٹکرائی۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک آنٹی سیٹ کا سہارا لیے باہر کی طرف منہ کر کے کھڑی تھی۔ اس کی بڑی سی گانڈ باہر کو نکلی ہوئی تھی… نظارہ ہاٹ تھا لیکن میں نے رسک نہیں لیا۔ اس کی فومی گانڈ بار بار میری گانڈ سے ٹکرا رہی تھی۔
ایک بار تو میرا دل کیا کہ پیچھے مڑ کر ان نرم گانڈ میں لَن گھسا دوں۔ پھر خیال آیا کہ اگلے سٹاپ پر عالیہ اور عائزہ بس میں سوار ہوں گی تو وہ میرے بارے میں کیا سوچیں گی؟
بس کے سٹاپ سے صرف عائزہ بس میں سوار ہوئی جس کا مطلب آج عالیہ اور ثوبی دونوں چھٹی پر تھیں۔ پھر عائزہ پھنستی پھنساتی میرے پاس آ گئی۔
میں: “ہیلو عائزہ کیسی ہو؟”
عائزہ: “میں ٹھیک ہوں تم کیسے ہو؟”
میں: “میں بھی ٹھیک ہوں آج تمہاری فرینڈز نہیں آئیں؟”
عائزہ: “فون پہ پوچھ لینا تھا نا۔” (اس نے آنکھیں گھما کر کہا)
میں اس کی بات سن کر ہنس پڑا۔
میں: “جب تم یہاں ہو تو انہیں فون کرنے کی کیا ضرورت ہے۔” (میں نے گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا)
اس نے کوئی خاص نوٹس نہیں لیا…
عائزہ: “ہممم۔۔اور سناؤآج کل خوب موجیں ہو رہی ہے۔”
میں: “کیسی موجیں؟”
میں اس کی چھاتیوں کو دیکھ رہا تھا جو کہ ڈھیلےگاون میں چھپی ہوئی تھیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ عائزہ کے ممے کتنے بڑے ہوں گے۔ عائزہ کا جسم ثوبی سے تھوڑا بھاری تھا۔اس کا مطلب کہ اس کے مموں اور گانڈ پر کافی گوشت ہو گا۔
عائزہ: (ہنستے ہوئے) “کیوں میری فرینڈز کے ساتھ مزے نہیں ہو رہے؟”
اسے دیکھ کر لگا کہ لڑکی موڈ میں تھی۔ پھر بس میں جھٹکا لگا اور میرا جسم عالیہ کے جسم میں دب گیا۔ اففف… نرم جسم تھا اس کا انتہائی سافٹ جسم تھا۔ اس کے ممے کافی موٹے فیل ہوئے ۔ پھر عائزہ پیچھے ہٹ گئی…
عائزہ: “میری فرینڈز تک ہی رہو بچوووو!”
میں: “اوہ ڈیئر… یہ تو گاڑی میں رش ہے تو ایسا ہوا ورنہ میں نے تمہاری فرینڈز کو بھی کب چھیڑا؟”
عائزہ: “بیٹا میں سب جانتی ہوں ۔ چلو کوئی بات نہیں ، مزے کرو۔”
میں: “تمہارا دل نہیں کرتا مزے لینے کو؟”
عائزہ: “نا بابا نا میں ایسے ہی ٹھیییی…”
یہ لفظ ادھورا ہی رہ گیا کیونکہ ایک جھٹکا لگا، میں نے اسے کس کے اپنی طرف کھینچ لیا اور عائزہ کے ممے اتنے بڑے اور نرم تھے کے مستی چڑھنے لگی اور میرا لَن تناؤ میں آنے لگا۔ عائزہ پیچھے ہو گئی تو اگلے سٹاپ پر رش بڑھ گیا تو عائزہ کو مجھ سے جڑنا پڑا۔ اس کے سافٹ ممے میری چھاتی میں دھنس گئے۔
پیٹ میرے پیٹ سے اور میرا لَن نیچے اس کی تھائیز اور چوت سے لگ رہا تھا۔ عائزہ نے میری آنکھوں میں دیکھا اس کی آنکھیں لال ہو چکی تھیں۔
عائزہ: “عامر باز آ جاؤ۔”
میں: “کیوں میں نے کیا کیا؟”
عائزہ: “یہ نیچے کیا لگا رہے ہو تم مجھے؟”
اب میرا لَن اس کے پیٹ میں کھب رہا تھا، اس کے جسم سے بہت پیاری اسمِیل آ رہی تھی۔
میں: “عائزہ تمہیں برا لگ رہا ہے کیا؟”
عائزہ: “تو اور کیا؟ میں ایسی لڑکی نہیں ہوں۔”
میں: “تو کیسی لڑکی ہو؟” (یہ کہتے ہوئے میں نے اس کے ہپس پر ہاتھ رکھ دیا)
عائزہ: “دیکھو عامر پلیز تم میرے ساتھ ایسا نہ کرو، تم میری فرینڈز تک ہی رہو۔”
اس کے نرم جسم نے مجھے گرم کر دیا تھا مجھے عائزہ کو ننگا دیکھنے کی شدید خواہش ہو رہی تھی کہ کیسے ممے ہوں گے سالی کے… کتنے بڑے کبوتر ہیں پھدی کیسی ہو گی…
اففف… اب عائزہ پر میں فل گرم ہو گیا تھا تو میں عائزہ کی گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگا۔ سافٹ گانڈ تھی سالی کی۔۔آہ نہیں بلکہ یہ تو آنے وا، مارنے والی گانڈ تھی۔ میں نے دل میں ٹھان لیا کہ میں عائزہ کی گانڈ ضرور ماروں گا۔
باقی سارے رستے عائزہ خاموش ہی رہی، میں سارے رستے اس کے جسم کو سہلاتا رہا۔ وہ تو رش کی وجہ سے ویسے میرے چپکی ہوئی تھی مگر میرے دونوں ہاتھ مسلسل اس کی گانڈ کو دباتے رہے۔ میں سارے راستے اُس سے مزے لیتا رہا… پھر ہم شہر پہنچ گئے۔
میں: “عائزہ اپنا کانٹیکٹ نمبر تو دو…”
عائزہ: “اس کی کوئی ضرورت نہیں۔”
یہ کہہ کر وہ چلی گئی۔ میں نے سوچا یہ اتنی آسانی سے قابو نہیں آئے گی۔ پھر میں کالج چلا گیا۔ ٹیوشن کی کلاس پھر ثوبی کی کال آ گئی۔
میں: “ہیلو ثوبی کیسی ہو؟ تمہاری یاد بہت ستاتی ہے یار۔”
ثوبی: “میں ٹھیک ہوں۔ تم مجھے یاد کرتے ہو یا ایویں ہی بس؟”
میں: “میں میری جان۔”
میں: “اچھاسُنو! کل سنڈے ہے، کل دوپہر میں تم ہمارے کھیتوں میں آنا وہاں ملیں گے ہم۔”
اس کے بعد کچھ دیر ہم نے باتیں کیں پھر اس نے بائے بول کر کال کٹ کر دی۔ ثوبی میری مہارانی تھی۔ اس کے جسا فگر میں نے آج تک نہیں دیکھا تھا۔ کمبھے جیسا قد، پہاڑ جیسی چھاتیاں اور غبارے جیسی گول باہر کو نکلی ہوئی گانڈ۔ وہ قیامت تھی۔ مگر ابھی تک میں اس کی جوانی کا رس نہیں پی پایا تھا۔ اس سے کھیتوں میں ملنے کا سن کر مجھے بھی مستی چڑھ رہی تھی۔ پھر میں چھٹی کے بعد گھر آ گیا۔ سب اپنے اپنے کمروں میں سوئے ہوئے تھے۔ میں بھی اپنے کمرے میں جا کر سو گیا۔ جب ثمینہ نے مجھے اٹھایا کھانا تیار تھا۔ میں اور ثمینہ ٹی وی لاؤنج میں کارپیٹ پر بیٹھ کر کھانا کھانے لگے۔ ثمینہ نے دوپٹہ اوڑھا ہوا تھا اس کے ممے صاف نظر نہیں آ رہے تھے۔
ہم کھانا کھا کر فارغ ہوئے اور ثمینہ کھڑی ہو گئی۔ پھر جھک کر برتن اٹھانے کے لیے جھکی تو اس کا دوپٹہ ایک لمحے کے لیے اس کے گلے سے سرک گیا۔ اور اس کی سیکسی کلیویج میرے سامنے تھی اور اس کے گورے گورے مموں کے کٹورے میری آنکھوں کے سامنے تھے… جو کہ بلیک برا میں قید تھے۔
یہ نظارہ جلد ہی غائب ہو گیا اور ثمینہ برتن اٹھا کر چلی گئی۔ ثمینہ برتن رکھ کر واپس آ گئی اور آ کر صوفے پر بیٹھ گئی۔ وہ ٹانگیں بھی صوفے پر رکھے بیٹھی تھی میں نے ادھر دیکھا تو اففف کیا نظارہ تھا! سفید ٹائٹ پاجامے میں خوبصورت گول تھائیز کیا غضب ڈھا رہی تھیں۔ تھائیز کے درمیان میں ہلکی سی پھدی کی لکیر بھی نظر آ رہی تھی۔
میں کافی دیر اس کی تھائیز اور اس کی پھدی کے نمایاں نظر آتے ہونٹ دیکھتا رہا۔ ثمینہ ٹی وی دیکھنے میں مصروف تھی۔ میں جا کر صوفے پر لیٹ گیا اور اپنا پاؤں اس کی گانڈ سے رگڑ دیا۔ مگر ثمینہ نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے