Passion of lust -17- ہوس کا جنون

Passion of lust -- ہوس کا جنون

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،

ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں  ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ  سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا،  اور پھر ۔۔۔۔۔

چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس کا جنون قسط -- 17

میں نے ہاتھ اس کی برا میں ڈال کر اس کے ممے دبانے لگا… اففف کیا نرم اور بڑے ممے تھے اس کے! سارا جسم مزے کے مارے ہلکے ہلکے کانپ رہا تھا۔ میرے ہونٹ اس کی کلیویج سے پسینہ صاف کر رہے تھے اور میرے ہاتھ اس کے مموں کا مزہ لے رہے تھے۔

ثوبی کے منہ سے سسکیاں نکل رہی تھیں۔ “آہہہہہ…  کھینچ میرے ممے اور زور سے دبا… اب تو اکھاڑ دے میرے ممے…

پھر کبھی کہتی :” یہ تم نے مجھے کیا کر دیا ہے میں تو بہت شریف بچی تھی۔”

میں نے اس کے ممے چھوڑ دیے اور اسے نیچے لٹا کر خود اس کے اوپر چڑھ گیا اور اسے اپنی باہوں میں کس لیا۔ افففف… اس کا پورا جسم ہی کمال کا تھا ایک دم کسا ہوا۔ اونچے مموں کی وجہ سے میرا پیٹ اس کے پیٹ سے نہیں جڑ رہا تھا… کیا غضب جوانی تھی اس کی… بہت کم لوگوں کو ایسا سیکسی جسم ملتا ہے۔

ہم آدھے دھوپ میں تھے اور آدھے چھاؤں میں… جذبات نے ہمیں اس قدر اندھا کر دیا تھا کہ ہمیں اس کی کوئی فکر نہیں تھی۔ میں اٹھ کر ثوبی کی ٹانگوں کے درمیان آ گیا۔ اس کے بازو نیچے ہوئے تھے۔  اس کے ظالم ممے پورے غرور کے ساتھ اکڑے کھڑے ہوئے تھے، جیسے پکار رہے ہوں کہ آؤ اور ہمیں ننگا کر دو! کیا قاتلانہ انداز تھا… میرے ہاتھ بے اختیار آگے بڑھے اور اس کے ممے زور زور سے کھینچنے لگے۔ میں نے  عالیہ کے ممے بھی کھینچے تھے مگر وہ ان کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں تھے۔ ثوبی نے اپنے ہاتھ میرے ہاتھوں پہ رکھ دیے۔

ثوبی: “عامر زور سے کھینچو ممے کھینچو… پوری جان سے دباؤ میرے ممے… ان کو خوب رگڑو… آہہہ… بہت مزہ آ رہا ہے، تمہارے ہاتھوں کا کمال لمس ہے!”

میرا لَن فل جوش میں کھڑا ثوبی کے پیٹ اور پھدی کے درمیان میں لگ رہا تھا۔ میرے ٹٹے اس کی پھدی اور ٹانگوں کے درمیان میں پھنسے ہوئے تھے۔ ثوبی کی ٹانگیں زمین پر سیدھی چمٹی ہوئی تھیں مگر ہلکی سی کھلی ہوئی تھیں۔ کچھ دیر اُس کے ممے دبانے کے بعد میں نے اُس کی قمیض اوپر کر دی ، اُس کا پیٹ دھوپ کی روشنی میں چمکنے لگا۔ اُس کے پیٹ میں گہری ناف ایسے لگ رہی تھی جیسے شراب کی کٹوری ، میں نے ہونٹ اس کی ناف چپکادیئے  اور پیاسے اونٹ کی طرح اس کی ناف چوسنے لگا… مجھے اس کی ناف چوسنے کا بہت مزہ آرہا تھا، میں رک ہی نہیں رہا تھا… میں نے اس کی ناف چوس چوس کر لال کر دی۔

ثوبی مچل رہی تھی، ہل رہی تھی… مزے سے دوہری ہو رہی تھی۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر پاس پڑا جوس کا ڈبہ اٹھا کر اس کی ناف میں ڈال دیا… اور پھر سے اپنے ہونٹ اس کی ناف پہ رکھ کر پی گیا۔ مجھے اس کھیل میں بہت مزہ آ رہا تھا… زندگی میں پہلے کبھی جوس پینے کا ایسا مزہ نہیں آیا جیسا اب آ رہا تھا۔ جب میں جوس پینے لگتا تو اس کا پیٹ تھرتھرانے لگتا… ساتھ میں اس کے ممے بھی ہلتے… میں نے اس کے مموں سے قمیض اتارنی چاہی تو اس کے مخروطی مموں نے میری یہ خواہش ناکام بنا دی۔

میں نے ثوبی کو اٹھا کر قمیض اتارنے کا کہا، اس نے اپنی قمیض اتاری تو اس کے بڑے بڑے ممے برا میں قید میرے منہ کے سامنے آ گئے۔ میں انہیں برا کے اوپر سے ہی چوسنے لگا، کاٹنے لگا… اس کے مموں سے اٹھتی مہک مجھے پاگل بنا رہی تھی۔ اس کے مموں پر چڑھا برا کا پردہ مزے کی راہ میں رکاوٹ بن رہا تھا… جب ننگا جسم ننگے جسم سے ٹکراتا ہے تو پھر جذبات ٹھنڈے کیے بغیر سکون نہیں ملتا… میں نے بے قراری سے اس کی برا کے ہک کھولے اور اس کے پہاڑ جیسے ممے آزاد کر دیے۔

اففففففف… دو تھرکتے ہوئے دودھ کے کٹورے میرے سامنے تھے! انتہائی گول، سخت، گوشت سے بھرپور۔ دودھ جیسے سفید مموں، گول دائرہ اور اس پر پنک کلر کا کھڑا نپل… میں اس نظارے میں گم ہو گیا اور میری حالت غیر ہو رہی تھی… اور میں یک ٹک اس کے جسم کو دیکھے جا رہا تھا۔ چوڑی چھاتی پہ بڑے سخت ممے اور ان پر پنک کھڑے نپلز پھر بل کھاتی پرکشش کمر پھر چوڑے ہوتے بھاری چوتڑ۔ میرے لَن میں اس قدر گرمی پیدا ہوئی کہ میں نے اسے دوبارہ نیچے لٹا کر اس کی ٹانگیں اٹھا کر اپنی تھائیز پر رکھیں اور اس کی کمر میں بازو ڈال کر اس کو اپنی گود میں بٹھا لیا۔

اس کی تندور کی طرح گرم پھدی میرے لَن پر آ ٹکرائی اور ممے سیدھے میرے کھلے منہ میں… جس کا نا صرف نپل بلکہ ممے کا کافی سارا حصہ منہ میں آ سکتا تھا، میں نے لے لیا اور زور دار چوسا لگانے لگا۔ میں اوپر مموں سے رس کشید کر رہا تھا تو نیچے لَن بغاوت پر اترا ہوا تھا۔ میں ٹراؤزر کے اندر سے ہی زور زور سے گھسے لگانے لگا… آگ تھی کہ بڑھتی ہی جا رہی تھی۔ اس کا نشیلا جسم مجھ پر قابو پاتا جا رہا تھا اور میں نشے میں دھت اس کے ممے چوستے ہوئے گھسے مارتے ہوئے اس کی پھدی پرلن رگڑتے ہوئے پھدی  میں کپڑوں کے ساتھ گھسانے کی کوشش کر رہا تھا۔

میں: “آہہہہہہہہہ کیا کک کرارا جسم ہے تمہارا جان! آہہہ… تمہارے نرم ممے میرے دل پر جادو چلا رہا ہے… آہہہہہہہہہہ میں نے تیرے ممے کھا جانا ہے!”

میں کچھ ایسا مزے کا مارا اول فول بکتا جا رہا تھا۔

ثوبی: “کھا جا میرے ممے! آہہہہہہہ  کیا مزہ دیتا ہے سالے! قسم سے میں نے کبھی ایسے مزے کا سوچا تک نہیں تھا… آہہہہہہہ! کیا مزہ ہے تم میں میری جان کیسا جوش ہے تجھ میں… میں تمہارے اس پیار، اس جوش کے سامنے ہارتی جا رہی ہوں۔ اب میری پھدی مار سالے! لَن سے لے لے لے!”

یہ سب کہتے ہوئے وہ زور زور سے پھدی میرے لَن پر مارنے لگی… میری بے چینی نے اسے مست کر دیا تھا۔ ہم دونوں کے منہ سے بے ربط باتیں نکل رہی تھیں۔ہمارا  جوش اپنے عروج پر پہنچ گیا…اُس کے جھٹکوں میں تیزی آگئی اور ایک دم مجھے بھینچتے ہوئے اُس کی پھدی نے میرے لن پر گرم پانی کی برسات کردی ، اس کی پھدی کے گرم پانی نے مجھے زیادہ مہلت نہ دی اور میرا لَن ٹراؤزر میں پچکاریاں چھوڑنے لگا… میں جو گھنٹہ عالیہ کی پھدی مارتا رہا تھا، ثوبی کے سامنے چند ہی منٹوں میں ڈھیر ہو گیا تھا۔ مجھے صرف 10 منٹ لگے اور فارغ ہو گیا۔ ثوبی بھی فارغ ہو چکی تھی۔ مموں پر چلتی میری زبان اور پھدی پر لگتے میرے لَن کے جھٹکے اور میری وحشت سے ہم دونوں  جلد ہی آؤٹ ہوگئے  تھے۔

میں نے ثوبی کو کس کر کھینچا اور اس کی گردن پر ہونٹ رکھ کر چومنے لگا ۔

اچانک ہی میری نظر روم کے پیچھے پڑی تو عائزہ ہمیں چھپ کر دیکھ رہی تھی۔ میری اس پر نظر پڑی تو وہ جلدی سے پیچھے ہو گئی۔ میں ابھی تک گرم تھا… لَن فارغ ہونے کے باوجود بھی ٹائٹ تھا یہ ثوبی کے مست جسم کا اثر تھا۔ میں نے اسے اٹھایا اور اس کی شلوار اتارنے لگا تو ثوبی نے شلوار پکڑ لی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page