کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،
ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا، اور پھر ۔۔۔۔۔
چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Smuggler –230–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –229–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –228–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –227–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –226–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –225–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025
ہوس کا جنون قسط -- 18
ثوبی: “نہیں جان! جو بھی کرنا ہے اوپر اوپر سے ہی کر لو۔”
میں: “پلیز ثوبی!”
ثوبی: “نہیں جی بس اوپر اوپر سے۔”
میں نے دل میں سوچا کہ “سالی! میں تجھے اتنا گرم کر دوں گا کہ تم خود کہو گی کہ میری پھدی مار!”
میں نے ثوبی کو پھر گھاس پر لٹا دیا، پھر میں نے اس کے سارے جسم پر جوس چھڑک دیا اور زبان سے اس کے جسم سے جوس چاٹنے لگا۔ اس کا پیٹ، اس کی ناف، ہر جگہ چوسا۔ پھر میں ناف میں زبان ڈال کر گھمانے لگا تو ثوبی مچل رہی تھی۔ میں نے اپنے سارے کپڑے اتار دیے۔
ثوبی میرا لہراتا ہوا لَن دیکھ کر بیٹھ گئی، اس وقت وہ فل مستی میں تھی۔ میرا ننگا لَن دیکھ کر اس کی آنکھیں چمکنے لگیں۔ اس نے ہاتھ بڑھا کر لَن پکڑ لیا۔ مرد عورت کے جسم کے مزے لیتا ہے ویسے ہی لڑکی بھی مرد کے جسم کے لیے پاگل ہوتی ہے۔ وہ بھی چاہتی ہے کہ وہ لَن پکڑے اسے دبائے، منہ میں ڈال کر چوسے، پھدی کے ساتھ رگڑے۔
ویسے بھی ہوس اب مجھے اس کی آنکھوں میں دکھائی دے رہی تھی۔ سنگ مرمر جیسا شوخ بدن جو میری پہنچ میں تھا، آج میں اس کی دلکشی لوٹنے والا تھا۔ ثوبی کا ہاتھ لگتے ہی لَن نے جھٹکا مارا۔ ثوبی نے لَن کو مٹھی میں بند کیا اور زور سے نیچے کو کھینچا۔
“اوئی!” سسکی میرے منہ سے نکلی۔
“کیا موٹا اور لمبا ہے تیرا لَن!” اس نے میرے لَن کی تعریف کی۔
ثوبی: “جان! تمہارا لَن بہت پیارا ہے اور بڑا ہے۔”
میں: “جتنا بھی پیارا ہو مگر تمہارے ہاتھوں کے سامنے زیرو ہے۔” (میں نے اس کا ممے کھینچتے ہوئے کہا)
ثوبی: “تم تو میرے مموں کے پیچھے ہی پڑ گئے ہو۔”
میں: “ہیں جو کمال کے! اب میرا لَن چوسو گی۔”
ثوبی: “ہمم! گندہ ہے۔”
میں: “گندا نہیں ہے… ایک بار چوس کر تو دیکھو بہت مزہ آئے گا”
ثوبی نے لَن پکڑ کر منہ میں ڈال لیا اور لالی پاپ کی طرح چوسنے لگی۔ مجھے مزہ آنے لگا اس کے نرم ہونٹ بہت مزہ دے رہے تھے۔ پھر ثوبی زور زور سے لَن چبانے لگی۔
میں: “اوئییییی آہہہہہہہ کاٹتی کیوں ہو؟ اوئے!”
اس نے پھر لَن پر کاٹا۔ سالی مست رن تھی! اس کے ہلتے ہوئے نرم ممے بہت سیکسی لگ رہے تھے، میں ممے پکڑ کر مسلنے لگا۔
ثوبی : “تیرا لَن ہے یا قلفی چوسنے سے اور موٹا ہوتا جاتا ہے!”
میں: “آہ ثوبی بہت مزہ آ رہا ہے زور سے چوسو اور زور سے”
ثوبی: “تم نے یہ لَن میری پھدی میں ڈالنا تھا؟”
میں: “نہیں گدھے کا۔” اور پھر کہنے لگا، “سالی یہ میرا لَن ہے تو یہی ڈالوں گا۔”
ثوبی: “میرا مطلب ہے تیرا یہ لَن میری چھوٹی سی پھدی میں کیسے جائے گا؟” (اور ساتھ ساتھ لَن چوسنے لگی)
میں: “پھدی لَن کے لیے ہی تو ہوتی ہے، کتنی بھی ٹائٹ ہو لَن کو لے ہی لیتی ہے۔ جب میں تمہاری پھدی میں لَن ڈالوں گا تو دیکھنا کتنا مزہ آتا ہے۔”
ثوبی: “اتنا بڑا لَن میری پھدی میں جائے گا؟ میری پھدی پھٹ جائے گی میں نے نہیں دینی تجھے پھدی۔”
میں: “اس میں بہت مزہ ہے۔”
ثوبی: “پھدی دینے سے سیل کھل جاتی ہے پھر میرا ہسبنڈ کہے گا کہاں سے مروائی تھی۔”
میں: “کوئی پتہ نہیں چلتا اس کا بھی حل ہوتا ہے۔”
ثوبی: “کوئی نہیں ہوتا جب لڑکی کی پھدی پھٹی تو پھٹی۔”
میں: “چلو تمہاری گانڈ میں ڈال لیتا ہوں پھر”
ثوبی: “پاگل! گانڈ میں بھی کوئی ڈالتے ہیں۔”
میں: “تو پھر کیا کروں مجھے تمہاری لینی ہے آج چاہے پھدی دو یا گانڈ یا پھدی کھلی کر کے اوپر رگڑنے دو اندر نہیں ڈالوں گا” آہہ (ثوبی نے پھر لَن پر کاٹا)
ثوبی: “اچھا چلو رگڑ لو! چلو پھدی کے اوپر اوپر پھیر لینا۔”
میں: “اوکے پھر لیٹ جاؤ۔”
ثوبی نے میرا لَن چبا چبا کے ریڈ کر دیا تھا، ثوبی لیٹ گئی۔ میں نے ثوبی کی شلوار پکڑی اور اسے گانڈ اوپر اٹھانے کو کہا۔ ثوبی نے گانڈ اوپر اٹھائی اور میں نے اس کی شلوار نیچے کھینچنا شروع کر دی۔ ایک اور نظارہ میرا منتظر تھا، آفت آنے والی تھی۔ شلوار نیچے ہوئی لگی اور ثوبی کا سڈول جسم ننگا ہونے لگا۔ پہلے پھدی کا اوپر والا حصہ نظر آیا، اس کے گرد گول تھائیز اور تھوڑی پھدی نظر آئی۔ شیشے کی طرح صاف چمکتی مضبوطی سے بند پھدی ننگی ہو گئی۔ میں رک گیا، مست ہو کر آدھی ننگی پھدی دیکھنے لگا۔ میں نیچے ہوا اور پھدی پر ایک کس کی۔ ثوبی کے منہ سے سسکی نکل گئی۔ پھر شلوار تھوڑی اور نیچے سرکی اور ثوبی کی پوری پھدی سامنے آ گئی۔ کیا شاہکار پھدی تھی! تھوڑے سے موٹے پر مضبوطی سے بند پھدی کے ہونٹ جن پرنچلے کونے پر خشک پانی کی لکیر جو میرے گھسوں کے دوران نکلا ہو گا اور پھر پھدی کے لپس میں حرکت ہوئی اور پھدی کے منہ پر ایک اور قطرہ نمودار ہوا۔
پھدی ننگی ہونے سے ثوبی کو بھی مزہ چڑھ رہا تھا۔ ننگے جسم کا احساس ہی گرم کر دینے والا ہوتا ہے اور ثوبی کی پھدی سے نکلنے والا یہ قطرہ اس بات کا ثبوت تھا کہ ثوبی فل مستی میں ڈوبی ہے۔ سین بہت ہاٹ تھا۔ میرے ہونٹ پھدی پر گئے اور وہ قطرہ میرے منہ میں غائب ہو گیا۔ اس کا جسم تھرتھرا گیا۔ میں نے ہلکا سا پھدی کو چوسا اور پھر ساری شلوار اتار دی۔ کیا خوب منظر تھا! ثوبی کی پھدی اتنی کیوٹ تھی کہ اسے چاٹنے کا مزہ جو ہو گا سو ہو گا، اسے تو چاٹ چاٹ کر جی نہ بھرے۔ گول مٹول بھری ہوئی تھائیز کے درمیان پھدی دبی ہوئی تھی، ثوبی کی تھائیز گوشت سے بھرپور اور بہت ہی سیکسی تھی۔ میں نے اپنا منہ ثوبی کی پھدی میں گاڑھ دیا اور زور زور سے چوسنے لگا۔
ثوبی: “آہہہہ… اوہ!”
ثوبی سسکیاں بھرنے لگی۔ میں نے پھدی چاٹ چاٹ کر اس کا برا حال کر دیا۔ ثوبی ٹانگیں اٹھائے میرے سر کو پھدی پر دبائے، پھدی اٹھا اٹھا کے میرے سر پر مار رہی تھی۔ وہ گرمی کی انتہا تھی اور میں مزے کی اونچائی پر تھا۔ اچانک ذہن میں آیا کہ لوہا گرم ہے چوٹ مار دے۔ میں نے پھدی سے منہ ہٹایا تو ثوبی کی آنکھیں کھل گئیں۔
ثوبی: “کیا ہوا جان؟ اور چوسو نامزہ آ رہا ہے”
میں: “ثوبی! لَن رگڑوں تیری پھدی پر۔”
ثوبی: “ہاں نہیں”
میں نے لَن پکڑا اور ثوبی کی ٹانگیں کھول کے لَن کا ٹوپہ پھدی پر جوڑ دیا۔ میرا سارا جسم ہل گیا، مزے کی شدت پورے جسم میں پھیل گئی۔
ثوبی: “آہہہہہہ یہ کیا لگا دیا ہے میری پھدی پر؟ اتنا گرم اور سخت”
میں: “یہ لَن ہے”
ثوبی: “اوہ بہت مزے کا ہے تیرا!” (اور پھدی کو لَن پر دبانے لگی)
میں: “مزہ آیا پھدی پر لَن جڑوانے کا؟”
ثوبی: “ہاںںںں!” (اور پھدی لَن پر رگڑنے لگی)
میں نے پھدی پر تھوکا اور لَن سے پھدی پر تھوک پھیلانے لگا۔ ثوبی بے چین ہو گئی۔ جب پھدی پر ننگا لَن لگتا ہے تو پھر پھدی سب بھول جاتی ہے، اس وقت اسے صرف لَن چاہیے ہوتا ہے جو اس کا منہ بھر دے۔ ثوبی کی پھدی بھی لَن دیکھ کے چداسی ہو گئی تھی۔ پھدی پر ننگا لَن ہو اور لڑکی پھدی نہ مروائے یہ ہو نہیں سکتا… اب ثوبی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو رہا تھا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے