کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،
ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا، اور پھر ۔۔۔۔۔
چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Smuggler –230–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –229–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –228–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –227–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –226–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –225–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025
ہوس کا جنون قسط -- 19
اب اسے صرف لَن چاہیے تھا۔ اس کی پھدی پانی چھوڑ رہی تھی۔ میں لَن کو پھدی پر رگڑتا اور پیچھے کر لیتا۔ پھر پھدی کے دانے پر لَن پھیرتا۔ اس کا برا حال تھا جیسے لَن پیچھے ہوتا ثوبی پھدی اٹھا کے لَن پر لگا دیتی۔ پھر ثوبی اندر لینے کے لیے زور لگاتی، مستی سے اس کا برا حال تھا… اس کی تپی ہوئی پھدی سے میرے ہوش بھی اڑے ہوئے تھے۔ پھدی سے نکلنے والے پانی نے سارا لَن گیلا کر دیا تھا۔ میں نے لَن کو سوراخ پر سیٹ کیا اور ہلکا سا آگے بڑھایا۔
ثوبی: “ڈال دو اندر! اب اور کتنا تڑپاؤ گے مجھے؟ کیا پتہ تھا لَن اتنا مزہ دیتا ہے!۔۔چل آج ثوبی کی پھدی مارلے کیا یاد کرے گا ، پھدی تجھ پر وار دی!”
اس کی باتوں نے لَن میں آگ لگا دی تھی، میری ٹانگیں ٹائٹ ہوئیں اور پھر لَن کو زور سے پھدی میں دبایا مگر لَن ادھر ہی رہا، پھدی بہت ٹائٹ تھی۔ میں نے ثوبی کے مموں کو پکڑا اور زور کا دھکا مارا۔
ثوبی: “اوئی میں مر گئی۔ لَن نکال باہر”
لَن کی ٹوپی پھدی میں چلی گئی تھی۔ ثوبی نے پھدی ایسی ٹائٹ کی کہ لَن سلپ ہو کر باہر آ گیا مگر اب میں کہاں رکنے والا تھا! لَن کو دوبارہ سوراخ پر سیٹ کیا اور زور سے جھٹکا مارا، لَن پھر اندر۔
ثوبی: “ہائے میری پھدی پھٹ گئی! اوئی ماں! باہر نکالو اپنا ڈنڈے جیسا لَن! سالے پھدی پھاڑ دی ہے میری!”
ثوبی مجھے پیچھے دھکیلنے لگی، میں نے ایک اور جھٹکا مارا یہ بہت ظالمانہ جھٹکا تھا۔ ثوبی کی سیل پھٹ گئی تھی اور خون باہر نکلنے لگا… پھدی نے لَن کو اتنا زور سے پکڑا ہوا تھا کہ لَن میں درد ہونے لگا اور ثوبی چیخیں مار رہی تھی۔
ثوبی: “اوئے میری سیل ٹوٹ گئی ہے ۔۔آہہہہہ میری پھدی ۔۔ باہر نکال اپنا لَن سالے آہہہہہہہ۔۔ سانڈ جیسا لَن ہے تیرا ظالم انسان!آہہہہہہ”
میں رک کر ثوبی کے اوپر لیٹ گیا اور اس کا ممے منہ میں ڈال کے چوسنے لگا۔ ثوبی کو تھوڑا سکون ہوا۔ میں نے دونوں ممے چوسے، ثوبی گرم ہونے لگی، پھدی نے لَن کو ڈھیلا کیا اور پھر زور سے پکڑ لیا، پھدی پانی چھوڑ رہی تھی۔ میں نے ہلکا سا لَن باہر کھینچا، لَن پھدی کے پانی میں نہا گیا۔ میں نے 2 سے 3 بار آدھا لَن اندر باہر کیا پھر میں نے ثوبی کے کندھے پکڑ کے چپھی ڈال لی اور پورے زور سے لَن پھدی میں گاڑھ دیا۔
ثوبی کے تنے ہوئے ممے میرے نیچے دبے کمال مزہ دے رہے تھے۔ اس کا قد میرے برابر، جسم ٹائٹ، ممے بڑے، میں اس کے سیکسی جسم میں ایسا کھو گیا کہ لَن کو پیچھے کھینچ کر ایک اور دھکا مارا ثوبی پھر بلبلائی مگر میرا لَن لوہے کا ہو گیا تھا۔ میں چاہ کر بھی خود کو روک نہیں پا رہا تھا، ثوبی کے جسم سے ملنے والا کرنٹ لَن کو بھگا رہا تھا اور پھر پھدی تھوڑی نرم ہو گئی، ثوبی بھی مستی میں آنے لگی۔ پھدی سے خون نکل کے گھاس کو ریڈ کر رہا تھا۔ اتنی ٹائٹ پھدی بڑی بے رحمی سے کھل گئی۔ پھر ثوبی مستی میں آ گئی، درد کم ہو گیا اور ثوبی نے گانڈ اچھال کر زور سے پھدی کو لَن پر مارا۔
ثوبی: “اب مار میری پھدی! دیکھتی ہوں تجھ میں کتنا دم ہے! آج شام تک تو مجھے چودے گا سالے”
میں: “میں ساری زندگی تجھے چودوں گا! آہہہ! میری مست رانڈ! تیرے جیسا جسم نہیں دیکھا میں نے! آہہہہہہ! “
“تھاک تھپاک چھپاک!”
میں زور زور سے پھدی مارنے لگا، میری نظر روم کی طرف گئی، عائزہ ہماری چدائی دیکھ رہی تھی اس کی آنکھیں اور پورے کھلے ہوئے تھے، اس کی نظریں مجھے سے ملیں مگر وہ ہٹی نہیں مجھے گھورتی رہی۔ ہوس اور سامنے ہونے والی چدائی نے اسے گرم کر دیا تھا… مجھے اور زیادہ مستی آ گئی، ایک جوانی میرے نیچے اور ایک سامنے کھڑی چدوانے کے انتظار میں۔ میں اور زور سے چودنے لگا۔
ثوبی: “اوہ آہ مزہ! تیرے لَن میں بہت مزہ ہے! آہہہہہہہہ! روز میری پھدی مارے گا نا؟ آہہہہہہہہہہہ بتا مارے گا؟ ہائے!اُففففف مار مارزور سے لےمیری پھدی ، پھاڑ میری پھدی! میں تجھے روز دوں گی! ننگی ہو کر پھدی دوں گی میں تجھے! گھر بلا کے تجھ سے چدائی کرواؤں گی! اف اتنا مزہ! زور سے چود! آہہہہہہہ… میری پھدی پھاڑ دے آج… تیرا لَن میرے پیٹ میں جا رہا ہے میری ناف تک جا رہا ہے!آہہہہہ مزہ عامر! سالے زور سے پھدی مار عامر!”
میں نیچے کو جھٹکا مارتا وہ پھدی اچھال کر لَن پر مارتی،میرا مزے سے برا حال تھا۔ پھر اس کی بہتی ہوئی پھدی لن کو بھنبھوڑنے لگی۔ پھر پھدی میں سیلاب آ گیا اور پانی پھدی سے باہر گرنے لگا۔
لَن پر پڑنے والی پھدی کی گرمی نے مجھے بھی گائل کر دیا اور میں بھی زور کا جھٹکا مار کے پھدی کی گہرائیوں میں پانی بھرنے لگا۔
ثوبی کی پھدی میں سیلاب آیا ہوا تھا۔ میں جھٹکے مار مار کر اس کی پھدی میں پانی چھوڑ رہا تھا۔ ثوبی نے مجھے کس کے گلے لگایا ہوا تھا۔ اس کا سڈول بدن بہت نشیلا تھا۔ ہم دونوں پسینے میں نہا گئے تھے۔ اس کے خوبصورت بال اس کے شولڈر اور گردن پر پڑے ہوئے تھے۔ سرخ ہوتا ہوا جسم اور چہرہ بہت پیارا لگ رہا تھا۔ میں نے اس کے چہرے پر پیار سے بوسہ دیا اور اس کی گردن پر منہ رکھ کے لیٹ گیا۔
جذبات کچھ دیر کے لیے ٹھنڈے ہوئے۔ میرا لَن ابھی بھی ثوبی کے اندر تھا۔ میں نے اوپر کیا اور لَن پھک کی آواز کے ساتھ باہر نکل آیا۔ ثوبی نے میرے بازو پر کس کیا۔ میں سائیڈ پر ہو کر بیٹھ گیا، ثوبی بھی بیٹھ گئی۔ میں نے اس کے سیکسی سراپے کو دیکھا اور پھر اس کا ایک ممے پکڑ کر اس پر کس کر دی تو ثوبی نے مجھے پیچھے کر دیا۔
ثوبی: “نہیں جان! بس اب میری تو جان نکل گئی ہے۔”
پھر وہ برا پکڑ کر پہننے لگی اور اپنے مکھن جیسے ممے قید کرنے لگی۔ جب وہ فٹ کرنے لگی تھی تو ایسے لگ رہا تھا کہ ممے ابھی برا پھاڑ دیں گے۔ مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ میں اتنی خوبصورت لڑکی کو چود چکا ہوں۔ عائزہ اب نظر نہیں آ رہی تھی۔
ثوبی: “عائزہ کو بلا لاؤ کہیں سالی کو کوئی پکڑ کر چود ہی نہ دے۔”
میں نے ہنستے ہوئے ٹراؤزر پہنا اور کمرے کی بیک سائیڈ پر چلا گیا۔جیسے ہی میں وہاں گیا ایک گرم سین میرا منتظر تھا۔
واؤ! عائزہ کی خوبصورت موٹی سرخ گانڈ میرے سامنے ننگی تھی! اف! عائزہ گانڈ ننگی کر کے دوسری طرف منہ کیے بیٹھی ہوئی تھی اور ٹانگوں کے درمیان پیشاب کی گرتی ہوئی دھار نظر آ رہی تھی۔ میں نے ابھی ایک سیکسی رانڈ کی چدائی کی تھی مگر عائزہ کی گانڈ دیکھ کر میرا لَن پھڑپھڑانے لگا۔ اس کی گانڈ سرخ و سفید رنگ کی تھی۔ بیٹھنے کی وجہ سے اس کے دونوں پھانکیں سائیڈوں پر پھیلی ہوئی تھیں۔ گانڈ گولائی میں ایک خم بناتی ہوئی باہر کو نکلی ہوئی تھی۔ انتہائی مست گانڈ تھی سالی کی۔ اندازہ ہو رہا تھا کہ بہت چکنی بھی ہو گی۔ پیشاب ختم ہوا تو اس نے اپنی گانڈ اوپر نیچے قاتلانہ انداز میں ہلائی… گانڈ کے پھانکیں ایک دوسرے کو کس کر کے پھر علیحدہ ہو گئیں، شاید پیشاب کا آخری قطرہ گرانے کے لیے اس نے ایسا کیا تھا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے