Passion of lust -20- ہوس کا جنون

Passion of lust -- ہوس کا جنون

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،

ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں  ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ  سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا،  اور پھر ۔۔۔۔۔

چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس کا جنون قسط -- 50

پھر وہ آہستہ سے کھڑی ہوئی اور لنگی اوپر کھینچنے لگی۔ مجھ پر تو بجلی گرا رہی تھی! اف! پھر اس کی گانڈ اس کی سکن سے سفید تھی۔ میں جم گیا۔ لنگی پہننے کے بعد بھی وہ کمال مست لگ رہی تھی۔ میری برداشت جواب دے گئی…

ہاتھ تو میں اسے گاڑی میں ہی پھیر چکا تھا، پھر اب اس کو پکڑنے میں کیا ڈر اور ثوبی کو میں نظر نہیں آ رہا تھا۔ میں آگے بڑھا اور اس کی گانڈ میں لَن جوڑتے ہوئے جھپی ڈال لی۔ عائزہ بلی کی طرح اچھلی مگر تب تک میں اسے باہوں میں لے چکا تھا۔

عائزہ: “یہ کیا بدتمیزی ہے؟”

لیکن اس نے مجھ سے دور ہونے کی کوشش نہیں کی۔ میں نے جواب دینے کی بجائے اس کے دونوں ممے پکڑ لیے اور اس کے کان پر کاٹنے لگا۔ نیچے سے میرا لَن گانڈ کے پھانکوں میں پھنسا ہوا تھا۔ عائزہ کا جسم بہت نرم تھا، مجھے لگ رہا تھا جیسے روئی کو باہوں میں  دبا لیا ہو۔

عائزہ ایک لمحے کے لیے مست ہوئی پھر اس نے اپنے مموں سے میرے ہاتھ علیحدہ کیے اور بولی

عائزہ:  “ثوبی دیکھ لے گی،  اور جاؤ اس کے پاس! میں ایسا کچھ نہیں کرنے والی۔”

 اس کا سوفٹ جسم مجھے بغاوت پر اکسا رہا تھا مگر ابھی نہیں۔ وہ ثوبی کی طرف چلی گئی اور پیچھے پیچھے میں بھی آ گیا۔

عائزہ : (ہنستے  ہوئے) “کر لیے مزے؟”

ثوبی: (شرماتے ہوئے) “تم… تم کہاں چلی گئی تھی؟”

عائزہ: “تم تو سیکس میں گم تھی! میں ڈر رہی تھی کوئی آ نہ جائے، تم لوگوں کو کونسا کوئی ہوش ہوتا ہے۔”

ثوبی: “تمہارے ہوتے ہوئے مجھے کیا ضرورت ہے۔ چل تیرے لیے بھی کوئی لڑکا ڈھونڈ دوں گی۔”

عائزہ: “نہ جی نہ! مجھے کوئی ضرورت نہیں۔”

ثوبی: “اتنا کرارا مال اپنے ہسبنڈ کو کھلائے گی کیا؟”

ثوبی نے عائزہ کی گانڈ پر دھپ مارتے ہوئے کہا اور وہ دونوں ہنسنے لگیں۔ گرمی بہت زیادہ تھی، سب پسینے میں نہائے ہوئے تھے۔ دور کہیں ٹیوب ویل چلنے کی آواز آ رہی تھی۔

میں: “کیا خیال ہے نہانے کا؟”

ثوبی: “نہیں یار! اگر کسی نے دیکھ لیا تو ذلیل ہو جائیں گے۔”

میں: “اس ٹائم اتنی دوپہر میں کون ہو سکتا ہے؟ ویسے بھی لوگ ٹیوب ویل چلا کر گھر چلے جاتے ہوں گے۔”

ثوبی: “ہمم (سوچتے ہوئے) چلو! ہم آگے چلتے ہیں، تم تھوڑا فاصلہ رکھ کر پیچھے آتے جاؤ۔”

پھر وہ دونوں اٹھیں اور آواز والی سائیڈ جانے لگیں۔ میں بھی ان کی بھرپور گانڈوں کا مزہ لیتے ہوئے پیچھے چلنے لگا۔ تھوڑی دیر میں ہم سب ٹیوب ویل پر پہنچ گئے۔ ادھر کوئی بھی بندہ نہیں تھا۔ ٹیوب ویل کا حوض کافی بڑا تھا۔ میں نے دوڑ کے جمپ لگایا اور حوض کے اندر جا گرا۔ پانی اچھل کر دونوں لڑکیوں پر جا پڑا، ان کے کپڑے گیلے ہونے لگے۔ میں نے آواز لگائی۔

میں: “آ جاؤ جان! مستی کرتے ہیں۔”

ثوبی: “سالے! مستی کرتے ہوئے کسی نے دیکھ لیا اور گھر بتا دیا تو گانڈ پھٹ جائے گی۔”

میں: “اس وقت کوئی نہیں ہے جلدی آ جاؤ۔”

اور پھر وہ دونوں حوض کے اندر آ گئیں، پانی میں غوطے لگانے لگیں۔ میں عائزہ کو دیکھ رہا تھا، قمیض پیٹ سے چپکی ہوئی تھی اور بلیک برا صاف نظر آ رہی تھی۔ وہ ڈبکی لگا کر باہر نکلتی تو پانی بہت سیکسی انداز میں اس کے مموں سے نیچے گرنے لگتا۔ ایسا ہی گرم سین ثوبی بھی کر رہی تھی۔ میں نے غوطہ لگایا اور ثوبی کی ٹانگوں کے درمیان جا کر اس کی پھدی میں ہاتھ ڈال دیا اور آگے نکل گیا۔

ثوبی: “سالے ابھی تیرا جی نہیں بھرا کیا؟”

میں نے پھر ڈبکی لگائی اور ثوبی کی ٹانگیں کھینچ کر اسے پانی میں گرایا اور اسے زور کی جھپی ڈال لی۔ پانی میں جھپی کا بھی کیا مزہ تھا… ثوبی نے خود کو چھڑایا اور کنارے کی طرف بھاگی۔ میں پیچھے بھاگا اور ثوبی کی شلوار میرے ہاتھ آ گئی۔ ثوبی جیسے کنارے پر ہاتھ رکھ کے باہر نکلی، میں نے شلوار کھینچی اور اس کی گانڈ ننگی ہوگئی ۔

اُفففففف گانڈ کیا مست نظر آئی! گول فٹ بال کی طرح باہر کو ابھری ہوئی تھی، اتنا بڑا مست بم  دیکھ کر میرے لَن نے زور کی انگڑائی لی تو میں نے ثوبی کو پیچھے سے دبوچ لیا اور لَن اس کی گانڈ میں گھسا دیا۔ عائزہ یہ سب دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔

ثوبی: “عامر! یار! عائزہ سامنے ہے۔”

میں: “تو کوئی بات نہیں! پہلے بھی وہ ہماری چدائی دیکھ چکی ہے، ویسے بھی اس سے کیا پردہ؟”

ثوبی نے عائزہ کو دیکھا، عائزہ ہنس رہی تھی۔

عائزہ: “یہ جھوٹ بول رہا ہے اور مزے کرو یار! میری ٹینشن نہ لو۔”

پھر میں نے کہا : “چلو کھیل کھیلتے ہیں، پکڑن  پکڑائی۔ پانی میں ڈبکی لگا کر دوسرے کو پکڑتے ہیں، پہلے میں پکڑوں گا۔”

ان دونوں نے سر ہلا دیا۔ ثوبی بھی مزے میں آ گئی۔ میں نے ڈبکی لگائی، عائزہ کی طرف گیا، وائٹ تھی والی ٹانگیں نظر آ رہی تھیں۔ یہ عائزہ تھی! میں نے اس کی تھائیز پکڑ لیں اور تھائیز پر ہاتھ پھیرنے لگا، کیا نرم مال تھا۔ پھر میں نے اس کی گانڈ کھینچی تو عائزہ بھاگی اور میرے اوپر گر گئی۔ میں نے جلدی سے اس کا مما پکڑ لیا۔ کچھ دیر ہم پانی میں اس انداز میں رہے مگر ہم پانی میں سے باہر آئے اور میں نے کہا اب عائزہ ہمیں پکڑے گی۔

میں اور ثوبی ایک سائیڈ پر ہوئے۔ عائزہ نے ڈبکی لگائی، میں نے فوراً ثوبی کو جھپی ڈال کر کس کر دیا۔ ثوبی نے خود کو چھڑوا کے سائیڈ میں ہوئی تو نیچے سے عائزہ کے ہاتھ میری تھائیز پر گھومنے لگے۔ اچانک عائزہ کا ہاتھ میرے لَن پر چلا گیا اور عائزہ نے زور سے لَن کو دبا لیا۔ عائزہ کا سر پانی سے باہر آیا اور اپنے ممے میرے جسم پر رگڑتے ہوئے کھڑی ہونے لگی۔ اس کے ممے آدھے ننگے نظر آ رہے تھے، میں نے چپکے سے اس کا مما دبا دیا، میرا لَن ابھی تک عائزہ کے ہاتھ میں تھا وہ پانی میں تھا اس لیے ثوبی کو نظر نہیں آ رہا تھا۔

عائزہ: “بہت تگڑا ہے تیرا لَن!

میں:” لینا چاہو گی؟”

عائزہ: “نہیں اپنے پاس ہی، رکھو!”

اور زور سے لَن کو مروڑ کے چھوڑ دیا، ہم پھر اور کھیلتے رہے۔ پھر عائزہ باہر نکل کر بولی۔

عائزہ: “تم لوگ نہاؤ میرے لیے اتنا ہی کافی ہے۔”

میں نے عائزہ کے سامنے ہی ثوبی کو جھپی  ڈال لی اور ثوبی سے کہا :”چلو کپڑے اتار کر نہاتے ہیں۔”

 ثوبی نے بھی شلوار اتاری تھی، میں نے باہر دیکھا تو کیا گرم سین  چل رہا تھا! عائزہ نے قمیض اتاری ہوئی تھی اور اس کے بڑے بڑے ممے برا میں قید سینے سے تباہی مچا رہے تھے۔ وہ قمیض نچوڑ رہی تھی، کیا قیامت جسم تھا… پانی سے گیلا،  میرا دل کر رہا تھا کہ حوض سے نکل کر ادھر ہی چود دوں سالی کو۔

ثوبی: “عائزہ یہ کیا؟”

عائزہ: “یار! تم لوگوں سے کیا پردہ!”

یہ سین کافی تھا مجھے ہاٹ کرنے کے لیے، میں ثوبی کے کپڑے اتارنے لگا اور کہا “تم بھی کپڑے خشک کر لو اور ننگی ہوکر آ جاؤ!”

اور اپنے کپڑے بھی اتار دیے۔ میں فل ننگا ہو گیا، میرا لَن فل ٹائٹ تھا۔ اس کا نیچے والا حصہ پانی میں تھا اور باقی لَن پانی سے سانپ کی طرح باہر نکل رہا تھا… ثوبی بھی پوری ننگی ہو گئی، جیسے ہی وہ پانی میں ننگی ہوئی میں نے اسے پکڑا اور میرا لَن سیدھا اس کی پھدی پر جا لگا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page