کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،
ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا، اور پھر ۔۔۔۔۔
چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Keeper of the house-125-گھر کا رکھوالا
August 7, 2025 -
Keeper of the house-124-گھر کا رکھوالا
August 7, 2025 -
Keeper of the house-123-گھر کا رکھوالا
August 7, 2025 -
Keeper of the house-122-گھر کا رکھوالا
August 7, 2025 -
Keeper of the house-121-گھر کا رکھوالا
August 7, 2025 -
Keeper of the house-120-گھر کا رکھوالا
August 7, 2025
ہوس کا جنون قسط -- 23
میں: “امی! کیا بنا ہے آج؟” (دور سے آواز لگاتے ہوئے کہا)
امی: “یہ تیری لاڈلی بہن ہی کچھ بنارہی ہے آج ، کہہ رہی تھی آج بھائی کے لیے دودھ کی کھیر تیار کرنی ہے، ساتھ بھنڈی بنی ہوئی ہے۔”
میں: “ثمینہ! کب تک بن جائے گی بہت بھوک لگی ہے…”
ثمینہ باہر آئی، بوبس ہمیشہ کی طرح ننگے تھے۔
ثمینہ: “ابھی تو دودھ پیا ہے پھر اتنی جلدی بھوک؟”
میں: “دودھ پی کر کہاں بھوک ختم ہوتی ہے! بلکہ اور بڑھ جاتی ہے۔” (میں نے اس کے بوبس کو دیکھتے ہوئے کہا)
وہ ہنسنے لگی اور بولی “بس تھوڑا صبر کر لو پھر دیتی ہوں اپنے بھائی کو دودھ کی کھیر۔”
آج وہ کچھ زیادہ ہی کھلی ہوئی لگ رہی تھی۔ شاید رات والے واقعے نے اس میں مستی بھر دی تھی جو ذو معنی باتیں کر رہی تھی۔ لیکن وہ تو رات کو سوئی ہوئی تھی اسے کیا پتہ کہ اس کے بھائی نے اس کے ممے دبائے تھے اور اس کی گانڈ پر منی چھوڑی تھی۔ اس نے سرخ رنگ کی کھلے گلے والی قمیض پہنی ہوئی تھی جو کافی ڈھیلی تھی اس کا اسٹائل ایسا تھا کہ وہ مموں سے ابھری اور گھٹنوں سے تھوڑی اوپر ختم ہو رہی تھی اور ویسا ہی پاجامہ اس نے پہن رکھا تھا۔
ثمینہ ایک پلیٹ میں تھوڑی کھیر لے کر آئی۔ میں اس کے ہلتے ہوئے ممے دیکھنے لگا۔
ثمینہ: “لو بھیا! کھیر چیک کرو۔” (وہ مجھے دیکھتے ہوئے بولی)
میں نے کھیر کی پلیٹ پکڑی تو وہ واپس مڑی، جب اس کی سائیڈ میرے سامنے ہوئی تو باریک قمیض سے اسکن برا میں بند اس کے ممے دکھائی دیے جن کو برا نے قید کیا ہوا تھا… یہ تھوڑی دیر کا منظر ہی مجھے جوش دلانے لگا، مگر مجھ میں اب برداشت تھوڑی زیادہ ہو گئی تھی کیونکہ میں 2 لڑکیوں کو ننگا کر کے چود چکا تھا۔ پھر ثمینہ دوسری پلیٹ میں کھیر ڈال کر میرے پاس آ کر بیٹھ گئی۔ اس کے چوتڑ میرے گھٹنے سے ٹچ ہو رہے تھے۔
ثمینہ: “بھیا! کیسی بنی دودھ کی کھیر؟”
میں: “دودھ کی کھیر ہے اچھی تو بنے گی!”
ثمینہ: “دیکھ لو میں نے بنائی ہے اپنے ہاتھوں سے۔”
پھر میری طرف منہ کر کے بیٹھ گئی اور جھک کر کھیر کھانے لگی۔ مجھے ایسے لگا جیسے کہہ رہی ہو میرے دودھ دیکھ لو پھر سچ سچ دکھانے لگی۔ اس کے کھلے گلے سے دودھ جیسے گورے ممے جھانکنے لگے اس کے گلے سے برا کا اوپر والا کنارہ تک نظر آ رہا تھا… جس پر لیس لگی ہوئی تھی۔
یہ اٹیک خطرناک تھا میرا لَن ٹائٹ ہونے لگا۔ ابھی میرا مستی کا کوئی موڈ نہیں تھا، میں نے ثمینہ کو پانی لانے کا کہا تو وہ اٹھ کر چلی گئی۔ ثمینہ کے چہرے سے نہیں لگتا تھا کہ وہ میرے بارے میں غلط سوچ رکھتی ہو گی۔ پھر ہم نے کھیر کھائی، پانی پیا اور ٹی وی دیکھنے لگے۔ رات کو ثمینہ اپنے روم میں چلی گئی۔
میں کافی دیر تک ٹی وی دیکھتا رہا، پھر لائٹ چلی گئی اور میں چھت پر آ گیا۔ چھت پر کافی بہتر موسم تھا، کوئی آدھا گھنٹہ گزرا تو سیڑھیوں سے قدموں کی آواز سنائی دی۔ یقیناً وہ ثمینہ تھی۔ ثمینہ چھت پر آئی اور میری چارپائی کی طرف بڑھنے لگی۔
میں نے آنکھیں بند کر لیں۔ ثمینہ چارپائی کی سائیڈ پر بیٹھ گئی، شاید وہ لائٹ آنے کا ویٹ کر رہی تھی۔ میرا جسم گرم ہونے لگا، رات کا وقت اور اکیلی ثمینہ میرے پاس! لَن نے رال ٹپکانا شروع کر دی۔ میں دعا کرنے لگا کہ ثمینہ میرے پاس لیٹ جائے، لَن کھڑا ہونا شروع ہو گیا۔ میں نے تھوڑی سی آنکھیں کھولیں، ثمینہ میری طرف گانڈ کیے بیٹھی تھی۔
میں نے ثمینہ کی طرف کروٹ لی اور اپنا لَن اور تھائیز ثمینہ کی گانڈ سے چپکا دی۔ ثمینہ نے پیچھے مڑ کر دیکھا، میں نے ایسے شو کیا جیسے ایسا سوتے میں ہو گیا ہو۔ میرا لَن تھوڑا تھوڑا اس کی گانڈ میں لگنے کا مجھے بہت مزہ آ رہا تھا۔ ثمینہ کی سوفٹ گانڈ اچھا لمس دے رہی تھی۔ ثمینہ بیٹھی رہی اور پھر وہی ہوا جب کافی دیر تک لائٹ نہ آئی تو ثمینہ میرے پاس لیٹ گئی۔ وہ سیدھی لیٹی تھی، اس کا نرم بازو میری چھاتی سے ٹچ ہونے لگا۔۔۔ چھوٹی سی چارپائی تھی، وہ میرے ساتھ لگ کر لیٹ گئی۔ وہ چارپائی پر صحیح آ نہیں رہی تھی۔
ثمینہ: “بھیا! تھوڑے ادھر ہو جاؤ نہ، میں نے بھی لیٹنا ہے۔” (اس نے مجھے ہلاتے ہوئے کہا)
میں سونے کا ناٹک کرتا رہا، پھر میں نے آنکھیں کھولیں اور دوسری طرف منہ کر کے لیٹ گیا۔ میرا جسم جل رہا تھا، بے شک میرا منہ اس کی طرف نہیں تھا مگر اس کے جسم سے آتی ہوئی ہیٹ مجھے گرم کر رہی تھی۔ یہ خیال ہی گرم کر دینے والا تھا کہ میرے پاس میری جوان سیکسی بہن لیٹی ہوئی ہے۔۔۔ یہ جوانی کا غرور تھا جو آج اتنی چدائی کرنے کے بعد بھی ختم نہیں ہو رہا تھا۔ میرا لَن فل ٹائٹ ہو گیا، میرے ہاتھ اس کے ممے پکڑنے کو مچلنے لگے۔
آخر میری برداشت جواب دے گئی، میں نے کروٹ لی اور ثمینہ کی طرف منہ کر لیا۔ ارے یہ کیا! ثمینہ کا سارا پیٹ ننگا تھا۔ اس کی کھلی قمیض اس کے مموں کے پاس رکی ہوئی تھی۔۔۔ اس کا سنہری بدن چاند کی روشنی میں چمک رہا تھا اور مجھے دعوت گناہ دے رہا تھا۔۔۔ اس کی سیکسی ناف دیکھ کر اسے چوسنے کو دل کرنے لگا۔
میں نے ثمینہ کو ہلکی سی آواز دی مگر کوئی جواب نہ آیا۔ میں نے جھٹ سے اپنا ہاتھ اس کے پیٹ پر رکھ دیا اور اس کی نرمی محسوس کرنے لگا۔ میں نے گھٹنا اٹھایا اور اس کی تھائی پر رکھ دیا۔۔۔ میرا لَن اس کے چوتڑوں میں دبنے لگا۔ یہ عجیب ہی مزہ تھا بہن کی جوانی پر ہاتھ ڈالتے ہوئے جو مستی چڑھ رہی تھی، یہ کچھ الگ ہی تھی۔
میں اس کے پیٹ پر ہاتھ چلانے لگا، پیٹ کے ایک ایک حصے کو محسوس کرنے لگا۔۔۔ میں نے اپنا منہ اس کے بازو پر رکھ کر اس کے ممے پر ہلکا سا دبا دیا اور اس کے جسم کی مہک لینے لگا۔۔۔ لَن نیچے شلوار پھاڑنے کی کوشش میں تھا۔۔۔ میں نے منہ اس کے ممے میں دبایا تو وہ انتہائی نرم تھے۔۔۔ مجھے شک ہوا کہ ثمینہ نے برا نہیں پہنی ہوئی۔ میں ہاتھ اوپر کیا اور آہستہ سے ثمینہ کے ممے پر رکھ دیا۔ اففف! کیا سوفٹ مما تھا! ثمینہ نے سچ میں برا نہیں پہنی ہوئی تھی۔ میں کافی دیر تک ثمینہ کے مموں کی نرمی سے مزہ لیتا رہا، میرا لَن پھٹنے والا ہو گیا۔ میں نے ثمینہ کی قمیض کو دیکھا وہ کافی کھلی تھی۔ تھوڑا ٹرائی کروں تو شاید ممے ننگے ہو جائیں۔۔۔ میں نے قمیض پکڑی تو اس کے آدھے ممے ننگے ہو گئے۔ اس کی قمیض کمر پر پھنسی ہوئی تھی۔۔۔ میں نے ہلکا سا کھینچا تو باہر نکل آئی، میں نے مموں سے قمیض پکڑ کر اوپر کر دی۔
یہ کیا! اتنے سیکسی ممے! افف! میرا گلا خشک ہو گیا۔۔۔ ثمینہ کے ممے چاند کی روشنی میں انتہائی غرور کے ساتھ تنے کھڑے تھے۔۔۔ ممے کے درمیان میں چاکلیٹ کلر کا نپل چاند کی روشنی میں غضب ڈھا رہا تھا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے