کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،
ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا، اور پھر ۔۔۔۔۔
چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
A Dance of Sparks–140–رقصِ آتش قسط نمبر
August 6, 2025 -
A Dance of Sparks–139–رقصِ آتش قسط نمبر
August 6, 2025 -
A Dance of Sparks–138–رقصِ آتش قسط نمبر
August 6, 2025 -
A Dance of Sparks–137–رقصِ آتش قسط نمبر
August 6, 2025 -
A Dance of Sparks–136–رقصِ آتش قسط نمبر
August 6, 2025 -
A Dance of Sparks–135–رقصِ آتش قسط نمبر
August 6, 2025
ہوس کا جنون قسط -- 24
واؤ! کیا سیکسی سین تھا! میں نے دھڑکتے دل کے ساتھ ثمینہ کے ممے پر ہاتھ رکھا تو ہاتھ نے جیسے سارے ممے کا کرنٹ کھینچ کر لَن تک پہنچا دیا! ایکسائٹمنٹ اتنی زیادہ ہوئی کہ لَن زور زور سے پچکاریاں مارنے لگا۔ آج پھر ثمینہ کے چوتڑ میری منی سے تر ہو گئے تھے مگر فارغ ہونے کے بعد بھی لَن اکڑا کھڑا تھا۔ جب بغل میں ایسی غضب جوانی ہو تو 100 سالا بوڑھے کے لَن میں بھی بھونچال پیدا کر دے۔
میں ان خوبصورت کٹوریوں کو دبانے لگا، ایک عجیب سا نشہ مجھ پر سوار تھا۔ ایسا مزہ مجھے ابھی تک عالیہ، ثوبی اور عائزہ سے بھی نہیں آیا تھا۔۔۔ میرا ضمیر مجھے روک رہا تھا اور ثمینہ کا چالباز جسم ضمیر کی سننے نہیں دے رہا تھا۔ اس لڑائی میں آخر فتح ثمینہ کے جسم کی ہوئی جو چاند کی روشنی میں ہلکورے مار رہا تھا۔
میرے ہونٹ خشک ہونے لگے، نپلز چوسنے کی خواہش غالب آنے لگی۔ مجھے لڑکی کے نپلز چوسنے کا مزہ بہت زیادہ آتا ہے۔ اچانک میرے ذہن میں آیا کہ ثمینہ جاگ رہی ہے اور اس سارے کھیل کو انجوائے کر رہی ہے! یہ شک مجھے اس لیے ہوا کہ اس کا سارا پیٹ ننگا کیسے ہوا جبکہ ابھی اس نے کروٹ بھی نہیں لی تھی اور ہوا بھی نہیں چل رہی تھی۔
میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کی پھدی پر رکھا، پھدی گیلی تھی اور کوئلے کی طرح گرم دہکتی ہوئی۔۔۔ کیا ثمینہ بھی اپنے بھائی سے ممے چسوانا چاہتی ہے اور اپنے ممے دکھا کر اپنے بھائی کا لَن حاصل کرنے کی کوشش میں ہے؟ مگر ابھی کچھ فائنل نہیں کہا جا سکتا تھا۔
میرے ہونٹ تپنے لگے، مما سامنے تھا، پیاسے ہونٹ کیسے برداشت کر سکتے تھے! میں کہنی کے بل ہوا اور ہاتھ سے ممے کو تھاما، ممے کو تھامنے سے مما دبااور اس کا نپل سر اُٹھا کر اور اونچا ہو گیا، میں نے منہ کھولا اور نپل پھر مموں پر موجود گھیرا اور کچھ حصہ ممے کا منہ میں دبا لیا اور پھر جی جان سے چوسا مارا۔
آہہہہہ کیا مست نپل تھے! لَن بے قابو ہونے لگا، میں جب ممے چوستا تو لڑکی ضرور مچل جاتی ہے اور پھر ثمینہ تو ابھی تازہ تازہ پکا ہوا پھل تھا، میرا چوسا کیسے برداشت کرتی! میں نے دوبارہ مَمّہ منہ میں لے لیا اور اب مَمّے کو جو زبان میں لپیٹ کر چوسا تو ثمینہ کی تھائیز اکڑ گئیں اور ثمینہ کی پھدی کی رگیں پھڑکنے لگیں۔
پھدی کے لپس نے ٹائٹ ہو کر ہاتھ پر دباؤ ڈالا اور پھر پھدی کا بند توڑ کر سیلاب نکل آیا۔ پھدی کا منہ ٹائٹ اور ڈھیلا ہو رہا تھا اور پھدی پر پڑا ہوا میرا ہاتھ گیلا ہو گیا۔ شلوار گیلی ہو رہی تھی اور اس کا جسم ہل رہا تھا۔ پھدی سے نکلنے والا پانی میرے جذبات کو مزید گرم کر رہا تھا۔ پھدی کے لپس ٹائٹ ہونے کے بعد ڈھیلے پڑ گئے۔
اب میرا جنون بڑھنے لگا، میرے تپتے ہوئے ہونٹ اور خشک ہوتی زبان مزید زور سے ثمینہ کا ممے چوسنے لگے۔ تنے ہوئے ممے تھوڑے سے نرم ہوئے، شاید ثمینہ کے نکلنے والے پانی سے اس کا نشہ کچھ کم ہو گیا تھا۔ اچانک ثمینہ کے جسم میں حرکت ہوئی اور اس نے دوسری طرف کروٹ لے لی، ثمینہ کا ممے پچاک کی آواز کے ساتھ میرے منہ سے نکلا اور دوسری طرف غائب ہو گیا۔ میں ایک لمحے کے لیے ڈر گیا۔ شاید ثمینہ سچ میں سو رہی تھی اور میرے ممے چوسنے سے جاگ گئی اور اب غصے سے منہ دوسری طرف کر لیا ہو!
ایک لمحے کے لیے ڈر سے میرے جذبات ٹھنڈے ہونے لگے، لَن بھی کچھ نرم ہو گیا۔ میرا گھٹنا رانوں سے سلپ ہو کر اب اس کی گانڈ کے درمیان چمٹا ہوا تھا اور میرے ہونٹ اس کی کمر کے ساتھ چمٹے ہوئے تھے، کندھوں کے درمیان۔
میں کچھ دیر بے حس و حرکت لیٹا رہا، ثمینہ نے مزید کوئی حرکت نہ کی۔ اس کے ممے، پیٹ اور آدھی کمر ابھی تک ننگے تھے۔ اس نے اپنے کپڑے سیٹ نہیں کیے۔ اس کا مطلب ثمینہ ابھی بھی نیند میں ہے یا اگر وہ سچ میں نیند میں تھی تو اتنی زور سے ممے چسوانے کے بعد اس کی آنکھ کیوں نہیں کھلی؟ میرے ذہن میں مختلف خیال آنے لگے۔ یا پھر شاید جب اس کی پھدی سے پانی نکلا تو شرم محسوس ہوئی ہو اور اس نے دوسری طرف منہ کر لیا ہو۔۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب کسی مرد یا عورت کا پانی نکلتا ہے تو اسے کچھ دیر کے لیے شرم سی محسوس ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے ثمینہ کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہو۔ بہرحال جو بھی تھا، میں کافی دیر تک ایسے ہی لیٹا رہا۔
ثمینہ کی ننگی کمر میرے سامنے تھی اور اس کے نیچے اس کی نرم، بڑی، چوڑی گانڈ قیامت ڈھا رہی تھی۔۔ جس کے پھانکوں میں میرا گھٹنا پھنسا ہوا تھا۔ کیا نرم گانڈ تھی ثمینہ کی! اس کی گانڈ شلوار میں بند تھی جو بالکل گانڈ سے چپکی ہوئی تھی۔ گانڈ کا سارا شیپ نظر آ رہا تھا۔۔۔ پاجامے کے بارڈر کے اوپر کندن جیسی چمکتی ہوئی کمر غضب ڈھا رہی تھی۔
میرا ڈر پھر سے غائب ہونے لگا، ثمینہ کا گرم جسم دماغ پر اثر کرنے لگا۔۔۔ لَن نے انگڑائی لی اور پھر سے سر اٹھانا شروع دیا اور پھر لوہے کے راڈ کی طرح کھڑا ہو کر ثمینہ کی نرم گانڈ کو بوسے دینے لگا۔ جسم میں پھر سے آگ دہکنے لگی، ایک پر غرور، مست جوانی میرے سامنے تھی جو میری بہن تھی مگر اس کے جسم کا مست نظارہ، اس کی کمر سے اٹھنے والی خوشبو میری ہر سوچ پر حاوی تھی۔ میں ڈر سے بے نیاز ہو گیا۔ مجھے اس وقت وہ بہن نہیں ایک مست انگارہ نظر آ رہی تھی۔۔۔ جس کو میں اپنی گرمی سے بالکل راکھ بنانا چاہتا تھا۔ میرے جسم میں حرکت ہوئی اور میں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور اس کے ننگے پیٹ پر رکھ دیا۔
جیسے ہی میرا ہاتھ اس کے پیٹ سے ٹچ ہوا، اس کے جسم میں ہلکی سی کپکپاہٹ پیدا ہوئی اور میں اسے زور سے اپنی طرف دبانے لگا۔ میرا لَن نرم و نازک گانڈ کی دراڑ میں پھنس گیا اور میں نے زور سے ثمینہ کو پیچھے سے جھپی ڈال لی۔
اففف! کیا مزہ تھا۔۔۔ میں اس کے جسم کی نرمی اپنے انگ انگ میں محسوس کرنے لگا۔۔۔ مجھے پہ مستی چھا رہی تھی پھر میں نے ثمینہ کا مما پکڑ لیا جو پھر سے اکڑا ہوا تھا۔ ثمینہ کا جسم گرم ہونے لگا۔ اس کے جسم کی گرمی مجھے جلا رہی تھی۔۔ جی کر رہا تھا ابھی ثمینہ کو ننگی کر دوں اور خوب زور زور سے چودوں مگر ابھی میں ایسا نہیں کر سکتا تھا۔ جب تک ثمینہ کی اجازت نہ ملتی یہ رسکی تھا اور میں رسک نہیں لینا چاہتا تھا۔
میرا لَن گانڈ کی دراڑ میں گم تھا۔ میں نے تھوڑا سا لَن کو ہلایا۔ اففف! کیا مزہ تھا! نرم گانڈ میں رگڑائی کا عجیب ہی مزہ تھا۔ ثمینہ کی آدھی کمر ننگی تھی۔۔۔ میں نے شرٹ پہنی ہوئی تھی مگر جسم ڈیمانڈ کر رہا تھا کہ میرے اور ثمینہ کے درمیان سے ہر پردہ نکل جائے۔ ننگے جسموں کے جڑنے سے جو لذت ملتی ہے کپڑوں میں وہ مزہ کہاں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے