Passion of lust -25- ہوس کا جنون

Passion of lust -- ہوس کا جنون

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،

ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں  ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ  سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا،  اور پھر ۔۔۔۔۔

چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس کا جنون قسط -- 25

میں نے ثمینہ کی قمیض کو اوپر کی طرف کھینچا، اس کی کافی کمر ننگی ہو گئی۔ میں نے اپنی شرٹ اوپر اٹھائی اور پیٹ اور چھاتی ننگی کر کے ثمینہ کے بیک سے جوڑ دی۔ افففف! آہہہہہہ! کیا مزہ تھا! مگر ابھی بھی میرے لَن اور اس کی گانڈ کے درمیان کچھ کپڑے حائل تھے، اب ان کی باری تھی۔ میں پیچھے ہوا اور ٹراؤزر نیچے کر کے لَن باہر نکال لیا۔

لَن انگارہ ہو رہا تھا پھر میں نے ثمینہ کی الاسٹک والی شلوار کو نیچے کی طرف کھینچا تو ثمینہ کی آدھی گانڈ ننگی ہو گئی۔۔۔ افففف! کیا نظارہ تھا۔۔۔ میرا لَن پچکاری مارتے مارتے رہ گیا۔ یہ نظارہ آنکھوں کو تو بہت مزہ دے رہا تھا مگر لَن کو پوری ننگی گانڈ چاہیے تھی۔ میں نے شلوار کو اور زور سے کھینچا، ثمینہ کا ایک چوتڑ ننگا ہو گیا مگر دوسرا ابھی بھی آدھا شلوار میں لپٹا ہوا تھا۔ اب اگر مزید اسے کھینچتا تو ثمینہ یقیناً اٹھ جاتی۔ میں نے اپنا ہاتھ ننگے چوتڑ پر رکھ دیا۔۔۔ اوہ! کیا نرم ملائم گانڈ تھی! میرا سخت ہاتھ گانڈ کی نرمی کا جائزہ لینے لگا۔۔۔ ثمینہ کے چوتڑ دبانے کا بہت مزہ آ رہا تھا پھر میں نے لَن کو پکڑا اور گانڈ کے درمیان پھنسا دیا۔۔۔ افففف! کیا مزہ تھا یار! نرم گانڈ کا لمس لَن کو پاگل کر دینے والا تھا۔

میں نے لَن کو دبایا تو لَن گانڈ کے پھانکوں چیرتا ہوا گانڈ کے سوراخ کے بالکل اوپر جا ٹکرایا۔۔۔میرا  مستی سے برا حال ہوگیا تھا، شلوار کا الاسٹک لَن کے نچلے حصے سے رگڑ کھا رہا تھا۔۔۔ جس کی وجہ سے لَن کی ٹوپی سوراخ سے ٹچ نہیں ہو رہی تھی۔۔۔ مستی سے میرا برا حال تھا اور پھر میں نے ثمینہ کی شلوار پکڑی اور اس کے اٹھنے کی پروا کیے بغیر زور سے نیچے کھینچ دی۔۔۔ اب ایک پرکشش گانڈ میرے سامنے ننگی ہو گئی اور میں نے زور سے لَن کو اس میں پھنسا دیا۔ لَن چوتڑوں کو چیرتا ہوا سوراخ پر دستک دینے لگا۔ اس سے پہلے کہ لَن گانڈ کے سوراخ پر مزید زور ڈالتا، گانڈ کی نرمی نے لَن کو گھائل کر دیا اور لَن پچکاریاں مار مار کر پانی چھوڑنے لگا۔

میں نے جذبات کی شدت سے ثمینہ کا مما زور سے پکڑ لیا۔۔۔ مستی کی لہر سارے جسم میں پھیل گئی۔۔۔ ایک عجیب سا سکون محسوس ہونے لگا۔ میں ایک بار پھر سے فارغ ہو چکا تھا اور مجھے یاد بھی نہیں تھا کہ میں آج کتنی بار فارغ ہو گیا ہوں۔۔۔ مجھے نیند محسوس ہونے لگی۔ میں نے لَن کو صاف کر کے ٹراؤزر میں ڈالا اور ثمینہ کی قمیض سے گانڈ میں پڑی ہوئی منی صاف کی اور پھر شلوار کو ہلکا سا اوپر کر دیا۔۔۔ جس سے اس کی آدھی گانڈ غائب ہو گئی۔ پھر پتہ نہیں کب نیند کی آغوش میں چلا گیا۔۔۔

صبح جب میں اٹھا تو سورج کافی اوپر آ گیا تھا۔ ثمینہ میرے پاس سے غائب تھی۔ میں اٹھا اور چھت سے نیچے آ گیا۔ میں اپنے کمرے میں گیا، ثمینہ برآمدے میں جھاڑو لگا رہی تھی۔۔۔ اس نے رات والا ڈریس ہی پہنا ہوا تھا۔۔۔ اس پر نظر پڑتے ہی مجھے رات کا سین یاد آ گیا۔ میں پیار سے ثمینہ کو دیکھنے لگا وہ ممے ہلا ہلا کر جھاڑو لگا رہی تھی۔۔۔ وہ بلاشبہ ایک حسین و مست جوانی تھی جس کا رس کوئی بھی پینا چاہتا۔۔۔ اس کی رس بھری چھاتیاں گلے سے جھانکتی ہوئی کسی بھی مرد کو للکار نے کی طاقت رکھتی تھی۔ ثمینہ نے میری طرف دیکھا اور بولی۔

ثمینہ: “اٹھ گئے جناب! گھوڑے بیچ کے سوئے تھے، ذرا ٹائم پر تو نظر مارو۔”

میں: “پتہ ہی نہیں چلا آج بہت مزے کی نیند آئی تھی۔”

ثمینہ: (گھورتے ہوئے) “مزے کی نیند آئی تھی یا جناب کوئی خواب میں مشغول تھے! پتہ نہیں کن خیالوں میں رہتے ہو آج کل۔”

میں: “میں تو بس اپنی پیاری سی بہن کے بارے میں سوچتا ہوں۔”

ثمینہ: (آنکھیں مٹکاتے ہوئے) “مجھے پتہ ہے جتنا اپنی بہن کا خیال ہے، کبھی کوئی چیز تو لے کر نہیں آئے شہر سے۔”

میں: “اوہ! کیا پسند ہے میری بہن کو؟ اور ویسے تمہارے لیے کیا لاؤں؟ تمہارے پاس تو پہلے ہی بہت چیزیں ہیں!” (میں نے اس کے مموں کو دیکھتے ہوئے کہا)

ثمینہ ہلکی سی شرما گئی اور پھر شرارتی لہجے میں بولی “نہ جی نہ! میرے پاس تو کچھ بھی نہیں، سارا مال تو آپ کے پاس ہے، بھیا اس میں سے مجھے بھی کچھ لا دیجیے!” اور اس نے ایسی نظروں سے دیکھا جیسے لَن مانگ رہی ہو۔۔۔

میرا لَن اس کی بات سن کر ٹائٹ ہونے لگا۔ اس سے پہلے کہ وہ میرے لَن کا نوٹس لیتی، میں جلدی سے اپنے روم میں چلا گیا۔

مجھے ابھی بھی نیند محسوس ہو رہی تھی۔ میرا آج کالج جانے کا بالکل بھی موڈ نہیں تھا۔ میں نے سیل کو سائلنٹ پر لگایا اور سو گیا۔ اچانک مجھے آوازیں سنائی دینے لگیں اور پھر میرے چہرے پر پانی آ پڑا۔ ثمینہ سامنے کھڑی مسکرا رہی تھی۔

ثمینہ: “ہمم! کھل گئی آنکھ! کب سے جگا رہی ہوں! کالج بھی نہیں گئے آج اور ابھی تک ناشتہ بھی نہیں کیا! پتہ بھی ہے کتنی بار جگا چکی ہوں!”

میں اس کو دیکھنے لگا، اس نے دوپٹہ نہیں لیا ہوا تھا۔ اس کا پاجامہ پاؤں کے اوپر سے گیلا تھا۔۔۔ جس سے اس کی پنڈلیاں پاجامہ کے نیچے سے صاف جھانک رہی تھیں اور ان پر پسینہ آیا ہوا تھا۔۔۔ اس کی کھلی قمیض پیٹ سے چپکی ہوئی تھی اور ناف کی گولائی واضح ہو رہی تھی۔ اوپر اس کے پہاڑ جیسے ممے کھڑے تھے اور یہ کیا! ثمینہ نے ابھی بھی برا نہیں پہنا ہوا تھا! پسینے سے قمیض مموں سے چپکی ہوئی تھی اور ممے صاف نظر آ رہے تھے۔ یہ نظارہ میرا لَن ٹائٹ کرنے کے لیے کافی تھا۔

ثمینہ: “دیکھتے ہی رہو گے یا اٹھو گے! امی خالہ کے ہاں گئی ہوئی ہیں اور ناشتہ کچن میں پڑا ہے، جا کے کھا لو اور روم خالی کرو! میں نے فرش دھونا ہے اور سارا روم صاف کرنا ہے۔” (وہ اپنے ہتھیار ہلاتے ہوئے بولی)

میں: “تم ناشتہ لگاؤ میں منہ دھو لوں!”

ثمینہ: “نہیں جی خود سے کھا لو، میں روم صاف کرنے لگی ہوں، چلو جلدی کرو!” (کہتے ساتھ ہی  اس نے میرا بازو پکڑ کر باہر کو دھکیلا)

میں: “یار ادھر کروا دو نا میری پیاری سویٹ بہنا! پھر میں تمہارے ساتھ کام کروا دوں گا۔” (میں نے اس کے پورے  جسم پر نظر گھماتے ہوئے کہا)

ثمینہ: “ہاں ہاں مجھے پتہ ہے جتنا کام کرتے ہو! ناشتہ کر کے کوئی کام نہیں کرو گے!”

میں ہنستے ہوئے اس کے مموں کو دیکھا اور کہا: “سچی! تیرا کام کروں گا۔۔۔ پرا مس! جاؤ اب لے کر آؤ۔۔۔”

ثمینہ: “پکانا؟؟؟” (اور پھر میری ٹانگوں میں دیکھنے لگی)

میرا لَن ٹراؤزر میں ٹینٹ بنا رہا تھا، ثمینہ کی نظروں کے تعاقب میں میں نے بھی ادھر دیکھا تو شرمندگی سی ہونے لگی۔ ثمینہ کمرے سے جا چکی تھی۔

میں نے لَن کو پکڑا اور ٹراؤزر کے بارڈر میں پھنسا دیا۔ پھر منہ دھو کے روم میں آ گیا۔ ثمینہ ناشتہ لے آئی اور میرے سامنے بیٹھ گئی۔ میں ناشتہ کرنے لگا، میری نظر بار بار ثمینہ کے مموں پر جا رہی تھی جو میرے لَن کو بار بار ٹائٹ ہونے پر اکسا رہے تھے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page