کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،
ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا، اور پھر ۔۔۔۔۔
چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
ہوس کا جنون قسط -- 29
میں نے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال دیں، وہ بھی میری آنکھوں میں گھورتی ہوئی پاس سے گزر گئی۔ میں بھی کوئی عام لڑکا نہیں تھا۔۔۔ گاؤں کا ایک ہینڈسم جوان تھا۔۔۔ سرخ و سفید رنگ، لمبا قد، چوڑا سینہ، لمبے بال، گاؤں کی لڑکیاں مجھے اگنور کیے بغیر کم ہی گزرتی تھیں اور پھر میں کالج بھی جاتا تھا۔
گاؤں میں چونکہ لوگ کم پڑھے لکھے ہوتے ہیں اس لیے جو لڑکا یا لڑکی کالج جاتے ہوں گاؤں میں اس کی کافی ویلیو ہوتی تھی۔۔۔ ایسا ہی میرے ساتھ تھا۔۔۔ سامنے سے 2 لڑکیاں آ رہی تھیں۔۔۔ گاؤں میں اکثر لڑکیاں شام کو ٹوکری میں گوبر یا کوڑا وغیرہ پھینکنے اس سڑک پر آتی تھیں اور کچھ عورتیں کھیتوں میں کام کرنے کے لیے گزرتی اس لیے شام کو اور صبح کے ٹائم اس سڑک پر کافی چہل پہل ہوتی اور اکثر لوگ نظر بازی اور بھونڈی لگانے کے لیے راستوں میں کھڑے ہوتے یا اپنے کام سے جا رہے ہوتے۔
اگر کسی لڑکے کی لڑکی سے سیٹنگ ہو جاتی تو اکثر باجرے اور کماد کے کھیتوں میں چدائی چلتی تھی۔ اسی سڑک پر ہمارے کھیت بھی تھے مگر ہماری گھروں کی لڑکیاں باہر نہیں جاتی تھیں۔ سامنے سے آتی ہوئی لڑکیاں قریب ہو گئیں، وہ شوخی سے ہنستی میری طرف دیکھ رہی تھیں۔ میں بھی نظر بازی کرنے لگا۔۔۔ محلے کی اکثر لڑکیاں مجھے لائن مارتی تھیں مگر میں نے دھیان نہیں دیا لیکن اب میں پھدی کا مزہ چکھ چکا تھا۔۔۔ اب ہر لڑکی کو دیکھتے ہی اس کے بوبس کے سائز کا اندازہ لگانے لگتا۔
سامنے سے آتی لڑکیوں میں سے ایک فل آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مجھے دیکھ رہی تھی اور میں اسے۔ دوسری نے اسے کہنی ماری تو وہ کھلکھلا کے ہنسنے لگی۔ پھر جیسے ہی وہ میرے پاس سے گزری تو بولی “کیا بات ہے آج تو گبرو بھی باہر گھوم رہے ہیں!”
میں بہت کم باہر نکلتا تھا اس لیے اس نے مجھے چوٹ کی تھی۔
میں نے مڑ کے دیکھا تو وہ دونوں زور سے ہنسنے لگیں۔ میں نے دل میں سوچا “عامر! اگر کچھ دن چکر لگاؤ تو پھدیاں ادھر بھی بہت بکھری پڑی ہے!”
سورج ڈھل گیا اور شام ہو گئی۔ میں اپنے کھیتوں میں پہنچ گیا۔ ہم نے کماد لگایا ہوا تھا جو سڑک سے کافی ہٹ کر تھا۔ میں کماد والے کھیت کی گردبنی ہوئی وّٹ پر چلنے لگا۔ اچانک کماد کے اندر سے آواز آئی۔ کوئی دوڑتا ہوا کماد سے باہر کی طرف آ رہا تھا اور دوسرا کوئی اس کے پیچھے تھا۔۔۔ میں ہلکا سا کماد کے اندر ہو کر بیٹھ گیا۔ ایک لڑکی کماد سے باہر نکلی اور اس کے پیچھے ہی ایک لڑکا بھی۔۔۔ اس نے باہر نکلتے ہی لڑکی کو بازو سے پکڑ کر اندر کی طرف کھینچا۔
لڑکا: “ثمرہ! پلیز ایک بار اور! اتنے دنوں بعد تو ملی ہو!”
اس کا نام ثمرہ تھا، میں اسے پہچان گیا، وہ ہمارے محلے کی تھی۔
لڑکی: “نہیں یار عادی! تم ایک بار تو کر چکے ہو! اب بہت ٹائم ہو گیا ہے! میں گھر جا کر کیا بتاؤں گی! مجھے جانے دو اب۔”
میں سمجھ گیا کہ لڑکا لڑکی کو یعنی ثمرہ کو ایک بار چود چکا ہے اور پھر سے چودنا چاہتا ہے۔
عادی: “پلیز یار! چل ایک جھپی پھر!”
ثمرہ: “چلو جلدی سے ڈال لو۔”
عادی نے ثمرہ کو باہوں میں لے لیا اور اس کی گردن چوسنے لگا، پھر کان اور پھر ہونٹ چوسنے لگا۔
ثمرہ نے منہ پیچھے کیا اور بولی “چلو اب بس!”
مگر عادی نے پھر اس کے ہونٹوں کو دبوچ لیا اور ایک ہاتھ سے اس کے ممے دبانے لگا۔ لڑکی درمیانے قد کی تھی اور چھوٹی عمر کی تھی جبکہ عادی بھی کم عمر تھا۔ ہماری کھیت کے ساتھ دوسری کھیت میں باجرے کی فصل تھی۔
دونوں باجرے اور کماد کے درمیان بنی ہوئی وّٹ پر رومانس کر رہے تھے۔۔۔ اس بات سے بے خبر کہ کوئی ان کو دیکھ رہا ہے۔۔۔ لڑکا گھٹنوں کے بل کھڑا ہوا اور اس نے جھٹ سے ثمرہ کی قمیض اوپر اٹھائی اور اس کے پیٹ کو چومنے لگا اور پھر اس نے قمیض اور برا اکٹھے اوپر کی اور ثمرہ کے ممے ننگے کر دیے۔
ثمرہ کے ممے اچھلنے لگے۔ درمیانی سائز کے تھے، 34 سائز ہو گا تقریباً۔۔۔ عادی فوراً اس کے گلابی نپل منہ میں ڈال کر چوسنے لگا۔۔۔ یہ سین دیکھ کر میرا برا حال تھا، میرا دل کر رہا تھا کہ عادی کو پیچھے ہٹاؤں اور خود ثمرہ کے مزے لینا شروع کر دوں۔۔۔ سالی چڑھتی جوانی میں ہی مزے لینا شروع ہو گئی تھی۔۔۔ ثمرہ کی آنکھیں بند تھیں اور وہ سسکیاں لے رہی تھی۔ عادی نے ثمرہ کی شلوار کھینچی اور اس کی گلابی پھدی ننگی ہو گئی۔۔۔ کمال کی چھوٹی سی پھدی تھی سالی کی۔۔۔ عادی نے فوراً پھدی کو منہ میں لے لیا اور چوسنے لگا اور ساتھ ہی اس نے اپنی شلوار بھی اتار دی۔ پھر اس نے ثمرہ کو نیچے لٹایا اور اس کی شلوار علیحدہ کر دی۔
جب اس نے ثمرہ کی ٹانگیں کھولیں، تو اس کے ساتھ ہی میں اپنی جگہ پر کھڑا ہو گیا۔ میرا لَن شلوار میں تباہی مچا رہا تھا۔۔۔ جیسے ہی میں اٹھا میری نظر ثمرہ کی چھوٹی پھدی پر پڑی، عادی ہاتھ میں لَن پکڑ کر ثمرہ کی پھدی پر سیٹ کر رہا تھا۔۔۔ عادی کا لَن ابھی میرے لَن کے مقابلے میں چھوٹا سا تھا! ثمرہ کی کمال پھدی تھی، اس نے مجھے آج وحشی بنا دیا تھا۔ جیسے ہی عادی نے لَن کی ٹوپی ثمرہ کی پھدی میں دَبائی میں زور سے بول پڑا۔ “اٹھو سالو کتوں! کیا فصل گندی کر رہے ہو۔!”
جیسے ہی انہوں نے میری آواز سنی تو وہ ایسے اچھلے جیسے بچھو نے کاٹ لیا ہو۔ ان کی تو گانڈ ہی پھٹ گئی تھی مجھے دیکھ کے۔ لڑکے نے شلوار پکڑی اور بھاگنے لگا، میں نے فوراً اسے دبوچ لیا۔
میں: “بھاگتا کہاں ہے سالے! ہماری گاؤں کی چھوکریاں چودتا ہے! ابھی تیرا دماغ ٹھیک کرتا ہوں!”
میں نے ایک زور کا تھپڑ اس کی کمر پر لگایا، ایک ہی تھپڑ سے اس کی ہوا ٹائٹ ہو گئی، اس نے میرے پاؤں پکڑ لیے۔
عادی: “سوری بھائی! غلطی ہو گئی! دوبارہ نہیں کروں گا! پلیز مجھے چھوڑ دو۔!”
میں: “ابھی تیرے گھر والوں کو بلاتا ہوں! غلطی ہو گئی! سالا کہاں رہتا ہے تو۔؟”
عادی: “سوری بھائی! پلیز معاف کر دو!”
میں: “بتا! نہیں تو آیا تھپڑ! بول کہاں سے ہے؟”
میرا اٹھتا ہوا ہاتھ دیکھ کر وہ جلدی سے بول پڑا “وہ ساتھ والے گاؤں سے ہے!” مجھے اس پر ترس آنے لگا تو میں نے اسے چھوڑ دیا لیکن ثمرہ بت بنی کھڑی تھی۔ اسے شلوار پہننے کا بھی ہوش نہیں تھا وہ تھر تھر کانپ رہی تھی، جیسے ہی میں نے اسے غصے سے دیکھا اس نے فوراً میرے پاؤں پکڑ لیے اور بلبلائی۔
ثمرہ: “پلیز عامر بھائی! ہمارے گھر میں مت بتانا! پلیز!”
اس کی قمیض گانڈ کے اوپر ہی اٹکی ہوئی تھی، چھوٹی سی کیوٹ سی گانڈ تھی اس کی۔۔۔ میرا لَن تو پہلے ہی شور مچا رہا تھا، گلابی گانڈ دیکھ کے جھٹکے مارنے لگا۔
میں: “بھائی مت بول سالی! کب سے چدواتی ہے ہمارے کماد میں؟”
ثمرہ: “آج پہلی بار ہی کیا ہے!”
میں: “مجھے پاگل سمجھتی ہے سالی! سچ بتا۔!”
ثمرہ: “قسم سے کافی عرصے سے۔”
میں: “گاؤں کے لڑکے مر گئے تھے کیا جو دوسرے گاؤں سے لَن ڈھونڈنے نکل گئی! بتاتا ہوں تیرے گھر آج!”
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے