Passion of lust -32- ہوس کا جنون

Passion of lust -- ہوس کا جنون

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،

ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں  ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ  سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا،  اور پھر ۔۔۔۔۔

چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس کا جنون قسط -- 32

آپی نے پہلے بھی کئی بار مجھے گلے لگایا تھا، ان کے بوبس پہلے بھی میری چھاتی سے لگتے تھے مگر مجھے کبھی ایسا فیل نہیں ہوا کیونکہ میرا ذہن صاف تھا مگر اب میرا ذہن دوسرے جسم کی پہچان کرتا تھا، جب آپی کے بوبس میرے جسم سے ٹچ ہوئے تو میرے جسم نے پہچان لیا کہ یہ ممے ہیں جو جسم کی ہوس میں استعمال ہوتے ہیں، جن کو چوسا جاتا ہے، کھینچا جاتا ہے، دبایا جاتا ہے اور اس لمس سے جو لہر پیدا ہوتی ہے وہ ٹانگوں کے درمیان جا کر لٹکے بغیر ہڈی والے گوشت کے لوتڑے کو  بھی لوہے کی طرح ا کھڑا  دیتی ہے، اس کو یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ کس کے ہیں، اس کو تو بس غذا چاہیے ہوتی ہے، میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، جیسے ہی آپی نے مجھے دبوچا اس کے بوبس نے میرے جسم میں کرنٹ ڈال دیا اور لَن فوراً حرکت کرنے لگا، پھر میں نے خود کو سنبھالا۔

آپی: “ٹھیک ہیں سب! تمہارے بھیا بزی تھے تو نہیں آئے!”

پھر ہم ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگے، آپی کی شادی کو 2 سال ہو گئے تھے لیکن ابھی تک کوئی بچہ نہیں تھا۔ پھر کافی ٹائم ہو گیا، اچانک موبائل کی بیل بجی، عالیہ کا فون تھا، میں نے باہر آ کے کال اٹینڈ کی۔

میں: “ہیلو!”

عالیہ: “کیسے ہو میرے راجہ! میں تو ویٹ کر رہی ہوں تمہارا!”

میں: “سوری یار! آج میں نہیں آسکتا، آپی آئی ہوئی ہیں!”

عالیہ: “مجھے نہیں پتہ تم آؤ! بہت دل کر رہا ہے تم سے ملنے کو!”

میں: “سمجھا کرو یار۔۔۔!”

عالیہ: “نہیں! اپنے ہتھیار کا چسکہ لگا دیا ہے، اب ملنے بھی نہیں آتے! کچھ دیر کے لیے آ جاؤ!”

میں: “نہیں یار! اور میں کال بند کر رہا ہوں، کل کوئی جگاڑ لگاؤں گا!”

میں نے اس کی بات سنے بغیر کال کٹ کر دی۔

ثوبی نے کال نہیں کی تھی، شاید کوئی مسئلہ ہو گا، میں اپنے روم میں جا کر سو گیا۔ صبح مجھے ثمینہ نے جگایا “اٹھو اب کالج کا ٹائم ہو گیا ہے!” ثمینہ کہہ رہی تھی، میں نے ثمینہ کی طرف دیکھا، وہ میرا شولڈر ہلا رہی تھی اور ہمیشہ کی طرح بغیر دوپٹے کے اس کی بڑی بڑی دودھ کی کٹوریاں ہل رہی تھیں۔ صبح صبح ہی کیا مکھن ملائی سین مل گیا دیکھنے کو!

مجھے اٹھتا دیکھ کر ثمینہ چلی گئی تو میں واش روم چلا گیا اور نہا کر تیار ہو گیا۔ آپی ابھی سو رہی تھی شاید۔ میں نے ناشتہ کیا اور بس اسٹاپ کی طرف نکل گیا، بس آئی وہ ویسی ہی کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔

میں دروازے کے پاس ہی کھڑا تھا، پھر ثوبی کا اسٹاپ آ گیا، جیسے ہی بس رکی ثوبی بس میں سوار ہونے لگی، ثوبی کا سیکسی گاؤن دیکھ کے سب کی نظریں ثوبی پر تھیں۔ ثوبی جب ہینڈل پکڑ کر بس میں سوار ہوئی تو اس کا دوپٹہ اوپر ہو گیا۔

اس کے پہاڑ جیسے ممے گاڑی والوں کو نظارہ دینے لگے۔۔۔ اس نے ٹائٹ گاؤن پہنا ہوا تھا، گاؤن سے اس کے تنے ہوئے ممے جو برا میں بند تھے صاف نظر آ رہے تھے، برا کا بارڈر مموں پر کلیئر محسوس ہو رہا تھا اور گاؤن پیٹ سے اس قدر ٹائٹ تھا کہ ناف کا حدود اربعہ صاف فیل ہو رہا تھا۔۔۔ ثوبی بالکل سامنے آ کر کھڑی ہو گئی، اس کے ممے میرے منہ کے سامنے تھے۔

ثوبی: (مسکراتے ہوئے) “اوئے ہیرو! کدھر گم ہو گیا! ابھی پرسوں تو ننگا کیا تھا مجھے!”

میں: (ہنس کر) “تم ہو ہی اتنی سیکسی کہ تمہیں دیکھ کر جی نہیں بھرتا!”

ثوبی کے جسم سے خوشبو آ رہی تھی، میرا لَن کھڑا ہونے لگا۔

میں نے سوچا یہ دراز قد، کمال جسم کی مالک لڑکی ضرور کچھ کروا کر رہے گی۔۔۔ میرا بس نہیں چل رہا تھا کہ اس کے ممے تھام لوں اور ساری بس کے سامنے اسے ننگا کر کے چود دوں، اس کا ننگا سراپا میری آنکھوں کے سامنے گھومنے لگا، میں نے آگے ہو کر اس کے مموں کو اپنی چھاتی سے دبا دیا۔

ثوبی: “او! کنٹرول کر!”

میں: “کیا کروں!”

اور پھر ہلکا سا مموں کو رائٹ لیفٹ جھٹکا مارا۔ اس کی یہ حرکت اتنی ہاٹ تھی کہ میں نے بہت مشکل سے اسے جھپی  ڈالنے سے خود کو روکا۔۔۔ ثوبی ہنسنے لگی، وہ مجھے تنگ کر کے مزہ لے رہی تھی۔

عالیہ: “ہمارا تو کسی نے حال تک نہیں پوچھا، آتے ہی اسے چپک گئے ہو۔۔۔!”

میں نے چونک کر عالیہ اور عائزہ کو ہائے کہا جو مسکراتے ہوئے ہمیں دیکھ رہی تھیں۔

عالیہ: “مجنوں! کہیں آج پھر بس میں ثوبی کے ممے نہ پکڑ لینا! دیکھ اس دن تیرا ہاتھ لگنے سے کتنے بڑے ہو گئے ہیں!”

اس کی بات سن کے ثوبی کی آنکھیں لال ہو گئیں۔

ثوبی: “چپ! شرم کر کچھ! کسی نے سن لیا تو۔۔۔!”

عالیہ: “سن لیا تو پھر کیا! تیرا یہ ہیرو ہے نا ساتھ! اتنے بڑے بڑے ڈولے اور باڈی! شاڈی کس لیے ہے!”

اس کی بات سن کے سب ہنسنے لگے۔ ثوبی نے پھر سے اپنے ممے میری چیسٹ میں پریس کر دیے۔ نیچے میرا لَن اس کی پھدی کی خبر لے رہا تھا، ثوبی نے تھوڑی سی ٹانگیں کھول دیں جس سے لَن گاون سمیت رانوں میں پھنس گیا۔۔۔ مجھے بہت مزہ آ رہا تھا، ثوبی جیسی جوان لڑکی کو دیکھ کے کوئی بھی پاگل ہو سکتا تھا، پھر میں تو اسے چود بھی چکا تھا۔۔۔ جیسے جیسے بس آگے جا رہی تھی رش بڑھتا جا رہا تھا۔

رش زیادہ ہونے پر عالیہ چل کر میرے پیچھے آ کر کھڑی ہو گئی۔۔۔ اس نے دونوں ہاتھوں سے بس کی چھت پر لگا ہوا ہینڈل پکڑا اور اپنے بوبس میری کمر پر دبا دیے، اففففف! کیا مزہ تھا! آگے بھی ممے اور پیچھے بھی ممے! میں ثوبی اور عالیہ کے بوبس کے درمیان سینڈوچ بنا ہوا تھا، نیچے میرا برا حال تھا۔۔۔ عائزہ ثوبی کے پیچھے سے مجھے بھوکی نظروں سے دیکھ رہی تھی۔۔۔ یقیناً اس کی پھدی میں بھی خارش ہو رہی ہو گی۔۔۔ اس کی ترسی ہوئی آنکھوں سے لگتا تھا کہ اسے ایک سخت لَن کی ضرورت ہے جو دن رات اس کی پیاس بجھائے، وہ ثوبی کی وجہ سے خاموش تھی۔ میں نے اسے ستانے کے لیے ثوبی کی بغل میں سے اپنا بازو گھسایا اور پیچھے سے نکل کے ہینڈل پکڑ لیا، اب میں نے ایک طرح سے ثوبی کو بھی جھپی  ڈال لی تھی۔۔۔ ثوبی کے نرم روئی جیسے ممے میری چھاتی میں گھسنے لگے، میں نے نظر بچا کے ثوبی کے گال پر نقاب کے اوپر سے ہی ایک کِس کر دی۔ ثوبی نے گردن پورا جسم میرے ساتھ جوڑ لیا، میں مزے سے سرشار ہو گیا۔۔۔ عائزہ یہ سب دیکھ رہی تھی مگر بے بس تھی۔۔۔ جب سے اس نے میری اور ثوبی کی چدائی دیکھی تھی وہ کچھ زیادہ ہی چداسی ہو گئی تھی، ثوبی کا مخملی جسم مجھے پاگل کر رہا تھا، پیچھے سے عالیہ میری کمر پر بوبس رگڑ رہی تھی، ثوبی کو اس بات کا کوئی پتہ نہیں تھا۔۔۔ رش بہت تھا اور شک کی گنجائش نہیں تھی، میں نے ثوبی کے ممے پر ایک ہاتھ رکھ دیا اور سواریوں سے نظر بچا کر زور سے ثوبی کا ممے دبا دیا، ثوبی کے منہ سے سسکی نکل گئی جسے عائزہ اور عالیہ نے بھی سن لیا، مجھے مزید گرم ہوتا دیکھ کر۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page