Passion of lust -33- ہوس کا جنون

Passion of lust -- ہوس کا جنون

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،

ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں  ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ  سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا،  اور پھر ۔۔۔۔۔

چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس کا جنون قسط -- 33

ثوبی: “بوبس نہ دباؤ کوئی دیکھ لے گا!”

میں: “تم میری ہو، میں کیوں ڈروں کسی سے!”

ثوبی: “پلیز یار! ایسے ہی رگڑ کر مزے لو، پکڑو نہ۔۔۔!”

مگر میں اس کا ممہ دباتا رہا، ثوبی نے منہ دوسری طرف کر لیا اور اس کی گانڈ سیدھی میرے لَن پر آ جڑی، میرا مزہ تو اور بڑھ گیا، گانڈ پر  گھسا مارنا تو میری فیورٹ گیم تھی۔۔۔ میں نے لَن کو ثوبی کے دونوں پھانکوں کے درمیان دبا دیا۔۔۔ ثوبی کی فٹبال جیسی پیچھے کو نکلی ہوئی گانڈ بلا کی سیکسی تھی، وہ مجھ سے تھوڑا ہٹ کر بھی کھڑی ہوتی تو گانڈ میرے ساتھ جڑ جاتی اور اب تو زور سے ساتھ لگی ہوئی تھی۔

میرا لَن روئی کے ڈھیر میں پھنسا ہوا تھا، اچانک ایک ہاتھ پیچھے سے آیا اور میرے لَن کو گرفت میں لے لیا۔۔۔ یہ عالیہ تھی! ثوبی کو گانڈ پر ہاتھ فیل ہوا تو اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا، اس کے خیال میں یہ میں تھا کیونکہ رش کی وجہ سے عالیہ کا ہاتھ اسے نظر نہیں آ رہا تھا، عالیہ نے لَن کو زور سے پکڑ لیا اور دبانے لگی۔۔۔ اگر میں اس کا ہاتھ ہٹاتا تو ثوبی کو پتہ چل جاتا کہ گانڈ پر 2 ہاتھ ہیں۔ میرا برا حال تھا، مجھے لگ رہا تھا کہ اگر عالیہ نے یہ کام جاری رکھا تو میری منی نکلنا یقینی تھی۔ سارا جسم اس نرم احساس میں ڈوبا ہوا تھا۔

عائزہ: “کہیں گاؤن میں سوراخ تو نہیں کر لیا جو آج گاڑی میں ہی گانڈ مروا رہی ہے!”

 اس نے آہستہ سے ثوبی سے کہا مگر میں نے سن لیا۔

ثوبی: (ہنستے ہوئے) “اب تیرا کوئی مارنے والا نہیں تو میں کیا کروں!”

عائزہ اور ثوبی کی باتیں مجھے اور گرم کر رہی تھیں۔ عالیہ زور زور سے لَن کو رگڑ رہی تھی، میں مزے کی اونچائی پر تھا۔ پھر عالیہ میرا لَن ثوبی کی گانڈ میں دبا کر رگڑنے لگی۔ ثوبی کی مکھن گانڈ کا لمس کمال تھا۔۔۔ میں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر ثوبی کا ممہ پکڑ لیا، ثوبی کا ممہ اکڑا ہوا تھا۔۔۔ عائزہ یہ سب دیکھ رہی تھی، اس کا منہ بھی ثوبی کی طرف تھا۔ جب میں ثوبی کے ممے پریس کر رہا تھا تو میرے ہاتھ کی بیک سائیڈ عائزہ کے ممے کو ٹچ ہو رہی تھی۔ عائزہ کے ممے کا اوپر والا حصہ میرے ہاتھ سے ٹچ ہوا، میں نے اپنا ہاتھ تھوڑا اوپر کیا اور عائزہ کے ممے کو دبایا تو عائزہ سسک کر خاموش ہو گئی۔ عائزہ نے میری طرف دیکھا مگر بولی کچھ نہیں۔ ایسے ہی مستی کرتے ہوئے ہم سٹی پہنچ گئے۔ میرا ابھی پانی نہیں نکلا تھا، میرے جسم میں آگ لگی ہوئی تھی، لَن بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔

جب ہم بس سے اترے تو میں ثوبی کو ایک سائیڈ پہ کیا اور اس سے کہا “تم کالج نہ جاؤ، ہم ہوٹل میں چلتے ہیں!” مگر ثوبی نہیں مان رہی تھی۔

میں: “پلیز مان جاؤ میری جان! مستی کرتے ہیں کچھ دیر، دیکھو میرے لَن کا کیا حال ہے!”

ثوبی: “نہیں میں نہیں جاؤں گی ہوٹل میں! پلیز! اگر پولیس آ گئی تو۔۔۔!”

میں: “نہیں! کوئی نہیں آتی پولیس ! میرا بہت برا حال ہے رانی! پلیز تمہیں میری قسم۔۔۔!”

ثوبی: “اچھا سوچتی ہوں مگر ابھی میں نے کالج جانا ہے، ادھر جا کر بتاتی ہوں کچھ۔۔۔”

وہ تینوں چلی گئیں، میرا کالج جانے کا کوئی موڈ نہیں تھا۔ میں سڑک پر آنے جانے والی عورتوں کو دیکھنے لگا مگر ان کو دیکھ کر شہوت بڑھنے لگی تھی۔ لَن بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔ کافی دیر میں ادھر ادھر گھومتا رہا۔ پھر موبائل کی گھنٹی بجنے لگی، میری جان میں جان آئی کہ پکا ثوبی کی کال ہو گی اور پھر وہی ہوا، ثوبی مجھے بلا رہی تھی۔ میں رکشہ کر کے ان کے کالج کے سامنے پہنچ گیا، ثوبی اور عائزہ پہلے ہی گیٹ پر کھڑی تھیں۔عائزہ  کو دیکھ کر مجھے اور مستی چھڑنے لگی تھیں۔ میں نے رکشہ روکا اور وہ دونوں سوار ہو گئیں۔

میں : عائزہ کو  کیوں ساتھ لے کر آئی ہو؟

ثوبی: “مجھے اکیلے ہوٹل میں ڈر لگتا ہے۔۔۔!”

عائزہ: “میں بھی ساتھ جاؤں گی!”

میں: (میں دل ہی دل میں خوش ہونے لگا کہ وہ آج پھر ہماری گیم دیکھے گی، میں نے مصنوعی غصے سے کہا) “یار! جب میں تیری پھدی پھاڑوں تو یہ کہاں ہو گی؟”

ثوبی: “ارے! پہلے بھی تو ہمارا سیکس اس نے دیکھا ہے اور ویسے اسے کون سا گھاس ڈالنی ہے، آرام سے لیٹ جائے گی یا پھر اسے کسی دوسرے روم میں بٹھا دیں گے۔۔۔!”

عائزہ: (ہماری باتیں سن کر) “نہیں! میں تم لوگوں کے ساتھ ہی رہوں گی!”

اور ہم ہوٹل پہنچ گئے۔ میں نے روم بُک کروایا اور روم میں انٹر ہو گئے۔ اندر جاتے ہی میں نے ثوبی کو دبوچ لیا اور فوراً اس کا نقاب اتار کر بیڈ پہ پھینک دیا اور اس کی چمیاں  لینے لگا۔ عائزہ ہنستے ہوئے یہ سب دیکھ رہی تھی۔

عائزہ: “کتنی گرمی چڑھی ہوئی ہے دونوں کو! سانس تو لے لیتے!”

وہ سامنے کرسی پر بیٹھ گئی۔ میں ثوبی کے ہونٹ منہ میں لے کر زور زور سے چوسنے لگا۔۔۔ ثوبی نے میرا لَن پکڑ لیا اور اسے دبانے لگی۔۔۔ میں نے اس کا منہ، گلا سب چوم ڈالا اور پھر گاؤن کے اوپر سے ہی اس کے ممے دبانے لگا۔ میں نے دونوں ہاتھوں میں اس کا ایک ایک ممہ پکڑ لیا اور زور سے کھینچنے لگا۔۔۔ ثوبی کے منہ سے سسکیاں نکل رہی تھیں۔ ثوبی نے میرا ازار بند کھولا اور میری شلوار نیچے گر گئی، میرا لَن ننگا ہو گیا۔ ثوبی نے جھٹ سے لَن پکڑ لیا اور پھر نیچے بیٹھ گئی اور لَن کو ہاتھ سے مسلنے لگی اور پھر لَن کی ٹوپی پہ زور کا چما لیا، ثوبی کے نرم ہونٹ جیسے ہی میرے لن پر لگے میرا پوار جسم لرز کر ہلنے لگا۔

ثوبی: “سالے!  کتنابڑا  ہو گیا ہے تیرا لَن! آج پوار کھا جاؤں  گی!”

اور لَن کو منہ میں لے کر دبا لیا اور زور کا چوسا مارا، میری تو مزے سے جان نکل گئی، میرے انگ انگ سے مستی چھلکنے لگی تھی۔ ثوبی میرا لَن چوسنے لگی، وہ بلی کی طرح میرا لَن چاٹ رہی تھی اور ساتھ باتیں بھی کر رہی تھی، اس کی باتیں اور اس کے چوسے مجھے جلا رہے تھے۔

ثوبی: “ہممم! کتنا مزے کا لَن ہے تیرا! ایک دم مکھن! ہم آہہہہہ! بہت تگڑا لَن ہے تیرا! جب سے پھدی میں لیا ہےہر وقت پھدی میں آگ لگی رہتی ہے ! آج اس کو چاٹ کر کھا جاؤں گی!”

ثوبی  اس کمال سے لن چوس رہی تھی  کہ میرامال  لَن نکلنے والا ہوگیا ! تو میں اس کا سر پکڑ کر  زور زور سے اس کا منہ چودنے لگا۔

میں: “لے کھا لے میرا لَن۔۔۔ میں چودتا ہوں  تیرا منہ ! لے چوس لے! کھا میری سویٹ رانڈ! کھا میرا لَن۔۔۔” (اور پھر میں نے پورا لَن اس کے منہ میں دبا دیا اور زور زور سے اس کے منہ میں منی چھوڑنے لگا) “لے چاٹ میری منی۔۔۔ پی  جا میری منی!”

ثوبی کھانسنے لگی مگر اس نے میرا لَن نہ چھوڑا اور میری منی چاٹ گئی۔ فارغ ہونے کے بعد بھی میرے لَن میں گرمی تھی۔ ثوبی دبا رہی تھی، لَن کچھ ڈھیلا پڑ گیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page