Passion of lust -38- ہوس کا جنون

Passion of lust -- ہوس کا جنون

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،

ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں  ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ  سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا،  اور پھر ۔۔۔۔۔

چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس کا جنون قسط -- 38

اوف، کیا مزا تھا! سمینہ کی نرم گانڈ بارش میں بھی بہت گرم تھی۔ میرا دل کر رہا تھا کہ میں سمینہ کی شلوار اتاروں اور وہیں کھڑے کھڑے اس کی چوت میں لنڈ پیل دوں، لیکن میں جلد بازی نہیں کرنا چاہتا تھا۔ سمینہ کافی دیر نیچے جھکی رہی اور پھر اٹھتے ہوئے اس نے گانڈ کو زور سے میرے لنڈ پر دبایا اور پھر میری طرف گھوم کر بازو پر لکڑی رکھنے لگی۔ میرا لنڈ کا منہ اس کی چوت سے تھوڑا اوپر ٹچ ہو رہا تھا۔ میں نے گھٹنے تھوڑے سے موڑے اور لنڈ چوت کے لیول پر آ گیا۔ میں نے لنڈ کو آگے حرکت دی اور لنڈ کا منہ سیدھا چوت کے ہونٹوں میں جا اٹکا۔ لنڈ کا چوت سے لگنا تھا کہ سمینہ کے جسم میں کرنٹ سا دوڑ گیا۔ لنڈ کا لمس اسے بھی پاگل کر رہا تھا۔ لکڑی اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر میرے بازو پر آ ٹکی۔ میں چاہتا تھا کہ وقت رک جائے اور سمینہ اسی طرح لنڈ کو چوت میں دبائے کھڑی رہے۔ سمینہ کی چوت انتہائی نرم تھی، اور میرا گرم لوڑا اس کے ہونٹوں کو چومنے میں مصروف تھا۔ سمینہ بھی نہیں چاہتی تھی کہ لنڈ چوت سے ہٹے۔ وہ بولی، 

سمینہ: بھیا، آپ کی قمیض کے بازو اوپر کر دو، لکڑیاں اسے خراب کر دیں گی۔ پھر باقی لکڑیاں رکھتی ہوں۔ 

پھر وہ میرے بازو سے قمیض فولڈ کرنے لگی۔ اس نے لنڈ کو اور زور سے چوت میں دبا لیا اور بازو پر کافی زیادہ جھک گئی۔ اس کے کھلے گریبان سے چھاتیاں آخری حدوں تک نظر آنے لگیں۔ نیٹ کی برا انہیں چھپانے میں ناکام تھی۔ میرا سانس بند ہونے لگا، ٹٹے سخت ہونے لگے۔ گرم تپتی ہوئی چوت کا لمس، میری بہن کی دہکتی ہوئی چوت کا لمس مجھے پاگل کرنے لگا۔ مستی عروج پر پہنچ گئی۔ میں نے لنڈ کو زور سے چوت میں دبایا اور سمینہ کی دہکتی ہوئی چوت میں اپنا لاوا اگلنے کو تیار تھا۔ سمینہ نے بھی اس تبدیلی کو محسوس کیا۔ دونوں کے جسم ترسے ہوئے تھے۔ شرم کی حد کو نہ وہ پار کر رہی تھی نہ میں۔ جسموں کی آنکھ مچھولی جاری تھی۔ لکڑی بازوؤں پر رکھتے ہوئے سمینہ کی چوت اور گانڈ بار بار میرے لنڈ پر لگی۔ پھر میں آخری لکڑی بھی لے کر نیچے جانے لگا۔ سمینہ نے کہا، 

سمینہ: بھائی، لکڑیاں چھوڑ کر ذرا اوپر آنا۔ 

میں ایک غلام کی طرح سر ہلانے لگا۔ میں نے نیچے جا کر لکڑی پھینکی اور بولا، 

میں: یہ لو اپی، ساری لکڑیاں آ گئیں۔ 

اپی: ٹھیک ہے، اب کپڑے چینج کر لو۔ 

میں: نہیں اپی، ابھی تو نہانا ہے۔ 

اور پھر چھت کی طرف بھاگ گیا۔ سامنے سمینہ کھڑی تھی۔ بارش میں اس کا جسم کمال ڈھا رہا تھا۔ ایک گرم جوانی میرے سامنے تھی، میری بہن جو اب بہن نہیں، صرف ایک سیکس بم نظر آ رہی تھی۔ برساتی بارش میں اس کا آدھا ننگا جسم دیکھ کر مجھے بہت سکون مل رہا تھا۔ میری نظریں اس کے سارے جسم کا جائزہ لے رہی تھیں۔ گیلی قمیض سے نظر آتی ناف، لہکتی ہوئی چھاتیاں، اور ان کے درمیان برا میں دبے ہوئے نپل جو دھندلے سے نظر آ رہے تھے۔ میرا جی چاہ رہا تھا کہ سمینہ میرے سامنے اسی طرح کھڑی رہے اور میں اس کی جوانی کا جائزہ لیتا رہوں اور اپنی آنکھوں کو خیرہ کرتا رہوں۔ اس نے ہاتھ میں دو وائپر پکڑے ہوئے تھے۔ اس نے ایک وائپر میری طرف پھینکا اور ایک ادا سے بولی، 

سمینہ: بھیا، یہ وائپر لو، میرے ساتھ مل کر چھت سے پانی نکالو، ورنہ رات کو پانی کے قطرے اندر گرنا شروع ہو جائیں گے۔ 

اور پھر اس نے اپنی کمر کو بل دیا اور ایک ادا کے ساتھ پانی جھاڑنے لگی۔ میری طرف اس کی سائیڈ تھی۔ اس کی لچکدار کمر کے اوپر جڑا ہوا بڑا مما، بغل کے درمیان سے نظر آنے لگا۔ جھکنے سے مما اور زیادہ برا سے نظر آنے لگا، جیسے قمیض پھاڑ کر باہر نکل آئے گا۔ اس کی ہر حرکت سے کمر میں بل پڑتا اور ممے ہلنے لگتے۔ میرا لنڈ پوری زور سے اکڑا ہوا تھا۔ یہ منظر مجھے کچھ زیادہ ہی گرم کر رہا تھا۔ میرے لنڈ کی گیلی کپڑوں سے دھندلی دھندلی شکل نظر آنے لگی۔ سمینہ نے میری طرف دیکھا، پھر اس کی نظر نیچے جھکی اور لنڈ پر جا ٹکی۔ ایک لمحے کے لیے اس کی آنکھوں میں چمک پیدا ہوئی۔ وہ کچھ دیر لنڈ کو گھورتی رہی اور پھر میری آنکھوں میں دیکھتی ہوئی بولی، 

سمینہ: بھیا، آؤ بھی اب، یا یونہی سوچتے رہو گے، چلو جلدی۔ 

میں گھبرا کر وائپر اٹھایا اور اس کے پاس جانے لگا۔ مجھے آتا دیکھ کر اس نے منہ دوسری طرف گھمایا اور اپنی چوڑی گانڈ میرے سامنے کر دی۔ مجھے لگا جیسے وہ مجھے اپنی گانڈ پیش کر رہی ہو۔ چوڑی موٹی گانڈ کے اوپر پتلی کمر، اوف کیا قہر تھا! میں نے سوچا آج تو سخت امتحان ہے بیٹا۔ میں اس کی گانڈ کو گھورتا ہوا پانی نکالنے لگا۔ سمینہ جب پانی نکالنے کے لیے زور لگاتی تو ساتھ اپنی گانڈ بھی مٹکاتی۔ اوف، میرا لنڈ پھٹ رہا تھا۔ اسے چودنے کی خواہش سر چڑھ رہی تھی۔ میری آنکھیں گانڈ پر اور ہاتھ وائپر پر، پانی تو اپنا نکلنے والا تھا، چھت سے کیا نکلنا تھا۔ سمینہ نے یہ نوٹ کر لیا۔ اس نے میری طرف دیکھا، لنڈ پر نظر ڈالی اور پھر بولی، 

سمینہ: بھیا، آپ کو تو پانی نکالنا بھی نہیں آتا، ویسے تو مجھ سے بڑے، مگر۔۔ چلو، میں سکھاتی ہوں کیسے نکالتے ہیں پانی، ادھر میرے پیچھے آؤ۔ 

میں سمجھ گیا کہ آگ برابر کی لگی ہوئی ہے۔ وہ بھی اپنی گانڈ پر میرے لنڈ کی دستک کرانا چاہتی ہے۔ میں اس کے پیچھے کھڑا ہوا، تھوڑا آگے ہوتا تو لنڈ سیدھا گانڈ میں۔ 

سمینہ: اور آگے آؤ نا۔ 

میں آگے ہوا اور لنڈ سیدھا گانڈ میں۔ اوف، کیا مزا تھا! سمینہ نے بھی میرا لنڈ اپنی گانڈ کی دراڑ میں فیل کر لیا تھا۔ اس نے گانڈ کو پیچھے دبایا اور بولی، 

سمینہ: اب وائپر کے اوپر میرے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھو اور اس طرح زور لگاؤ۔ 

جیسے ہی میرے ہاتھ اس کے ہاتھ پر پڑے، میرا سارا جسم اس سے بہت زور سے جڑ گیا اور لنڈ گانڈ کے پھانکوؤں میں پھنس گیا۔ اوف، آہ! مزا مجھے نشہ چڑھ گیا اور میں سمینہ کے سیکسی جسم کے سمندر میں ڈوبنے لگا۔ جیسے ہی میں زور لگاتا، لنڈ گانڈ میں بہت زور سے کھب جاتا۔ مجھے اتنا مزا آج تک نہیں آیا تھا۔ جب سمینہ وائپر پر دباؤ ڈالتی تو لنڈ کو گانڈ سے خوب مسلتی۔ اس کی یہ حرکت میرا گلہ خشک کر رہی تھی۔ لنڈ آج مزے کی وادیوں میں گم تھا، اپنی ہی بہن کی نرم گانڈ میں گھس کر بغاوت مچا رہا تھا۔ اور سمینہ اپنی نرم بڑی گانڈ کو ہلا ہلا کر لنڈ کی مالش کر رہی تھی۔ دونوں مزے میں ڈوبے ہوئے تھے۔ پھر اس نے منہ میری طرف کیا اور اس کا گال میرے ہونٹوں سے جا ملا۔ اوف، آہ! ایک حساب سے ہلکی سی کس ہی ہو گئی تھی۔ 

سمینہ: اب پتہ چلا کیسے نکالتے ہیں پانی۔ 

اور میں نے دل میں کہا، جیسا تو پانی نکالتی ہے، یہ تو قسمت سے ہی نکلتا ہے۔ 

میں: ہاں، لیکن ابھی اور سکھاؤ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page