Passion of lust -39- ہوس کا جنون

Passion of lust -- ہوس کا جنون

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،

ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں  ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ  سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا،  اور پھر ۔۔۔۔۔

چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس کا جنون قسط -- 39

سمینہ: بھدو ہو پورے۔ 

اور پھر گانڈ ہلا دی۔ میرا انگ انگ اس کے جسم کے مزے لے رہا تھا۔ میرا پیٹ اس کی کمر سے جڑا تھا، سینہ اس کی پیٹھ پر، میری رانوں کا اوپر والا حصہ گانڈ کے پھانکوؤں پر، اور لنڈ گانڈ کے پھانکوؤں کے بیچ۔ میرا لنڈ اب گرمی برداشت نہیں کر پا رہا تھا۔ نرم گانڈ میرے گرم لنڈ پر قابو پا چکی تھی۔ اور کچھ ہی دیر میں میرا پہلوان لنڈ گانڈ کے سامنے چت ہونے والا تھا۔ اچانک سمینہ کا پاؤں پھسلا اور وہ آگے کو گرنے لگی۔ میں نے فوراً وائپر چھوڑ کر اسے سنبھالا۔ اوف، میرے ہاتھ سیدھے اس کی مموں پر جا پڑے۔ اس کے اوپر والے جسم کا وزن مموں پر اور ممے میرے ہاتھ میں۔ میں نے پورے زور سے مموں کو دبا دیا۔ پیچھے سے گانڈ نے لنڈ کو مسل دیا۔ 

سمینہ کے منہ سے “اوہ” کی سسکی نکلی اور میرا لنڈ ڈبل اٹیک کے سامنے جواب دے گیا۔ میں مدہوشی میں اسے زور سے چمٹ کر گانڈ میں پچکاری چھوڑ دی۔ میرے منہ سے بھی مزے میں سسکی نکل گئی۔ 

میں: سسسییییی۔ 

میرے منہ سے سسکی کی آواز سن کر سمینہ بولی، 

سمینہ: کیا ہوا بھیا؟ 

میں: پانی نکل گیا۔ یہ الفاظ اچانک ہی میرے منہ سے نکل گئے۔ 

سمینہ نے سمجھتے ہوئے بھی نظر انداز کر دیا اور فرش کی طرف دیکھتی ہوئی بولی، 

سمینہ: بھیا، ابھی تو اتنا پانی چھڑا ہوا ہے، ابھی کہاں نکلا ہے؟ اور یہ میرے مموں کو چھوڑو اب۔ 

اس نے مموں کو  اس طرح نارمل انداز میں کہا جیسے کوئی عام سی بات ہو۔ 

میں نے فوراً ہاتھ ہٹا لیا۔ اس کے منہ سے مموں کا لفظ سن کر مجھے بہت مزا آیا۔ 

سمینہ: بھیا، آپ نے تو مجھے اس طرح دبوچ لیا جیسے میں آپ کی بیوی ہوں۔ 

میں نے دل میں کہا، جس کی تیری جیسی گرم بہن ہو، اسے بیوی کی کیا ضرورت ہے؟ 

میں: وہ تو میں نے تجھے گرنے سے بچایا ہے، ورنہ اب منہ پر چوٹ لگائے بیٹھی ہوتی۔ میں نے منہ بناتے ہوئے کہا۔ 

سمینہ: ایسے ہی مجھے گرنے سے بچاتے رہنا، آخر بھائی اور کہاں کام آئیں گے؟ 

میں نے سوچا، گرنے سے بچاتے رہنا یا مموں کو دباتے رہنے کا کہہ رہی ہو؟ 

میں: میں اپنی پیاری سی سویٹ سی بہن کو ایسے ہی بچاتا رہوں گا، تم میری پیاری سی بہن ہو۔ 

اس وقت وہ سچ میں بہت پیاری لگ رہی تھی اور مجھے اس پر بہت پیار آ رہا تھا۔ وہ پھر سے پانی نکالنے لگی۔ 

سمینہ: چلو، نکالو اب۔ 

یہ الفاظ کہتے ہوئے اس نے میرے لنڈ کی طرف دیکھا۔ مجھے لگا جیسے وہ لنڈ نکالنے کا کہہ رہی ہو۔ لنڈ اب تھوڑا ڈھیلا ہو گیا تھا، مگر پھر بھی قمیض لنڈ کے سامنے سے اٹھی ہوئی تھی اور ہلکی سی ٹوپی نظر آ رہی تھی۔ 

میں: مجھے نہیں آتا نکالنا، پھر سے سکھاؤ۔ 

میں پھر سے اس کی گانڈ میں لنڈ جوڑنا چاہتا تھا۔ 

سمینہ: نہیں، پھر مجھے گرانے لگے تھے۔ میری طرف دیکھ کر نکالو۔ 

اس نے منہ میری طرف کر لیا اور جھک کر پانی نکالنے لگی۔ اس کے کھلے گریبان سے اس کی ممے صاف نظر آنے لگیں۔ قمیض نیچے کو ہو گئی تھی اور ممے برا میں قید نظر آ رہے تھے۔ جلد کے رنگ کی نیٹ برا میں اس کی ممے بہت بھلے لگ رہے تھے۔ جب وہ وائپر چلاتی تو ممے برا پھاڑنے کی کوشش کرتے۔ میں اس نظارے میں مگن وائپر ہلا رہا تھا۔ میرا لنڈ یہ نظارہ دیکھ کر پھر سے انگڑائی لینے لگا۔ میں کوشش کے باوجود اس کے نپلز نہیں دیکھ پا رہا تھا۔ اتنا جھکنے کے باوجود مموں کی ٹپس نظر نہیں آ رہی تھیں۔ سمینہ کو پتہ تھا کہ میں اس کی مموں کو گھور رہا ہوں۔ وہ بھی چوری چوری میرے لنڈ کو دیکھتی اور مزا لیتی۔ پھر سمینہ رک گئی اور میری طرف دیکھ کر بولی، 

سمینہ: میں تھک گئی ہوں بھیا، اب تم پانی نکالو۔ 

وہ جھونپڑی سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئی۔ 

میں تو اب اس کے حسن کے اثر میں تھا۔ 

میں: اوکے بیبی، تم بیٹھو، میں نکالتا ہوں۔ 

بارش اب بھی کافی تیز تھی۔ سمینہ کی نظر بار بار میرے لنڈ کا جائزہ لینے میں مصروف تھی، اور میں بھی لنڈ کو جان بوجھ کر ہلاتا اور اسے زیادہ سے زیادہ دکھانے کی کوشش کرتا۔ اس آنکھ مچھولی کا بہت مزا آ رہا تھا۔ جب بھی سمینہ گھور گھور کر میرا لنڈ دیکھتی، تو میرے جسم میں مستی بھر جاتی۔ سمینہ اپنے بھائی کے لنڈ کی پیاسی ہو گئی تھی، اور آج تو اس نے خود ہی لنڈ کو گانڈ پر لگوا لیا تھا۔ مجھے اس کھیل میں بہت مزا آ رہا تھا، اور یقیناً سمینہ بھی خوب انجوائے کر رہی ہو گی۔ کافی دیر میں اسے کھڑا لنڈ کے دیدار کرواتا رہا۔ 

اچانک سمینہ اچھل پڑی اور اپنے مموں کو زور زور سے مسلنے لگی، پھر پیٹ کو اور کمر کو، اور ساتھ “اوئی اوئی” کی آواز بھی نکال رہی تھی۔ میں تیزی سے اس کی طرف بڑھا۔ 

میں: کیا ہوا سمینہ؟ میں نے پریشانی میں پوچھا۔ 

سمینہ: اوف، اوئی، پتہ نہیں میری قمیض میں کچھ چلا گیا ہے۔ وہ ناچتی ہوئی بولی۔ 

پھر اس نے جلدی سے قمیض کا اگلا اور پچھلا کنارہ الگ الگ ہاتھ میں پکڑا اور قمیض اوپر اٹھا دی۔ اوف، آہ! اب سسکی میرے منہ سے نکلی۔ سمینہ کا گورا چٹا بادامی پیٹ میرے سامنے ننگا ہو گیا۔ منظر تو پہلے ہی گرم چل رہا تھا، اوپر سے سمینہ کا ننگا پیٹ، میری تو مزے سے بغلیں کھل گئیں۔ دن کی روشنی میں پہلی بار میں اس کا ننگا پیٹ دیکھ رہا تھا۔ انتہائی سیکسی منظر تھا۔ گول دونی (ناف) قیامت ڈھا رہی تھی۔ سمینہ کی قمیض منہ کے آگے آئی تھی اور اس کی مموں کے پاس رک گئی تھی۔ وہ اسے اتارنے کے لیے زور لگا رہی تھی۔ قمیض مموں پر کافی ٹائٹ تھی۔ اوف، کانچ جیسا ململ جسم، جسے دیکھ کر ہی میرا لنڈ قیامت ڈھا رہا تھا۔ سمینہ نے مموں پر پھنسی ہوئی قمیض اتارنے کے لیے جھٹکا مارا۔ اس کا خوبصورت نفیس پیٹ ہلنے لگا۔ پیٹ کی یہ حرکت بہت ہی شہوت انگیز تھی۔ اور پھر دوسرے جھٹکے پر قمیض گریبان سے نکل کر بازوؤں میں آئی اور قمیض کے اندر چھپے ہوئے ممے چھلانگ لگا کر باہر نکل آئے۔ میری حالت ایسی تھی کہ کاٹو تو لہو نہیں۔ اوف، کیا کمال کے ممے تھے! نیٹ برا سے وہ صاف نظر آ رہے تھے۔ برا ان پر بہت فٹ تھی۔ مموں کا کافی حصہ برا سے باہر تھا۔ برا کے دباؤ سے نپلز مموں میں دنسے ہوئے تھے۔ میں اپنی ہی بہن کو ننگا دیکھ رہا تھا، یہ سوچ کر میں اور زیادہ گرم ہو گیا۔ کافی دیر اس کو لنڈ دکھا کر اور اس کے سیکسی بدن کو دیکھ دیکھ  کر میں پہلے ہی بہت گرم تھا، اور اوپر سے یہ ننگا منظر۔ 

سمینہ نے بازوؤں سے قمیض نکالی اور چھت پر پھینک دی، اور پھر تیزی سے جسم پر ہاتھ مارنے لگی۔ اب میں نے غور کیا تو اس کے مخملیں بدن پر چیونٹیاں گھوم رہی تھیں۔ سمینہ ہاتھ پھیرتے ہوئے انہیں اتارنے لگی۔ اس کے منہ سے “سسسییی” کی آواز نکل  رہی تھی۔ شاید چیونٹیوں نے اسے کاٹا بھی تھا۔ اس نے ایک ممے کو برا سے پکڑا اور “سی سی سی” کرتے ہوئے زور سے مسلا اور پھر برا کو کھینچ کر چھوڑ دیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page