Passionate commitment–01–جذبہ وابستگی قسط نمبر

جذبہ وابستگی ۔ محبت کی کہانی۔۔

جذبہ وابستگی ۔ محبت کی کہانی۔۔ یہ کہانی ایک عام سی لڑکی کی ہے۔ جسے قسمت نے اپنا راجکمار تو دیا مگر وہ راجکمار ویسا نہیں تھا جیسا اسے چاہیے تھا۔ مگر اس لڑکی نے اپنے پیار سے اسے اپنا بنایا۔ ایک جانور سے انسان بنایا۔جو بھی درد اسے قسمت سے ملا تھا، ان سب کو اس لڑکی نے اس کے دل سے باہر نکال کر اس میں اپنا پیار ہی پیار بھر دیا۔ اپنے مقدر سے لڑ کر ہر مشکل کو اپنے پیار سے ہرایا۔

جذبہ وابستگی قسط نمبر 01

یہ کہانی ہے ایک راجپوتانہ خاندان کی جن کی زندگی کو بدل کے رکھ دیا پیار نے۔ پیار  پر یقین نے۔ ایک سچے دل نے۔ جس نے اپنے پیار سے اس انسان کو بھی بدل دیا۔ جسے پیار کا مطلب بھی نہیں پتہ تھا۔

یہ کہانی ہے مدھوپور کے راج پریوار شیکھاوت خاندان کی، ٹھاکر مہندر، جو شیکھاوت خاندان کے ایک عظیم راجا ہیں۔ حالانکہ ہمارے ملک میں انگریزوں کے جانے کے بعد کوئی راجا نہیں رہا، مگر آج بھی مدھوپور کے لوگ شیکھاوت خاندان کو ہی اپنا پرجاپالک مانتے ہیں۔ اور یہ سچ بھی ہے۔ مدھوپور میں ہر گھر کا چولہا صرف ان کے بڑے  کےحکم کی وجہ سے ہی جلتا ہے۔کہنے کو مدھوپور ایک ضلع ہے۔ پر اب بھی وہاں راجوں کا شاسن ہی چلتا ہے۔ پولیس بھی ان سے پوچھ کر ہی کام کرتی ہے۔

 مہندر جی بزنس مین ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں کے ایم. ایل. اے بھی ہیں۔مہندر جی نے اپنے بھائی سورندر کے ساتھ مل کر ایک کاروبار شروع  کیا۔ گاؤں کی چیزوں کو لے کر اسے وارئٹیوں میں تبدیل کیا۔ شوگر مل، کپڑوں کا کارخانہ، پاور پلانٹ سب دھیرے دھیرے بنائے۔ دونوں بھائیوں کی محنت اور عقل کی وجہ سے ان کا کاروبار اور گاؤں پھلنے پھولنے لگا۔ انٹرنیشنل مارکیٹ میں بھی ان کا سامان ایکسپورٹ ہوتا تھا۔ ماربل کا کام ان کا مین بزنس تھا۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے گاؤں میں ہسپتال، سکول، کالج بھی بنوایا۔ صرف 20 سالوں میں گاؤں کا نقشہ پلٹ گیا۔ ٹھاکروں کی خاندانی حویلی شان سے گاؤں کے بیچ میں کھڑی رہی۔

وقت گزر تا گیا۔ دونوں بھائیوں کی شادی ہوئی۔ مہندر جی کی بیوی کا نام سری لیکھا تھا۔ ان کے چار بچے ہوئے۔ بڑا بیٹا یش سنگھ شیکھاوت، منجھلا بیٹا راج سنگھ شیکھاوت، چھوٹا بیٹا آریان سنگھ شیکھاوت، سب کی لاڈلی چھوٹی بیٹی ادیتی سنگھ شیکھاوت۔ لیکن ادیتی کو جنم دیتے وقت سری لیکھا چل بسی۔ مہندر جی نے اس صدمے سے خود کو باہر نکالنے کے لیے اپنے آپ کو کام میں ڈوبا دیا۔

اور بن ماں کے بچوں کا سہارا بنی ان کی چچی میرا دیوی۔ان کے بھی تین بچے تھے۔ دو جڑواں بیٹیاں آکریتی اور سکریتی سنگھ شیکھاوت اور ایک چھوٹا لڑکا ارمان سنگھ شیکھاوت۔ لیکن انہوں نے کبھی بچوں میں کوئی فرق نہیں کیا۔وہ سب کو ساتھ سکول لے جاتی، ساتھ بیٹھا کر کھانا کھلاتی، لوری سناتی، اس نے بچوں کو کبھی ماں کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ جب بھی سری لیکھا کی کمی ان کے بچوں کو محسوس ہوتی وہ سب کو بڑے پیار سے بہلاتی۔ سورندر بھی سارے بچوں کو بہت پیار کرتے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ان کے بھائی سے بچوں کو باپ کا پیار نہیں ملے گا۔ ان کے تو بس دو ہی ساتھی تھے، کام اور شراب۔ بیوی کے جانے کے بعد ان کے غم سے خود کو نکالنے کی انہوں نے کوشش بھی نہیں کی، جسمانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تو ان کے پاس بہت سی عورتیں تھیں، مگر ان کا دل، اسے سنبھالنے والا کوئی نہیں تھا۔

ادیتی کو جنم دیتے وقت سری لیکھا جی چل بسی تھی۔ اس لیے ادیتی کو وہ برداشت نہیں کر پاتے، باقی بچوں سے کبھی کبھار وہ ہنس بول بھی لیتے، لیکن ادیتی ان کے پاس آتے ہی اسے جھٹک دیتے کیونکہ اس سے اس کے دل پر بہت چوٹ لگتی۔ آخر ایک چھوٹی سی بچی ہی تو تھی وہ ،بھگوان نے اس سے بھی تو اس کی ماں چھینی تھی۔ لیکن بھگوان کو اس سے بھی سکون نہیں ملا، پتا کے ہوتے ہوئے بھی وہ یتیم تھی۔چچا چچی کا پیار تھا اس کے پاس، مگر ماں باپ کے لیئے بچوں کا جو لگاؤ ہوتا ہے وہ کچھ الگ ہی ہوتا ہے۔وہ اکثر اپنے کمرے میں اپنی ماں کی تصویر کے سامنے بیٹھ کر سسک سسک کے روتی،  اس کے آنسو اس کے معصوم گالوں سے بہہ کر اس کی ننھی ہتھیلیوں پر گرتے۔

ایک دن اس کے سب سے بڑے بھائی یش نے اسے روتے ہوئے دیکھ لیا،اس وقت اس کی عمر ہی کیا ہوگی ، اسے اسطرح سسکتا دیکھ کر بڑے بھائی کا دل پگھل گیا، وہ بھی تو اس وقت بہت معصوم تھا، لیکن کم عمری میں اسے وہ احساس ہو گیا تھا جو اس کے پاپا کو اتنے سالوں میں نہیں ہوا۔ یش نے دوڑ کر اپنی بہن کو اپنے گلے لگا لیا، اور اس کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرتا ہوا اس نے پوچھا۔

یش: کیا ہوا میری ننھی پری کو، کیوں رو رہی ہے میری جان؟۔ ایسے نہیں روتے بیٹو، تجھے روتا دیکھ کرمجھے بھی رونا آ جاتا ہے۔ چپ ہو جا میری بچی۔

ادیتی: یش بھیا۔۔۔۔ کیا آپ کو بھی یہی لگتا ہے کہ میں نے ماں کو مارا ہے؟؟؟

ادیتی سسکتے ہوئے بولی

یش: نہیں بیٹو۔۔۔ ایسا نہیں ہے ۔۔۔ کس نے کہا ایسا تجھ سے؟؟؟

ادیتی: پاپا نے

یہ سنتے ہی اس کی آنکھوں سے آنسو چھلک گئے۔

یش: نہیں بیٹا ۔۔۔وہ دکھی ہیں اسی لیے ایسا کہا۔۔۔یہ سب باتیں بھگوان جی طے کرتے ہیں۔۔اورہمارے بس میں کچھ نہیں ہوتا۔

ادیتی معصوم آنکھوں سے اسے دیکھتی رہی۔

بس وہ دن تھا،جب سے یش نے ایک پتا کی طرح اپنی بہن کو سنبھالناشروع کیا۔ادیتی بھی اس کا سہارا پا کر چہکتی ہوئی اپنا بچپن بتانے لگی۔

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page