کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانس ، سسپنس اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک محبت بھری کہانی، ۔۔ جذبہ وابستگی ۔۔ یہ کہانی ایک عام سی لڑکی کی محبت بھری کہانی ہے۔ جسے قسمت نے اپنا راجکمار تو دیا مگر وہ راجکمار ویسا نہیں تھا جیسا اسے چاہیے تھا۔ مگر اس لڑکی نے اپنے پیار سے اسے اپنا بنایا۔ ایک جانور سے انسان بنایا۔جو بھی درد اسے قسمت سے ملا تھا، ان سب کو اس لڑکی نے اس کے دل سے باہر نکال کر اس میں اپنا پیار ہی پیار بھر دیا۔ اپنے مقدر سے لڑ کر ہر مشکل کو اپنے پیار سے ہرایا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
جذبہ وابستگی قسط نمبر 05
گھر لوٹتے وقت یش نے آدیتی پر غور کیا۔ سب لوگ بہت خوش تھے۔ سب شادی کی تیاری کی باتیں کر رہے تھے۔ پر وہ کسی اور ہی دنیا میں تھی۔ جب کوئی اس سے کچھ پوچھ لیتا تو ہلکا سا جواب دے دیتی۔
گھر پہنچنے کے بعد فریش ہو کر یش نے آدیتی کو اپنے پاس بلایا۔ کچھ دیر میں آدیتی اس کے کمرے میں آگئی اور پاؤں لٹکا کر بیٹھ گئی۔ وہ ابھی بھی تھوڑی چنتت لگ رہی تھی۔ یش نے اس کے گالوں پر پیار سے ہاتھ پھیرا اور پوچھا: کیا ہوا میری گڑیا رانی کو، کیوں اداس ہے؟
یش کے پوچھنے سے آدیتی کا صبر ٹوٹ گیا۔ اس نے بیٹھے بیٹھے ہی یش کو جکڑ لیا اور یش کے سینے میں اپنا منہ چھپایا کہنے لگی: میں جانتی ہوں بھائی آپ کو بھابھی بہت پسند آئی ہیں اور آپ ان سے محبت کرنے لگے ہیں۔ میں آپ کی خوشیوں کے بیچ نہیں آنا چاہتی ہوں بھائی۔ پر میں اپنے ذہن سے نکال ہی نہیں پا رہی کہ بھابھی آپ کو مجھ سے دور لے جائیں گی۔
یش: اک بات بتا بیٹی، کیا جب تیری شادی ہو جائے گی، تو تو دوسرے گھر کی بہو بن جائے گی کیا مجھے بھول جائے گی؟ یا پھر مجھ سے محبت کرنا بند کر دے گی؟
آدیتی: مجھے شادی نہیں کرنی۔
یش:ایسا مت کہہ میری بچی۔ اگر تیری شادی نہیں کر پایا تو سورگ میں اپنی ماں اور پر بزرگوں کو کیا منہ دکھاؤں گا۔ مر کے بھی سکون نہیں ملے گا بیٹا۔
آدیتی :بھیاااا (چلاتے ہوئے)آپ کی ہمت کیسے ہوئی ایسا کچھ بولنے کی۔
اور غصے سے یش کی طرف دیکھنے لگی۔ اس کی معصومیت پر یش کو بڑا پیار آیا۔
یش:کوئی بھی مجھے تم لوگوں سے الگ نہیں کر سکتا میری بچی۔ تو تو مجھے جان سے بھی زیادہ قیمتی ہے۔ اور تیری ہونے والی بھابھی کو میں سمجھ چکا ہوں۔ وہ مجھے کبھی تم لوگوں سے الگ نہیں کرے گی۔ تب ہی تو میں نے شادی کے لیے ہاں کی ہے۔
یش کی یہ بات سنتے ہی آدیتی کے چہرے پر ایک شرارتی مسکراہٹ آ گئی۔ اس نے یش کو چھیڑتے ہوئے کہا،
اچھا تو ایک ہی دن میں آپ انہیں پوری طرح سے سمجھ گئے؟؟
یش: ہاں، میں اسے سمجھ گیا۔ (اُس نے پونم کے خیالات میں کھوتے ہوئے کہا)۔
آدیتی یہ سنتے ہی یش کو چھیڑ کر کہنے لگی کہ یہ بات وہ سب کو بتا دے گی، اور کھلکھلا کر بھاگنے لگی، یش بھی اس کا پیچھا بھاگنے لگا اسے پکڑنے کے لیے، پوری حویلی میں آدیتی کی شرارتیں اور یش کی ہنسی گونجنے لگی، میرا دیوی کو ایسا لگا کہ ان کے گھر میں خوشیوں نے ڈیرہ ڈال لیا ہے۔
رات کو کھانا کھانے کے بعد یش اپنے کمرے میں آ کر لیٹ گیا اور آج کی ساری گھٹناؤں کے بارے میں سوچنے لگا۔ اسے یاد آیا کہ وہ اپنا پرانا فون دے کر آیا ہے، تب تو اس نے پیار کے پاگل پن میں یہ کیا تھا لیکن اب اسے بہت شرم آ رہی تھی۔
وہی حال پونم کا بھی تھا، وہ بس یش کے فون کی طرف دیکھ رہی تھی۔ اس میں یش کی تصویر وال پیپر پر تھی، جیسے ہی دیکھتی، وہ شرما جاتی۔ یش کے فون میں بھی ان دونوں کی سگائی کی تصویر تھی۔
اچانک یش کا فون وائبریٹ ہوا اور فون اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر منہ پر گر گیا… یش اچانک اس حرکت سے سٹپٹا گیا… لیکن جب اس نے فون اٹھا کر دیکھا تو اس کے چہرے پر ایک ہلکی سی مسکراہٹ آ گئی، وہ پونم کا بھیجا ہوا ایک بلینک میسج تھا۔ دوسری طرف پونم نے غلطی سے وہ میسج بھیج دیا تھا۔ لیکن اس بات سے وہ بے حد ڈر گئی، اس کا چہرہ شرم سے لال ہو گیا۔اچانک اس کا فون بجنے لگا، وہ بیڈ پر اچھل پڑی، وہ فون یش کا تھا، جو اس کی بلینک میسج کے جواب میں کیا گیا تھا۔فون کچھ دیر بجتا رہا۔ تھوڑی دیر بعد پونم نے فون اٹھایا۔ دوسری طرف یش کی دھڑکنیں بہت تیز ہو چکی تھیں۔جب فون ریسیو ہوا تو اسے لگا کہ اس کا دل دھڑکنا بند ہو جائے گا۔ وہ بے صبری سے پونم کے ہیلو بولنے کا انتظار کرنے لگا۔لیکن اسے صرف پونم کی سانسیں ہی سنائی دے رہی تھیں۔
کچھ دیر کے لیے دونوں طرف خاموشی چھا گئی، جب یش کو یہ خاموشی عجیب سی لگی، تو اس نے دھیرے سے کہا
یش: ہیلو… پونم جی؟
پونم: جی
یش: آپ کو ہم سے بات کرنی تھی تو فون کرتی، خالی میسج کیوں بھیجا؟
پونم: نہیں، ایسی تو کوئی بات نہیں تھی
یش: اچھا، تو ہم فون رکھتے ہیں… (تھوڑی بجھی ہوئی آواز میں یش نے کہا)
پونم: نہیں، نہیں… (پونم نے سٹپٹاتے ہوئے کہا)
اس کی بات سنتے ہی یش کو ہنسی آ گئی۔
پونم: آپ ہنس کیوں رہے ہیں؟
یش: کچھ نہیں… ایسے ہی… آج میں بہت خوش ہوں
پونم: کیوں؟
یش: آج مجھے میری جیون سنگنی جو مل گئی ہے
پونم: میں بھی
یش: میں بہت خوش قسمت ہوں جو آپ کو میں نے اپنے جیون ساتھی کے روپ میں پانے والا ہوں۔
پونم: ایسا مت کہیے، کنور سا… خوش قسمت تو میں ہوں جو آپ مجھے ملے
ایسی ہی پیاری باتوں میں دونوں کھو گئے۔ جیسے جیسے شادی کا وقت نزدیک آتا گیا، شادی کی تیاریاں زور و شور سے شروع ہو گئیں۔ یش اور پونم کی بے صبری بھی بڑھتی جا رہی تھی۔ سب بہت خوش تھے، پورا گاؤں ان کی نئی بہورانی کے استقبال کے لیے بےتاب تھا۔ دور دور تک دعوت نامے بھیجے گئے۔ شادی کی تیاریوں میں دونوں مصروف تھے، چاروں طرف رشتہ داروں کی بھیڑ تھی، اسی لیے زیادہ بات نہیں ہو پاتی تھی۔ دونوں کے دل ہمیشہ ہی ایک دوسرے کے خیالوں میں کھوئے رہتے تھے۔
وقت نے پنکھ لگا کر ایسی اُڑان بھری کہ کیسے ایک مہینہ بیت گیا، کچھ پتا ہی نہیں چلا۔ سنگیت کے دن یش نے پورے ایک مہینے بعد اپنی خوابوں کی پری کو دیکھا۔ وہ لہنگے اور چولی میں تھی۔ آج اس نے تھوڑا سا میک اپ کیا تھا، جو اس کے روپ کو اور نکھار رہا تھا۔ اسے دیکھتے ہی یش کے دل میں ایک میٹھا سا درد ہوا۔ اس کا بہت دل چاہا کہ پونم سے اکیلے میں بات کرے۔ اس نے پونم کو پیغام بھیجا کہ وہ بہت خوبصورت لگ رہی ہے۔ پونم نے بھی جواب دیا “سیم ٹو یو”۔ ایک دوسرے کا پیغام پڑھ کر دونوں کے چہروں پر شرماتی سی مسکراہٹ آ گئی۔ یش بھی آج بہت ہینڈسم لگ رہا تھا۔ اس کے گٹھے ہوئے بدن پر میرون رنگ کی شیروانی خوب جچ رہی تھی۔ چھ فٹ اونچا اور گورا چِٹّا یش… اس کی نیلی آنکھیں… اور اس کا اسمارٹ رویہ… سب ملا کر جب بھی پونم اس کی طرف چور نظروں سے دیکھتی، اس کی سانسیں تیز ہو جاتیں۔
اصل میں شادی شدہ زندگی اور پتی پتنی کے رشتے کے بارے میں وہ زیادہ کچھ نہیں جانتی تھی۔ ماں باپ کی سخت نگرانی کی وجہ سے اس کا کبھی کوئی لڑکا دوست تھا ہی نہیں… اسے کبھی کسی سے پیار نہیں ہوا تھا… لیکن شادی طے ہونے کے بعد سونم نے اسے دھیرے دھیرے سب کچھ بتا دیا… اسے یہ سب جان کر بہت حیرت ہوئی… لیکن جب بھی خوابوں میں، خیالوں میں یش کی یاد آتی تو وہ شرما کر اپنا چہرہ ہاتھوں کے بیچ چھپا لیتی… یش کا بھی کچھ ایسا ہی حال تھا… حالانکہ وہ ذمہ دار تھا، میچور تھا… لیکن تھا تو بس 24 سال کا… پہلی بار اسے کوئی لڑکی پسند آئی تھی… پونم کی سادگی اور خوبصورتی نے اس کا دل موہ لیا تھا… سنگیت کے دن وہ اس کے معصوم چہرے کے ساتھ ساتھ اس کے سراپا کو بھی دیکھ رہا تھا… پہلی بار اس کے جسم میں ہلکی سی سَرسرَاہَٹ ہونے لگی۔
ہلدی کے دن جب پونم کے گورے بدن پر یش نے چھوتے ہوئے ہلدی لگائی تھی، تب اس کے گورے بدن پر صرف ہلدی کا ہی نہیں بلکہ یش کے پیار کا بھی رنگ چڑھ گیا تھا۔ ہاتھوں کی مہندی کی لالی تو ایسی چڑھی تھی کہ جسے دیکھ کر سب نے کہا، “پونم بڑی بَگھَّشالی ہے۔” اسے بھی محسوس ہو رہا تھا کہ وہ واقعی بہت خوش نصیب ہے۔
شادی کے دن اس کی بہن نے اسے خوب محبت سے تیار کیا۔ سولا سنگار میں سجی ہوئی تھی آج پونم اپنے ساجن کے لیے۔ بالوں کو خوب ڈھنگ سے سنوارا تھا۔ سر پر چوڑا، مانگ میں مانگ ٹیکا، ماتھے پر پیاری سی لال رنگ کی بندی، ناک میں نوز رنگ، چہرے پر میک اپ، اُبھرے ہونٹوں پر گہری لالی، گلے میں ہار، چولی میں کسے ہوئے اس کے سینے کے اُبھار جن میں قدرت نے خوب کھل کے جوانی کا رس بھرا تھا، پتلی سی کمر سے جھانکتی نیول اور اس کے ٹھیک نیچے پہنی کمر بند، کسی کا بھی دل موہ سکتی تھی۔ گھاگرا میں کس ہوئے اس کی رانیں اس کی چال کے ساتھ تھرک رہی تھیں۔ جیسے ہی اس نے لال دوپٹہ اٹھایا، وہ خود کو دیکھ کر شرما گئی۔
یش نے اس دن ایک سفید رنگ کی شیروانی پہنی تھی جس میں پنک رنگ کا چمکیلا کام تھا۔ وہ اس میں بہت ہینڈسم لگ رہا تھا۔ وہ نروس بھی بہت تھا۔ راج، ارمان، اور ادیتی نے اسے خوب چھیڑا۔ بہت دھوم دھام سے اس کی بارات پونم کے گھر پہنچی۔ وہاں سب نے خوب ڈانس کیا۔ پونم کی سہیلیوں نے بھی ان کے ساتھ خوب شرارتیں کیں۔ منڈپ میں بیٹھنے کے کچھ دیر بعد جب یش نے پونم کو دیکھا، تو وہ اسے دیکھتا ہی رہ گیا۔ اسے لگ رہا تھا آسمان سے کوئی اپسرا اُتر کر آئی ہے، ہاتھ میں ورمالا لیے، اسے اپنا ساجن بنانے کو۔
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Passionate Commitment–15–جذبہ وابستگی قسط نمبر
May 27, 2025 -
Passionate Commitment–14–جذبہ وابستگی قسط نمبر
May 27, 2025 -
Passionate Commitment–13–جذبہ وابستگی قسط نمبر
May 27, 2025 -
Passionate Commitment–12–جذبہ وابستگی قسط نمبر
May 26, 2025 -
Passionate Commitment–11–جذبہ وابستگی قسط نمبر
May 26, 2025 -
Passionate Commitment–10–جذبہ وابستگی قسط نمبر
March 12, 2025

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
