کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانس ، سسپنس اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک محبت بھری کہانی، ۔۔ جذبہ وابستگی ۔۔ یہ کہانی ایک عام سی لڑکی کی محبت بھری کہانی ہے۔ جسے قسمت نے اپنا راجکمار تو دیا مگر وہ راجکمار ویسا نہیں تھا جیسا اسے چاہیے تھا۔ مگر اس لڑکی نے اپنے پیار سے اسے اپنا بنایا۔ ایک جانور سے انسان بنایا۔جو بھی درد اسے قسمت سے ملا تھا، ان سب کو اس لڑکی نے اس کے دل سے باہر نکال کر اس میں اپنا پیار ہی پیار بھر دیا۔ اپنے مقدر سے لڑ کر ہر مشکل کو اپنے پیار سے ہرایا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
جذبہ وابستگی قسط نمبر - 06
یش کی طرف آگے بڑھتا ہوا پونم کا ہر ایک قدم اس کی دل کی دھڑکنوں کو اور زیادہ بڑھا رہا تھا۔ اسے ایسا لگ رہا تھا کہ اس کی روح اب اس کے بدن سے چھوٹ کر یش کی طرف بھاگنے لگ گئی ہے۔ وہ یش کی نظروں کو اچھی طرح سے پڑھ پائی تھی۔ یش کی آنکھوں میں اس وقت پیار اور کامنا کے ملے جھولے بھاؤ تھے۔ چاروں طرف کیا چل رہا تھا ان کو اس بات کو کوئی ہوش نہیں تھا۔ یش تو بس پونم میں کھویا ہوا تھا۔ کانوں میں بس اسکی پائل کی چنچن اور چوڑیوں کی کھنک پہنچ رہی تھی۔ راج اور ارمان نے جب اسے پیچھے سے ہلکا سا دھکا دیا، اسے اپنے حالات کا ہوش آیا۔ شرم سے اس کی آنکھیں جھک گئیں۔
برمالا کے وقت سب نے آپس میں اور یش اور پونم کے ساتھ خوب مستی کی۔ کنیادان کے وقت جب پونم کے پاپا نے اس کا ہاتھ یش کے ہاتھوں میں دیا، یش نے من میں ٹھان لی کہ وہ کبھی بھی پونم کو زندگی میں دکھی نہیں ہونے دے گا۔ منتروں کے اچارن کے ساتھ ساتھ پونم نے بھی من میں عہد کیا کہ یش کے سجائے جنت کو وہ اپنے پیار سے سینچے گی۔ سات پھیروں کے وقت دونوں نے ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔ یش نے جب پونم کی مانگ میں سندور ڈالا، وہ پوری طرح سے پور پور جنم جنم کے لیے یش کی ہو گئی۔ جب دونوں کی نظریں ٹکرائیں، دونوں کی آنکھوں میں ایک دوسرے کے لیے بس پیار ہی پیار تھا۔ شادی کے بعد نئی جوڑی نے سب کے پاؤں چھوئے۔
ہاتھ جوڑتے ہوئے پونم کے پاپا نے کہا ۔۔ہماری بیٹی کا خیال رکھیں ، یہ صرف میری بیٹی نہیں، دل کا ٹکڑا ہے۔
یش دونوں ہاتھوں سے ان کے ہاتھوں کو تھامتا ہوابولا۔۔آپ چنتا مت کیجئے پتاجی، آپ نے دھان سمجھ کر دیا ہے، ہم مان بناکر رکھیں گے۔
یہ بات سنتے ہی سب کے چہروں پر رونق آ گئی۔ سب کے دل میں یش کی عزت اور بھی بڑھ گئی۔
شادی کا مہورت رات کے 12 بجے کا تھا۔ شادی ختم ہوتے ہوتے صبح ہو گئی۔ رخستی کے وقت پونم اور اس کے گھر والے بہت رو رہے تھے۔ یش کو یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔ گھر پہنچنے کے بعد دونوں کو الگ الگ کمروں میں لے جایا گیا۔ اکریتی، سکریتی اور آدیتی اپنی بھابھی کے ساتھ ان کے کمرے میں آئیں۔ باقی سب پونم کے ساتھ گھل مل رہی تھیں۔ پر آدیتی نے ایک دوری بنائی ہوئی تھی۔ جب پونم نے آدیتی سے بات کرنے کی کوشش کی تو وہ صرف چھوٹے چھوٹے ہوں ہاں وغیرہ میں جواب دے رہی تھی۔
ایسا دیکھ کر اکریتی نے کہا:جانے دیجئے بھابھی، یہ تو ہے ہی اکڑو، ضدی پاگل کسکی، اپنے بھائی کی خوشی بھی اسے بردیشت نہیں ہو رہی، منہ لٹکائے کھڑی ہے۔
سکریتی:ہنسی کیسے آئے گی اس کے چہرے پر، یہ تو جنم سے ہی ہے منحوس۔
یہ سن کر آدیتی کے آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ وہ بھاگتی ہوئی کمرے سے باہر چلی گئی۔ پونم نے اسے روکنا چاہا تھا پر وہ کر بھی کیا سکتی تھی۔ آج اس کا گھر پر پہلا دن تھا۔
تھوڑی دیر میں میرا دیوی آئیں اور پونم کو کل دیوی کی پوجا کے لیے تیار ہونے کے لیے کہہ کر چلی گئیں۔
دوسری طرف یش کو اپنے کمرے میں جانے سے چاچی جی نے منع کیا تھا کیونکہ کل دیوی کی پوجا سے پہلے ان دونوں کی ازدواجی زندگی شروع نہیں ہو سکتی تھی، وہ راج کے کمرے میں آیا اور فریش ہو گیا۔ تھوڑی دیر بعد سب نیچے آ گئے۔ یش نے ہلکی مہرون رنگ کی شروانی پہنی تھی۔ لیکن پونم کو دیکھتے ہی اس کی دھڑکنیں پھر سے پاگل ہونے لگی… آج وہ لال رنگ کی ساڑی میں تھی… ہلکا سا میک اپ… بھاری گہنے… اور مانگ میں لالی بکھیرتی سندور۔ یش کو احساس دلا رہی تھی کہ پونم اب صرف اس کی ہے۔ پوجا کے دوران جب بھی ان کے ہاتھ ٹکراتے یا پھر نظریں ملتیں، یش کا من کرتا پونم کو باہؤں میں بھر لینے کا لیکن اتنے لوگوں کے سامنے وہ کچھ کر بھی توکچھ نہیں سکتا تھا۔ بےچارہ بس ایک ٹھنڈی سانس لے کر رہ جاتا اور بےصبری سے رات ہونے کا انتظار کرتا۔
پوجا کے بعد راج اور ارمان دونوں یش کی سہاگ رات کے لیئے کمرے کی سجاوٹ کرنے لگے تو چاچی جی نے انہیں روکتے ہوئے کہا۔
چاچی جی۔۔۔ آج تمہارے بھائی کی سہاگ رات نہیں ہے، کل ہے۔ پنڈت جی نے کہا ہے آج رات کا وقت شادی شدہ زندگی شروع کرنے کے لیے صحیح نہیں ہے، اس لیے سہاگ رات کی ہر رسم آج نہیں، کل ہوگی۔ وہ بھی صحیح مہورت پر۔ کل دن میں میں نے برہمن بھوجن رکھا ہے۔ کل بہوکی پہلی رسوئی بھی ہے۔ اور اسے کل اور بھی بہت سارے رسوم و رواج کا پالن کرنا ہے۔ پتنی تو وہ بن چکی ہے، کل اسے بہوبننا ہے۔
ان کی اس بات کو سن کر راج اور ارمان نے پہلے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور پھر یش کی طرف۔
یش اس وقت کھانا کھا رہا تھا۔ پر چاچی کی بات سن کر اس نے جو نوالہ منہ میں ڈالنے کے لیے ہاتھ میں اٹھایا تھا وہ اس کے منہ تک پہنچا ہی نہیں۔ آدھے راستے میں ہی رک گیا اور اس کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔ اس کے دل پر مانو کسی نے چاقو کا وار کیا اور اس کے دل کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔
کچھ ہی دوری پر اکریتی اور سکریتی کے ساتھ پونم بھی کھڑی تھی۔ اسے بھی یہ بات سن کر دھکہ سا لگا۔ نئی نئی شادی۔ پتی پتنی کے رشتے کی رومانوی اور شہوت انگیز جانکاریاں۔ اس کی 19 سالہ پرجوش جوانی۔ یش کا اُس کے لیئے بے انتہاپریم اور اس کا گٹھیلا جسم جس کی طرف جب بھی اُس کی نظر اُٹھتی وہ مدہوش سی ہوجاتی اُس کے سینے سےلگنے اور خود کو اُس کی باہوں گے گیرے میں محسوس کرکے۔ اور چاچی جی کی بات سُن کر اُس کا سوچا سب کچھ دھرا کا دھرا رہ گیا۔
لیکن دونوں بہنوں کو اپنے بھائی بھابھی کی حالت دیکھ کر ہنسی روکنا مشکل ہورہاتھا۔ راج اور ارمان بھی دوسری طرف منہ کر کے ہنسنے لگے۔ یش اس بات سے پریشان ہو گیا اور اٹھ کر چلا گیا۔ کہ اسے آج راج کے کمرے میں ہی سونا پڑے گا اور پونم کو یش کے کمرے میں آدیتی کے ساتھ۔
سب کام نپٹنے کے بعد جب پونم کو یش کے کمرے میں لے جایا گیا تب وہاں کوئی نہیں تھا۔ آدیتی اب تک کمرے میں نہیں آئی تھی۔ اس نے چاروں طرف نظر گھمائی۔ کمرہ بہت بڑا تھا۔ شاید اس کے پاپا کے پورے گھر جتنا بڑا۔ چاروں طرف چیزیں تھوڑی بکھری ہوئی تھیں۔ کیونکہ پونم کا سامان بھی وہاں لایا گیا تھا۔ اچانک اس کی نظر الماری پر پڑی تو دیکھا کہ وہ کھلی ہوئی تھی۔ اندر دیکھا تو یش کے سوٹس رکھے ہوئے تھے ، ایک طرف اور دوسری طرف شاید کسی نوکر نے اس کی ساڑھیاں رکھنا شروع کی تھی۔ الماری کھولتے ہی ایک پیاری سی خوشبو پونم کو آئی اور اس کا روم روم جھومنے لگا۔
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Passionate Commitment–10–جذبہ وابستگی قسط نمبر
March 12, 2025 -
Passionate Commitment–09–جذبہ وابستگی قسط نمبر
March 12, 2025 -
Passionate Commitment–08–جذبہ وابستگی قسط نمبر
March 12, 2025 -
Passionate Commitment–07–جذبہ وابستگی قسط نمبر
March 12, 2025 -
Passionate commitment–06–جذبہ وابستگی قسط نمبر
March 12, 2025 -
Passionate commitment–05–جذبہ وابستگی قسط نمبر
December 14, 2024

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
