Perishing legend king-01-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس سے بھرپور ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

قسط نمبر 01

ایک زوردار دھکا  ویر  کی  پیٹھ پر پڑا  اور وہ سامنے کی طرف گرتے گرتے بچا۔

“ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا  ! ! ! “

 اور تبھی پیچھے سے کئی لوگوں کی  ہنسی کی آوازیں سنائی دی ۔

ویر كے ہاتھ کانپ رہے تھے۔ دھکے كی وجہ اس کا موبائل فون گرتے گرتے بچا تھا، اس نے فوراًََ ہی اسے اپنے  کانپتے  ہوئے  ہاتھوں میں کَس كے تھاما  اور فون کی اسکرین آن کرکے وہ کونٹیکٹ لسٹ میں سے کسی کا نام ڈھونڈ كر اس نے اپنا فون کانوں کی  طرف بڑھایا ہی تھا کہ تبھی۔۔۔ زور کا ایک اور دھکا اس کی پیٹھ پر پڑا ،  مگر اِس بار وہ خود کو سنبھال نہ سکا  اور سامنے کی طرف دھڑام سے گر پڑا۔ اس کا فون  ہاتھ سے نکل کر کئی ٹپے کھاتے ہوئے زمین پر جا گرا ۔ پتہ نہیں سہی سلامت بچا بھی تھا اس کا فون یا نہیں ۔

ویر نے کراہتے ہوئے اوپر کی طرف  دیکھا۔۔۔ قریب 5 سے 6 لڑکے اس کے سامنے کھڑے ہوئے تھے۔ اور ان کا لیڈر جس کا نام اجے تھا وہ اپنے بائیک پر ادب كے ساتھ بیٹھے ہوئے اس کی اِس حالت پر مزے لے رہا تھا۔

اجے : ہاہاہا ! کیوں بے چوزے ! بول ! ؟ کرے گا ایسی حرکت دوبارہ ؟

اپنے کانپتے ہوئے پیررو ں کو  ویر نے بڑی ہی مشکل سے کنٹرول کرکے اٹھا ۔

آخر اس کی غلطی کیا تھی ؟ آج اس کے اپنے کالج میں دوسرے سال کا پہلا دن تھا اور پہلے دن ہی اس کے ساتھ یہ سب ہو رہا تھا ؟

شام كے 7 بج چکے تھے اور ویر  جسے 2 گھنٹے پہلے ہی اپنے گھر پہنچ جانا چاہیے تھا مگر وہ یہاں 6 سے 7 لڑکوں کی طرف سے تنگ کیا جا رہا تھا ۔

ویر شروع سے ہی ایک کمزور لڑکا تھا ۔ اسے دیکھ كر ایسا لگتا تھا مانو اس کی رچنا بھگوان نے بڑی ہی کٹھورتا سے کری ہو۔ نہ وہ پڑھائی میں ہوشیار تھا ، نہ دکھنے میں کوئی بہت ہینڈسم تھا ، شریر سے بھی کمزور تھا ، بول چال میں بھی ایکدم پیچھے اور اس میں کوئی بھی ٹیلنٹ نہیں تھا۔ کُل ملاکر  ایک  بھونڈو سا  انسان ۔

اپنے  نام  کا  اُلٹا  ہی تھا  ویر۔ بہادری نام کی تو کوئی چیز ہی نہیں تھی اس میں۔ مگر بے چارے اس میں اس کی کیا غلطی تھی؟ وہ تو جیسا تھا ،  ویسا  ہی تھا۔ کیا اس کی اِس بات کا فائدہ اٹھانا ضروری تھا ؟

آج وہ یہاں کالج كے پیچھے کی سنسان سڑکوں میں موجود تھا ۔  وہ آنا نہیں چاہتا تھا مگر اسے یہاں لایا گیا تھا۔

سامنے کھڑے اس کے کالج كے سینئرز اُس پہ ظلم کرنے كے لیے اسے یہاں سنسان جگہ پر لائے ہوئے تھے۔لیکن ویر کی غلطی ہی کیا تھی ؟؟؟

اس کی غلطی یہ تھی کہ آج کالج كے سے روانگی كے وقت وہ ایک خوبصورت سینئر لڑکی کو دیکھ رہا تھا جو کہ لازمی تھا ۔۔۔ وہ تھی ہی اتنی خوبصورت کہ کوئی بھی اسے دیکھ كر اپنی نظر نہ ہٹا پاتا۔۔۔ وہ پتلی کمر، تیکھی نین ، بھاری سینہ ، پرفیکٹ فگر اور وہ قاتلانا چہرہ ۔کسی کو بھی مدہوش کر دے۔

مگر بدقستمی سے ویر جب اس سُندر لڑکی کو تاڑ رہا تھا ، اجے نے اسے ایسا کرتے دیکھ کر پکڑ لیا تھا۔اور بس ، یہی ویر کی غلطی تھی۔

وہ لڑکی اجے کی کافی اچھی دوست تھی جس کے پیچھے اجے ہاتھ دھوکے کافی وقت سے پڑا ہوا تھا۔ اس لڑکی کا نام تھا پراگیا ،جو کہ اجے کی کلاس میٹ تھی۔

ویر کی نظر نے ہی اجے کو اتنا غصہ دلا دیا تھا کہ اس کا من کر رہا تھا کہ وہ اسی وقت ویر کی آنکھیں نوچ لے۔۔۔ آخر ہمت کیسے ہوئی کسی لڑکے کی اس کی ہونے والی گرل فرینڈ کو ٹکٹکی لگا كے دیکھنے کی۔

کالج میں کسی نے بھی آج تک اس کے خلاف جانے کی ہمت نہیں کی تھی ۔ تو پھر آخر اِس ویر کی کیسے ہمت ہوگئی ؟

یہی بات اجے کو بالکل پسند نہ آئی۔ ویر کو یہاں لاکے آج وہ اسے اچھا سبق سکھانے والا  تھا۔  تاکہ مستقبل میں کوئی  بھی اس کی پراگیا کو گھورنے سے پہلے 100 بار سوچے۔

اجے ( غراتے ہوئے ) :

میں نے کچھ پوچھا تیرے سے چوزے۔ بول ؟ کرے گا ایسی حرکت پھرسے ؟

ویر بھلے ہی کمزور تھا مگر وہ اپنے خود كے پڑھاتے ایماندار ضرور تھا۔  اسے پتہ تھا  اس نے کوئی غلطی نہیں کی ہے۔ آخر ایک سُندر لڑکی کو اگر آپ نے کچھ سیکنڈز دیکھ لیا  تو کیا  وہ آپ کی غلطی ہے؟  بالکل بھی نہیں ! ویر تو صرف پراگیا کی خوبصورتی کی تعریف  کر رہا تھا من ہی من۔ اس میں پٹائی کی بات کہا سے آ گئی؟

اور یہی دھیان میں رکھتے ہوئے اس نے اجے كے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا ۔ وہ بس چُپ چاپ اپنا نچلا ہونٹ دانتوں سے دبائے ہوئے سَر جھکائے کھڑا رہا۔ اس کی مٹھی زور سے کسی ہوئی تھی۔

اجے :یہ ایسے نہیں مانےگا۔ ڈوز دو سالے کو۔
اس کی بات سن کر اس کے سارے ساتھی ویر کی طرف بڑھنے لگے۔ جیسے جیسے ویر پیچھے جاتا ،  ویسے ویسے وہ اور قریب آتے ۔

اور کچھ پل كے اندر ہی ویر اب 6 لوگوں سے گھرا ہوا تھا۔۔۔ اس کے پہلے کہ وہ کچھ کہہ پاتا ،  ان  6 كے  6 لونڈو نے ویر پہ مکے اور لاتیں برسانا شروع کر دیئے۔
” ااارے آہ ہہہ “

ویر کی کراہنے کی آواز سنسان روڈ میں گونج رہی تھی مگر نہ  تو کوئی سُننے والا تھا  اور نہ ہی کوئی مدد کرنے والا۔۔۔وہ لڑکے رکنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔

 کوئی اس کے پیٹ میں مارتا تو کوئی اس کے گال پہ ، کوئی پیٹھ پہ وار کرتا  تو کوئی اس کی پسلی پہ ۔۔۔اور ہر ایک حملے پر ویر كے منہ سے ایک درد بھری چینخ نکل جاتی جو اس سنسان سڑک کی شانتی کو جھنجھوڑ  کر رکھ دیتی۔   دیکھتے ہی دیکھتے کچھ ہی لمحوں میں وہ اب نیچے گر چکا تھا۔اس نے اپنے ہاتھوں سے اپنا سَر بچایا اور ویر کی چیخنےپر لڑکوں کو تو جیسے فرق ہی نہیں پڑ رہا تھا ۔اپنے  لاتوں اور مکے اٹھاتے ہوئے ان سبھی نے اُس پہ  اتنے وار کیے کہ اس کے ماتھے اور ہونٹوں سے خون بہنے لگا۔

جب اجے نے قریب آکے وہ لال خون دیکھا  تو اسے اندر ہی اندر ایک سکون سا ملا۔۔۔ جیسے اس کا غصہ کچھ حد تک شانت ہو گیا تھا۔۔۔ اس نے فوراََ ہی اپنے پارٹنرز کو روک دیا ۔ اور اپنا  پاؤں اٹھاتے ہوئے اس نے اپنا جوتا ویر كے سَر پر رکھ دیا۔

اجے : سمجھ آیا چوزے ؟  اگر تونے اتنا کہہ دیا ہوتا کہ آئندہ  سے تو ایسی حرکت نہیں کرے گا تو تیرے ساتھ یہ سب نہیں ہوتا۔

ویر نے کوئی جواب نہیں دیا ۔  وہ بس اپنی جیسے تیسے آدھ کھلی آنکھوں سے اجے کو گھور رہا تھا ۔

اجے : مگر تجھے ہیرو بننا تھا  ۔۔۔ ہے نا اا؟  تو  لو پھر ! اب بن کے دکھا  ہیرو۔۔۔ کان کھول كے سن لے چوزے ، آئیندہ سے تو اگر مجھے غلطی سے بھی پراگیا كے آس پاس بھی دِکھا  ناااا  تو تیری گانڈ پھاڑكے رکھ دونگا۔۔۔ سمجھا بہن چود ؟کہتے ہوئے اجے نے اپنے پاؤں کا  دباؤ  بڑھاتے ہوئے ویر کا چہرہ مسل دیا ۔جس کے چلتے اس کی ایک اور چیخ نکل گئی۔

اجے: او لیلیلیلی بچے کو درد ہو رہا ہے ؟  رکو ابھی درد  دور کر دیتا  ہوں۔ ذرا  وہ  لالی پاپ تو لانا ۔۔۔ دیکھو ادھر ایک بچا  رو  رہا ہے۔

اور اس کی بات سن سبھی لڑکے  زور زور سے قہقہے لگانے لگے۔

ان لڑکوں میں سے ایک نے اپنا  بیگ کھولا اور ایک لالی پاپ نکالنے ہوئے اجے کو تھما دی ۔

اجے نے فوراََ ہی لالی پاپ کا  ریپر کھولا اور ویر کی طرف نیچے جھک گیا۔

اجے : تجھے پتہ ہے میں یہ لالی پاپ لے کے کیوں گھومتا ہو ہمیشہ ؟  تاکہ تجھ جیسے بچے جب انگلی کرنے لگتے ہیں نااا  تو ان کی عقل ٹھکانے لگا سکوں۔

اتنا بول کر وہ لالی پاپ زور سے ویر كے منہ میں گھسا دی جس کے چلتے ایک اور ‘کراہ’ ویر كے منہ سے نکلی۔

اجے :مگر پھر بچے رونے لگ جاتے ہیں تو آخر بڑے ہونے كے ناتے میرا فرض بھی تو بنتا ہے نااا ؟  کہ میں انہیں چُپ کرواؤ ؟ اسلئے اس کے لیے یہ لالی پاپ۔

اب اچھے بچے کی طرح یہ لالی پاپ چوسو اور اپنے گھر کی طرف نکل لینا۔ سمجھا کیا ؟
اس نے ویر کا گال ٹھپٹھپایا اور جانے كے لیے اٹھ کھڑا ہوا ۔۔۔مگر جانے سے پہلے وہ ایک بار اور پیچھے مڑا اور ویر کو دیکھا۔

اجے : پولیس یا گھر میں کچھ بھی بتانے کی کوشش کرنا بھی مت چوزے۔۔۔ بعد میں تو ہی پچتائے گا نہیں تو  انفیکٹ ، کسی كے سامنے بھی منہ مت کھولنا ۔

لڑکا 1 :اجے بھائی ہلکی بوندہ بانْدی شروع ہو گئی ہے، ہمیں نکلنا چاہیے ۔

اس کے ایک دوست نے بتایا تو اجے نے بھی ہاں میں گردن ہلا دی۔ اور اجے سمیت سبھی لڑکے اپنی اپنی بائیک پر سوار ہوئے۔۔۔ تبھی اجے کو کچھ سوجھا اور وہ اپنی بائیک نیچے پڑے ویر كے ارد گرد گھمانے لگا اور اس کے دوست بھی یہی کرنے لگے ۔

ویر نے زور سے اس لالی پاپ کا اپنے دانتوں سے کترا۔۔۔ اس کی آنکھیں غصے سے لال تھی مگر وہ کچھ بھی نہیں کر سکتا تھا۔ لڑکے اس کے ارد گرد  بائیک کو گھوما  رہے تھے اور اگلے ہی پل اجے نے اس کی طرف تھوکا جس کے چلتے  وہ تھوک سیدھا جاتے ہوئے ویر کی شرٹ پر گرا۔

“ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا “
سب قہقہے لگاتےہوئے اجے اپنی ٹولی كے ساتھ ، بائیک پر سوار وہاں سے نکل گیا ۔ اور اس سنسان جگہ پہ اب صرف ویر ہی اکیلا پڑا ہوا تھا۔

بجلی کڑکی اور تیز بارش شروع ہو گئی ۔یہی ویر کی قسمت تھی۔۔۔ اب تو اس کے کپڑے بھی بھیگ جانے تھے۔ پر بارش سے ایک بات اچھی ہوئی۔۔۔ وہ یہ کہ۔۔۔ ویر کی شرٹ میں  گِرا  اجے کا تھوک دھول گیا ۔

” تھوووووو”

لالی پاپ کو زور سے تھوکتے ہوئے ویر کھڑا  ہوا  تو وہ لڑکھڑا گیا  اور گرتے گرتے بچا۔۔۔ جسم کے ہر جگہ سے اتنا درد اُٹھ رہا تھا کہ۔۔۔ پوچھو مت ۔

بارش تیز ہو چکی تھی اور وہ لنگڑاتے ہوئے اپنی اسکوٹی كے پاس جیسے تیسے پہنچا اور سیٹ پر ٹک كے بیٹھ گیا۔

بارش كے پانی سے اس کے ماتھے سے نکل رہا  خون بھی صاف ہونے لگا تھا۔۔۔اس نے اپنا فون اٹھاتے ہوئے اپنے جیب میں ڈال لیا ۔۔۔ پتہ نہیں زندہ بھی تھا اس کا فون یا نہیں ، کیوں کے اسکرین کی لائٹ ابھی تک جل رہی تھی۔

مگر ویر کو تو جیسے کچھ فرق ہی نہیں پڑھنا تھا۔ وہ ہانپتے ہوئے بس بیٹھا سڑک کو گھور رہا تھا جہاں ابھی وہ کچھ دیر پہلے بری طرح لاتوں اور گھُونسوں کا شکار ہوا تھا ۔

اب تو اس میں اپنی مٹھی کسَنےتک كے لیے دم نہیں بچا تھا۔۔۔ کیا قسمت دی تھی بھگوان نے اسے ۔

آج  پہلا دن  اور اس کے ساتھ یہ حادثہ ہوا ، اوپر سے تب ، جب اس کی کوئی غلطی بھی نہیں تھی۔۔۔ کیا ایک خوبصورت لڑکی کو دیکھنا گناہ تھا ؟ جب اس لڑکی نے اسے کچھ نہیں کہا تو بھلا یہ اجے کون ہوتا تھا اس کے ساتھ ایسا سلوک کرنے والا ؟

نہ چاہتے ہوئے بھی ویر آبدیدہ نظروں سے سڑک کو گھور رہا تھا  اور وہ بنا کوئی آواز کیے زور زور سے رونے لگا۔ شریر پُورا بھیگ چکا تھا اس کا ۔۔۔اور بارش کی بوندیں جیسے ہی اس کے زخموں پر پڑتی اسے اور زیادہ درد دیتی ۔

روتےروتے ویر نے اپنی اسکوٹی اٹھائی اور گھر کی طرف چل دیا۔۔۔ اسے ہی پتہ تھا کہ وہ کتنی مشکل سے اِس وقت اسکوٹی کو چلا  رہا تھا۔۔۔ اس کے جیب میں اس کا فون ابھی بھی کونٹیکٹ لسٹ شو کر رہا تھا ۔

شاید گرنے كی وجہ سےفون کی اسکرین ایک جگہ جا كے اٹک چکی تھی۔ اس کونٹیکٹ لسٹ میں اس کا کوئی بھی دوست نہیں تھا۔ اسکول میں بھی اس کے دوست نہیں تھے اور آج  میں بھی۔۔۔ کالج میں وہ اکیلا ہی بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔ کونٹیکٹ لسٹ میں صرف 3 ہی نام تھے۔۔۔ ایک اس کے پتِا
بریجیش (Barjesh)  کا ، ایک اس کی چاچی سُمترا (Sumitra)   کا اور ایک اس کی چھوٹی بہن کاویہ (Kaviya)  کا۔
جنہیں کال کرنے کی ویر اس وقت ایکٹنگ کر رہا تھا۔۔۔

 جی ہاں ! ایکٹنگ کر رہا تھا ۔ کیونکہ ویر جانتا تھا، بریجیش کو پتہ چلے گا  تو وہ اُلٹا اور مارے ہی گا  اسے۔

سُمترا اور کاویہ اس میں کچھ نہیں کر سکتی تھی۔۔۔ رہی بات باقی فیملی ممبرز کی تو ان کے نمبرز تھے ہی نہیں اس کے فون میں۔ اس کے گھروالے اس کی مدد بالکل  نہ کرتے۔۔۔۔     آخر کیوں ؟

کیونکہ یہی تو اس کا پریوار تھا ۔صرف نام کا پریوار تھا  باقی اس کے گھر میں کیا ہی عزت تھی وہ خود ہی جانتا تھا۔۔۔  اب تک اسے گھر سے نکالا نہیں گیا تھا یہی بات کافی تھی۔

اسے اتنا زلیل کیا جاتا تھا کہ پوچھو مت۔۔۔پتہ نہیں کیسے وہ ان سب كے بیچ اتنے سال تک  جی  لیا ۔

اگر کوئی اور ہوتا تو غصے میں خود ہی بھاگ گیا ہوتا  یا  اب تک  پاگل ہو چکا ہوتا  اور یا  نجانے کیا کر لیا  ہوتا۔۔۔ مگر ویر چُپ چاپ سب کچھ سہتا  تھا ۔

کیونکہ اسے پتہ تھا کہ آواز اٹھانے  کا کوئی فائدہ نہیں تھا ۔۔۔ اور اگر وہ جاتا بھی تو کہا جاتا ؟  وہ  20 سال کا ہی تھا  اور ابھی تو اس نے کالج کی دُنیا بھی ٹھیک سے نہیں دیکھی تھی۔
مگر آج جو ہوا  اس سے ویر کو اتنا تو سمجھ آ گیا تھا کہ۔۔۔ کالج کی لائف كے بچے ہوئے باقی 3 سال اس کی اسکول لائف سے کئی گنا بدتر ہونے والے تھے۔

ویر تیز رفتار میں گاڑی چلائے جا رہا تھا۔
بارش اور آنسوؤ كی وجہ سے اس کی آنکھیں  دھندلی  ہو چلی تھی ۔

گاڑیوں کی ہیڈلائیٹس کی روشنی کسی جگنو كی طرح  اس کی آنکھوں میں آتی اور جاتی۔
کچھ دیر پہلے ہوئی گھٹنا  (حادثہ) اس کے ایمان ، اس کے غرور ، اس کی عزت کو چَھلنی کر كے اس کے  دماغ میں گھوم رہی تھی۔مگر وہ رکا نہیں۔۔۔ یوں آنسوں  بہاتے ہوئے وہ اپنے گھر کی طرف گاڑی بھگاتا رہا  جو  اب بس کچھ ہی دور تھا۔
’ بدلہ تو میں لے کر رہونگا ۔۔۔ آئی ’ ول میک دیم پے۔۔۔ چُن چُن كے ۔۔۔ ایک ایک سے چن چن كے بدلہ لونگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page