Perishing legend king-07-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس سے بھرپور ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

قسط نمبر 07

ایک بڑے سے بنگلےمیں اِس وقت ایک بڑے سے روم میں ایک بے حد ہی خوبصورت لڑکی اپنی کمفرٹیبل چیئر پر بیٹھی ہوئی تھی۔۔۔ اور کچھ ضروری کاغذی کام کر رہی تھی۔ گھر اتنا عالیشان تھا کہ پوچھو مت ۔

تبھی اس کے روم کا دروازہ کھلا اور اندر ایک مڈل ایجڈ (ادھیڑ عمر) آدمی نے آکر اس کے سامنے ایک فائل رکھی اور بولا،

آدمی :

میڈم ! یہ رہی فائل۔

لڑکی :

جی !

آدمی :

وہ۔۔۔۔۔۔میڈم !

لڑکی :

ہممم ؟

آدمی :

وہ ۔۔۔۔ زززززززز کمپنی ہمارے ساتھ ڈیل کرنا چاہتی ہے۔ ایک بار پھرسے مجھے ان کا کال آیا تھا ۔

لڑکی: ( لمبی ساس لیتے ہوئے  )

میں نے کتنی بار آپکو کہا ہے کہ انہیں منع کر دیجیئے پر آپ اُلٹا ان کو لٹکا  رہے ہو ؟ مجھے نہیں کرنی کوئی بھی ڈیل ان کے ساتھ۔

آدمی :

پر میڈم اس میں غلط کیا ہے ؟ ایک اچھی کمپنی ہے اور اُلٹا ہمیں ہی فائدہ ہے۔ آپ بھلا یہ ڈیل کیوں نہیں کرنا چاہتی ؟ برائی کیا ہے ؟

لڑکی :

آپ جانتے ہے ناااا ؟ میں میٹنگ كے وقت اِس کمپنی كے مالک سے ملی تھی ۔اینڈ ، آئی کین ٹیل ہیز ۔۔۔۔کہ  وہ قابل بھروسہ نہیں  ہے۔

آدمی :

پر مجھے تو ان کا رویہ ایکدم پسند آیا۔

مجھے نہیں لگتا کہ ۔۔۔۔

لڑکی :

آپ نہیں جانتے ۔۔۔میں بھلا کبھی غلط ہوئی ہوں ؟

آدمی :

نہیں ! پر۔۔۔۔۔۔۔۔

لڑکی :

پھر بھروسہ رکھیے ! اور اس کام کا کیا جو میں نے آپ کو سونپا تھا  ؟

آدمی :

جی ۔۔۔ وہ میں ۔۔۔ جلد ہی ڈیٹئلز پتہ لگ جائے گی میڈم ۔

لڑکی :

اتنا سا کام کرنے میں اتنا ٹائم لگ رہا ہے ؟

آدمی :

شہر بڑا ہے میڈم۔۔۔ تھوڑا سا ٹائم لگے گا ۔ اور اب اِس کام كے لیے میں سی بی میں تو نہیں جاؤنگا  ناااا ؟  پر آپ بےفکررہیے ۔ جلد ہو جائیگا ۔

لڑکی :

ہممم !
اور وہ آدمی باہر نکل گیا ۔ادھر وہ لڑکی اپنے انگوٹھے کو زور سےاپنے دانتوں تلے دباتی ہوئی کسی سوچ میں پڑ گئی۔ نجانے کیا سوچ رہی تھی وہ اِس وقت۔ پر اس کے چہرے پر فکر كے ملے جھلے تاثرات نمایاں  تھے ۔

۔

ویر کو اپنے گھر میں لاتے ہی سب سے پہلے  نندنی  نے اپنے کپڑے بدلے اور اس نے اپنی ساڑھی اُتار كے ایک ریڈ نائٹ گاؤن ڈال لیا۔۔۔وہ پہلے سے ہی یہ جانتی تھی کہ اب وہ اکیلی نہیں ہے، ایک نوجوان لڑکا بھی اس کے ساتھ اس کے گھر میں رہنے والا ہے پر اس کے باوجود اس نے گاؤن پہنا۔ جیسے اسے یقین  تھا کہ ویر کوئی بھی ایسی ویسی حرکت نہیں کرے گا۔

اس کی چھوٹی بہن بھی یہیں موجود تھی۔ اگر نندنی چاہتی تو اِس وقت سیفٹی كے ڈر سے وہ ویر کو یہ کہہ كر اپنے گھر سے نکال سکتی تھی کہ اب اس کی چھوٹی بہن آ گئی ہے تو جگہ نہیں ہے گھر میں ٹہرنے کی، یا یہ کہہ سکتی تھی کہ اب اس کی بہن آئی ہوئی ہے اور ایسے میں وہ ویر کو اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتی۔وہ کچھ بھی کہہ سکتی تھی۔

مگر نندنی بالکل بھی پیچھے نہ ہٹی۔ اور اسے اتنا تو یقین تھا کہ ویر کوئی بھی غلط حرکت نہیں کرے گا اس کے ساتھ۔

اِس وقت ریڈ گاؤن میں وہ قیامت لگ رہی تھی۔۔۔ پورے آگ کا شعلہ۔

ویر تو بس یہی سوچ رہا تھا کہ کتنا بڑا بدقسمت ہوگا نندنی کا پتی (شوہر)  جو ایسی عورت کو اپنے ہاتھ سے جانے دے رہا تھا۔

نندنی نے باہر نکلتے ہوئے  ویر کو نہانے كے لیے کہا، کیونکہ اتنے دنوں سے وہ اسپتال میں تھا اور ایسے میں ظاہر سی بات تھی کہ اسے ایک بار نہانے/فریش ہونے  کی سخت ضرورت تھی۔۔۔ مگر پریشانی تھی کپڑوں کی۔۔۔ ویر تو خالی ہاتھ گھر سے نکلا تھا۔۔۔ بھلا  اب کپڑے کہاں سے لائے  وہ ؟ نہ اس کے پاس ایکسٹرا کپڑے تھے، نہ ہی وہ کوئی خود انتظام کرسکتا تھا۔

اسپتال میں جو کپڑے اسے ملے تھے وہی وہ اِس وقت پہنا ہوا تھا۔کیونکہ اس کی کالج کی ڈریس تو خون سے پہلے ہی خراب ہوچکی تھی۔۔۔ وہ ابھی اسی  سوچ میں تھا کہ کیا کیا جائے،

ویر :

ام ۔۔۔۔ میم میں نہا تو لوں بٹ وہ ۔۔۔۔

کہتے وقت اس کا چہرہ ہلکا لال پڑ گیا تو نندنی نے کنفیوز ہوتے ہوئے پوچھا۔

نندنی :

کیا پریشانی ہے ویر ؟

ویر :

وہ۔۔۔ میرے کپڑے ؟ اور انڈرویئر ؟ میرے پاس نہیں ہے۔۔۔۔ بولتے ہی وہ شرمانے لگا۔

آخر اس نے بول بھی کیسے دیا یہ ؟ من میں وہ خود سے ہی سوال کر رہا تھا۔

اور یہ سن کر نندنی كی زبان بھی تھوڑا لڑکھڑا گئی،

نندنی :

اوہ ! ہاں ! ارے۔۔۔ وہ۔۔۔ میں بھی نااا۔۔۔میں ایک کام کرتی ہوں ویر ! تم نہاؤ۔۔۔ میں شاپنگ مارٹ جاتی ہوں۔ اور اُدھر سے گھریلو چیزوں کے ساتھ ساتھ کچھ کپڑے بھی لے آؤنگی ڈیلی یوز كے لیے۔

اس کی بات سن کر پل بھر كے لیے ویر ایکدم شرمندہ ہو گیا۔

’ دیٹ شی ریلی سیڈ دیٹ ؟ (کیا اس نے وقعی ایسا  بولا)

’ میم میرے لیے کپڑے اور انڈرویئر لینے جا رہی ہے ؟ ’

اور یہ سوچتے ہی اس کے شریر میں ایک عجیب سی ہلچل ہوئی اندر ہی اندر۔

ویر :

میم یہ آپ کیا کہہ رہی ہو ؟ آپ رہنے دیجیئے۔۔۔ میں مینج کر لونگا۔

نندنی:

ارے کیا مینج کر لوگے ؟ دوبارا سے وہی پہنوگے کیا ؟ تم یہ ٹوکری میں کپڑے اُتار كے رکھ دینا، میں واشنگ مشین میں دھو دونگی۔ اور اتنا کہتے ہی وہ مڑ كے جانے لگی کہ اچانک اسے یاد آیا  کہ اس نے سائز تو پوچھا ہی نہیں۔

نندنی:

ویر وہ ! ! تمہارا سائز ؟ کپڑوں کا ؟

ویر :

میم ٹی شرٹ مجھے۔۔۔ میڈیم سائز کی فٹ آتی ہے۔۔۔ باقی۔۔۔۔

نندنی :

اوکے ! اور نیچے كے لیے میں لوئر لے آؤنگی ٹھیک ہے ؟

ویر :

 جی !

وہ پھر سے مڑ كے جانے والی تھی کہ تبھی اسے پھرسے کچھ یاد آیا اور وہ سوچتے ہی اس کے گال ایکدم سرخ لال پڑگئے۔

وہ دوبارہ پلٹی اور ویر کو دیکھ کر بڑی ہی دھیمی آواز میں بولی،

نندنی  :

وہ۔۔۔ وہ۔۔۔ تمہاری۔۔۔  انڈرویئر کا سائز؟

یہ سوال سنتے ہی ویر خود جھجھکتے ہوئے  کھڑا رہا۔۔۔ اب بتانا تو پڑیگا ہی۔۔۔

اس نے اپنا تھوک نگلتے ہوئے  شرماتے  ہوئے بتایا،

ویر  :

’ مم میم . . .وہ . . . میرا . . . 85 ہے۔

نندنی ( بلش ) :

 8 . . . 85 ! ؟

ویر ( چہرہ لال ہوتے ہوئے ) :

85 سی ایم

نندنی(چہرہ لال ہوتے ہوئے) :

او . . . اوکے۔۔۔!

اور نندنی تیز قدموں كے ساتھ باہر نکل كے بھاگ گئی۔۔۔ ویر نے ایک راحت کی سانس لیتے ہوئے باتھ روم میں جانے لگا۔ پہلی بار کوئی لڑکی اس کے لیے یہ سب چیزیں خرید رہی تھی۔۔۔ بڑا ہی عجیب سا لگ رہا تھا اسے۔

کچھ دیر بعد۔۔۔۔

نندنی شاپنگ کركے آ چکی تھی اور ویر كے لیے وہ کچھ کپڑے خرید كے لے آئی تھی ساتھ ہی ساتھ اس کے انڈرگارمینٹس بھی۔

پوری طرح سے جب ویر تیار ہوکے باہر آیا تو دیکھا کہ نندنی كے ہاتھ فورتی (تیزی) میں کچن كے کاموں میں لگے ہوئے تھے۔

نندنی خود اِس وقت بڑا ہی شرما رہی تھی۔۔۔ اِس سے پہلے اس نے اپنے پتی تک کی بھی کبھی انڈرویئر نہ خریدی تھی۔ اور آج وہ پہلی بار کسی مرد كے لیے انڈرویئر خریدنے گئی تھی اور وہ بھی اس کے اپنے ہی اسٹوڈنٹ کی۔

ویر پاس آتے ہوئے کچن میں ہی سائڈ كے دیوار سے ٹک كے کھڑا ہوگیا اور نندنی کو دیکھنے لگا  جو اِس وقت روٹی بنانے میں بزی تھی۔

ویر کی آہٹ  پاكے ہی اس نے ایک بار ویر کو مڑ كے دیکھا اس کے بعد واپس سے روٹی بنانے لگی اور دھیرے دھیرے خود ہی بات کرنے لگی،

نندنی :

فٹافٹ روٹی پکا دیتی ہو اور ویر میں نے یہ فرائی دال اور مکس سبزی بنا دی ہے۔ تم کھا لوگے نااا ؟  دیکھو تو۔۔۔ آج پہلا دن ہے اور میں کچھ بھی اِسپیشَل نہ بنا پائی۔۔۔ کل پکا کچھ اِسپیشَل بناؤنگی۔

ویسے تمہیں کیا  پسند ہے ویر ؟ جو تم بولوگے کل وہی بنے گا۔۔۔ آج نااا جلدی میں تھی اور اسپتال سے آتے آتے کافی تھک گئی۔۔۔ تھوڑا  ریسٹ کروں گی ناا  تو کل ایکدم فریش محسوس کروں گی۔ پھر کل ہم سبھی ایک ساتھ اِسپیشَل ڈنر کرینگے۔

مکان مالک کو بھی انفارم کرنا ہے کہ اب سے تم میرے ساتھ رہوگے۔۔۔ اگر وہ رینٹ بڑھاتا ہے تو بڑھا دے۔  وہ میں دیکھ لونگی میں۔۔۔ اس کی ٹینشن مت لینا تم  ہاں ؟

نندی اتنا  سب کچھ بولتی جا رہی تھی، اور اس کے ہاتھ بھی اتنی سپیڈ میں چل رہے تھے کہ جتنی بار وہ روٹی  بیلتی اس کی ہاتھوں میں چوڑیوں کی کھنک اتنی ہی بار مزید تیز شور کرتی۔۔۔ اور روٹی بیلنے كی وجہ سے اس کے ہاتھ جس طرح ہل رہے تھے اور اسی پوزیشن میں اس کے کانوں میں لگی ہوئی بالیاں بھی  ہِل  رہی تھیں۔

نندنی کو جیسے ہی احساس ہوا کہ اس نے اتنا سب بولا پر ویر نے کوئی  جواب نہیں دی تو وہ پلٹی اور ویر کو دیکھنے لگی۔

اور اس نے دیکھا کہ ویر صرف اپنے ہاتھ باندھے دیوار کو ٹیک دیئے اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔ نندنی اسے اپنی طرف ایسے دیکھتے ہوئے پاکر اس کے گالوں پر ہلکی لالی چھاگئی۔

نندنی ( چہرہ لال ہوتے ہوئے ) :

ایسے۔۔۔ ایسے کیا دیکھ رہے ہو ویر  ؟

ویر :

دیکھ رہا ہوں کہ آپ کتنی محنت کرتی ہو ’ میم۔

نندنی (اسمائیلز ) :

محنت تو کرنی ہی پڑتی ہے سب کو۔
تبھی تو زندگی چلتی ہے ۔

ویر ( اسمائیلز ) :

ہممم !

اور وہ واپس سے اپنے کام میں لگ گئی پر کچھ دیر بعد ہی اس کے کانوں میں ویر کی آواز پڑی ،

‘ آپ نے اتنا سب کچھ کیوں کیا میرے لیے’ میم ؟’

اور یہ سوال سنتے ہی نندنی جس کے ہاتھ ابھی روٹی بیلنے میں لگے ہوئے تھے وہ اچانک  ہی  رک گئے۔

اس نے پلٹ كر ویر کو دیکھا اور بولنے ہی والی تھی کہ پھر سے ویر کی آواز نے اسے روک  دیا۔

ویر :

میں جانتا ہوں کہ آپ یہی کہے گی کہ یہ آپ کا  ایک ٹیچر ہونے كے ناتے فرض تھا۔ پر آپ نے میرے لیے ایک فرض سے کہی  زیادہ کیا  ہے میم۔  اور ابھی بھی کر رہی ہو۔۔۔ یہ سب کپڑے،  یہ میرا یہاں رہنا،  اسپتال میں وہ ایڈوانس فیس، مجھے روز دیکھنے آنا،  حال چال پوچھنا، کیوں؟؟؟

ویر کی بات سن کر نندنی نے ایک گہری سانس لی  اور  بولی۔

نندنی :

کیونکہ میں جانتی ہوں تم کیسا فِل کر رہے ہو ویر۔۔۔ میں جانتی ہوں اکیلا پن کیسا ہوتا ہے۔ کیسا ہوتا ہے گھر سے باہر نکلنا۔ کیسا محسوس ہوتا ہے۔ اسلئے میں یہ سب کر رہی ہوں۔ اور۔۔۔  بھلے ہی کالج میں ہماری زیادہ بات نہیں ہوئی ویر۔۔۔ بٹ میری نظر اپنے ہر ایک اسٹوڈنٹ پر رہتی ہے۔ مجھے پتہ ہے کہ کون کیسا ہے۔  میں جانتی تھی کہ تمہارا کوئی دوست نہیں ہے۔ اور ایسے میں تم کہاں جاتے ؟ میں نے وہی کیا جو مجھے سہی  لگا۔

ویر :

اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ آپ ایک لڑکے کو اپنے گھر لا  رہی ہو،  یہ جانتے  ہوئے بھی کہ آپ کے مالک مکان اور آس پڑوس كے لوگ کیا سوچیں گے۔۔۔ اِس بارے میں؟  یہ جانتے ہوئے بھی کہ آپ کی بہن بھی یہیں رہتی ہے آپ کے ساتھ اور اس کے باوجود آپ ایک انجان لڑکے کو یوں رہنے دے رہی ہے اپنے گھر میں ؟

نندنی (اسمائیلز ) :

یس !بی کاز آئی بیلیو  یو !!!

اور اتنا سنتے ہی ویر کا شریر سحر اٹھا۔

ویر : 

کیوں ؟ ؟ ؟

نندنی :

تمہیں کیا لگتا ہے ویر ؟

کہ آئی ڈونٹ ٹی نو ؟ کیا مجھے نہیں پتہ کہ لوگ مجھے کن نظروں سے دیکھتے ہیں ؟ گھر سے کالج ، کالج سے گھر ، اتنے لوگوں کی نظر مجھ پہ  پڑتی ہیں۔۔۔ کچھ جان پہچان كے تو کچھ انجان۔۔۔ تمہیں کیا لگتا ہے کہ مجھے نہیں پتہ وہ کن نظروں سے مجھے گھورتے ہیں؟ کیا چلتا ہے ان کے من میں ؟ یہاں تک کہ کالج كے اسٹوڈنٹ جو نجانے کتنے سال چھوٹے ہیں عمر میں۔۔۔۔۔

کہتے وقت اس کے ہونٹ تھر تهرا  رہے تھے اور ویر نے نوٹس کیا کہ اس کی آنکھیں ہلکی بھیگ چکی تھیں۔

نندنی :

آئی  نو ۔۔۔۔ آئی نو  ایوری تھنگ ویر ! آئی نو ایوری تھنگ ۔

اس نے زور سے کس كے اپنے گاؤن کا ایک حصہ بھینچ لیا  اور نظریں نیچے کر لی۔
آج  پہلی بار ویر کو خود کسی كے لیے اتنا  برا لگ رہا تھا۔۔۔ اس کا خود کا دِل تڑپ رہا تھا نندنی کی ایسی حالت دیکھ  کر۔

نندنی :

بٹ تم ۔۔۔۔۔۔۔

اس نے نظریں اٹھاتے ہوئے دوبارہ بولنا شروع کیا۔۔۔ اور اِس وقت ویر صاف دیکھ سکتا تھا  ان آنسوؤں کو جو نندنی کی پلکوں  پر  سجے  ہوئے  تھے۔

نندنی :

تمہاری آنکھیں کبھی بھی نہیں بھٹکیں۔ اینڈ دیٹس وائے۔۔۔۔ آئی بیلیو یو !

نندنی كے الفاظ سنتے ہی ویر كے شریر كے روئے کھڑے ہو گئے۔

وہ سمجھ چکا تھا نندنی کیا بات بتا رہی تھی۔ یہی کہ کیسے لوگ اسے تاڑتے ہیں  اور کھاجانے والی نظروں سے گھورتے ہیں۔ یہاں تک کہ کالج كے اسٹوڈنٹ بھی جو اسے ایسے گھورتے تھے کہ  مانو کبھی بھی اُس پہ  ٹوٹ پڑیں گے۔ مگر ویر نے آج تک کبھی بھی نندنی کو ویسے نظروں سے نہیں دیکھا تھا۔

جب  جب نندنی اس سے بات کرتی ، یا  تو ویرنظریں جھکا كے بات کرتا تھا یا پھر اس کے چہرے میں دیکھتے ہوئے۔ نہ کہ اس کے شریر پہ نظر مارتے ہوئے۔ اور یہ بات نندنی بھی  صاف جانتی تھی۔ لوگوں کی نظروں اور ان کے ارادوں سے وہ ہر طرح  سے باخبر تھی۔ یہی وجہ تھی کہ اسے ویر  پہ وشواش (یقین)  تھا۔۔۔  اس کے  ارادوں  اور اس کی آنکھوں پر اسے وشواش تھا۔

“دیکھو تو ۔۔۔ میں بھی نااا ۔۔۔ کیا  بورنگ باتوں کو لیکر بیٹھ گئی ۔ اور ویر۔۔۔ تم یہ مت سوچنا بالکل بھی کہ تمہیں اب کام نہیں کرنا  پڑیگا ۔۔۔بہت کام کرواؤنگی تم سے سمجھے ؟ ” 

نندنی نے اپنے آنسوں کو ہاتھ سے پونچھتے ہوئے ایک سمائل كے ساتھ  مزاقیہ ڈھنگ  میں کہا ،  تو  ویر بھی بدلے میں مسکرا دیا ،

ویر :

آپ کا حکم سَر آنکھوں پر میم ۔ابھی اس نے یہ بولا ہی تھا کہ تبھی نندنی کی انگلی غلطی سے گرم گرم دال سے بھرے فرائیپن پر لگ گئی اور اس کے منہ سے ایک آہ  نکل گئی ۔

” آخ۔۔۔۔۔ آں۔۔۔  ! ! ! سسسس۔۔

آوچ “! ! !

اور اگلے ہی پل ویر نے آگے بڑھ  کرنندنی کی جلی ہوئی انگلی اپنے منہ میں بھر لی ۔

 سناٹاااااااا۔۔۔۔۔۔۔۔
 جوش میں اب بھر تو لی انگلی منہ میں۔۔۔مگر۔۔۔ اب ویر کو خیال آیا کہ اس نے یہ کیا کر دیا۔۔۔ اگر اِس وقت کوئی گانا  ویر کی سچویشن کو  ڈیسکرائیب کر سکتا تھا  تو  وہ  تھا  ‘ لوڑے لگ  گئے’۔

ادھر نندنی کنفیوز سی کھڑی ویر کو دیکھ رہی تھی۔ اس کی آنکھوں میں حیرت کے آثارصاف نظر آ رہا  تھا ۔اس کا منہ ہلکا کھل  چکا  تھا ۔

ویر کی زبان اور اندر سے منہ کی گرمی وہ صاف اپنی انگلی پر محسوس کر پا رہی تھی۔ جلن اور درد  تو  جیسے  وہ بھول ہی چکی تھی۔
دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں  ڈال کر  دیکھ  رہے تھے۔کہ تبھی۔۔۔

” شریا گنگناتے ہوئے۔۔۔

توروڑو توروڑو توروڑو روڑو روڑو۔۔۔۔

آں ! یہ شام کو لیٹ نہانے میں مزہ ہی آ جاتا ہے “

شریا فریج میں سے اورنج جوس کی بوتل سے جوس پیتے پیتے کچن میں آ گئی۔اور اس نے جو سامنے دیکھا۔۔۔۔

 پھووووو ۔۔۔۔ سارا کا سارا جوس اس کے منہ سے نکل كے نیچے زمین پر جا گرا ۔ اس کی آنکھیں ایسی پھیلی ہوئی تھی مانو جیسے بےچاری نے بھوت دیکھ لیا  ہو۔ منہ کھلا  کا  کھلا ۔۔۔

ویر اس کی بڑی بہن کی انگلی اپنے منہ میں ڈالے ہوئے کھڑا تھا ۔ اب بس تینوں ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے اور ایک خاموشی سی چھا گئی۔

ویر: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ؟؟؟

نندنی : ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

شریا :۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page