منحوس سے بادشاہ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس سے بھرپور ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
قسط نمبر 09
ایک تو ڈھیر ساری ڈسکو لائٹس ، اوپر سے ہائی والیوم پہ میوزک ، سٹیج پہ لڑکیاں ایسے ناچ رہی تھیں کہ مانو سٹیج ہی توڑ دینگی ۔
نہ کوئی ہوش ، نہ کوئی ٹھکانہ بس کہیں پہ بھی ناچے جا رہی تھیں۔۔۔ لڑکے بھی انہی كے ساتھ کمر مٹکانے میں لگے ہوئے تھے تو کچھ لوگوں كے تو الگ ہی سین چل رہے تھے ۔
ویر نے دیکھا کہ سائڈ میں کئی سارے لگژری صوفے لگے ہوئے تھے جن پہ بیٹھ كے لڑکا لڑکی کسنگ میں ڈوبے تھے ۔ یہ سارا نظارہ ویر اپنی زندگی میں پہلی بار دیکھ رہا تھا۔
’ لعنت ! ! ! ’
ویلکم ٹو دَ ورلڈ آف ایڈالٹس
شراب تو ایسے پی رہے تھے لوگ ، ارے پینا کیا ۔۔۔کچھ تو ہوا میں اچھال رہے تھے اور نیچے لونڈا لونڈیا منہ کھولے بیئر کی بوند اپنے منہ میں لینے کی کوشش کر رہے تھے۔
جیسے مانو وہ امرت ہو ان کے لیے ۔ یہ سب سین دیکھ كر ویر کی ناک سکیڑ گئیں ۔ کیا ان سب میں انہیں مزہ آتا ہے ؟ وہ سوچ میں ڈوب گیا ۔
سامنے سائڈ بار تھا جہاں لیڈیز اور جینٹس دونوں ہی ہوا میں بوتل اچھاالتی ہوئے بیئر وسکی سب کچھ سَرو کر رہے تھے۔ تو وہی سائڈ میں کچن تھا جہاں سے کھانے پینے کا سامان بھی ٹیبلز پہ سرو کیا جا رہا تھا۔
ویر نے دیکھا کہ جگہ جگہ ہوا ہقے کے پائپ بھی رکھے ہوئے تھے جسے لڑکیاں بڑی ہی مزے سے پی رہی تھیں۔ کچھ تو بے سدھ سے نشے میں ڈوبے ادھر اُدھر پڑے ہوئے تھے ۔۔۔نہ ہی انہیں کوئی اٹھانے والا تھا اور نہ ہی ان کا ساتھ دینے والا۔
دیکھا ماسٹر ! یہ ہے اڈلٹس کی دُنیا ۔۔۔ شاید اسلئے آپ کو یہ مشن ملا ہے ۔ تاکہ آپ میچور بنو ۔
’ ہممم ! دیکھ رہا ہوں پری ! ! دیکھ رہا ہوں’
ویر چلتے چلتے اس لڑکی كے ساتھ سامنے بار کی سیٹس پر بیٹھ گیا ۔
مگر ابھی بڑا ہی عجیب لگ رہا تھا اسے۔ اس کے سَر كے پیچھے دو باڈی گارڈز ایسے کھڑے تھے کہ مانو اگر ویر نے غلطی سے بھی اس لڑکی کو ٹچ کیا تو وہ دونوں باڈی گارڈ ویر كے اسی وقت دو ٹکڑے کر دینگے۔
اور اے سی چلنے كے باوجود اسے یہ سوچتے ہی پسینہ آنے لگا ۔
تبھی اچانک اس لڑکی نے ان دونوں باڈی گارڈز کو دیکھتے ہوئے کہا،
” یو بوتھ گو آؤٹ سائیڈ ۔۔۔ آئی نیڈ سَم ٹائم ایلون “
اور یہ سنتے ہی دونوں باڈی گارڈز سوچ میں پڑ گئے۔
باڈی گارْڈ 1 :
سوری مس ! آپ کو یہاں اکیلا چھوڑ کر ہم کہیں نہیں جا سکتے۔
لڑکی :
آئی ٹولڈ یو نا ۔۔۔۔ گو آؤٹ سائیڈ !
باڈی گارْڈ 1 :
آئی ایم سوری مس !
لڑکی ( گھورتے ہوئے ) :
جاتے ہو یا نہیں ؟ مجھے بار بار کہنا پسند نہیں ۔ اٹس این آرڈر۔
باڈی گارْڈ 1 :
مس آئی میم سوری ! بٹ بڑے مالک کا کہنا ہے ۔
لڑکی :
بڑے مالک کو میں سمجھا دونگی ۔ اب جاؤ۔ ڈونٹ وری ! اگر کوئی بھی گڑبڑ ہوئی۔ آئی وِل کال یو۔۔۔ جسٹ گو آؤٹ سائیڈ۔
باڈی گارْڈ 1 :
بٹ مس ۔۔۔
باڈی گارْڈ 2 :
ٹھیک ہےمس ! مگر آپ کسی بھی مشکل میں ہو ، بس ایک کال کر دیجیے گا۔ ہم جسٹ باہر ہی ہیں۔ چلو راگھو !
راگھو (Ragoo) :
مگر جیسی ((Jessi۔۔۔۔۔
جیسی :
چلو ۔۔۔ مس کو اکیلا رہنے دو کچھ دیر ۔۔۔
لڑکی :
تھینکس جیسی ۔۔۔۔
جیسی :
اٹس اوکے مس !
اور جیسی راگھو کو لے کے وہاں سے باہر نکل گیا۔
اب صرف ویر اور وہ لڑکی ہی ساتھ میں دائیں بائیں بیٹھے ہوئے تھے۔
تبھی ایک لیڈی بار ٹینڈر ان کے پاس آئی اور ان سے ان کا آرڈر پوچھا ۔
لڑکی :
ون کوسموپولیٹن۔۔۔۔
بارٹینڈر :
شیور میم ! اینڈ یو سر ؟
ویر :
ہو ؟
آرڈر دو ماسٹر!
’ بٹ میں نے کبھی شراب نہیں پی پری ! فک ! مجھے تو نام بھی نہیں آتے ۔ وہ سائڈ میں کیا رکھا ہے ۔۔۔۔ اورنج اورنج سا۔۔۔ اورنج جوس لگ رہا ہے ۔بول دوں کیا ؟
ہاہاہا ۔۔۔۔بول دیجیئے ماسٹر ! !
ویر :
ام ۔۔۔ وہ ۔۔۔ ون اورنج جوس ۔۔۔۔
بار ٹینڈر بیچاری ویر کا آرڈر سن کر بڑا ہی عجیب سا منہ بنایا اور اسے اوپر سے نیچے تک دیکھ کر پھر پیچھے چلی گئی ۔
’ فککک ! وہ ہنس رہی تھی ۔۔۔وہ ہنس رہی تھی مجھ پہ. . . میں نے اسے دیکھا۔
آف کورس ! ہا ہا ہا ہا’
پری میں نے کبھی بیئر نہیں پی اگر ابھی پیئونگا تو نشہ تو چڑھےگا ہی ۔۔۔ اور تم جانتی ہو نا ااا۔۔۔ ہم یہاں مشن پہ ہے۔ تمہیں تو میری مدد کرنی چاہیے . ’
سوری ماسٹر ! بٹ اٹ واز ۔۔۔۔ اٹ واز جسٹ ٹو فنی ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا۔
اِس سے پہلے کہ وہ پری کو ڈانٹ پاتا اس لڑکی کی آواز اسے سنائی دی۔
لڑکی :
سو ؟ وائے آر یو ہیئر ؟
ویر :
وہ میں وہ۔۔۔کچھ کام تھا مجھے۔۔۔۔۔۔
لڑکی :
اُوہ !
ویر کو بڑا ہی عجیب لگ رہا تھا۔۔۔ یہ لڑکی تھی تو ایکدم اپسرا جیسی ، پر اس کے چہرے پر کوئی بھی جذبات نہیں تھے۔ ایکدم سپاٹ چہرہ۔۔۔ شروع سےآخر تک ویر نے اس کے چہرے میں کوئی بدلاؤ نہیں دیکھا۔۔۔ نہ کوئی جوش ، نہ کوئی خوشی ، نہ کوئی دکھ۔۔۔ کچھ بھی نہیں !
تبھی بارٹینڈر ان کی ڈرنکس لائی ۔۔۔اور انہیں سرو کی۔
جہاں وہ لڑکی اپنی ڈرنک پی رہی تھی وہی ویر اورنج جوس پی رہا تھا ۔ اب اسے خود پرشرم آ رہی تھی ’ ایک نہ اک دن میں بھی بیئر پینے لگونگا۔ہاں ! اس میں
اتنی بڑی بات نہیں ہے کچھ
لڑکی :
تو ؟
ویر :
ہممم ؟
لڑکی :
کین آئی آسک یو سمتھنگ ؟
ویر :
ہممم ! شیور !
لڑکی : ( ویر کو دیکھتے ہوئے)
واٹ ڈو یو تھنک آف لائف ؟
ویر :
لائف ؟
لڑکی :
ہممم !
یہ سوال سنتے ہی ویر کو اپنی گزرے ہوئے دن یاد آ نے لگے۔ وہ لمحے۔۔۔۔
جس میں اس نے درد سہا، اسے بےعزت کیا گیا ، اسے پھنسایا گیا ، اس کا اپمان کیا گیا ، نہ کوئی پیار اور نہ ہی کوئی پیار کرنے والا ۔
کیسے اسے گھر سے باہر نکالا گیا ، کیسے دَر بدر وہ بھٹکتا رہا ، وہ ایکسڈینٹ۔۔۔۔۔
سب کچھ ایک پل میں جیسے فلیش بیک کی طرح اس کے من میں آیا اور پھر اگلے ہی پل غائب ہو گیا۔
اس نے مسکراتے ہوئے اپنے بغل میں اس لڑکی کو دیکھا جو اس کے جواب کا ویٹ کر رہی تھی اور پھر وہ بولا،
” زندگی بے رحم ہے ۔۔۔ زندگی کو غم دینا بخوبی آتا ہے ۔ جتنا اِس زندگی سے دوستی کرنا چاہوگے نااا ، یہ اتنا ہی دور بھاگتی ہے۔۔۔ کچھ لوگوں كے پاس قابلیت ہوتی ہے تو وہ اپنی زندگی بَدل لیتے ہیں۔۔۔کچھ كے پاس قابلیت ہوتی ہے پر حالات انہیں اپنی زندگی نہ بدلنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔اور جن کے پاس قابلیت نہیں ہوتی وہ بس قسمت كے بھروسے بیٹھے رہتے ہیں ۔۔۔ کہ کسی نہ کسی دن ان کی قسمت چمکے گی۔
وہ لڑکی بڑے ہی غور سے ویر کی باتیں سن رہی تھی ۔
” اک وقت ایسا بھی آتا ہے ، جب آپ کے پاس سب کچھ ہوتا ہے ، پر جینے کی تمنا ہی نہیں رہتی ۔۔۔ ایسا لگتا ہے مانو کہ بس یہ زندگی اپنے آپ ہی تھم جائے۔ خود کو مارنے کی ہمت بھی نہیں ہوتی کبھی۔ بس تلاش رہتی ہے تو کچھ ایسی چیز کی جو سب کچھ بَدل كے رکھ دے ۔۔۔ لیکن کیا پتہ ۔۔۔ بعد میں وہ ملتا بھی ہے ۔ وہ کسی بھی روپ میں مل سکتا ہے ، ایک انسان كے روپ میں، یا ایک جانور ، یا پھر کچھ اور ۔۔۔ جو آپ کو ایک راہ دکھاتا ہے ، خوشیاں دیتا ہے ، ایک نیا جیون دیتا ہے ۔ بس اس کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اور جب اس سے ملاقات ہوتی ہے ، تب پتہ چلتا ہے کہ لائف کیا چیز ہے ‘
ویر نے مسکراتے ہوئے اپنے خیالات رکھے کیونکہ اس کے یہ الفاظ دِل سے نکلے تھے۔ وہ بتاتے بتاتے کھو گیا تھا اور بھول گیا تھا کہ وہ خود اپنا ماضی بیان کر رہا تھا اِس وقت ۔
اور بلواسطہ وہ پری کی بات کر رہا تھا ۔ کیونکہ وہی تو آئی تھی اس کے جیون میں ایک اینجل بن كے۔۔۔ بھلے ہی انسان نہیں تھی پر آخر کچھ تو تھی۔ جو اس کا ساتھ دینے تیار تھی۔
ایڈیٹ ! ہاؤ ٹولڈ یو ٹو گٹ سو ایموشنل ؟
پری کی بات سن کر ویر کچھ نہ بولا بس مسکراتا رہا ۔
جب اس نے واپس سے اس لڑکی کی طرف دیکھا تو دنگ رہ گیا ۔اس لڑکی کا منہ ہلکا کھلا ہوا تھا اور وہ بُت سی بنی بس ویر کو ہی دیکھے جا رہی تھی۔۔۔ پہلی بار ویر نے فائنلی اس کے چہرے پر کوئی جذبات دیکھے۔ یقینی اور حیرانی صاف نظر آرہی تھی اس کے چہرے پر ۔
اس نے کچھ بولنا چاہا مگر الفاظ نہیں نکلے ان گلابی ہونٹوں سے۔۔۔ اور وہ ہونٹ واپس سے بند ہو گئے۔
اس نے ویر سے نظریں ہٹائی اور اپنا گلاس جو کہ آدھا خالی ہو چکا تھا اس پر غور کیا۔ پھر ایک بڑی ہی دھیمی سی آواز میں وہ بولی ،
“انتظار۔۔۔۔ ہہ ؟ ؟ ؟”
ویر :
ہممم ؟
لڑکی :
سو ۔۔۔ یو مِن۔۔۔ اگر اس شخص کا انتظار کرو تو وہ ملے گا۔۔۔ رائٹ ؟
ویر :
ہہہ ؟ یااا ! ضرور !سمے آنے پر ۔۔۔۔
لڑکی :
آئی سی ! ! !
اور بنا کچھ دوبارہ کہے ۔۔۔ وہ اپنا ڈرنک لیتی گئی ۔۔۔ ویر اسے دیکھ كے دنگ رہ گیا۔ نجانے کتنا الکوہل استعمال کر چکی تھی وہ ۔ اور اس کی حالت دیکھ کرویر کو اب تھوڑا ترس آ رہا تھے اس پر ۔
ویر :
ہے ! ! آر یو اوکے ؟ ؟
لڑکی :
یس ! ! فائن آئی ایم ۔۔۔
’ فک ! یہ تو ٹن ہو گئی ! ’
لڑکی :
اے ! کم وِد می۔۔۔
اس نے آگے بڑھ كر ویر کی کالر پکڑی اور اسے کھینچتے ہوئے وہ کہیں لے جانے لگی۔
ویر :
ہے ! ویٹ ! رکو۔۔۔ارے ۔۔۔
مگر ویر کی باتوں کو ان سنا کر وہ بس آگے بڑھتی رہی جب ان دونوں كے کانو ں میں ایک آواز پڑی ،
“کہا جا رہی ہو چمک چھلو ؟ ادھر تو دیکھو ذرا “
سامنے کیطرف دیکھا تو 2 آدمی ان کے سامنے کھڑے ہوئے تھے ۔ بہت شراب پی رکھی تھی ان دونوں ہی نے ۔ شکل سے ہی بدتمیز دِکھ رہے تھے ۔
” ایسا مال تو آج تک نہیں دیکھا بہن چود ! ! “
اُن میں سے ایک نے بولا ۔۔۔ تو دوسرا بھی شامل ہو گیا ،
“سہی کہا۔۔۔ ابے اے لڑکے !
تم جاؤ اور جاکے باہر کھیلو ، یہاں ہم مردوں کا کام ہے بس ہاہاہا اور ایسا مست مال تو صرف ہم ہی سنبھال سکتے ہیں “
یہ کہتے ہوئے اس نے ایک سیٹی ماری۔
ان دونوں كے بول سنتے ہی ویر کا پارا چڑھ گیا ۔ وہ کچھ کہتا کہ تبھی وہ لڑکی ویر كے پیچھے آئی اور اس سے کس كے لپٹ گئی۔اپنی نشیلی آواز میں اس نے ویر كے کانوں میں کہا،
” انہیں مارو ! سی ! دے آر حیراسنگ می۔
اہو مائی گاڈ !!!
اس لڑکی کی نرم نرم پستان ویر کی پیٹھ پر دھنسی ہوئی تھیں۔۔۔ اسے تو خود کو خوش قسمت ماننا چاہیے تھا کہ وہ لڑکی اس سے اِس قدر یوں لپٹی تھی۔ نجانے کتنے لوگوں کو یہ نصیب ہوا ہوگا۔
اور ظاہر سی بات تھی ، وہ یہ سب نشے میں کر رہی تھی۔ پوری ٹلی نہیں ہوئی تھی وہ ، پر کافی حد تک نشہ چڑھ چکا تھا اس میں۔
یہ پہلی بار تھا جب ویر کو کسی لڑکی كے جسم کا احساس اپنی پیٹھ پر ہوا تھا۔۔۔ اور اسے یہ احساس بے حد ہی مدہوش کر رہا تھا۔ وہ گرم گرم ، نرم نرم ، گول گول پستان اس کی پیٹھ پر دبے ہوئے تھے ۔
’ آئی تھنک ناؤ آئی انڈر اسٹیند کہ کیوں یہ سارے لڑکے لڑکیاں یہ سب کر رہے ہیں آں ! اٹ فیلز گڈ !!!
ماسٹر ! یہ مزہ بعد میں لینا ۔۔۔ فی الحال ان دونوں کو راستے سے ہٹاؤ ۔
پری کی بات سن کرویر نے حامی بھری پر تبھی وہ آدمی نے آگے بڑھ کر ویر کی چھاتی پر لپٹے اس لڑکی كے ہاتھ کو تھام لیا ۔
لڑکی :
لک ! اس نے مجھے چھونے کی ہمت بھی کی۔
آج تک میری اجازت کے بغیر کسی شخص نے بھی مجھے اس طرح ٹچ نہیں کیا۔
انہیں مار ڈالو۔۔۔ اب انہیں مارو
لڑکی کی باتیں سن کر ویر كے ہوش ہی اُڑ گئے یہ کیا بول رہی ہے یہ ؟ انہیں مارو ؟ ’ شٹ ! کہاں پھنس گیا میں پری ؟
اس لڑکی کی گرم گرم سانسیں ویر کو ستاتی جا رہی تھیں۔
اور ویر سے بھی رہا نہ گیا ۔۔۔ اس نے اس آدمی کا ہاتھ تھاما اور زور سے اسے دھکا دیا تو وہ پیچھے کی طرف دھڑام سے جا گرا۔
دوسرے نے یہ دیکھتے ہی غصے میں اپنا ہاتھ اٹھایا پر اس سے پہلے ہی ویر نے اس کی کانپٹی پہ ایک جپڑرسید دیا اور بس ۔۔۔
سائرن کی آواز اس آدمی كے کان میں گونجنے لگی ۔
ہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔مروں بےغیرتوں، لڑکی نے ہنستے ہوئے ویر كے ہاتھ کو تھام لیے۔
موقع دیکھتے ہی ویر اس لڑکی کو بھگا کر سیڑھیوں کے اوپر آیا ۔
مگر اوپر آتے ہی اسے الگ ہی نظارہ دیکھنے کو ملا۔
دائیں بائیں بس رومز ہی رومز تھے ۔اور کچھ رومز كے اندر سے بڑی ہی تیز تیز سیسکیوں کی آواز آ رہی تھیں۔
یہی ہے موقع! مار دو چکا !
لڑکی :
ہے۔۔۔ لیٹس گو دیئر ۔۔۔
اور وہ لڑکی کھنچتے ہوئے اسے وہیں ایک کاؤنٹر كے پاس لے گئی،
لڑکی :
آئی وانٹ آ روم !
آدمی :
جی !
اورلمحے بھر میں ہی ویر اس لڑکی كے ساتھ روم میں تھا ۔
اس نے ویر کو یوں دھکا دیکر بیڈ پر گرایا اور اس کے اوپر آکے بیٹھ گئی،
لڑکی :
کیا میں تمہیں اچھی لگتی ہوں ؟ ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-120-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-119-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-118-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-117-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-116-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-115-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
