کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Teacher Madam -50- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -49- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -48- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -47- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -46- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -45- اُستانی جی
February 28, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 106
ڈچکیاں* * ڈچکیاں *
* ڈچکیاں* * ڈچکیاں *
* ڈچکیاں* * ڈچکیاں *
گولیوں کی آواز پوری بِلڈنگ میں گونج اٹھی۔ اوپرکھڑے آدمیوں نے اپنی بندوقوں سے ایک كے بَعْد ایک گولی ان آدمیوں كے شریر میں گھونپ دی۔
اور۔۔۔۔
گولی پڑتے ہی ، ان سبھی كے جسم سے ایسے خون كے چیتھڑے اُڑ كے بکھر رہے تھے مانو جیسے ہوا میں کوئی راکٹ پھوٹ كے چنگاریاں بکھیر رہا ہو۔ ان کے اعضاء گولی كے لگتےہی چیتھڑوں کی طرح شریر سے نکل كے الگ ہوکے گِر رہے تھے۔
واقعی ! آج میں نے خون کی آتش بازی کروا دی تھی۔
نیچے میں پاگلوں کی طرح اپنے ہاتھ پھیلائیں آنکھیں بند کیے، اپنے دشمنوں كے خون میں نہا رہا تھا۔ اور ہونٹوں پر ایک سکون بھری مسکان بکھری ہوئی تھی۔
جب سب کچھ پرسکون ہوا تو دادا سرکار، جو کچھ دور کھڑے ہوئے تھے بولے ،
“آج ! آج ہمارے خاص ، شیمی نے اپنا بدلہ لیا ہے۔ جس کا وہ 10 سال سے انتظار کر رہا تھا۔ آج یہ بِلڈنگ بھی اس کی ہوئی اور اس کی اپنی زمین بھی۔ اسلئے۔۔۔آج اِس خوشی كے موقعے پر میں کچھ گزارش کرنا چاہتا ہوں“
ہم سبھی دادا سرکار کی باتیں بڑے ہی دھیان سے سن رہے تھے۔
“آج سے۔۔۔ شیمی۔۔۔۔
“””” آتَش “””””
كے نام سے جانا جائیگا۔ کیونکہ اب وہ ایک آتش بن چکا ہے اور وہ اب لوگوں پر قہر بن کر اُترے گا۔۔۔ اور یہ بِلڈنگ۔۔۔’ جُلسہ ’ كے نام سے یاد کیا جائے گا “
“آتَش بھاؤ ! آتَش بھاؤ ! آتَش بھاؤ ! آتَش بھاؤ ! ”
اور بس۔۔۔۔۔۔
میرے نئے نام كے نعرے لگنے شروع ہو گئے۔ میں خوش تھا، بےحد خوش۔ عجیب سی مسکان پھیلی تھی میرے ہونٹوں پر جو جا ہی نہیں رہی تھی۔
دادا سرکار میرے قریب آئے اور میرے کاندھے پر ہاتھ رکھ کے بولے ،
“آج سے یہ اِکھا ممبئی کو تو ہی سنبھالے گا۔ میں جلد ہی یہاں سے چلا جاؤنگا۔ تب پُورا کا پُورا ممبئی تیرے ہاتھوں میں ہوگا۔ مجھے نراش نہ کرنا“
“جی ! دادا سرکار ! ” میں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا”
اور دادا چلے گئے۔ ایک بات تھی، جو مجھے پتہ تھی۔ یہی ۔۔۔ کہ میں نے آج تاریخ لکھ دی تھی۔
۔
“اپنے ہاتھوں میں ایک تصویر لیے آتَش اِس وقت جُلسہ كے ہی بیسمنٹ میں اپنی پرانی یادوں کو یاد کر رہا تھا۔۔۔۔
دیکھ ! میں نے کہا تھا نااا۔
تیرے لیے تحفہ ہے ایک “
اس نے کہتے ہوئے جیب سے ایک کاغذ نکالا،
“یہ دیکھ آپی ! اِس پوری بیسمنٹ کی دیواریں سونےسے سجنے والی ہیں۔۔۔ اسی کا کنٹریکٹ ہے یہ۔۔۔ تو کہتی رہی نا ؟ تجھے چاندی کا مندر چاہیے ؟ ارے تیرے شیمی نے پُورا سونے کا اتنا بڑا مندر بنوایا ہے دیکھ“
اس نے فوٹو کو گھمایا ، جیسے مانو فوٹو کو کچھ دِکھا رہا ہو۔
سامنے ایک بےحد ہی شاندار بہت بڑا سا سونے کا مندر تھا۔ مگر۔۔۔۔
بس ایک ہی بات عجیب تھی۔ وہ یہ کہ۔۔۔۔ وہ ایکدم خالی تھا ”
اب تُو پوچھے گی کہ بھگوان کہاں ہے ؟ تو جانتی ہے نا ؟ میں بھگوان پہ وشواس/یقین نہیں کرتا۔ میں تو صرف تجھ پہ اور بابا پہ وشواس کرتا ہوں۔۔۔ ہاہاہا ~ہاہاہاہا۔۔۔ کام کرو تو بڑا کرو ” وہ قہقہے لگانے لگا۔
مگر تبھی اچانک۔۔۔۔۔
“ایکدم ٹھیک کہا ۔”
اسے پیچھے سے ایک آواز سنائی دی۔ اور یہ سنتے ہی آتَش كے پل بھر كے لیے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔
اور وہ فوراََ ہی پلٹا مگر۔۔۔۔
* پوووووووووو *
ایک زوردار مکا اس کے چہرے پر آکے کسی پتھر کی طرح لگا اور اس وار سے آتَش کی باڈی ہوا میں اُچَک كے پیچھے جا گری۔
* کراسشہہہ*
پیچھے رکھی ایک ٹیبل بھی گر گئی اور ساتھ ہی ساتھ اس میں رکھا سامان بھی۔
اس کے ہاتھ سے اس کی ہاکی کی اسٹک بھی گر چکی تھی اور ساتھ ہی ساتھ وہ کنٹریکٹ کا پیپر اور وہ تصویر بھی۔
جیسے ہی آتَش کھڑا ہوا اس نے دیکھا کہ سامنے ایک لڑکا موجود تھا ۔جو ایک کالا ہوڈی اور کالا ہی جینز پہنے ہوئے تھا۔ یہاں تک کہ اس کی آنکھوں كے نیچے بھی کالے رنگ کا کپڑا بندھا ہوا
تھا۔
آتَش :
کککون ہو تم ! ؟ ؟ یہاں اندر کیسے آئے . . . ! ؟
پر جیسے اسے سمجھ آیا کہ سوال کرنا فضول ہے اور یہی سوچ کر آتَش نے جھٹکے سے اپنے کوٹ کی انر جیب سے اپنا ریوالور نکالا اور وہ سامنے کھڑے لڑکے پر چلانے ہی والا تھا کہ تبھی۔۔۔
* کراااسسسشہہہ*
اس کے ہاتھ پہ ایک شراب کی بوتل اُڑ كے آئی اور سیدھا اس کے ہاتھ پہ ہی ٹوٹ گئی۔
“ااارغغہ ! “
ریوالور كے نیچے گرتے ہی وہ لڑکا آگے بڑھا اور۔۔۔ اس نے آتش کی کالر پکڑكے گھوسے پہ گھوسے دینا شروع کر دیا۔
” آاارغہہہ !!! اوغہہہہ۔۔۔
حرامیوں باہر آؤ جلدی۔ کہاں چھپے ہو ؟ ”
اس نے اپنے چِلوں کو بلانا چاہا۔
مگر ۔۔۔ جیسے کوئی فائدہ ہی نہیں تھا۔ کیوں کہ کوئی نہیں آیا۔
چھیننا جھپٹی میں جب آتَش نے کچھ وار کئے تو اس لڑکے كے منہ سے کپڑا ہٹ گیا اور سامنے اس جانی پہچانی چہرے کو دیکھ کراس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی۔
” تتتمم ! ؟ ؟ ؟”
“ ہااااں ۔۔۔۔ میں ! “
سامنے کھڑا وہ لڑکا کوئی اور نہیں، بلکہ ویر ہی تھا ۔
ویر کو اس طرح دیکھ کر آتَش فوراََ ہی بھاگا ۔ اور لفٹ کی طرف گیا۔
پری:
وہ بھاگ رہا ہے ماسٹر !چیس ہم ڈاؤن !
ویر تیزی سے آگے بڑھا اور نیکسٹ سیکنڈ ہی۔۔۔۔
* ڈنگ * ڈانگ*
مشن : ٹیک ڈاؤن آتَش!
ریوارڈز/انعامات: 1 ؟ ؟ ؟ پوائنٹس 2۔
ون رینڈم فری اسکل(ایک بے ترتیب مفت ہنر۔)
ٹائم لیمِٹ/وقت کی حد: 30 منٹس
ویر کو مشن مل چکا تھا مگر اِس وقت مشن پڑھنے کا ٹائم بالکل نہیں تھا اس کے پاس۔ وہ تو آج ویسے ہی آتَش کو مارنے ہی آیا تھا، چاہے مشن ملے یا نہیں۔
* حوفف * * حوفف *
تیز تیز سانسیں لیے آتَش لفٹ میں گھس کر اوپر سیدھا سیکنڈ فلور پر جانے لگا۔
بٹ ٹُو بیڈ فور ہم۔۔۔ ویر نے نیچے سے ہی چیک کر لیا تھا کہ لفٹ کس فلور پر جا رہی ہے۔ اور اگلے ہی پل ویر اسٹیئرس کی مدد سے سیدھا سیکنڈ فلور کی طرف بھاگا۔
لفٹ کھولتے ہی جیسے ہی آتَش باہر نکلا ، تو سامنے ہی ویر کھڑا ہوا تھا۔
آتَش :
ہو ؟ ؟ ؟
آتَش کو یوں پکڑ کر ویر نے اسے کمرے میں پھینک دیا۔ یہ وہی کمرہ تھا، جہاں رسیاں ہی رسیاں لٹکی ہوئی تھی۔
کسی میں اوپر تیزاب بھرا تھا تو کسی میں اینٹیں، تو کسی میں لوہے کی راڈز۔
آتَش :
وییییرر ! ! ہاہاہا۔۔۔ تم یہاں آگئے توضرور پر لوٹ كے اب کبھی نہیں جا پاؤگے۔ تم نے یہاں آ كے سب سے بڑی غلطی کی ہی ویییر۔۔۔۔ہاہاہاہا
آتش چیخا اور قہقہہ بلند کیا۔ اِس امید میں کہ شاید اس کے اس طرح کہنے سے ویر کے پاؤں ڈگمگائیں گے۔ مگر۔۔۔۔
ویر تو جیسے کسی فولاد کی طرح سامنے نڈر ہوکے کھڑا ہوا تھا۔ اس کا سینہ ہانپنے سے اوپر نیچے ہو رہا تھا۔ اور آنکھیں ایکدم لال تھی۔ غصے سے بھرپور۔
اگلے ہی پل دونوں ایکدوسرے پر جھپٹے ایک دوسرے كے کپڑے پکڑ کر وہ جیسے ایک دوسرے پر غلبہ پانے کی کوشش کر رہے تھے۔
کچھ مکے ویر دیتا تو کچھ آتَش اسے مارتا ۔ پر موسٹ آف د ٹائم ، ویر چکما دے رہا تھا۔ جس کی وجہ سے آتَش کی حالت جلد ہی خراب ہو رہی تھی۔
ابھی وہ ایک دوسرے کو جکڑے ہی ہوئے تھے کہ تبھی۔۔۔
آتَش حیوانوں کی طرح مسکرایا اور۔۔۔۔۔۔
* پلس *
اس نے بغل میں لٹک رہی ایک رسی کھینچ دی۔
اوپر کی چھت کا بکس پلٹا اور۔۔۔
* کراااااسسسشہ! *
سارے لوہے کی راڈز نیچے گرے۔ ویر جانتا تھا کہ اوپر راڈزتھیں۔ وہ آتَش سے ایک قدم آگے ہی چل رہا تھا۔ اس نے پہلے ہی نظر مار لی تھی اوپر۔
آتَش ویر كے چنگل سے چھوٹ کر پیچھے کودا اور ویر بھی کئی اُلٹی قلابازی مارتے ہوئے پیچھے ہوگیا ۔
’ ہو ! ؟ ؟ ’
پری:
موز/حرکتیں خود بخود ظاہر ہونگی۔ میں نے کہا تھا نا ماسٹر۔
مارشل آرٹ کی بنیادی مہارتیں پارکور اور ایکروبیٹکس میں آپ کی بہت مدد کریں گی۔
’ گوٹ اٹ! ’
ویر کو بچتا دیکھ کر آتَش دانت پیستے ہوئے بھاگنے كے لیے ہوا پر تبھی۔۔۔۔۔
ویر نے ایک رسی ہاتھ میں لی اور وہ آتَش كے پاس جا پہنچا۔اس نے آتَش کو ایک لات دے ماری۔
* پووووووو *
اور آتَش پیچھے کی طرف گرا۔
’ گوٹ یو ! ’
اور اگلے ہی پل ویر نے مسکراتے ہوئے ہاتھ میں لی ہوئی رسی کھینچ دی۔
* کرااسسسسسشہہہ *
* تھوڑ * تھوڑ*تھوڑ *
ڈھیر سارے اینٹیں اس کے اوپر گرنے لگے۔
” آااااہہ “
وہ چلایا اور اپنا جیسے تیسے سر اس نے بچایا ۔۔۔پر اتنا تو صاف تھا کہ اس کی پیٹھ کی ایک نہ ایک ہڈی تو ٹوٹ ہی گئی ہونگی۔
ویر دھیرے دھیرے اس کے قریب آیا اور اس نےاینٹوں کو ہٹا كے آتَش کو گھسیٹ كے باہر نکالا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-110-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-109-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-108-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-107-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-106-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-105-منحوس سے بادشاہ
February 17, 2025
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے