Perishing legend king-109-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 109

ویر ( آہ بھرتے ہوئے ) :

فائن !

سہانا  (اسمائیلز ) :

دیٹس گڈ ٹو ہیئر۔ پاسپورٹ وغیرہ تو ہوگا ہی تمہارے پاس ہے نا ؟


فککک۔۔۔ بھاڑ میں جائے ! پاسپورٹ تو میرا اُس گھر میں ہے ۔ اب میں وہاں نہیں جا سکتا

پری:

(آپ راگنی سے کہہ كر پاسپورٹ   منگوا  سکتے ہو ماسٹر)

 
آہ ! رائٹ ! تھینکس پری ! ’

پری:

یو آر  ویلکم ماسٹر !


ویر :

جی ! پاسپورٹ ہے۔


سہانا :

گڈ ! دین آئی ایگری۔۔۔


ویر :

ویٹ آ منٹ ! دوسرا فیور ! ؟

سہانا  (اسمائیلز ) :

وقت آنے پر ۔۔۔ اس کی بھی مانگ کروں گی۔ فی الحال تو یہی ہے ۔  اوکے ناؤ ۔۔۔ یو کین لِیو ۔ پولیس اینڈ انویسٹی گیشن میں دیکھ لونگی۔ آلسو ،  کچھ آدمی بھی بھجوا  دونگی ۔ مگر دھیان رہے ۔ وہ تمہارے ساتھ ایکدم اندر نہیں جائینگے۔


ویر :

چلے گا ۔۔۔ اینڈ تھینکس ! آلسو۔

سہانا :

ہممم ؟؟ ؟


ویر :

2 فیور اور جوڑ لیجیے۔


سہانا :

ہو ؟ ؟؟


ویر :

مجھے پولیس اسٹیشن جانا ہے اور وہاں سے کچھ برآمد کرنا ہے۔ میرے فرینڈ کی سائیکل۔ اس کی آخِری نشانی۔۔۔تھانے میں ہی ہے۔

آپ کو میری ہیلپ کرنی ہوگی۔


سہانا :

اوہ ! ہو جائیگا۔ اور دوسرا کیا ! ؟

ویر :

دوسرا یہ کہ۔۔۔ہیلپ می فائنڈ سم ون!


سہانا :

؟ ؟ ؟


ویر تبھی دھیرے سے آگے آیا ، اس نے ٹیبل پر رکھے پین اور ایک ڈائری سے پیپر پھاڑ کر سہانا کو کچھ لکھ كے اسے تھما دیا۔


سہانا :

کیا ہے یہ ؟  ہااااں ؟


بھاوانا سنگھ ! ؟  عرفی نام گیتا!؟ نوکری۔۔۔ آثار قدیمہ کے ماہر!؟


ویر :

میری ماں ۔۔۔ ریئل ماں۔۔۔ ان کی ڈیٹیلز۔۔۔ آئی نو آپ کے کنیکشنزکافی ہیں۔ ہیلپ می فائنڈ ہر لوکیشن۔

مجھےیقین ہے آپ کروا لو گی یہ۔


سہانا:  (اسمائیلز )

اوہ ! آئی سی!


پری:

ہممم ۔۔۔ ماسٹر ! واٹ آ پرفیکٹ پلان۔۔۔ سہانا کین ریلی ہیلپ یو۔ اس کی مدد سے جلد ہی لوکیشن مل جائیگی آپ کو اپنی موم کی۔


’ 
یاااا یااااا ! ’


سہانا :

تو تمہارے اب تِین فیور ہو گئے چوتھا تو یہی ہے کہ۔۔۔ یو آر کمنگ وِد  از۔ رممبر دس۔ (آپ ہمارے ساتھ آرہے ہیں۔ یہ یاد رکھنا۔)


ویر :

ہممم ! چلتا ہوں۔۔۔


سہانا :

اوکے ! ۔۔۔ اینڈ ۔۔۔۔


ویر :

؟ ؟ ؟


سہانا :

گڈ لک ! آلسو۔۔۔ڈونٹ  ڈائی (مت مرو)


ویر جانے كے لیے جیسے ہی مڑا ۔

 تو سہانا كے  اس طرح کہنے کی وجہ سے ایک بار پھر وہ رک گیا۔


سہانا :

ویسے۔۔۔ تمہیں کیسے پتہ چلا کہ میرے اتنے کنٹیکٹس ہیں ! ؟ اتنے یقین كے ساتھ کیسے آ گئے تم میرے پاس ؟ کچھ تو پتہ چلا ہوگا کہیں سے ! ؟


اس کی بات سن  کر  ویر دھیرے دھیرے اس کے قریب آیا اور ٹھیک اس کے پیچھے کھڑا ہو گیا ۔

 ویر نہ چاہتے ہوئے بھی  ایک نظر اوپر سے نیچے تک سہانا کو دیکھنے لگا تبھی اس  کی نظر سہانا کے گول مٹول گانڈ پر رک گئی۔ جو اس وقت ساڑھی میں نکلی ہوئی تھی۔اور خوبصورت انداز پیش کر رہی تھی مگر اچانک ہی ویر نے سر جھٹک دیا۔ اور من میں کہاکہ یہ غلط ہے۔

  کیونکہ سہانا ابھی بھی وِنڈو سے باہر کی طرف ہی دیکھ رہی تھی۔ اور اس کی گانڈ ابھی بھی ویر کی طرف تھی۔ وہ محسوس کر پا رہی تھی کہ ویر اس کے ٹھیک پیچھے کھڑا ہوا ہے۔


پر اگلے ہی پل ویر نے کچھ ایسا کہا ، جس کی وجہ اس کی آنکھیں حیرانی اور شوک كے مارے  پھیلتی چلی گئیں۔

 
ویر :

آپ کا  ری ایکشن کچھ عجیب سا تھا ہوٹل میں، میں نے کسی کو مارنے کی بات آپ کے سامنے رکھی، اور آپ آف کورس تھوڑا شوک ہوئی بٹ آفٹر دیٹ۔ آپ کے لیے جیسے یہ اتنا شوکنگ بھی نہیں تھا۔ یہ میری گیسنگ ہے/میرا اندازہ ہے۔ بٹ آئی فِیل اٹ۔۔۔ یو ہیو کِلڈ سم ون بِفور۔۔۔رائٹ ؟(لیکن میں محسوس کرتا ہوں۔تم نے پہلے بھی کسی کو مارا ہے۔ ٹھیک ہے نا؟)


وہ الفاظ دھیرے دھیرے  سے کہے گئے تھے، جیسے سہانا كے کانوں میں گھنٹی کی طرح بج رہے تھے۔ وہ  لاسٹ سینٹینس جیسے کسی بم کی طرح آکے گرا تھا سہانا كے اوپر۔ پل بھر كے لیے تو اس کا شریر بھی کانپ  اٹھا۔


پھر تو  وہ بنا  وقت ضائع کئے بجلی کی سی تیزی سے پلٹی اور ویر کی کالر کو پکڑ کر اس نے ویر کو پیچھے دھکیلا جہاں ایک صوفہ رکھا تھا۔ اور دونوں ہی اس  صوفہ پر گِر  پڑے۔


سہانا ویر كے ٹھیک اوپر تھی۔ اس کے بال ویر كے گال كے بغل سے ہوتے ہوئے لٹک رہےتھے۔ اور بوبز ویر کے سینے سے معمولی ٹچ ہورہے تھے۔


ویر کی کالر اس کی گرفت میں تھی اور وہ ایکدم غصے سے ویر کو دیکھے جا رہی تھی۔


سہانا :

ہاؤ   ڈِڈ  یو  ناؤ ؟


ویر :

آئی ۔۔۔ آئی جسٹ گیسڈ 


سہانا: (آنکھیں نکالتی ہوئی) واقعی ! ؟ کیونکہ مجھے اب تم پہ ڈاؤبٹ ہو رہا ہے۔


ویر :

واقعی !

سہانا ہلکا سا آگے جھکی ، اس کا بدن پُورا ویر كے سینے پر ٹکا ہوا تھا اور اب تو سہانا کے بوبز پورے  ویر کے سینے میں پیوست ہوچکے تھے۔

وہ اس کے کانوں كے سامنے آئی اور بڑی ہی دھیمی پر تھوڑی بھیانک سی آواز میں بولی،


تمہاری گیسنگ کچھ زیادہ ہی درست جا رہی ہے۔

آگے سے ۔۔۔ اِس بات کا ذکر کبھی تمہارے منہ سے نہیں نکلنا چاہیے۔ہاں نا۔۔۔ کسی کو بھی پتہ نہیں چلنا چاہیے۔سونو کو تو بالکل بھی نہیں۔ جس دن بھی ایسا ہوا۔ سمجھو  وہ تمہارا  شاید لاسٹ دن  ہوگا


سہانا  نے اسے ڈراتے ہوئے یہ کہا، اگر کوئی اور ہوتا تو واقعی تھوڑا گھبرا جاتا۔ مگر ویر تو ویر تھا اور وہ بھی پہلے والا نہیں۔ اس کے اندر  پری  جو تھی اب۔


ویر اس وقت عجیب سچویشن میں تھا۔ ایک تو سہانا  اسے ڈرا  رہی تھی۔  جبکہ دوسرا سہانا کا نرم جسم ویر کے اوپر تھا  اور  ویر   سہانا کے جسم کی خوشبو  اور   اس  کے بوبز  ٹچنگ  سے بہکتا  جارہا  تھا۔

اچانک اپنے ہاتھ کو اٹھاتے ہوئے اس نے سہانا کی نرم گردن کو تھاما اور اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا ،


ڈونٹ ٹیمپٹ آ ینگ مین لائک دیٹ سہانا جی۔(“نوجوان کو لالچ میں مت ڈالو” سہانا جی۔) دوسروں كے سیکریٹس کو پھیلانا،(راز افشاں کرنا) میری  عادت نہیں! اور ہو سکے تو۔۔۔اٹھیئے پلیز  “!


سہانا کو ایسے جواب کی توقع بالکل نہیں تھی۔ اسے لگا تھا کہ۔۔۔وہ ویر کو تھوڑا  ڈرا دے گی مگر یہاں تو سچویشن ہی الگ بن گئی تھی ۔ اور جب اسے اپنی حالت کا اندازہ ہوا  کہ اُس کا پورا جسم ویر کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور بوبز ویر کے سینے میں پیوست ہوچکے ہیں تو اچانک ہی اس کے گالوں پر ہلکی سی لالی چھانے لگی اور وہ ایکدم جھٹکے سے اُٹھ كے دو قدم پیچھے ہو گئی۔


ویر ( اسمائیلز ) :

چلتا ہوں تھینکس آگین !


اور ویر سہانا کو اکیلا چھوڑ کر وہاں سے نکل گیا۔ سہانا صرف اسے جاتے ہوئے دیکھتی رہی۔


سہانا ویر کی مدد کرنے كے لیے صرف ایک ہی وجہ سے راضی ہوئی تھی۔ اور وہ یہ کہ ویر آتَش سے بھیڑ چکا تھا اور ابھی تک زندہ تھا۔ساتھ ہی ساتھ ویر کی دشمنی  بھی آتَش سے تھی۔


یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ وہ ویر کو ایک پیادے کے طور پر استعمال کر رہی تھی۔ اور ساتھ ہی ساتھ اسے ایکسٹرا فیورزبھی مل چکے تھےمگر۔۔۔۔

اسے اب بھی  ڈاؤبٹ/شک  تھا کہ کیا ویر واقعی ایک معمولی سا لڑکا کچھ کر پائےگا ؟


سہانا شاطر تھی۔ اسے پتہ تھا اگر ویر  ناکام ہوا تو کیا کرنا ہے۔ وہ سونیا کو کچھ بھی پتہ نہیں چلنے دیتی کہ اس میں اس کا ہاتھ تھا۔ مگر اگر ویر کامیاب ہوا، تو سب سے پہلا سوال اس کے من میں یہی آنے والا تھا کہ آخر ایسا کیسے کر لیا اس نے ؟ آتَش جیسے آدمی کو ختم کرنا ؟؟؟


اگر ایسا ہوا تو اس کا مطلب صاف ہونے والا تھا کہ ویر کچھ چُھپا رہا ہے اس سے۔ اور اسلئے سہانا نے پہلےسے ہی دور کی سوچ لی۔

وہ ویر سے دو قدم آگے چل رہی تھی۔


اگر ویر کامیاب ہوا ، تو اسے اپنا فیور نبھانا پڑیگا۔ اور ایسا کرنے كے لیے اسے اس کے ساتھ جانا پڑےگا دہلی۔


اور اِسی ٹریپ میں ۔۔۔ وہ ویر كے سیکریٹس/راز  ڈھونڈنے کا  کوشش کریگی۔ کہ آخر کیسے؟ ایک معمولی سا انسان نے کیسے آتَش   کو   مار  دیا ؟

 

مگر اسے کیا پتہ تھا ۔

 

کہ ویر کوئی معمولی انسان نہیں تھا ۔


جب ویر گھر آیا تو وہ راگنی سے ملا۔

راگنی :

کیا ہوا ویر ؟


ویر :

بھابھی و، و، وہ۔۔۔ اب کیسے کہوں۔ میرا پاسپورٹ رکھا ہے گھر میں، پرانے والے۔۔۔


راگنی :

پاسپورٹ ؟؟؟؟ نہیں ! ارے میں نے تمہارے سارے ڈوکومینٹس  اور آئی ڈیز پہلے ہی سرونٹ سے منگوا لی تھی ویر۔ میرے روم كے کبرڈ میں رکھی ہے۔ تم  لے لو جاکے۔


ویر :

ہو ؟ ریلی ؟؟؟


راگنی :

ہاں !

اور نیکسٹ سیکنڈ ہی ویر نے وہ کیا جس کی وجہ سے راگنی ہکا بکا سی مورتی  بنی کھڑی رہی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page